شاعری کی لوٹ مار سیل

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہائیں اتنی چھی اچھی تعریفیں پہلے کیوں نظر نہ آئیں!! :bee::bee::bee::dancing::dancing::dancing:بھئی آپ کا نام تو ہم نے پرسنل ریفرنس مہیا کرنے والوں میں ٹاپ آف دا لسٹ کر دیا ہے ۔
ہاہاہاہاہا ! لگتا ہے صابرہ امین نے کینیڈا جاکر کرکٹ کھیلنا شروع کردی ہے ۔ خوب خوب چوکے چھکے لگارہی ہیں ۔ :D

امید ہے ٹاپ کرنے پر پھولے نہیں سمائیں گے ۔ ۔ :biggrin:
بالکل ، بالکل ۔ کیا شک ہے ۔ اس ٹاپ پر تو میں لٹّو کی طرح گھوم گیا ہوں ۔ ذرا چکر رُکیں تو پھر پھولنے کے بارے میں سوچوں۔ :D
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اگرچہ آپ نے یہ بات مذاق میں ہے مگر نہ جانے کیوں پرانے زمانے کی امیاں یاد آ گئیں۔ وہ ایک آدھ لگا بھی لیتی تھیں اور خاصی ڈانٹ ڈپٹ تو معمولی بات تھی مگر بچے بھول بھال جاتے تھے ۔
آج کل تو بچوں کو ذرا سمجھانے کی کوشش کیجیے اور پھر ان ناراض ہونے پر وضاحتیں دیجیے اور مناتے رہیے ۔
اس وقت کو بھی ہماری باری پر ہی بدلنا تھا۔ :biggrin:
جو کچھ آپ نے کہا بالکل حقیقت ہے ، انکار ممکن نہیں ۔ لیکن میں کہوں گا کہ وقت نہیں بدلا ، ہم بدل گئے ہیں ۔ بچے نہیں بدلے ، ماں باپ بدل گئے ہیں ۔ بچے تو ہمیشہ کی طرح سادہ ورق ہوتے ہیں ۔ ہم والدین ہی ان اوراق پر اگڑم بگڑم لکھ رہے ہیں ۔ ہماری ترجیحات بدل گئی ہیں ۔ ہم بچوں کو محبت ، توجہ اور تربیت کے بجائے مادی وسائل مہیا کرنے پر زور دیتے ہیں ۔ سو بچے اسپوائل ہوتے جارہے ہیں ۔ اور سوشل میڈیا نے ایک رویہ جو بچوں میں پیدا کردیا ہے وہ یہ ہے کہ خود پر ذرا تنقید یا سخت بات کی برداشت نہیں ۔ ہر بات پر " لائیک" ملنا چاہیے ۔ بچوں میں سیلف امیج کی بابت کا بڑا مسئلہ پیدا ہوتا جارہاہے ۔ کئی نئے قسم کے نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ اللّٰہ سب بچوں کواپنی پناہ میں رکھے ۔ لیکن ہم سب کو جاگنے اور آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ صابرہ ، ایک کہانی اس موضوع پر بھی بنتی ہے ۔ وقت ملے تو اس موضوع پر قلم اٹھائیے ۔
ہمارے ایک دوست کہ بری سے بری صورتحال میں بھی کوئی نہ کوئی اچھا پہلو ڈھونڈ لیتے ہیں ان کا فرمانا ہے کہ نئی نسل کی اس ساری صورتحال میں ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اس نسل میں کوئی ملامتی صوفی پیدا نہیں ہوگا ۔ :unsure:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بڑا گہرا جملہ ہے۔ اپنے دوست کو میری طرف سے داد پہنچا دیجیے گا۔
پہنچادی جائے گی حضرت! یہ بھی سن لیجیے کہ میں انہیں جواب میں کیا کہتا ہوں۔ میں کہتا ہوں کہ ملامتی صوفی تو اب ہماری نسل میں بھی کوئی نہیں ہے، بس علامتی صوفی رہ گئے ہیں ۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ!

میں جب بھی ظہیر احمد ظہیر کی شروع کردہ تمام لڑیاں نامی ربط پر کلک کرتا ہوں، کبھی مایوس نہیں ہوتا۔

آج بھی اس خوبصورت تحریر تک اسی طرح رسائی ہوئی۔ سبحان اللہ اتنی مزیدار تحریر اور اس سے بھی دلچسپ ظہیر بھائی کے فالو اپ جوابات۔ :) :) : )

پڑھ کر طبیعت مسرور ہو گئی الحمدللہ!

ان چھ صفحات میں تحریر کی بہت تعریف کی گئی لیکن ابھی بھی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ :) :) :)

ظہیر بھائی ! اس خوبصورت اور مختصر تحریر میں جو کچھ آپ نے سمو دیا ہے وہ بے انتہا خوبصورت ہے اور وہ ایک بہت بڑے کینوس کا ایک مختصر سا حصہ معلوم ہو رہا ہے۔ برسوں کی علمی ریاضت اس ایک تحریر میں مترشح ہو رہی ہے۔

بہت داد قبول فرمائیے۔ :)

کسی دن یاد سے آپ کی ادب آداب والی تحریر دیکھوں گا کہ پتہ چلے کہ اس قسم کی نثر کی داد کس طرح دی جائے۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مزا آیا، اسے سَمت میں شامل کرنے کا ارادہ کر رہا ہوں ۔ اگر کچھ جوابی کمنٹس میں اصل تحریر میں شامل ہو سکیں تو فَبہا!

