شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

آپ ہی آپ، یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا!
اور پھر آپ ہی، دروازے پہ جا کر دیکھیں

کُچھ عجب رنگ سے، کٹتے ہیں شب و روز اپنے
لوگ کیا کچھ نہ کہیں ہم کو ، جو آ کر دیکھیں

مشفؔق خواجہ
 

طارق شاہ

محفلین

کہِیں اِنتہا کی مَلامَتیں،کہِیں پتَھروں سے اَٹی چَھتَیں
تِرے شہر میں مِرے بعد اب، کوئی سر پِھرا نہیں آئے گا

بیدؔل حیدری

 

طارق شاہ

محفلین

کیا کیا نہ کرم ہوں گے تِرے مجھ پہ، میں آخر
اے شُومئی قسمت! تِرا مظُورِ نظر ہُوں

کیا غم ہے، کہ ہُوں عزم کی تقدیرِ حَسِیں بھی
میں راہروِ جادۂِ آلام اگر ہُوں

خلوت کے سمندر کی سدا جاگتی تہہ میں
برسوں سے جو مانُوسِ صدف ہو، وہ گُہر ہُوں

کیا کیا تھے وہ طوفان، جو جھیلے ہیں یہ سوچو !
قبل اِس کے، کہ تم پُوچھو میں کیوں خاک بَسر ہُوں


تخت سنگھ
 

طارق شاہ

محفلین

مُنتظر ہیں دَمِ رُخصت ، کہ یہ مرجائے تو جائیں !
پھر یہ احسان کہ، ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں

داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

خارہائے دشتِ غُربت، داغِ سودائے جنُوں
کُچھ نہ کُچھ رکھتا ہُوں اکثر، زیرِ پا بالائے سر

امیراللہ تسلؔیم لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں
سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں

مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے
سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

اے اجَل ! جلد کَرَم کر ، کہ تِری فُرقت میں
مجھ پہ جو لمحہ بھی گُذرا ہے ، گراں گُذرا ہے

عبدالمجید سالِؔک
 

طارق شاہ

محفلین

تیری محِفل بھی گئی ، چاہنے والے بھی گئے
شب کے آہیں بھی گئیں ، صُبح کے نالے بھی گئے

دِل تجھے دے بھی گئے ، اپنا صِلا لے بھی گئے
آ کے بیٹھے بھی نہ تھے اور نِکالے بھی گئے

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

سر میں سودا نہ رہا، پاؤں میں بَیڑی نہ رہی !
میری تقدیر میں تھا ، بے سروساماں ہونا

پنڈت برج نارائن چکبست
 

طارق شاہ

محفلین

دیکھو تو ذرا چشمِ سُخن گو کے اِشارے
پِھر تم کو یہ دعوٰی ہے کہ، میں کُچھ نہیں کہتا

یہ خُوب سمجھ لیجیے غمّاز وہی ہے !
جو آپ سے کہتا ہے کہ، میں کچھ نہیں کہتا


داغؔ دہلوی
 
Top