سیدمصطفی کمال مسلم دنیاکےجواں سال لیڈر

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آفت

محفلین
بھائی جی آپ بچے بن رہے ہیں یا سب کو بچہ سمجھ رہے ہیں،میرا سوال ہے کہ ایسے کام بتائیں جو نعمت اللہ خان نے نہ شروع کیے ہوں اس سائیٹ میں تو بے شمار وہی کام نظر آ رہے ہیں جو نعمت اللہ خان نے شروع کیے ۔ اگر آپ کو اردو کی سمجھ نہیں آ رہی تو میں انگلش میں بھی لکھ دیتی ہوں ۔

آپ کے ان سوالات کے جواب کراچی گورنمنٹ کے ویب سایٹ پر کراچی اسٹریجٹک پلان کے زمرے میں موجود ہیں، وہان سے ان کے پروجیکٹس کی معلومات لی جاسکتی ہے، اگر انگریزی سے ناواقفیت مانع ہے آپ کو ان معلومات کے حصول میں۔۔۔۔تو کوی براے مہربانی اردو میں ترجمہ کر کےاس کو پوسٹ کردے۔۔۔۔
 

ماظق

محفلین
بھائی پنجاب میں جو کچھ ھو رھا ھے وہ بھی نظر آ رھا ھے آپ کو پریشان ھونے کی ضرورت نہیں ۔ ھم ان شااللہ اس سے نپٹ ھی لیں گے ۔ آپ کم از کم اپنی باتوں سے اور لہجے سے ھی یقین دلا دیجیے کہ آپ کا تعلق کسی اچھی پارٹی سے ھے ۔ ویسے اگر پنجاب اتنا ھی برا ھے تو الطاف حسین کیوں پنجاب میں سیاست شروع کرنے کی سوچ رھا ھے ۔ ھم تو سب کو خوش آمدید کہنے والے لوگ ھیں ۔ ھمارا نعرہ ھے پنجاب سب کا ھے ۔
پنجاب کی ناک تلے دہشت گرد مظہبی تنظمیں سالوں پلتی رہیں وہ بھی آپ کو نظر نہیں آیں ہوگی۔۔ پورا پنجاب ایک سال سے خون میں نہایا ہوا ہے۔۔۔ وہ بھی آپ کو نہ نظر نہیں آرہا ہے۔۔۔۔ اور سب کو یہ بھی پتہ ہے کہ ان سانپوں کو کس نے پنجاب میں پالا ہے۔۔۔۔ اور کن کن سو کالڈ مزہبی جماعتوں نے اس عفریت کو جنم دیا ہے جو کہ آج آپ کو آپ ہی کے گھر میں گھس کر مار رہا ہے۔۔۔
پہلے گھر کی خبر لیں، باد میں پڑوسیوں میں کیڑے نکالیں
 

فرخ

محفلین
اکیلے کراچی میں‌ہونے والے فسادات اور بدامنی اور جرائم کی تعداد اتنی زیادہ ہے جتنی شائید پورے پنجاب میں‌بھی نہ ہو۔ ابھی حال ہی میں الطاف غدار نے پنجاب کے اوپر بات کرتے ہوئے اور پنجابیوں‌کا مذاق اڑاتے ہوئے ڈرامہ کیا بوریوں‌کی ایک اور دھمکی دی۔

ایم کیو ایم اور الطاف کاپنجاب کا نام لے کر سیاست کرنا کوئی نیا گھٹیا پن نہیں، یہ پہلے بھی ہمیشہ ایسے ہی کرتے آرہے ہیں جن میں‌چیف جسٹس کے معاملے پر ایم کیو ایم کے لیڈرز کی بکواس آج بھی میڈیا کی ریکارڈنگ میں‌موجود ہے۔ اور یہ سب انہوں‌نے اس غدار مشرف کی حمایت میں‌بھی کیا۔
چڑھتے سورج کے پچاری فوراً ہی زردآری کے چمچے بن گئے، حالانکہ بے نظیر، اس غدار الطاف کو جن الٖفاظ میں یاد کرتیں تھیں وہ باتیں ابھی دنیا کو بھولی نہیں ہیں۔

اس جماعت کی بنیاد ہی لسان پرستی پر مبنی ہے اور لوگوں‌کو تقسیم کرکے سیاست کرنا ان کا طرہ امتیاز ہے۔ حالانکہ کراچی جو ان کے آنے سے پہلے روشنیوں‌کا شہر کہلاتا تھا، تمام پاکستان کے لوگوں کا محبوب شہر تھا۔ باوجود اسکے کہ وہاں اردو بولنے والوں‌کی تعداد سب سے زیادہ تھی، کبھی زبان کی بنیاد پر فرقہ پرستی دیکھنے میں‌نہ آئی تھی، جتنی اس ایم کیو ایم (مستقل قومی مصیبت) کے آنے کے بعد آئی۔
اور پھر الیکشنوں میں جس طرح سے نتائیج کو تبدیل کیا گیا اور جن طریقوں سے ووٹ کاسٹ کیئے گئے اللہ کے فضل سے وڈیوز میں ریکارڈ بھی ہوگئے، یہ سب بہت اچھی طرح عیاں کرتا ہے کہ یہ جماعت کتنی مخلص ہے۔
جس کا لیڈر ہمارے دشمنوں میں جا کر پاکستان کے قیام کو بلنڈر قرار دیتا ہو اور جو پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے حمائیتی ہوں، جتنی مرضی اچھی تقریریں کر لیں، غدار غدار ہی ہوتا ہے۔ اور ان کا یہ لیڈر خود اس برطانیہ کی گود میں بیٹھا ہوا ہے جو پہلے ہی ہمارے ملک کے دشمنوں کا دوست ہے اور انہیں سپورٹ کرتا رہتا ہے۔
 

آفت

محفلین
میری ان باتوں کا جواب ابھی تک نہیں ملا ۔:hurryup:

میرے اس سوال کا جواب نہیں دیا آپ نے کہ مصطفٰی کمال کے ایسے منصوبے بتائیں جو موصوف نے شروع کر کے پایا تکمیل تک پہنچائے ہوں ۔ اور ساتھ میں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر آپ چند ایسے بڑے کام بتا دیں تو میں اپنی غلطی تسلیم کر لوں گی ۔ کیا غیر جانبداری ثابت کرنے کے لیے اس بڑی بات ہو سکتی ہے ۔ میرے محترم بھائیو !! امید ہے اب آپ آئیں بائیں شائیں کی بجائے ثبوت کے ساتھ حاضر ہوں گے ۔ :grin:

