طارق شاہ
محفلین

غزل
مُحسنؔ نقوی
شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو
برگِ آوارہ ہُوں، صرصر سے بچا لے مجھ کو
رات بھر چاند کی ٹھنڈک میں سُلگتا ہے بدن
کوئی تنہائی کے دوزخ سے نکِالے مجھ کو
مَیں تِری آنکھ سے ڈھلکا ہُوا اِک آنسو ہُوں
تو اگر چاہے، بِکھرنے سے بچا لے مجھ کو
شب غنیمت تھی ، کہ یہ زخم نظارہ تو نہ تھا
ڈس گئے صُبحِ تمنّا کے اُجالے مجھ کو
میں مُنقّش ہُوں تِری رُوح کی دِیواروں پر
تو مِٹا سکتا نہیں بُھولنے والے مجھ کو
تہہ بہ تہہ موج ِ طلب کھینچ رہی ہے، مُحسنؔ
کوئی گرداب ِ تمنّا سے نِکالے مجھ کو
مُحسنؔ نقوی