ایک دو باتیں اس میں اضافہ کرکے ترمیم شدہ اشتہار یہیں پوسٹ کرتا ہوں ۔ آپ نظرِ عنایت ڈال لیجئے گا ۔

اعجاز بھائی ، آپ کے حکم کی تعمیل میں بوجوہ کچھ تاخیر ہوئی ۔ اس کے لیے معذرت خواہ ہوں ۔ تعمیلِ ارشاد میں کچھ جوابی تبصرہ جات کو شاملِ تحریر کرکے ذیل میں پوسٹ کررہا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


٭-٭-٭
ڈیزائنر شاعری کا جدید مرکز
٭-٭-٭
نظمانہ سینٹر

$٭$٭$٭$
غالب مارکہ غزلیں٭٭٭ اقبال ٹائپ نظمیں ٭٭٭ اور بہت کچھ
٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭

ہر رنگ اور ہر سائز کی جدید غزل اب رعایتی نرخوں پر دستیاب ہے

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

عاشقانه غزل:--- پانچ سو روپے ۔ ارجنٹ آرڈر ( تین گھنٹے میں فوری ڈیلیوری) :- آٹھ سو پچاس روپے
فاسقانه غزل: -- سات سو پچاس روپے ۔ (اٹھارہ سال سے كم عمر افراد آرڈر دینے کی زحمت نہ فرمائیں)
عارفانه غزل:--- آٹھ سو روپے ۔ قوال حضرات کے لیے رعایتی نرخوں پر تھوک سپلائی کا انتظام ہے
٭٭٭٭
٭٭٭٭
تین غزلوں کی خریداری پر ایک رباعی مفت ٭٭٭٭
٭٭٭٭

تخلص ڈلوائی:--- پانچ سو روپے (نوٹ: زنانہ تخلص کے تین سو روپے اضافی ہوں گے)
تخلص نکلوائی:--- چار سو روپے
تخلص بدلوائی:--- تین سو روپے
(نوٹ: بحرِ مشبوہ مثمن مشکوک میں غزلوں کی وافر سپلائی کے باعث نرخ عارضی طور پر کم کر دیئے گئے ہیں)
٭٭٭٭
آنلائن آرڈر کیجیے
گھر بیٹھے ایزی پیسہ اور حرام روپیہ سے ادائیگی کی سہولت !
##### ## ####
٭٭٭٭ ٭٭٭٭ قطعہ ، رباعی ، ثلاثی، ہائیکو اور دیگر اسمال آئٹمز پر چالیس فیصد ڈسکاؤنٹ ٭٭٭٭ ٭٭٭٭
##### ## ####
٭٭٭٭
ہماری خصوصی پیشکش
٭٭٭٭

خالص فارسی لفظیات سے کشید کردہ مضبوط اور پائیدار نقاد شکن

غالب مارکہ غزل


مشکل زبان اور فارسی و عربی سے بھرپور ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ تازہ غزلیں آپ کے حسبِ خواہش آرڈر پر تیار کی جاتی ہیں

نمونۂ کلام:
در نشانِ استوا دلبر کرم انداز ہے
احتیاجِ زرفشانی ہر قدم آغاز ہے
غم تپیدن بر گمانِ حوصلہ مندی نہیں
نے نوازِ ہست افگن بر نوائے ساز ہے
٭٭٭٭
آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ پر براہِ راست کلام اپ لوڈ کرنے کی سہولت

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

ہمارے اسٹاف شعرا میں سلطانؔ سارقین ، سالمؔ دزدیدہ پوری ،مہمل مجہول آبادی اور قاطعؔ نشتر آبادی جیسے قابلِ فخر اور مستند اساتذہ شامل ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭
جوش اور جذبے سے بھرپور

اقبال ٹائپ نظمیں


ملی اور اسلامی موضوعات پر ہر سائز کی ڈیزائنر نظمیں علامہ اقبال کے انداز میں فی شعر پچاس روپے کے حساب سے سستے داموں تیار کی جاتی ہیں۔(کم از کم آرڈر پانچ اشعار)

نمونۂ کلام
اب امّتِ بیضا کے دامن میں ہے بس فتویٰ گری
میرا عمل ہے مومنی ، تیرا عمل ہے کافری
شاہین ہیں سب زیرِ دام ، پرواز میں زاغ و زغن
اس گلشنِ سر سبز کی حالت بُری کس نے کری
٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭

جون ایلیا اسپیشل

صارفین کے پر زور اصرار پر جون ایلیا اسٹائل غزلوں کی مکمل ورائٹی اب تازہ اسٹاک میں دستیاب ہے


(1) جون ایلیا اسپیشل آرڈر ----- (تین ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
مجھے ڈر ہے تختہ نہ ہوجائے میرا
مجھے تخت پر اے بٹھا دینے والو
مرے ہاتھ مضبوط کر تو رہے ہو
مرے تخت کے پائے بھی تو سنبھالو

(2) جون ایلیا سپریم ------ (دو ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
مجھے برہنہ نہ سمجھے دنیا
میں ہوں بدن پر تمیز پہنے