ہاہاہاہا،اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس جواب ہے ہی نہیں ۔ یہ میں بھی مانتی ہوں کہ نعمت اللہ خان کے پروجیکٹ مصطفٰی کمال نے جاری رکھے اور یقیناً یہ بہت اچھی بات ہے لیکن نعمت اللہ خان کے سب کاموں کا کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈال لینا سرا سر نا انصافی ہے ۔ میرا آپ سے اسی بات پر اختلاف ہے ۔ کبھی ان کے بنائے ہوئے پل کو خطرناک کہا جا رہا ہے کبھی یہ کہا جا رہا ہے کہ نعمت اللہ نے صرف پارک بنائے کبھی کہا گیا کہ نعمت اللہ خان کے شاباش نعمت اللہ خان لکھے بینرز لگائے گئے ۔ کراچی میں پارک بالکل نہیں تھے لوگوں کے پاس تفریح کے لیے ساحل سمندر ہی واحد جگہ تھی اب الحمداللہ ہر علاقے میں پارک ہیں اور یہ صرف نعمت اللہ نے نہیں بلکہ مصطفٰی کمال نے بھی بنوائے ہیں جو اچھا کام ہے ۔ ہر علاقے کی ہر سڑک اور ہر آبادی میں بینرز یا بورڈز آویزاں ہیں جس میں الطاف حسین مصطفٰی کمال کو سر پر ہاتھ رکھ کر سراہ رہے ہیں ۔ بینرز نظر آ جاتے ہیں یہ کیوں نظر نہیں آتا ۔
اب یہ کہا جا رہا ہے کہ نعمت اللہ پیپرز میں کام چھوڑ گئے ۔ ایک اور نیا الزام ۔ بھائیو!! چلو ایسا کرو کہ مصطفٰی کمال کے ایسے کام بتاؤ جن کی تکمیل نعمت اللہ خان نے پچاس فی صد سے کم کی ۔ کیا اب بھی نہیں بتاؤ گے ۔ جہاں تک بات ہے کہ نعمت اللہ نے اپنے علاقوں میں کام کیے تو مجھے ان علاقوں کی نشاندہی کر دیں کہ انہوں نے کراچی کے کن علاقوں میں کام نہیں کیا مجھے تو کراچی میں ہر طرف ان کے کام نظر آ رہے ہیں اس طرح تو پورا کراچی نعمت اللہ خان کا ہوا ۔ جو یقیناً ہے بھی ۔
نمعت اللہ خان چار سال پہلے کراچی کے ناظم تھے لیکن لوگ آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں ۔ آخر اس کی کوئی وجہ بھی تو ہو گی ۔ آج بھی ایم کیو ایم نعمت اللہ خان کو ہر سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ لیکن آج بھی نعمت اللہ خان کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔ حالانکہ ان کے نام کی ساری تختیاں حیلے بہانوں سے اتار دی گئی ہیں یا توڑ دی گئی ہیں لیکن لوگوں کے دلوں میں جو مقام ہے وہ کم نہیں ہوا ۔ ایک طرف ایم کیو ایم کے ہمدرد در و دیوار،پرنٹ میڈیا اور کیبل پر بیک وقت تین تین چار چار ویڈیو چینلز پر مسلسل مصطفٰی کمال کی تشہیر کرتے ہیں اور دوسری طرف نعمت اللہ خان کے بارے میں نہ میڈیا اور نہ کوئی اور زریعہ ابلاغ کچھ کہتا ہے لیکن لوگ ہیں کہ پھر بھی نعمت اللہ خان کو یاد رکھے ہوئے ہیں ۔ فرصت ملے تو ذرا اس پر غور کریں کہ ایسا کیوں ہے ۔
 

عین عین

لائبریرین
نعمت بھائی نے اگر منصوبے بنائے بھی تو وہ اپنے گھر سے نہیں‌ لائے تھے یہ پورا ایک ٹیم ورک ہوتا ہے۔ اور یہ منصوبے پہلے سے زیر بحث‌رہے ہیں۔ جن کو تحریری شکل دی گئی۔ اگر نعمت منصوبے نہین‌بناتے تو بھی مصفطفا یا کوئی اور باآسانی بنا لیتا ۔مطلب یہ کہ نعمت نے کون سا کمال کر دیا جسے اپ منوانے پر تلی ہو ئی ہیں
آخر اس نے کراچی کی نسلوں‌ پر کون سا احسان کر دیا۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اور آپ کے سوالوں‌ کا جواب وہی ہے کہ ویب سائٹ پر جا کر دیکھ لیں۔ جماعتی یہ بولتے رہیں‌ کہ ہمارے منصوبوں‌ پر کام ہو رہا ہے تو یہ ان کی عظیم جہالت ہو گی اور کچھ نہیں ۔۔۔۔۔ یہ ٹیم ورک ہے جس میں‌ نعمت کے مشیر اور دیگر لوگ شامل تھے۔ اور ظاہر ہے ایسے منصوبے صرف اس انتظار میں‌ تھے کہ ان پر کام کیا جائے اب نعمت آ گیا پہلے تو کیا اور مصطفا آتا تو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

آفت

محفلین
کیا یہ بات ایسی زبان میں لکھی ہے جو آپ کو نہیں آتی؟؟؟؟؟؟؟

ہاہاہاہا،اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس جواب ہے ہی نہیں ۔ یہ میں بھی مانتی ہوں کہ نعمت اللہ خان کے پروجیکٹ مصطفٰی کمال نے جاری رکھے اور یقیناً یہ بہت اچھی بات ہے لیکن نعمت اللہ خان کے سب کاموں کا کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈال لینا سرا سر نا انصافی ہے ۔ میرا آپ سے اسی بات پر اختلاف ہے ۔ کبھی ان کے بنائے ہوئے پل کو خطرناک کہا جا رہا ہے کبھی یہ کہا جا رہا ہے کہ نعمت اللہ نے صرف پارک بنائے کبھی کہا گیا کہ نعمت اللہ خان کے شاباش نعمت اللہ خان لکھے بینرز لگائے گئے ۔ کراچی میں پارک بالکل نہیں تھے لوگوں کے پاس تفریح کے لیے ساحل سمندر ہی واحد جگہ تھی اب الحمداللہ ہر علاقے میں پارک ہیں اور یہ صرف نعمت اللہ نے نہیں بلکہ مصطفٰی کمال نے بھی بنوائے ہیں جو اچھا کام ہے ۔ ہر علاقے کی ہر سڑک اور ہر آبادی میں بینرز یا بورڈز آویزاں ہیں جس میں الطاف حسین مصطفٰی کمال کو سر پر ہاتھ رکھ کر سراہ رہے ہیں ۔ بینرز نظر آ جاتے ہیں یہ کیوں نظر نہیں آتا ۔
اب یہ کہا جا رہا ہے کہ نعمت اللہ پیپرز میں کام چھوڑ گئے ۔ ایک اور نیا الزام ۔ بھائیو!! چلو ایسا کرو کہ مصطفٰی کمال کے ایسے کام بتاؤ جن کی تکمیل نعمت اللہ خان نے پچاس فی صد سے کم کی ۔ کیا اب بھی نہیں بتاؤ گے ۔ جہاں تک بات ہے کہ نعمت اللہ نے اپنے علاقوں میں کام کیے تو مجھے ان علاقوں کی نشاندہی کر دیں کہ انہوں نے کراچی کے کن علاقوں میں کام نہیں کیا مجھے تو کراچی میں ہر طرف ان کے کام نظر آ رہے ہیں اس طرح تو پورا کراچی نعمت اللہ خان کا ہوا ۔ جو یقیناً ہے بھی ۔
نمعت اللہ خان چار سال پہلے کراچی کے ناظم تھے لیکن لوگ آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں ۔ آخر اس کی کوئی وجہ بھی تو ہو گی ۔ آج بھی ایم کیو ایم نعمت اللہ خان کو ہر سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ لیکن آج بھی نعمت اللہ خان کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔ حالانکہ ان کے نام کی ساری تختیاں حیلے بہانوں سے اتار دی گئی ہیں یا توڑ دی گئی ہیں لیکن لوگوں کے دلوں میں جو مقام ہے وہ کم نہیں ہوا ۔ ایک طرف ایم کیو ایم کے ہمدرد در و دیوار،پرنٹ میڈیا اور کیبل پر بیک وقت تین تین چار چار ویڈیو چینلز پر مسلسل مصطفٰی کمال کی تشہیر کرتے ہیں اور دوسری طرف نعمت اللہ خان کے بارے میں نہ میڈیا اور نہ کوئی اور زریعہ ابلاغ کچھ کہتا ہے لیکن لوگ ہیں کہ پھر بھی نعمت اللہ خان کو یاد رکھے ہوئے ہیں ۔ فرصت ملے تو ذرا اس پر غور کریں کہ ایسا کیوں ہے ۔
 

