شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

درونِ بزمِ یاراں ہُوں ، مگر ہُوں کِس قدر تنہا
شریکِ کارواں ہوکر بھی کرتا ہُوں سفر تنہا

مجھے حاصل رہی تیری رفاقت زندگانی بھر
تِرے ہوتے ہُوئے ، لیکن رہا میں عُمر بھر تنہا

اِنتخاب عالَم

( شی شوان)
 

طارق شاہ

محفلین
اُس کے لب اور چشمِ مِینا سے
کیا چَھلکتی شراب دیکھوں مَیں

جس کے سِینے میں دِل ہے پتّھر کا
دِل کو اُس پر ہی آب دیکھوں مَیں

دُور ہو تیرگئ شب جس سے !
دِن کو اکثر وہ خواب دیکھوں مَیں

منعقد کیا نہیں تماشے ہیں !
کیا نہیں بے حساب دیکھوں مَیں

اب مسائل کا کچھ بُجز جاناں !
حل نہ کوئی جواب دیکھوں مَیں

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

آگے قدم بڑھائیں، جنھیں سُوجھتا نہیں
روشن چراغِ راہ کیے جا رہا ہُوں مَیں

مجھ سے جگر، ہُوا ہے ادا جستُجو کا حق
ہر ذرّے کو ، گواہ کیے جارہا ہُوں مَیں

جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہَمَہ فِتنہ و ہَمَہ فِتنہ گر ، ہَمَہ تِیرہ دِل ، ہَمَہ خِیرہ سر
ہے یہ، حالِ اہلِ وطن اگر، تو کریں گے جا کے وطن میں کیا ؟

اختؔر شیرانی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ہم کو خیال اپنی ہی بس ذات کا نہیں!
اِس سے تمھاری ذات کے الحاق کا بھی ہے


شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

حالِ دِل سُن کے وہ آزردہ ہیں، شاید اُن کو
اِس حکایت پہ، شکایت کا گُماں گُذرا ہے

عبدالمجید سالؔک
 

طارق شاہ

محفلین

جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو
زمِیں پہ رہ کے، نہ تم آسماں کی بات کرو

یہی جہان ہے ہنگامہ زارِ سُود وزِیاں !
یہِیں کے سُود، یہِیں کے زِیاں کی بات کرو

عبدالمجید سالؔک
 
Top