شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

بے ذوقِ نظر بزمِ تماشا نہ رہے گی
منہ پھیر لِیا ہم نے تو دُنیا نہ رہے گی

شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

ہائے وہ عارضِ گُل، نار ِشَفَق کی مانند !
ہائے وہ رقصِ پُر اَسرار ، کِرَن کی صُورت

نظر آتی ہے، ہر اِک حرف کے آئینے میں !
کبھی دُشمن کی، کبھی یارِ کُہن کی صُورت

مُصطفٰی زیدی
 

طارق شاہ

محفلین

بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں !
لُٹے اِس قدر ، رہنُما ہو گئے ہم

محبّت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی
مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم

ساغؔر نظامی
 

طارق شاہ

محفلین

عِشق کی دُنیا ، زمیں سے آسماں تک شوق تھی
تھا جو کچھ تیرے سِوا ، آغوش ہی آغوش تھا

شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

یا خوف سے در گُزریں، یا جاں سے گُزر جائیں !
مرنا ہے کہ جینا ہے، اِک بات ٹھہر جائے

فیض احمد فیؔض
 

طارق شاہ

محفلین
آنکھوں سے سُجھائی نہیں دیتا مجھ کو
کانوں سے سُنائی نہیں دیتا مجھ کو

تابؔش قفسِ زیست سے لیکن پھر بھی
صیّاد رہائی نہیں دیتا مجھ کو

تابؔش دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

نجانے کتنے خُداؤں کے درمیاں ہُوں، لیکن
ابھی میں اپنے ہی حال میں ہُوں، خُدا نہیں ہُوں

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

دلِ بے حوصلہ ہے اِک ذرا سی ٹھیس کا مہماں !
وہ آنسو کیا پئے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا

مرزا یاس یگانہ چنگیزی
 

طارق شاہ

محفلین

شورشِ‌ عاشقی کہاں، اور مِری سادگی کہاں
حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں

مولانا حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

عزیزاں ! بعد مرنے کے نہ پُوچھو تم ،کہ تنہا ہُوں
لکھا ہُوں پردۂ دل پر خیال اُس یارِ جانی کا

ولی دکنی
 

طارق شاہ

محفلین

کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے
جو گُزرے صید کے جی پر، اُسے شہباز کیا سمجھے

مِرز امحمد رفیع سوؔدا
 

طارق شاہ

محفلین

کب سے ہُوں بستۂ ناقوس و مزامِیرِ بُتاں
پھر بھی سینے میں کوئی گرم اذاں ہے اب تک

سخت حیراں ہُوں ، کہ اِس کُفر کے جنگل میں بھی جوؔش
چشمِ یزداں مِری جانب نِگَراں ہے اب تک

جوؔش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تجارت سے فِگار
پِھر بھی، تخیّل میں پُھولوں کی دُکاں ہے اب تک

جوشؔ ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

للہِ الحمد کہ دِل شُعلہ فِشاں ہے اب تک
پیر ہے جِسم، مگر طبع جواں ہے اب تک

برف باری ہے مہ و سال کی سر پر، لیکن
خُون میں، گرمئی پہلُوئے بُتاں ہے اب تک

جوؔش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

تعمیلِ فرامِینِ بُتاں کیا ہو کہ اب مَیں
پابندئ احکامِ خُدا بُھول چُکا ہُوں

اِک نقش ہے تیرا، کہ مِٹائے نہیں مِٹتا
ہر چند کہ سب کُچھ، بخدا بُھول چُکا ہُوں

جوؔش ملیح آبادی
 
Top