گرائیں

محفلین
بھائی عین عین ، محترمہ کافی دنوں سے ایک سوال پوچھ رہی ہیں، آپ اور آپ کے ہمنوا کیوں جواب دے کر ان کی تسلی نہیں کر دیتے، کیوں اپنے لئے مسئلہ بنا رہے ہو؟ اگر حقیقت آفت کے بیاں کو جھتلا تی ہے تو بتا دو نا، خا مخا بات کا بتنگڑ بنا رہے ہو۔ اگر علم نہیں ہے یا لاجواب ہو گئے ہو تو خاموش ہو جاؤ۔ اسی میں بہتری ہے۔
 

عین عین

لائبریرین
بھائی عین عین ، محترمہ کافی دنوں سے ایک سوال پوچھ رہی ہیں، آپ اور آپ کے ہمنوا کیوں جواب دے کر ان کی تسلی نہیں کر دیتے، کیوں اپنے لئے مسئلہ بنا رہے ہو؟ اگر حقیقت آفت کے بیاں کو جھتلا تی ہے تو بتا دو نا، خا مخا بات کا بتنگڑ بنا رہے ہو۔ اگر علم نہیں ہے یا لاجواب ہو گئے ہو تو خاموش ہو جاؤ۔ اسی میں بہتری ہے۔

اب اس عمر مین‌ بھی انھیں‌ یہ بتانا کچھ زہر سا لگ رہا ہے کھانا سیدھے ہاتھ سے کھاتے ہیں۔ بڑوں‌ کو سلام کرتے ہیں۔۔۔ آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ مطلب یہ ہے گرایئں‌ بھائی کہ اسل میں‌ ان کی قریب کی نظر درست نہیں‌ ہے۔ انھیں‌دور کا نعمت بھائی زیادہ قریب نظر آ رہا ہے۔ ایسے میں‌ کچھ نہیں‌کیا جاسکتا۔ سوالات کا بھی تک ہو کوئی ڈھنگ کے ہوں۔ میری دیگر پوسٹ‌پڑھ لیں۔ میں نے بھی چند سوال اٹھا ئے ہیں‌ ان کے سوالات پر اگر ان کا جواب یہ دین‌ تو سارے جھگڑے ختم۔۔۔۔ بے پر کی ہانک ہے۔ ان کے قہقہے ان کے جھوٹ پر مصر رہنے اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرنے کا ثبوت ہیں۔ ہم تو کہہ چکے دن کی روشنی کا انکار کر کے خود کو دھوکا دیتے رہیں فائدہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کے کہنے سے رات نہں‌ہوتی جناب۔
نعمت بھائی مصطفا کے بعد آتے تو کیا نئے منصوبے پپر کام کرتے پرانے روک کر؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جماعت کو جیم سے جوتے ہی پڑے ہیں‌ ہمیشہ۔ نعمت نے تفریق کی۔ اس کا گواہ میں‌ خود ہوں‌اور اہل محلہ جنھیں‌ کام نہ کرنے کا سبب بتایا گیا کہ آپ کا علاقہ ایم کیو ایم والو کا ہے انھی کو کہو جاکے۔ اور مصطفا نے لیاری تک کام کروایا
 

آفت

محفلین
ہاہاہاہا
بھائی آپ پلوں،شاہراہوں،تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز سے نکل کر ایک دم محلوں میں ہونے والے کاموں تک پہنچ گئے ۔ پتا نہیں آپ کراچی کے کون سے محلے میں رہتے ہیں جہاں نعمت اللہ خان نے کام کروانے کی بجائے سرعام کہہ دیا کہ جناب یہ ایم کیو ایم کے علاقے ہیں اس لیے ہم اس میں کام نہیں کروائیں گے ۔ یہ بات تو بذات خود ایک مذاق ہے ۔ ویسے آپ محلوں تک تو پہنچ ہی گئے ہو آہستہ آہستہ گلی اور پھر اپنے گھر تک بھی محدود ہو جاؤ تو کوئی حیرت نہ ہو گی کیونکہ جھوٹ آخر سامنے آ ہی جاتا ہے ۔

اب اس عمر مین‌ بھی انھیں‌ یہ بتانا کچھ زہر سا لگ رہا ہے کھانا سیدھے ہاتھ سے کھاتے ہیں۔ بڑوں‌ کو سلام کرتے ہیں۔۔۔ آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ مطلب یہ ہے گرایئں‌ بھائی کہ اسل میں‌ ان کی قریب کی نظر درست نہیں‌ ہے۔ انھیں‌دور کا نعمت بھائی زیادہ قریب نظر آ رہا ہے۔ ایسے میں‌ کچھ نہیں‌کیا جاسکتا۔ سوالات کا بھی تک ہو کوئی ڈھنگ کے ہوں۔ میری دیگر پوسٹ‌پڑھ لیں۔ میں نے بھی چند سوال اٹھا ئے ہیں‌ ان کے سوالات پر اگر ان کا جواب یہ دین‌ تو سارے جھگڑے ختم۔۔۔۔ بے پر کی ہانک ہے۔ ان کے قہقہے ان کے جھوٹ پر مصر رہنے اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرنے کا ثبوت ہیں۔ ہم تو کہہ چکے دن کی روشنی کا انکار کر کے خود کو دھوکا دیتے رہیں فائدہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کے کہنے سے رات نہں‌ہوتی جناب۔
نعمت بھائی مصطفا کے بعد آتے تو کیا نئے منصوبے پپر کام کرتے پرانے روک کر؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جماعت کو جیم سے جوتے ہی پڑے ہیں‌ ہمیشہ۔ نعمت نے تفریق کی۔ اس کا گواہ میں‌ خود ہوں‌اور اہل محلہ جنھیں‌ کام نہ کرنے کا سبب بتایا گیا کہ آپ کا علاقہ ایم کیو ایم والو کا ہے انھی کو کہو جاکے۔ اور مصطفا نے لیاری تک کام کروایا
 

