شہید، شہادت، شہدا

ام اویس

محفلین
شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے
بڑی زرخیز ہوتی ہے بہت شاداب ہوتی ہے

جہاں سے غازیانِ ملّتِ بیضاء گزرتے ہیں
وہاں کی کنکری بھی گوہرِ شب تاب ہوتی ہے

ماہر القادری
 

ام اویس

محفلین
شہید کا یہ مقام کیسا افق کے اس پار جا کے دیکھو
حیات تازہ کے کیا مزے ھے ذرا یہ گردن کٹا کے دیکھو
 

ام اویس

محفلین
کسی۔ مقام جبر پر شہید ہو گئی ہوں میں
مجھے بھی دفن کیجیے گا سو سلامیوں کے ساتھ

رخشندہ نوید
 

ام اویس

محفلین
شہید روشنی یہ کہہ گئی ہے لشکر سے
الاؤ درد کا رو رو کے یوں بجھائے نہیں

نوشین قمبرانی
 

ام اویس

محفلین
حسن بے پردا کی یلغار لئے بیٹھے ہیں
ترچھی نظروں کے کڑے وار لئے بیٹھے ہیں
دیکھیے کون شہادت کی سعادت پائے
ہاتھ میں آج وہ تلوار لئے بیٹھے ہیں
 

ام اویس

محفلین
کن شہیدوں کے لہو کے یہ فروزاں ہیں چراغ
روشنی سی جو ہے زنداں کے ہر اک روزن میں

گلنار آفرین
 

ام اویس

محفلین
کیا مول لگ رہا ہے شہیدوں کے خون کا
مرتے تھے جن پہ ہم وہ سزا یاب کیا ہوئے

ساحر لدھیانوی
 

ام اویس

محفلین
ہمیں دنیا سے کیا حاصل شہادت ہے مشن اپنا
پہاڑوں میں دفن ہوں گے برف ہوگی کفن اپنا۔

نا معلوم
 
Top