شہزادے::::::::::::::::ساحرلدھیانو ی

فاروقی

معطل
شہزادے

ذہن میں عظمتِ اجداد کے قصے لے کر
اپنے تاریک گھروندوں کے خلا میں کھو جاو
مرمریں خوابوں کی پریوں سے لپٹ کر سو جاو
ابر پاروں پہ چلو، چاند ستاروں میں اڑو
یہی اجداد سے ورثہ میں ملا ہے تم کو
دور مغرب کی فضاوں میں دہکتی ہوئی آگ
اہلِ سرمایہ کی آویزش باہم نہ سہی
جنگِ سرمایہ ومحنت ہی سہی
دور مغرب میں ہے۔۔۔مشرق کی فضا میں تو نہیں
تم کو مغرب کے بکھیڑوں سے بھلا کیا لینا؟
تیرگی ختم ہوئی سرخ شعائیں پھیلیں
دورِ مغرب کی فضاوں میں ترانے گونجے
فتح جمہور کے ، انصاف کے، آزادی کے
ساحل شرق پہ گیسوں کا دھواں چھانے لگا
آگ برسانے لگے اجنبی توپوں کے دہن
خواب گاہوں کی چھتیں گرنے لگیں
اپنے بستر سے اُٹھو
نئے آقاوں کی تعظیم کرو
اور ۔۔۔۔پھر اپنے گھرندوں کے خلا میں کھو جاو
تم بہت دیر۔۔۔۔۔بہت دیر تلک سوئے رہے
__________________ساحرلدھیانوی
 
Top