مہوش علی

لائبریرین
از آفت:
یہاں الیکشن نہیں سلیکشن ہوتی ہے ۔ کسی راہ چلتے بندے کو بھی پولنگ اسٹیشن کا مکمل کنٹرول دے دو اور اپنی مرضی کا رزلٹ لے لو ۔ ایم کیو ایم نے اسی طرح کراچی سے کشمیر اسمبلی کی دو سیٹیں حاصل کی ہیں ۔
ابتک یہ الزام کراچی تک محدود تھا کہ متحدہ غنڈہ گردی کے زور پر الیکشن جیتتی ہے۔
پھر بڑھتے بڑھتے یہ یہی بہانہ کشمیر اسمبلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اور اب یہی الزام سکردو وغیرہ کے علاقے کے لیے بھی بولا جائے گا اور اسی شدت سے بولا جائے گا کہ جس کے بعد جھوٹ پر سچ اور سچ پر جھوٹ کا گمان ہونے لگتا ہے۔

سکردو میں متحدہ کی عظیم ریلی

[ame="http://www.youtube.com/watch?v=pDN_tI2BDBQ"]YouTube - Huge MQM rally in Skardu Gilgit[/ame]

۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ تیس پینتیس لاکھ پشتون رہتے ہیں۔ کئی لاکھ اہل پنجاب، کئی لاکھ اہل سندھ اور بلوچ وغیرہ بھی آباد ہیں۔ تو کیا یہ سب کے سب ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں جب متحدہ غنڈہ کر رہی ہوتی ہے؟
۔ پھر دعوی کیا جاتا ہے کہ خود مہاجر بھی متحدہ کے خلاف ہیں اور وہ فقط متحدہ کے غنڈوں کے ڈر سے ووٹ ڈالتے ہیں۔
۔ پھر کراچی پولیس جو 80 فیصد پنجابی اہلکاروں پر مشتمل تھی وہ بھی چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں اور متحدہ کے ان چند غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
۔ پھر رینجرز جس میں کوئی مہاجر نہیں، وہ اتنی بزدل ہے کہ اُسے متحدہ کے یہ چند غنڈے نہیں روکے جاتے۔

کراچی میں ایسے الیکش بھی ہوئے جہاں متحدہ پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، فوج و رینجرز و پولیس کی بندوق کی نال پر یہ الیکشن ہوئے مگر نتیجہ ہمیشہ وہی نکلا جو ہمیشہ نکلتا ہے اور جماعت سے لیکر کوئی اور ماں کا لال کراچی میں متحدہ کو نہیں ہرا سکا۔
افسوس کہ جھوٹ بول بول کر نفرت کے ایسے دریا کھڑے کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو ایسا برین واش کر دیا گیا ہے کہ اس پروپیگنڈے کے زیر اثر بہت سے لوگ ابھی تک یہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ فقط چند غنڈوں کا ٹولہ ہے جسکی عوام میں کوئی جڑیں نہیں اور یہ فقط غنڈہ گردی کی بنیاد پر ان کڑوڑ سے زیادہ آبادی کو الیکشن میں چوڑیاں پہنا کر بیٹھا دیتی ہے بشمول آرمی، رینجرز اور پولیس کے۔

پھر ایک اور مضحکہ خیز دعوی کیا جاتا ہے کہ متحدہ اور مصطفی کمال کو کراچی میں اب کام اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل نعمت اللہ کام کر گئے تھے۔ لہذا اگر انہوں نے کام نہیں کیا تو انہیں ووٹ نہیں ملیں گے۔ مگر دوسری طرف یہی لوگ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ تو فقط غنڈہ گردی سے جیتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر متحدہ فقط غنڈہ گردی اور جعلی ووٹوں سے جیتتی ہے تو اسے پھر کراچی میں کام کر کے ووٹ جیتنے کی کیا ضرورت؟ کام تو وہی کرے گا جسے علم ہو گا کہ اس نے عوام کے ووٹوں سے جیتنا ہے اور اس جعلی ووٹوں اور غنڈہ گردی کے جھوٹ کا کوئی وجود ہی نہیں۔ بہرحال ان لوگوں کا پروپیگنڈہ ایسا ہے کہ ہمیشہ چت بھی انکا ہوتا ہے اور پٹ بھی انکا ہوتا ہے۔ آپ لاکھ چیختے چلاتے رہ جائیں، مگر آپ کی آواز فقط نقار خانے میں طوطی کی آواز اور صدا بہ صحرا ہے۔

اچھا چلیں کراچی میں تو مہاجر اکثریت میں ہیں۔
مگر ذرا یہ تو بتلائیں کہ کشمیر میں کون سی جگہ متحدہ کے غنڈے اتنے جی دار ہو گئے کہ آ کر انہوں نے لوکل عوام کے مردوں کے ہاتھوں میں چوڑیاں پہنا دیں اور پھر غنڈہ گردی سے کشمیر میں سیٹ جیت لی؟ جھوٹ اور الزام بازی کی کیا کوئی انتہا بھی ہوتی ہے؟ نہیں، ان لوگوں کی سرشت دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہا کے بغیر جھوٹ بولنے کے عادی ہیں۔
کشمیر میں زلزلے کے دوران متحدہ نے اتنے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی کہ جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ جن لوگوں کو میڈیا سب سے بڑا شیطان بنا کر پیش کرتا تھا وہ اتنی ہمدرو و مہربان بھی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے دل میں اتنا درد بھی رکھ سکتے ہیں۔

اور آج سکردو میں جو یہ عظیم الشان ریلی نکل رہی ہے تو متحدہ کے وہ کون سے غنڈے ہیں جنہوں نے جا کر سکردو کی لوکل عوام کے مردوں کو چوڑیاں پہنا دی ہیں اور غنڈہ گردی کر کے بندوق کے زور پر ایسی عظیم ریلیاں نکال رہے ہیں۔

************************

اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟

ان نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی مگر جان اُس وقت نکل جاتی ہے جب انہیں سچ دکھایا جاتا ہے کہ اس سب ترقی کروانے کا سب سے پہلے سہرا جناب عالیقدر پرویز مشرف صاحب کے سر پر ہے جنہوں نے قوم میں موجود ان بہت سے بے وقوفوں کے جاہلانہ اعتراضات و مخالفت کے باوجود ضلعی حکومتی نظام کی بنیاد رکھی، پھر کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ شروع کروائے۔ مگر نہیں، جب پرویز مشرف کی بات آتی ہے تو نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی اکثریت کے گلے سے ترانے رک کر خرخرانے کی ایسی آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جیسے ابھی آپ کو چیر پھاڑ کر کاٹنے لگیں گے۔
انہیں یہ تک علم نہیں کہ نعمت اللہ کو تو کچھ علم ہی نہ تھا، اور سب سے پہلے مشرف صاحب نے کراچی کی تمام 14 ترقیاتی باڈیز کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کروا کر ان کی کئی میٹنگز کروائیں اور پھر وہاں سے سب مل کر کراچی کی ترقی کے پراجیکٹ لے کر چلے۔
ان لوگوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آنی۔ تو مزید دیکھیں کہ جماعت اسلامی بمع دیگر ملا جماعتوں کے صوبہ سرحد میں حکومت کرتی رہیں۔ ذرا یہ تو بتلائیے کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر اس پورے عرصے میں صوبہ سرحد میں کتنی ترقی کر لی؟ عقلمند کو اشارہ کافی، مگر نفرت و جھوٹ کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
 

