سیکنڈ ائیر میں کہی ایک غزل آپ کے لئے

جناب یہ غزل سیکنڈ ائیر میں کہی تھی کل پرانے پیپرز کی ادلا بدلی میں سامنے آ گئ سوچا آپ سے شئیر کئے دیتے ہیں
کالج میں عرض کیا تھا اب لکھ رہا ہوں

دل کو بہت ستائے تری آرزو صنم
شام و سحر جلائے تری آرزو صنم

رہتا ہوں جان جاناں میں تیرے خیال میں
بسمل مجھے بنائے تری آرزو صنم

صورت ملن کی تجھ سے نہ کوئی دکھائی دے
سپنے مگر دکھائے تری آرزو صنم

تیری جدائی میں ہے کٹھن سی یہ زندگی
کانٹوں پہ لا بٹھائے تری آرزو صنم

پت جھڑ کی رت میں ہے دل جاذب کی آرزو
فصل بہار لائے تری آرزو صنم​
ِ
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا ردیف ہے 'تری آرزو صنم' اور کیا اب بھی یہی ردیف ہے، میرا مطلب ہے، تری، آرزو اور صنم میں سے کیا کیا بدل چکا ہے ;)
 

الف عین

لائبریرین
تو سلیمان سیکنڈ ائر میں بھی اچھے شاعر ہی تھے۔ یہ دوسری بات ہے کہ لفظیات اور خیالات اس کچی عمر کے تھے۔
 

مغزل

محفلین
سلیمان بھائی جب اکثریت حامی ہو تو میں کیوں دور رہو ں ۔ میری جانب سے بھی مبارکباد قبول کیجیے ۔
 
عبید صاحب وارث بھائی اور مغل بھائی آپ سب کا شکریہ
صنم کی آرزو رنگ تو بدل سکتی ہے ختم نہیں ہو سکتی کیوں وارث بھائی کیا خیال ہے
 

مغزل

محفلین
تو صنم کو مان یا نہ مان ، ریاضت کر نہ کر
’’ یار تیرا مسئلہ ہے میرا دردِ‌سر نہیں ‘‘

شکریہ
 
Top