(3) جون ایلیا ایلیٹ ----- - (ڈیڑھ ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
کوئی جو پوچھے برہنہ کیوں ہو
تو میں بہانے تراشتا ہوں

(4) جون ایلیا ریگولر ----- (ایک ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں کب سے پھٹے کرتے میں پھر رہا ہوں
کہیں سوئی دھاگا نظر ہی نہ آیا
رفو کر دیے تم نے جامے سبھی کے
تمہیں میرا کُرتا نظر ہی نہ آیا

٪٪٪٪٪٪

نیز ہمارے یہاں سہرے ، رخصتی ، عقیقہ ، روزہ کشائی اور دیگر یادگاری قطعات بھی ماہر اساتذہ کے ہاتھوں آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں


٭٭٭٭ تقریبِ ختنہ کے موقع پر ہماری مشہورِ زمانہ ایجاد " ختنامہ" آزما کر دیکھیے ٭٭٭٭

ختنامہ ( نمونۂ کلام)

سنّت اگر نہیں ہے تو کیسی کہاں کی شان
سنّت سے ہے زمانے میں ہر مسلماں کی شان
یوں اُسترے سے بڑھ گئی گڈّو میاں کی شان
آئے ہیں لوگ دیکھنے حسنِ نہاں کی شان
٭٭٭٭

تمام ختنامے استاد قاطعؔ نشترآبادی کی زیرِ نگرانی احتیاط سے تیار کیے جاتے ہیں۔ آج ہی آرڈر بک کروائیے
(صارفین سے التماس ہے کہ استاد کو تقریبِ ختنہ میں گھر لے جانے پر اصرار نہ کریں ۔ ہاتھوں میں رعشہ کے باعث
استاد اب صرف شاعری کرتے ہیں۔ کام ترک کردیا ہے۔)


$$$$$ $$$ $$$$$​
اب ہمارے یہاں استاد فاحشپوری کی فاسقانہ غزل مندرجہ ذیل تین ورائٹیوں میں دستیاب ہے۔
فاسقانہ شدید: معاملاتِ عشق اور محاکاتِ وصل کی تفصیلات اور جزئیات نگاری سے بھرپور
فاسقانہ جدید : علامت اور استعارے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے معاملات کا براہِ راست بیان اور جابجا اردوئے محلہ کا استعمال
فاسقانہ مزید: قانونی پابندیوں کی بنا پر تفصیلات مہیا کرنا ممکن نہیں ۔ مختصراً یہ کہ استاد اس غزل میں اسمِ بامسمیٰ نظر آتے ہیں
اطلاعِ عام:----- استاد عریاںؔ فاحشپوری کی غیر حاضری کے باعث فاسقانہ غزلوں کے آرڈر عارضی طور پر چھ ماہ کے لیے بند کردیئے گئے ہیں۔
(نوٹ: ---- ان کے اندر ہونے کی تمام افواہیں غلط ہیں۔ استاد اعلیٰ تربیت کے لیے ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ )

٭٭٭٭٭

نیز ہمارے یہاں پرانے اور غیر معروف شعرا کا کلام مناسب داموں پر خریدنے کا معقول انتظام بھی موجود ہے۔ فروخت کرنے کے لیے بلا جھجک رابطہ کریں
خط و کتابت صیغۂ راز میں رکھی جائے گی
٭٭٭٭٭

نثری نظموں کے خریدار زحمت نہ فرمائیں ۔ اپنے کلیدی بورڈ پر موجود اینٹر کی کلید سے فائدہ اٹھائیں

غزل بڑے شوق سے ۔۔۔۔۔۔ نثر اگلے چوک سے

۔ ۔ ۔ پرانی غزلوں کی ری سائیکلنگ کا بہترین انتظام ۔ ۔ ۔


ایک جائزے کے مطابق اردو دنیا میں روزانہ تقریباً پانچ ہزار غزلیں لکھی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ادبی اور لسانی ماحول آلودہ ہورہا ہے۔ ان نئی غزلوں کی روک تھام کے لیے پرانی پائیدار غزلوں کی ری سائیکلنگ بہت ضروری ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق نظمانہ سینٹر اپنے ری سائیکلنگ مرکز میں یہ ماحولیاتی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھارہا ہے۔ ہم پرانے غیر معروف شعرا کی غزلوں میں سے تخلص نکال کر انہیں آپ کے لیے دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ ری سائیکلنگ کے ماہر سلطانؔ سارقین جدید تکنیک کے ذریعے تخلص کی جگہ ہم وزن حشو و زائد بے جوڑ طریقے سے فِٹ کرکے غزل کو نئی زندگی بخشتے ہیں۔ روز بروز بڑھتی ہوئی شاعرانہ آلودگی کم کرنے کیلئے نظمانہ سینٹر کی مدد کیجیے۔ پرانی اور غیر معروف غزلیں ری سائیکلنگ کے لیے ہمیں ارسال کیجیے۔

نقالوں سے ہوشیار!!!

ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ٹُن ٹُن قصیدہ برادرز غزلوں کے نام پر جعلی نثری نظمیں سستے داموں فروخت کررہے ہیں۔ نیز ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ غزلوں کے بھیس میں دو نمبر کی غیر معیاری اور مہمل غزلیں بھی دھوکے سے بیچ رہے ہیں۔جعل سازوں سے ہوشیار رہیں۔ ہماری کوئی اور برانچ نہیں ہے ۔

دوسری جگہ جا کر دھوکہ مت کھائیے ، نظمانہ سینٹر کو موقع دیجیے
اعتماد سے ہمارے یہاں تشریف لائیے
٭٭٭٭٭
نظمانہ سینٹر: سرقہ پلازہ ، شارع دلاور دزدے ۔ سخن آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اعجاز بھائی ، آپ کے حکم کی تعمیل میں بوجوہ کچھ تاخیر ہوئی ۔ اس کے لیے معذرت خواہ ہوں ۔ تعمیلِ ارشاد میں کچھ جوابی تبصرہ جات کو شاملِ تحریر کرکے ذیل میں پوسٹ کررہا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


٭-٭-٭
ڈیزائنر شاعری کا جدید مرکز
٭-٭-٭
نظمانہ سینٹر

$٭$٭$٭$
غالب مارکہ غزلیں٭٭٭ اقبال ٹائپ نظمیں ٭٭٭ اور بہت کچھ
٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭

ہر رنگ اور ہر سائز کی جدید غزل اب رعایتی نرخوں پر دستیاب ہے

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

عاشقانه غزل:--- پانچ سو روپے ۔ ارجنٹ آرڈر ( تین گھنٹے میں فوری ڈیلیوری) :- آٹھ سو پچاس روپے
فاسقانه غزل: -- سات سو پچاس روپے ۔ (اٹھارہ سال سے كم عمر افراد آرڈر دینے کی زحمت نہ فرمائیں)
عارفانه غزل:--- آٹھ سو روپے ۔ قوال حضرات کے لیے رعایتی نرخوں پر تھوک سپلائی کا انتظام ہے
٭٭٭٭
٭٭٭٭
تین غزلوں کی خریداری پر ایک رباعی مفت ٭٭٭٭
٭٭٭٭

تخلص ڈلوائی:--- پانچ سو روپے (نوٹ: زنانہ تخلص کے تین سو روپے اضافی ہوں گے)
تخلص نکلوائی:--- چار سو روپے
تخلص بدلوائی:--- تین سو روپے
(نوٹ: بحرِ مشبوہ مثمن مشکوک میں غزلوں کی وافر سپلائی کے باعث نرخ عارضی طور پر کم کر دیئے گئے ہیں)
٭٭٭٭
آنلائن آرڈر کیجیے
گھر بیٹھے ایزی پیسہ اور حرام روپیہ سے ادائیگی کی سہولت !
##### ## ####
٭٭٭٭ ٭٭٭٭ قطعہ ، رباعی ، ثلاثی، ہائیکو اور دیگر اسمال آئٹمز پر چالیس فیصد ڈسکاؤنٹ ٭٭٭٭ ٭٭٭٭
##### ## ####
٭٭٭٭
ہماری خصوصی پیشکش
٭٭٭٭

خالص فارسی لفظیات سے کشید کردہ مضبوط اور پائیدار نقاد شکن

غالب مارکہ غزل


مشکل زبان اور فارسی و عربی سے بھرپور ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ تازہ غزلیں آپ کے حسبِ خواہش آرڈر پر تیار کی جاتی ہیں

نمونۂ کلام:
در نشانِ استوا دلبر کرم انداز ہے
احتیاجِ زرفشانی ہر قدم آغاز ہے
غم تپیدن بر گمانِ حوصلہ مندی نہیں
نے نوازِ ہست افگن بر نوائے ساز ہے
٭٭٭٭
آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ پر براہِ راست کلام اپ لوڈ کرنے کی سہولت

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

ہمارے اسٹاف شعرا میں سلطانؔ سارقین ، سالمؔ دزدیدہ پوری ،مہمل مجہول آبادی اور قاطعؔ نشتر آبادی جیسے قابلِ فخر اور مستند اساتذہ شامل ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭
جوش اور جذبے سے بھرپور

اقبال ٹائپ نظمیں


ملی اور اسلامی موضوعات پر ہر سائز کی ڈیزائنر نظمیں علامہ اقبال کے انداز میں فی شعر پچاس روپے کے حساب سے سستے داموں تیار کی جاتی ہیں۔(کم از کم آرڈر پانچ اشعار)

نمونۂ کلام
اب امّتِ بیضا کے دامن میں ہے بس فتویٰ گری
میرا عمل ہے مومنی ، تیرا عمل ہے کافری
شاہین ہیں سب زیرِ دام ، پرواز میں زاغ و زغن
اس گلشنِ سر سبز کی حالت بُری کس نے کری
٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭

جون ایلیا اسپیشل

صارفین کے پر زور اصرار پر جون ایلیا اسٹائل غزلوں کی مکمل ورائٹی اب تازہ اسٹاک میں دستیاب ہے


(1) جون ایلیا اسپیشل آرڈر ----- (تین ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
مجھے ڈر ہے تختہ نہ ہوجائے میرا
مجھے تخت پر اے بٹھا دینے والو
مرے ہاتھ مضبوط کر تو رہے ہو
مرے تخت کے پائے بھی تو سنبھالو

(2) جون ایلیا سپریم ------ (دو ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
مجھے برہنہ نہ سمجھے دنیا
میں ہوں بدن پر تمیز پہنے