فرخ

محفلین
ہا ہا ہا
متحدہ کے حمائیتی جو مسلسل آفت کے سوالات کے جوابات دینے میں بری طرح ناکام ہو رہے تھے، اب یقینا کچھ سکون کا سانس لے رہے ہونگے، کیوں نہ لیں، انھیں‌جن کا انتظار تھا، وہ آہی گئیں۔جو بات کا رُخ موڑنے کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ مگر غور سے دیکھئے باقی متحدہ کے ناکام حمائیتوں کی طرح یہ بھی آئین بائیں‌شائیں کرنے لگیں۔۔۔
ذرا موصوفہ اس ملک دشمن مشرف کا نام جس طرح لے رہی ہیں اس سے ان کی اپنی ذھنی اور اخلاقی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کہ جس کی گھٹیا شخص کو یہ عالیقدر کہہ رہی ہیں یہ وہی متحدہ کا غنڈہ ہے جو 12 مئی کو کراچی میں‌ایک طرف قتل و غارت کروا رہا تھا اور غدارِ وطن الطاف حسین کے ساتھ مل کر چیف جسٹس کی مخالفت میں اندھا ہوا جا رہا تھا اور اسلام آباد میں ناچ گانے کے ساتھ یہ اعلان کر رہا تھا:
"تو پھر دیکھ لیا آپ نے طاقت کا نظارہ"

اب خود اندازہ لگائیے ، اس مشرف کی قدر کی جارہی ہے جو امریکہ کے لئے کام کرتا رہا، جس نے پاکستان میں دھشت گردوں کی راہیں ہموار کیں اور جس دن سے آیا، ملک دھشت گردی اور نہ جانے کن کن مصیبتوں کا شکار ہوا، جس نے امریکہ کو اپنے ملک میں جگہ دی اور افغانستان پر امریکی جارحیت کا ساتھ دیا اور الٹا اسے اپنی جنگ کہا۔
ملک کے چیف جسٹس کو ہٹانے کی ناکام کوشش پر متحدہ کے اس عالیقدر بدمعاش نے غیر قانونی طور پر چیف جسٹس کو معزول کرنے کی کوشش کردی۔ اور اس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زردآری نے بھی مشرف کی حرکتوں کو جاری رکھنے کی کوشش کی۔
اور حال ہی میں موصوف بجلی چوری میں بھی ملوث پائے گئے۔ گویا متحدہ کا یہ عالیقدر غنڈہ بجلی چور بھی نکلا
:rollingonthefloor:
اور یہ مت بھولئیے گا کہ ان کے عالیقدر مشرف صاحب ایک جمہوری طور پر منتخب شُدہ حکومت کا تختہ اُلٹ کر آیا تھا اور اس جرم کی سزا بذات خود سزائے موت کے سوا کچھ نہیں۔
ان کے اس عالیقدر مشرف کے کالے کارناموں کی لسٹ بہت لمبی ہے۔ اور آج انکا یہ عالیقدر غدارِ وطن بھی الطاف غدار کی طرح برطانیہ کی گود میں جا بیٹھا ہے۔

اب خود ہی اندازہ لگا لیں، جو مشرف جیسے گھٹیا اور غنڈہ کو عالیقدر کہتے ہوں، وہ خود کس ذھنیت کے مالک ہیں۔

بی بی متحدہ کی بدمعاشیاں اور غنڈہ گردیاں اور الیکشن میں ہونے والے بوگس ووٹوں کے پول تو بہت پہلے ہی وڈیوز کے ذریعے کھُل چُکے۔اور یہ سب کو پتا ہے کراچی میں‌متحدہ لوگوں سے کسطرح ووٹ ڈلواتی رہی ہے۔ اب آپ جتنی مرضی تقاریر کر لیں ایم کیو ایم کا کالا چہرہ سب دیکھ چُکے ہیں۔

ہم یہ خبر بہت پہلے کی پڑھ چُکے ہیں‌کہ مشرف اور متحدہ کو سپورٹ کرنے کے لئے برطانیہ کے سرمایہ کار بہت پہلے سے حرکت میں‌آچُکے ہیں اور ایسی ریلیاں‌نکالنا اب کوئی بڑا مسئلہ نہیں، جیسی یہ سکردو کی ریلی دکھائی جا رہی ہیں۔ہم سیاست کی اس سائیڈ سے بہت اچھی طرح واقف ہیں کہ الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے ریلیاں کس طرح نکالی جاتی ہیں۔

اللہ تعالٰی ہمارے ملک کو اس بھارت نواز غداروں کی جماعت ایم قیو ایم سے محفوظ رکھے۔ اور بوریوں میں لاشیں پھینکنے والوں کو، اور بھتہ وصول کرنے والوں کو، اور قیام پاکستان کو بلنڈر کہنے والوں کو اور انکے چاہنے والوں کو، اور جو برطانیہ جیسے دشمن ملک کی گود میں بیٹھ کر پیلی سیاست کرنے والوں کو یا تو ہدائیت دے، ورنہ تباہ کر دے۔ آمین۔ثم آمین۔


ابتک یہ الزام کراچی تک محدود تھا کہ متحدہ غنڈہ گردی کے زور پر الیکشن جیتتی ہے۔
پھر بڑھتے بڑھتے یہ یہی بہانہ کشمیر اسمبلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اور اب یہی الزام سکردو وغیرہ کے علاقے کے لیے بھی بولا جائے گا اور اسی شدت سے بولا جائے گا کہ جس کے بعد جھوٹ پر سچ اور سچ پر جھوٹ کا گمان ہونے لگتا ہے۔

سکردو میں متحدہ کی عظیم ریلی


۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ تیس پینتیس لاکھ پشتون رہتے ہیں۔ کئی لاکھ اہل پنجاب، کئی لاکھ اہل سندھ اور بلوچ وغیرہ بھی آباد ہیں۔ تو کیا یہ سب کے سب ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں جب متحدہ غنڈہ کر رہی ہوتی ہے؟
۔ پھر دعوی کیا جاتا ہے کہ خود مہاجر بھی متحدہ کے خلاف ہیں اور وہ فقط متحدہ کے غنڈوں کے ڈر سے ووٹ ڈالتے ہیں۔
۔ پھر کراچی پولیس جو 80 فیصد پنجابی اہلکاروں پر مشتمل تھی وہ بھی چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں اور متحدہ کے ان چند غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
۔ پھر رینجرز جس میں کوئی مہاجر نہیں، وہ اتنی بزدل ہے کہ اُسے متحدہ کے یہ چند غنڈے نہیں روکے جاتے۔

