شاعری میں شراب کیوں؟

قربان

محفلین
اردو ایک خوبصورت اور شیریں زبان ہے مگر مے "شراب" جو کہ ایک قبیح اور ناپسندیدا شی کو اردو زبان میں کیوں داخل کیا گیا،اور اکثر شعرائ اپنے کلام میں شراب کا ذکر کیوں کرتے ہیں ،
جیسے ایک شاعر کہتا ہے نہ حرم میں یہ سکوں ملتا ہے تتخانے میں
سکون ملتا ہے شاقی تیر ے میخانہ میں
لیکن ایک دوسرا شاعر یوں رقم طراز ہے
کسی کے اشک پیو عزتیں ملیں گی تمہیں
شراب پی کر کوئی محترم نہیں ہو تا
 

عسکری

معطل
شراب کو کچھ نا ہی کہیں ویسے بھی کسی کی شاعری میں کسی دوسرے انسان کا کیا لینا دینا ؟ ان کی مرضی اس میں شراب لگائیں یا لسی
 

محمد وارث

لائبریرین
قربان صاحب آپ کا دیا گیا عنوان ًشراب کیوںً واضح نہیں تھا سو میں نے اس کو مدون کر دیا ہے ًشاعری میں شراب کیوںً۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو ایک خوبصورت اور شیریں زبان ہے مگر مے "شراب" جو کہ ایک قبیح اور ناپسندیدا شی کو اردو زبان میں کیوں داخل کیا گیا،اور اکثر شعرائ اپنے کلام میں شراب کا ذکر کیوں کرتے ہیں ،
جیسے ایک شاعر کہتا ہے نہ حرم میں یہ سکوں ملتا ہے تتخانے میں
سکون ملتا ہے شاقی تیر ے میخانہ میں
لیکن ایک دوسرا شاعر یوں رقم طراز ہے
کسی کے اشک پیو عزتیں ملیں گی تمہیں
شراب پی کر کوئی محترم نہیں ہو تا

اس کا ایک جواب داغ دہلوی نے بھی دیا تھا

لُطفِ مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تُو نے پی ہی نہیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اردو شاعری پر ہی کیا موقوف ۔ ۔ ۔ عربی فارسی شاعری تمام زبانوں کی شاعری کو لیجئے
ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
 

شمشاد

لائبریرین
شراب لفظ کا تصور ہمارے ہاں صرف نشے والی شراب ہی ہے جبکہ یہاں ہر پینے والی چیز کو شراب کہتے ہیں۔ جیسے ایک لفظ مجرا ہے جس کو سنتے ہیں وہاں ہر کسی کے ذہن میں طوائفوں والا مجرا ہی آتا ہے۔
 
رقّ الزجاج و رقّۃ الخمر
فتشابھا فتشاکل الامر
فکانّھما خمرّ ولا قدح
وکانّھما قدحّ ولا خمر
از حضرت شہاب الدین شہروردی
ترجمہ۔۔۔شیشے کی رقت یعنی صفائی و شفا فیت اور شراب کی بھی رقت۔۔۔پس دونوں امور باہم متشابہ ہوگئے۔۔۔گویا یہ شراب ہی شراب ہے شیشہ نہیں اور یا پھر محض شیشہ ہی ہے شراب نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
دراصل شاعری کا حسن ہی استعارے اور کنایے اور مجاز سے بنتا ہے، ان کے بغیر شاعری، شاعری نہیں ہوتی بلکہ اسٹیٹ منٹ یا پھر خبرنامہ ہوتی ہے۔ شراب شاعری میں بھی زیادہ تر انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے اور پی جاتی ہے بلکہ جام کے جام لنڈھائے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بہت سے شعرا اس کو اسکے اصلی معنوں میں استعمال کرتے تھے اور ہیں، نہ صرف شاعری میں بلکہ حقیقت میں بھی استعمال کرتے ہیں، کئی ایک نام ہیں۔

لیکن پھر شاعری کا حسن انہی باتوں سے ہے، بصورتِ دیگر بہتر ہے انسان بہشتی زیور اور موت کا منظر پڑھ لے، ہاں ان کتابوں سے یاد آیا، قرآن میں بھی تو شراب کا ذکر ہے کہ جنتیوں کو پلائی جائے گی، گو نشے کے بغیر والی شراب طہور ہوگی :)
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہائیں تو پھر اس شراب کا مقصد؟؟؟
ویسے قربان صاحب آپ اتنے پریشان نہ ہوں، آپ وہ والی شاعری پڑھ لیا کریں جو بادہ و ساغر کے بغیر ہو!! جیسے اکژحضرات سماع سن لیتے ہیں مگر مزامیر کے بغیر۔۔۔۔۔۔!
 

فاتح

لائبریرین
دراصل شاعری کا حسن ہی استعارے اور کنایے اور مجاز سے بنتا ہے، ان کے بغیر شاعری، شاعری نہیں ہوتی بلکہ اسٹیٹ منٹ یا پھر خبرنامہ ہوتی ہے۔ شراب شاعری میں بھی زیادہ تر انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے اور پی جاتی ہے بلکہ جام کے جام لنڈھائے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بہت سے شعرا اس کو اسکے اصلی معنوں میں استعمال کرتے تھے اور ہیں، نہ صرف شاعری میں بلکہ حقیقت میں بھی استعمال کرتے ہیں، کئی ایک نام ہیں۔

لیکن پھر شاعری کا حسن انہی باتوں سے ہے، بصورتِ دیگر بہتر ہے انسان بہشتی زیور اور موت کا منظر پڑھ لے، ہاں ان کتابوں سے یاد آیا، قرآن میں بھی تو شراب کا ذکر ہے کہ جنتیوں کو پلائی جائے گی، گو نشے کے بغیر والی شراب طہور ہوگی :)
آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ شراب، لیلیٰ، مجنوں، باغ، دریا، یہ سب شاعری کے استعارے ہیں۔ لیکن جہاں تک بات ہے شعرا کے اصل شراب پینے کی تو غیر شعرا بھی اسی تناسب سے شرابی ہیں جس قدر تناسب سے شعرا۔ :)
 

کاشفی

محفلین
بہت اچھی گفتگو ہورہی ہے۔۔۔بہت خوب

محفلِ واعظ تو تادیر رہے گی قائم
یہ ہے مے خانہ ابھی پی کے چلے آتے ہیں
 
Top