(3) جون ایلیا ایلیٹ ----- - (ڈیڑھ ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
کوئی جو پوچھے برہنہ کیوں ہو
تو میں بہانے تراشتا ہوں

(4) جون ایلیا ریگولر ----- (ایک ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں کب سے پھٹے کرتے میں پھر رہا ہوں
کہیں سوئی دھاگا نظر ہی نہ آیا
رفو کر دیے تم نے جامے سبھی کے
تمہیں میرا کُرتا نظر ہی نہ آیا

٪٪٪٪٪٪

نیز ہمارے یہاں سہرے ، رخصتی ، عقیقہ ، روزہ کشائی اور دیگر یادگاری قطعات بھی ماہر اساتذہ کے ہاتھوں آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں


٭٭٭٭ تقریبِ ختنہ کے موقع پر ہماری مشہورِ زمانہ ایجاد " ختنامہ" آزما کر دیکھیے ٭٭٭٭

ختنامہ ( نمونۂ کلام)

سنّت اگر نہیں ہے تو کیسی کہاں کی شان
سنّت سے ہے زمانے میں ہر مسلماں کی شان
یوں اُسترے سے بڑھ گئی گڈّو میاں کی شان
آئے ہیں لوگ دیکھنے حسنِ نہاں کی شان
٭٭٭٭

تمام ختنامے استاد قاطعؔ نشترآبادی کی زیرِ نگرانی احتیاط سے تیار کیے جاتے ہیں۔ آج ہی آرڈر بک کروائیے
(صارفین سے التماس ہے کہ استاد کو تقریبِ ختنہ میں گھر لے جانے پر اصرار نہ کریں ۔ ہاتھوں میں رعشہ کے باعث
استاد اب صرف شاعری کرتے ہیں۔ کام ترک کردیا ہے۔)


$$$$$ $$$ $$$$$​
اب ہمارے یہاں استاد فاحشپوری کی فاسقانہ غزل مندرجہ ذیل تین ورائٹیوں میں دستیاب ہے۔
فاسقانہ شدید: معاملاتِ عشق اور محاکاتِ وصل کی تفصیلات اور جزئیات نگاری سے بھرپور
فاسقانہ جدید : علامت اور استعارے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے معاملات کا براہِ راست بیان اور جابجا اردوئے محلہ کا استعمال
فاسقانہ مزید: قانونی پابندیوں کی بنا پر تفصیلات مہیا کرنا ممکن نہیں ۔ مختصراً یہ کہ استاد اس غزل میں اسمِ بامسمیٰ نظر آتے ہیں
اطلاعِ عام:----- استاد عریاںؔ فاحشپوری کی غیر حاضری کے باعث فاسقانہ غزلوں کے آرڈر عارضی طور پر چھ ماہ کے لیے بند کردیئے گئے ہیں۔
(نوٹ: ---- ان کے اندر ہونے کی تمام افواہیں غلط ہیں۔ استاد اعلیٰ تربیت کے لیے ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ )

٭٭٭٭٭

نیز ہمارے یہاں پرانے اور غیر معروف شعرا کا کلام مناسب داموں پر خریدنے کا معقول انتظام بھی موجود ہے۔ فروخت کرنے کے لیے بلا جھجک رابطہ کریں
خط و کتابت صیغۂ راز میں رکھی جائے گی
٭٭٭٭٭

نثری نظموں کے خریدار زحمت نہ فرمائیں ۔ اپنے کلیدی بورڈ پر موجود اینٹر کی کلید سے فائدہ اٹھائیں

غزل بڑے شوق سے ۔۔۔۔۔۔ نثر اگلے چوک سے

۔ ۔ ۔ پرانی غزلوں کی ری سائیکلنگ کا بہترین انتظام ۔ ۔ ۔


ایک جائزے کے مطابق اردو دنیا میں روزانہ تقریباً پانچ ہزار غزلیں لکھی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ادبی اور لسانی ماحول آلودہ ہورہا ہے۔ ان نئی غزلوں کی روک تھام کے لیے پرانی پائیدار غزلوں کی ری سائیکلنگ بہت ضروری ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق نظمانہ سینٹر اپنے ری سائیکلنگ مرکز میں یہ ماحولیاتی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھارہا ہے۔ ہم پرانے غیر معروف شعرا کی غزلوں میں سے تخلص نکال کر انہیں آپ کے لیے دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ ری سائیکلنگ کے ماہر سلطانؔ سارقین جدید تکنیک کے ذریعے تخلص کی جگہ ہم وزن حشو و زائد بے جوڑ طریقے سے فِٹ کرکے غزل کو نئی زندگی بخشتے ہیں۔ روز بروز بڑھتی ہوئی شاعرانہ آلودگی کم کرنے کیلئے نظمانہ سینٹر کی مدد کیجیے۔ پرانی اور غیر معروف غزلیں ری سائیکلنگ کے لیے ہمیں ارسال کیجیے۔

نقالوں سے ہوشیار!!!

ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ٹُن ٹُن قصیدہ برادرز غزلوں کے نام پر جعلی نثری نظمیں سستے داموں فروخت کررہے ہیں۔ نیز ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ غزلوں کے بھیس میں دو نمبر کی غیر معیاری اور مہمل غزلیں بھی دھوکے سے بیچ رہے ہیں۔جعل سازوں سے ہوشیار رہیں۔ ہماری کوئی اور برانچ نہیں ہے ۔

دوسری جگہ جا کر دھوکہ مت کھائیے ، نظمانہ سینٹر کو موقع دیجیے
اعتماد سے ہمارے یہاں تشریف لائیے
٭٭٭٭٭
نظمانہ سینٹر: سرقہ پلازہ ، شارع دلاور دزدے ۔ سخن آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جزاک اللہ خیر
 
٭-٭-٭
ڈیزائنر شاعری کا جدید مرکز
٭-٭-٭

نظمانہ سینٹر

$٭$٭$٭$

غالب مارکہ غزلیں٭٭٭ اقبال ٹائپ نظمیں ٭٭٭ اور بہت کچھ
٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭

ہر رنگ اور ہر سائز کی جدید غزل اب رعایتی نرخوں پر دستیاب ہے

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

عاشقانه غزل:--- پانچ سو روپے ۔ ارجنٹ آرڈر ( تین گھنٹے میں فوری ڈیلیوری) :- آٹھ سو پچاس روپے
فاسقانه غزل: -- سات سو پچاس روپے ۔ (اٹھارہ سال سے كم عمر افراد آرڈر دینے کی زحمت نہ فرمائیں)
عارفانه غزل:--- آٹھ سو روپے ۔ قوال حضرات کے لیے رعایتی نرخوں پر تھوک سپلائی کا انتظام ہے

٭٭٭٭
٭٭٭٭
تین غزلوں کی خریداری پر ایک رباعی مفت ٭٭٭٭
٭٭٭٭


تخلص ڈلوائی:--- پانچ سو روپے (نوٹ: زنانہ تخلص کے تین سو روپے اضافی ہوں گے)
تخلص نکلوائی:--- چار سو روپے
تخلص بدلوائی:--- تین سو روپے

(نوٹ: بحرِ مشبوہ مثمن مشکوک میں غزلوں کی وافر سپلائی کے باعث نرخ عارضی طور پر کم کر دیئے گئے ہیں)

٭٭٭٭

آنلائن آرڈر کیجیے
گھر بیٹھے ایزی پیسہ اور حرام روپیہ سے ادائیگی کی سہولت !

##### ## ####
٭٭٭٭ ٭٭٭٭ قطعہ ، رباعی ، ثلاثی، ہائیکو اور دیگر اسمال آئٹمز پر چالیس فیصد ڈسکاؤنٹ ٭٭٭٭ ٭٭٭٭
##### ## ####

٭٭٭٭
ہماری خصوصی پیشکش
٭٭٭٭


خالص فارسی لفظیات سے کشید کردہ مضبوط اور پائیدار


غالب مارکہ غزل

مشکل زبان اور فارسی و عربی سے بھرپور ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ تازہ غزلیں آپ کے حسبِ خواہش آرڈر پر تیار کی جاتی ہیں

نمونۂ کلام:
در نشانِ استوا دلبر کرم انداز ہے
احتیاجِ زرفشانی ہر قدم آغاز ہے
غم تپیدن بر گمانِ حوصلہ مندی نہیں
نے نوازِ ہست افگن بر نوائے ساز ہے
٭٭٭٭
آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ پر براہِ راست کلام اپ لوڈ کرنے کی سہولت

عمدہ اور معیاری کلام ٭٭٭ قابلِ اعتماد سروس

ہمارے اسٹاف شعرا میں سلطانؔ سارقین ، سالمؔ دزدیدہ پوری اور قاطعؔ نشتر آبادی جیسے قابلِ فخر اور مستند اساتذہ شامل ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭

جوش اور جذبے سے بھرپور

اقبال ٹائپ نظمیں


ملی اور اسلامی موضوعات پر ہر سائز کی ڈیزائنر نظمیں علامہ اقبال کے انداز میں فی شعر پچاس روپے کے حساب سے سستے داموں تیار کی جاتی ہیں۔(کم از کم آرڈر پانچ اشعار)

نمونۂ کلام
اب امّتِ بیضا کے دامن میں ہے بس فتویٰ گری
میرا عمل ہے مومنی ، تیرا عمل ہے کافری
شاہین ہیں سب زیرِ دام ، پرواز میں زاغ و زغن
اس گلشنِ سر سبز کی حالت بُری کس نے کری
٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭


جون ایلیا اسپیشل

صارفین کے پر زور اصرار پر جون ایلیا اسٹائل غزلوں کی مکمل ورائٹی اب تازہ اسٹاک میں دستیاب ہے

(1) جون ایلیا اسپیشل آرڈر ----- (تین ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
مجھے ڈر ہے تختہ نہ ہوجائے میرا
مجھے تخت پر اے بٹھا دینے والو
مرے ہاتھ مضبوط کر تو رہے ہو
مرے تخت کے پائے بھی تو سنبھالو

(2) جون ایلیا سپریم ------ (دو ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
مجھے برہنہ نہ سمجھے دنیا
میں ہوں بدن پر تمیز پہنے

(3) جون ایلیا ایلیٹ ----- - (ڈیڑھ ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
پھٹی ہوئی اک قمیض پہنے
میں سوئی دھاگا تلاشتا ہوں
کوئی جو پوچھے برہنہ کیوں ہو
تو میں بہانے تراشتا ہوں