کراچی میں ایسے الیکش بھی ہوئے جہاں متحدہ پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، فوج و رینجرز و پولیس کی بندوق کی نال پر یہ الیکشن ہوئے مگر نتیجہ ہمیشہ وہی نکلا جو ہمیشہ نکلتا ہے اور جماعت سے لیکر کوئی اور ماں کا لال کراچی میں متحدہ کو نہیں ہرا سکا۔
افسوس کہ جھوٹ بول بول کر نفرت کے ایسے دریا کھڑے کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو ایسا برین واش کر دیا گیا ہے کہ اس پروپیگنڈے کے زیر اثر بہت سے لوگ ابھی تک یہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ فقط چند غنڈوں کا ٹولہ ہے جسکی عوام میں کوئی جڑیں نہیں اور یہ فقط غنڈہ گردی کی بنیاد پر ان کڑوڑ سے زیادہ آبادی کو الیکشن میں چوڑیاں پہنا کر بیٹھا دیتی ہے بشمول آرمی، رینجرز اور پولیس کے۔

پھر ایک اور مضحکہ خیز دعوی کیا جاتا ہے کہ متحدہ اور مصطفی کمال کو کراچی میں اب کام اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل نعمت اللہ کام کر گئے تھے۔ لہذا اگر انہوں نے کام نہیں کیا تو انہیں ووٹ نہیں ملیں گے۔ مگر دوسری طرف یہی لوگ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ تو فقط غنڈہ گردی سے جیتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر متحدہ فقط غنڈہ گردی اور جعلی ووٹوں سے جیتتی ہے تو اسے پھر کراچی میں کام کر کے ووٹ جیتنے کی کیا ضرورت؟ کام تو وہی کرے گا جسے علم ہو گا کہ اس نے عوام کے ووٹوں سے جیتنا ہے اور اس جعلی ووٹوں اور غنڈہ گردی کے جھوٹ کا کوئی وجود ہی نہیں۔ بہرحال ان لوگوں کا پروپیگنڈہ ایسا ہے کہ ہمیشہ چت بھی انکا ہوتا ہے اور پٹ بھی انکا ہوتا ہے۔ آپ لاکھ چیختے چلاتے رہ جائیں، مگر آپ کی آواز فقط نقار خانے میں طوطی کی آواز اور صدا بہ صحرا ہے۔

اچھا چلیں کراچی میں تو مہاجر اکثریت میں ہیں۔
مگر ذرا یہ تو بتلائیں کہ کشمیر میں کون سی جگہ متحدہ کے غنڈے اتنے جی دار ہو گئے کہ آ کر انہوں نے لوکل عوام کے مردوں کے ہاتھوں میں چوڑیاں پہنا دیں اور پھر غنڈہ گردی سے کشمیر میں سیٹ جیت لی؟ جھوٹ اور الزام بازی کی کیا کوئی انتہا بھی ہوتی ہے؟ نہیں، ان لوگوں کی سرشت دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہا کے بغیر جھوٹ بولنے کے عادی ہیں۔
کشمیر میں زلزلے کے دوران متحدہ نے اتنے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی کہ جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ جن لوگوں کو میڈیا سب سے بڑا شیطان بنا کر پیش کرتا تھا وہ اتنی ہمدرو و مہربان بھی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے دل میں اتنا درد بھی رکھ سکتے ہیں۔

اور آج سکردو میں جو یہ عظیم الشان ریلی نکل رہی ہے تو متحدہ کے وہ کون سے غنڈے ہیں جنہوں نے جا کر سکردو کی لوکل عوام کے مردوں کو چوڑیاں پہنا دی ہیں اور غنڈہ گردی کر کے بندوق کے زور پر ایسی عظیم ریلیاں نکال رہے ہیں۔

************************

اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟

ان نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی مگر جان اُس وقت نکل جاتی ہے جب انہیں سچ دکھایا جاتا ہے کہ اس سب ترقی کروانے کا سب سے پہلے سہرا جناب عالیقدر پرویز مشرف صاحب کے سر پر ہے جنہوں نے قوم میں موجود ان بہت سے بے وقوفوں کے جاہلانہ اعتراضات و مخالفت کے باوجود ضلعی حکومتی نظام کی بنیاد رکھی، پھر کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ شروع کروائے۔ مگر نہیں، جب پرویز مشرف کی بات آتی ہے تو نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی اکثریت کے گلے سے ترانے رک کر خرخرانے کی ایسی آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جیسے ابھی آپ کو چیر پھاڑ کر کاٹنے لگیں گے۔
انہیں یہ تک علم نہیں کہ نعمت اللہ کو تو کچھ علم ہی نہ تھا، اور سب سے پہلے مشرف صاحب نے کراچی کی تمام 14 ترقیاتی باڈیز کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کروا کر ان کی کئی میٹنگز کروائیں اور پھر وہاں سے سب مل کر کراچی کی ترقی کے پراجیکٹ لے کر چلے۔
ان لوگوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آنی۔ تو مزید دیکھیں کہ جماعت اسلامی بمع دیگر ملا جماعتوں کے صوبہ سرحد میں حکومت کرتی رہیں۔ ذرا یہ تو بتلائیے کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر اس پورے عرصے میں صوبہ سرحد میں کتنی ترقی کر لی؟ عقلمند کو اشارہ کافی، مگر نفرت و جھوٹ کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
 

شاہ حسین

محفلین
مصطفیٰ کمال جیسا ناظم اگر پاکستان کے ہر شہر کو میسر آجائے تو پاکستان کا مسقبل روشن ہے اگر کسی کو کراچی میں کئے گئے تاریخی ترقیاتی کام نظر نہیں آتے تو اس کا مطلب یہ ہی ہے یا تو اسُ کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے یا پھر وہ منافقت کر رہا ہے ۔
 

آفت

محفلین
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
گلگت اور سکردو کے لوگ ابھی تک انتخابی عمل سے ناآشنا ہیں وہاں شاید ایک آدھ بار ہی بلدیاتی طرز کے الیکشن ہوئے ہیں اس لیے وہاں اس وقت تمام پارٹیوں کی الیکشن مہم میں لوگ اسی طرح شرکت کر رہے ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیو ایم سبز باغات دکھانے اور لفظی چکر دینے کی ماہر ہے ایسے میں اگر ان کی ریلی میں بھی چند لوگ ( جسے آپ بہت بڑی ریلی کہنے پر بضد ہیں) جمع ہو جاتے ہیں تو کچھ حیرت کی بات نہیں ۔ ابھی الیکشن نہیں ہوئے اور آپ پہلے سے ہی گمان کیے بیٹھی ہیں کہ متحدہ وہاں جیت جائے گی ۔
میری باتوں کا جواب دینے کی بجائے بات کو آپ نے پرویز مشرفانہ طریقے سے بدل دیا،بات ناظمین کی ہو ہی ہے اس لیے اس پر گفتگو کی جائے اور میرے سوالوں کا جواب دیا جائے ۔
ابتک یہ الزام کراچی تک محدود تھا کہ متحدہ غنڈہ گردی کے زور پر الیکشن جیتتی ہے۔
پھر بڑھتے بڑھتے یہ یہی بہانہ کشمیر اسمبلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اور اب یہی الزام سکردو وغیرہ کے علاقے کے لیے بھی بولا جائے گا اور اسی شدت سے بولا جائے گا کہ جس کے بعد جھوٹ پر سچ اور سچ پر جھوٹ کا گمان ہونے لگتا ہے۔

