شبِ ہجر وہ دمبدم یاد آئے - نواب معظم جاہ شجیع

کاشفی

محفلین
غزل
(نواب معظم جاہ شجیع ، حیدر آباد دکن)
شبِ ہجر وہ دمبدم یاد آئے
بہت یاد آکر بھی کم یاد آئے

اک ایسا بھی گزرا ہے فرقت میں‌ عالم
نہ تم یاد آئے نہ ہم یاد آئے

کرم پر فدا دیدہ و دل تھے لیکن
کرم سے زیادہ ستم یاد آئے

تری یاد جب آئی تنہا ہی آئی
خوشی یاد آئی نہ غم یاد آئے

زمانہ اُنہیں یاد کرتا ہے لیکن
اُنہیں یاد آئے تو ہم یاد آئے

شجیع آج تنہا چمن میں‌ گئے تھے
بہت اُن کے نقشِ قدم یاد آئے
 
Top