(4) جون ایلیا ریگولر ----- (ایک ہزار روپے فی غزل)
نمونۂ کلام:
میں کب سے پھٹے کرتے میں پھر رہا ہوں
کہیں سوئی دھاگا نظر ہی نہ آیا
رفو کر دیے تم نے جامے سبھی کے
تمہیں میرا کُرتا نظر ہی نہ آیا

٪٪٪٪٪٪

نیز ہمارے یہاں سہرے ، رخصتی ، عقیقہ ، روزہ کشائی اور دیگر یادگاری قطعات بھی ماہر اساتذہ کے ہاتھوں آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں


٭٭٭٭ تقریبِ ختنہ کے موقع پر ہماری مشہورِ زمانہ ایجاد " ختنامہ" آزما کر دیکھیے ٭٭٭٭

ختنامہ ( نمونۂ کلام)

سنّت نہیں اگر تو یہ کس کی کہاں کی شان
سنّت سے ہے زمانے میں ہر مسلماں کی شان
یوں اُسترے سے بڑھ گئی گڈّو میاں کی شان
آئے ہیں لوگ دیکھنے حسنِ نہاں کی شان
٭٭٭٭

تمام ختنامے استاد قاطعؔ نشترآبادی کی زیرِ نگرانی احتیاط سے تیار کیے جاتے ہیں۔ آج ہی آرڈر بک کروائیے
(صارفین سے التماس ہے کہ استاد کو تقریبِ ختنہ میں گھر لے جانے پر اصرار نہ کریں ۔ ہاتھوں میں رعشہ کے باعث
استاد اب صرف شاعری کرتے ہیں۔ کام ترک کردیا ہے۔)


$$$$$ $$$ $$$$$

اطلاعِ عام:----- استاد عریاںؔ فاحشپوری کی غیر حاضری کے باعث فاسقانہ غزلوں کے آرڈر عارضی طور پر چھ ماہ کے لیے بند کردیئے گئے ہیں۔
(نوٹ: ---- ان کے اندر ہونے کی تمام افواہیں غلط ہیں۔ استاد اعلیٰ تربیت کے لیے ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ )

٭٭٭٭٭

نیز ہمارے یہاں پرانے اور غیر معروف شعرا کا کلام مناسب داموں پر خریدنے کا معقول انتظام بھی موجود ہے۔ فروخت کرنے کے لیے بلا جھجک رابطہ کریں
خط و کتابت صیغۂ راز میں رکھی جائے گی
٭٭٭٭٭


نقالوں سے ہوشیار!!!

ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ٹُن ٹُن قصیدہ برادرز غزلوں کے نام پر جعلی نثری نظمیں سستے داموں فروخت کررہے ہیں۔ نیز ہماری مشہورِ عالم غالب مارکہ غزلوں کے بھیس میں دو نمبر کی غیر معیاری اور مہمل غزلیں بھی دھوکے سے بیچ رہے ہیں۔جعل سازوں سے ہوشیار رہیں۔

دوسری جگہوں پر جا کر دھوکہ مت کھائیے ، نظمانہ سینٹر کو موقع دیجیے
اعتماد سے ہمارے یہاں تشریف لائیے
٭٭٭٭٭

نظمانہ سینٹر: سرقہ پلازہ ، شارع دلاور دزدے ۔ سخن آباد



استاد جی اتنے رنگین اشتہار پر کوئی رابطہ نمبر لکھا نہ اکاؤنٹ نمبر۔ مجھ ایسے خریدار دوسری جگہوں پر جا کر دھوکاکھائیں گے ہی نا!
ایک گلہ یہ بھی ہے کہ جون ایلیا کے مقابلے میں ہمارے استاد شعراء کے نرخ گرا رکھے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ نئی نسل کو کیا ہوا!
آخری سوال فاحشپوری صاحب سے متعلق ہے۔ اگر تو ان کی قید کا دورانیہ اب تک مکمل ہو چکا ہے تو فاسقانہ غزل لمبی بحر والی اور چھوٹی بحر والی کے چارجز الگ الگ بتائیں!
 

La Alma

لائبریرین
اصلاحِ سخن والوں کی تو چاندی ہو گئی۔ ان کا کلام اب ہاتھوں ہاتھ بکے گا۔

مجھ ایسے خریدار دوسری جگہوں پر جا کر دھوکاکھائیں گے ہی نا!
محفل بند ہو جانے کے بعد ہم بھی اپنی شاعری واعری بیچنے ادھر کا ہی رخ کرنے والے ہیں۔ اگر آپ کو ہم سے کچھ خریدنا ہوا تو ڈائریکٹ رابطہ کریں ۔ آپ کے لیےہم ہول سیل ریٹ لگا لیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
استاد جی اتنے رنگین اشتہار پر کوئی رابطہ نمبر لکھا نہ اکاؤنٹ نمبر۔ مجھ ایسے خریدار دوسری جگہوں پر جا کر دھوکاکھائیں گے ہی نا!
اگر کوئی مزاحیہ فون نمبر ذہن میں آجائے تو مجھے بتائیے گا میں اشتہار میں شامل کردوں گا۔ :D
ویسے آپ نے آنے میں دیر کردی۔ دکان میں تو کب کا تالا لگ گیا۔ وجہ نیچے درج ہے۔
ایک گلہ یہ بھی ہے کہ جون ایلیا کے مقابلے میں ہمارے استاد شعراء کے نرخ گرا رکھے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ نئی نسل کو کیا ہوا!
بھئی ، کاروبار میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ جس چیز کی مانگ ہوتی ہے وہی دکان میں رکھی جاتی ہے اورزیادہ بکتی ہے۔
آخری سوال فاحشپوری صاحب سے متعلق ہے۔ اگر تو ان کی قید کا دورانیہ اب تک مکمل ہو چکا ہے تو فاسقانہ غزل لمبی بحر والی اور چھوٹی بحر والی کے چارجز الگ الگ بتائیں!
فاحشپوری صاحب اندر سے تو باہر آگئے تھے لیکن اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے ۔ بالآخر حکومت نے ان کی اگلی غزل پر اُن کے بجائے دکان ہی کو بند کردیا۔ یعنی بانسری کی سزا بانس کو دے دی گئی۔ :)
فاسقانہ غزلیں بحر کے بجائے مضمون کے حساب سے بک رہی تھیں ۔ تفصیل کے لیے مراسلہ نمبر 43 دیکھیے ۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ!