سکردو میں متحدہ کی عظیم ریلی


۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ تیس پینتیس لاکھ پشتون رہتے ہیں۔ کئی لاکھ اہل پنجاب، کئی لاکھ اہل سندھ اور بلوچ وغیرہ بھی آباد ہیں۔ تو کیا یہ سب کے سب ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں جب متحدہ غنڈہ کر رہی ہوتی ہے؟
۔ پھر دعوی کیا جاتا ہے کہ خود مہاجر بھی متحدہ کے خلاف ہیں اور وہ فقط متحدہ کے غنڈوں کے ڈر سے ووٹ ڈالتے ہیں۔
۔ پھر کراچی پولیس جو 80 فیصد پنجابی اہلکاروں پر مشتمل تھی وہ بھی چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں اور متحدہ کے ان چند غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
۔ پھر رینجرز جس میں کوئی مہاجر نہیں، وہ اتنی بزدل ہے کہ اُسے متحدہ کے یہ چند غنڈے نہیں روکے جاتے۔

کراچی میں ایسے الیکش بھی ہوئے جہاں متحدہ پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، فوج و رینجرز و پولیس کی بندوق کی نال پر یہ الیکشن ہوئے مگر نتیجہ ہمیشہ وہی نکلا جو ہمیشہ نکلتا ہے اور جماعت سے لیکر کوئی اور ماں کا لال کراچی میں متحدہ کو نہیں ہرا سکا۔
افسوس کہ جھوٹ بول بول کر نفرت کے ایسے دریا کھڑے کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو ایسا برین واش کر دیا گیا ہے کہ اس پروپیگنڈے کے زیر اثر بہت سے لوگ ابھی تک یہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ فقط چند غنڈوں کا ٹولہ ہے جسکی عوام میں کوئی جڑیں نہیں اور یہ فقط غنڈہ گردی کی بنیاد پر ان کڑوڑ سے زیادہ آبادی کو الیکشن میں چوڑیاں پہنا کر بیٹھا دیتی ہے بشمول آرمی، رینجرز اور پولیس کے۔

پھر ایک اور مضحکہ خیز دعوی کیا جاتا ہے کہ متحدہ اور مصطفی کمال کو کراچی میں اب کام اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل نعمت اللہ کام کر گئے تھے۔ لہذا اگر انہوں نے کام نہیں کیا تو انہیں ووٹ نہیں ملیں گے۔ مگر دوسری طرف یہی لوگ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ تو فقط غنڈہ گردی سے جیتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر متحدہ فقط غنڈہ گردی اور جعلی ووٹوں سے جیتتی ہے تو اسے پھر کراچی میں کام کر کے ووٹ جیتنے کی کیا ضرورت؟ کام تو وہی کرے گا جسے علم ہو گا کہ اس نے عوام کے ووٹوں سے جیتنا ہے اور اس جعلی ووٹوں اور غنڈہ گردی کے جھوٹ کا کوئی وجود ہی نہیں۔ بہرحال ان لوگوں کا پروپیگنڈہ ایسا ہے کہ ہمیشہ چت بھی انکا ہوتا ہے اور پٹ بھی انکا ہوتا ہے۔ آپ لاکھ چیختے چلاتے رہ جائیں، مگر آپ کی آواز فقط نقار خانے میں طوطی کی آواز اور صدا بہ صحرا ہے۔

اچھا چلیں کراچی میں تو مہاجر اکثریت میں ہیں۔
مگر ذرا یہ تو بتلائیں کہ کشمیر میں کون سی جگہ متحدہ کے غنڈے اتنے جی دار ہو گئے کہ آ کر انہوں نے لوکل عوام کے مردوں کے ہاتھوں میں چوڑیاں پہنا دیں اور پھر غنڈہ گردی سے کشمیر میں سیٹ جیت لی؟ جھوٹ اور الزام بازی کی کیا کوئی انتہا بھی ہوتی ہے؟ نہیں، ان لوگوں کی سرشت دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہا کے بغیر جھوٹ بولنے کے عادی ہیں۔
کشمیر میں زلزلے کے دوران متحدہ نے اتنے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی کہ جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ جن لوگوں کو میڈیا سب سے بڑا شیطان بنا کر پیش کرتا تھا وہ اتنی ہمدرو و مہربان بھی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے دل میں اتنا درد بھی رکھ سکتے ہیں۔

اور آج سکردو میں جو یہ عظیم الشان ریلی نکل رہی ہے تو متحدہ کے وہ کون سے غنڈے ہیں جنہوں نے جا کر سکردو کی لوکل عوام کے مردوں کو چوڑیاں پہنا دی ہیں اور غنڈہ گردی کر کے بندوق کے زور پر ایسی عظیم ریلیاں نکال رہے ہیں۔

************************

اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟

ان نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی مگر جان اُس وقت نکل جاتی ہے جب انہیں سچ دکھایا جاتا ہے کہ اس سب ترقی کروانے کا سب سے پہلے سہرا جناب عالیقدر پرویز مشرف صاحب کے سر پر ہے جنہوں نے قوم میں موجود ان بہت سے بے وقوفوں کے جاہلانہ اعتراضات و مخالفت کے باوجود ضلعی حکومتی نظام کی بنیاد رکھی، پھر کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ شروع کروائے۔ مگر نہیں، جب پرویز مشرف کی بات آتی ہے تو نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی اکثریت کے گلے سے ترانے رک کر خرخرانے کی ایسی آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جیسے ابھی آپ کو چیر پھاڑ کر کاٹنے لگیں گے۔
انہیں یہ تک علم نہیں کہ نعمت اللہ کو تو کچھ علم ہی نہ تھا، اور سب سے پہلے مشرف صاحب نے کراچی کی تمام 14 ترقیاتی باڈیز کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کروا کر ان کی کئی میٹنگز کروائیں اور پھر وہاں سے سب مل کر کراچی کی ترقی کے پراجیکٹ لے کر چلے۔
ان لوگوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آنی۔ تو مزید دیکھیں کہ جماعت اسلامی بمع دیگر ملا جماعتوں کے صوبہ سرحد میں حکومت کرتی رہیں۔ ذرا یہ تو بتلائیے کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر اس پورے عرصے میں صوبہ سرحد میں کتنی ترقی کر لی؟ عقلمند کو اشارہ کافی، مگر نفرت و جھوٹ کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
 