میں جب بھی ظہیر احمد ظہیر کی شروع کردہ تمام لڑیاں نامی ربط پر کلک کرتا ہوں، کبھی مایوس نہیں ہوتا۔

آج بھی اس خوبصورت تحریر تک اسی طرح رسائی ہوئی۔ سبحان اللہ اتنی مزیدار تحریر اور اس سے بھی دلچسپ ظہیر بھائی کے فالو اپ جوابات۔ :) :) : )

پڑھ کر طبیعت مسرور ہو گئی الحمدللہ!

ان چھ صفحات میں تحریر کی بہت تعریف کی گئی لیکن ابھی بھی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ :) :) :)

ظہیر بھائی ! اس خوبصورت اور مختصر تحریر میں جو کچھ آپ نے سمو دیا ہے وہ بے انتہا خوبصورت ہے اور وہ ایک بہت بڑے کینوس کا ایک مختصر سا حصہ معلوم ہو رہا ہے۔ برسوں کی علمی ریاضت اس ایک تحریر میں مترشح ہو رہی ہے۔

بہت داد قبول فرمائیے۔ :)

کسی دن یاد سے آپ کی ادب آداب والی تحریر دیکھوں گا کہ پتہ چلے کہ اس قسم کی نثر کی داد کس طرح دی جائے۔ :)
لاحول ولاقوۃ الاباللہ! اللہ مجھے معاف فرمائے۔
محمداحمد بھائی،نجانے آپ کے مراسلے کا جواب دینا کس طرح رہ گیا۔ اب دیکھا تو شرمندگی ہورہی ہے۔ بعض اوقات تبصرہ دیکھ کر میں ریٹنگ کی صورت میں رسید تو دے دیتا ہوں لیکن جواب فرصت کے لیے اٹھا رکھتا ہوں۔ لگتا ہے کہ پھر میں بھول گیا۔ بہت معذرت!
یہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ اشتہار کی اس پیروڈی کے پیچھے ایک طویل عرصے پر پھیلا مشاہدہ اور تجربہ کارفرما تھا۔ کوشش کی تھی کہ طنز کی کاٹ مزاح پر حاوی نہ ہونے پائے۔ میرا ماننا تو یہ ہے کہ کونین کی گولی کواگر شہد میں لپیٹ کر دیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
لاحول ولاقوۃ الاباللہ! اللہ مجھے معاف فرمائے۔
محمداحمد بھائی،نجانے آپ کے مراسلے کا جواب دینا کس طرح رہ گیا۔ اب دیکھا تو شرمندگی ہورہی ہے۔ بعض اوقات تبصرہ دیکھ کر میں ریٹنگ کی صورت میں رسید تو دے دیتا ہوں لیکن جواب فرصت کے لیے اٹھا رکھتا ہوں۔ لگتا ہے کہ پھر میں بھول گیا۔ بہت معذرت!
یہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ اشتہار کی اس پیروڈی کے پیچھے ایک طویل عرصے پر پھیلا مشاہدہ اور تجربہ کارفرما تھا۔ کوشش کی تھی کہ طنز کی کاٹ مزاح پر حاوی نہ ہونے پائے۔ میرا ماننا تو یہ ہے کہ کونین کی گولی کواگر شہد میں لپیٹ کر دیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔ :)
ارے ظہیر بھائی کیوں شرمندہ کرتے ہیں آپ۔

ہم تو آپ کی تحریر سے ہی لاجواب ہو گئے تھے، تبصرے کا جواب نہ بھی ملتا تو خیر تھی۔ :) :) :)

اور مل گیا ہے تو سونے پر سہاگہ والی بات ہو گئی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ارے ظہیر بھائی کیوں شرمندہ کرتے ہیں آپ۔

ہم تو آپ کی تحریر سے ہی لاجواب ہو گئے تھے، تبصرے کا جواب نہ بھی ملتا تو خیر تھی۔ :) :) :)

اور مل گیا ہے تو سونے پر سہاگہ والی بات ہو گئی۔
آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے ، احمد بھائی ! ( لال پان تین عدد )۔ اللہ کریم خوش رکھے، شاد وآباد رہیں ۔
سونا صاف ہوجائےتو بچا کھچا سہاگا واپس کردیجیے گا۔ کہیں اور کام آئے گا۔ :)
 
Top