آفت

محفلین
آپ کی پوری بات میں صرف یہی ایک بات ہے جسے میں جواب کے قابل سمجھتی ہوں ۔
جماعت سے تعلق رکھنے والے سابق میئر عبدالستار افغانی کو بھی لوگ اسی لیے یاد کرتے ہیں کہ ان کے میئر ہوتے ہوئے بھی کراچی میں بہت کام ہوئے اور ان کے جانے کے بعد نعمت اللہ نے ہی کراچی میں کام کروائے ۔
حالانکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار بھی کئی سال کراچی کے میئر رہے ہیں لیکن آج تک انہیں کام کے حوالے سے کوئی نہیں جانتا ۔ میرا خیال ہے آپ تاریخ کا ایک بار پھر مطالعہ کر لیں اور پوری تیاری کے ساتھ آئیں ۔ ورنہ آئیں بائیں شائیں کیے جانے سے کچھ نہیں ہونے کا ۔
ایک اور بات کہ نعمت اللہ خان کے ترانے گانے کا الزام ہمیں نہ دیجئے ۔ ہم میں سے کسی نے ایسے تھریڈ شروع نہیں کیے بلکہ آپ چند لوگ ہر دوسرا ٹاپک متحدہ سے متعلق شروع کر رہے ہیں ۔ ہم تو صرف حقائق بیان کرتے ہیں ۔
اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟
 

dxbgraphics

محفلین
ابتک یہ الزام کراچی تک محدود تھا کہ متحدہ غنڈہ گردی کے زور پر الیکشن جیتتی ہے۔
پھر بڑھتے بڑھتے یہ یہی بہانہ کشمیر اسمبلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اور اب یہی الزام سکردو وغیرہ کے علاقے کے لیے بھی بولا جائے گا اور اسی شدت سے بولا جائے گا کہ جس کے بعد جھوٹ پر سچ اور سچ پر جھوٹ کا گمان ہونے لگتا ہے۔

سکردو میں متحدہ کی عظیم ریلی


۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ تیس پینتیس لاکھ پشتون رہتے ہیں۔ کئی لاکھ اہل پنجاب، کئی لاکھ اہل سندھ اور بلوچ وغیرہ بھی آباد ہیں۔ تو کیا یہ سب کے سب ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں جب متحدہ غنڈہ کر رہی ہوتی ہے؟
۔ پھر دعوی کیا جاتا ہے کہ خود مہاجر بھی متحدہ کے خلاف ہیں اور وہ فقط متحدہ کے غنڈوں کے ڈر سے ووٹ ڈالتے ہیں۔
۔ پھر کراچی پولیس جو 80 فیصد پنجابی اہلکاروں پر مشتمل تھی وہ بھی چوڑیاں پہنے بیٹھے ہوتے ہیں اور متحدہ کے ان چند غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔
۔ پھر رینجرز جس میں کوئی مہاجر نہیں، وہ اتنی بزدل ہے کہ اُسے متحدہ کے یہ چند غنڈے نہیں روکے جاتے۔

کراچی میں ایسے الیکش بھی ہوئے جہاں متحدہ پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، فوج و رینجرز و پولیس کی بندوق کی نال پر یہ الیکشن ہوئے مگر نتیجہ ہمیشہ وہی نکلا جو ہمیشہ نکلتا ہے اور جماعت سے لیکر کوئی اور ماں کا لال کراچی میں متحدہ کو نہیں ہرا سکا۔
افسوس کہ جھوٹ بول بول کر نفرت کے ایسے دریا کھڑے کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو ایسا برین واش کر دیا گیا ہے کہ اس پروپیگنڈے کے زیر اثر بہت سے لوگ ابھی تک یہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ فقط چند غنڈوں کا ٹولہ ہے جسکی عوام میں کوئی جڑیں نہیں اور یہ فقط غنڈہ گردی کی بنیاد پر ان کڑوڑ سے زیادہ آبادی کو الیکشن میں چوڑیاں پہنا کر بیٹھا دیتی ہے بشمول آرمی، رینجرز اور پولیس کے۔

پھر ایک اور مضحکہ خیز دعوی کیا جاتا ہے کہ متحدہ اور مصطفی کمال کو کراچی میں اب کام اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل نعمت اللہ کام کر گئے تھے۔ لہذا اگر انہوں نے کام نہیں کیا تو انہیں ووٹ نہیں ملیں گے۔ مگر دوسری طرف یہی لوگ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ تو فقط غنڈہ گردی سے جیتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر متحدہ فقط غنڈہ گردی اور جعلی ووٹوں سے جیتتی ہے تو اسے پھر کراچی میں کام کر کے ووٹ جیتنے کی کیا ضرورت؟ کام تو وہی کرے گا جسے علم ہو گا کہ اس نے عوام کے ووٹوں سے جیتنا ہے اور اس جعلی ووٹوں اور غنڈہ گردی کے جھوٹ کا کوئی وجود ہی نہیں۔ بہرحال ان لوگوں کا پروپیگنڈہ ایسا ہے کہ ہمیشہ چت بھی انکا ہوتا ہے اور پٹ بھی انکا ہوتا ہے۔ آپ لاکھ چیختے چلاتے رہ جائیں، مگر آپ کی آواز فقط نقار خانے میں طوطی کی آواز اور صدا بہ صحرا ہے۔

اچھا چلیں کراچی میں تو مہاجر اکثریت میں ہیں۔
مگر ذرا یہ تو بتلائیں کہ کشمیر میں کون سی جگہ متحدہ کے غنڈے اتنے جی دار ہو گئے کہ آ کر انہوں نے لوکل عوام کے مردوں کے ہاتھوں میں چوڑیاں پہنا دیں اور پھر غنڈہ گردی سے کشمیر میں سیٹ جیت لی؟ جھوٹ اور الزام بازی کی کیا کوئی انتہا بھی ہوتی ہے؟ نہیں، ان لوگوں کی سرشت دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انتہا کے بغیر جھوٹ بولنے کے عادی ہیں۔
کشمیر میں زلزلے کے دوران متحدہ نے اتنے بڑے پیمانے پر امداد بھیجی کہ جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ جن لوگوں کو میڈیا سب سے بڑا شیطان بنا کر پیش کرتا تھا وہ اتنی ہمدرو و مہربان بھی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے دل میں اتنا درد بھی رکھ سکتے ہیں۔

اور آج سکردو میں جو یہ عظیم الشان ریلی نکل رہی ہے تو متحدہ کے وہ کون سے غنڈے ہیں جنہوں نے جا کر سکردو کی لوکل عوام کے مردوں کو چوڑیاں پہنا دی ہیں اور غنڈہ گردی کر کے بندوق کے زور پر ایسی عظیم ریلیاں نکال رہے ہیں۔

************************

اور آج یہ نعمت اللہ کے ترانے گا رہے ہیں۔ مگر جماعت اسلامی تو اس سے قبل کئی سالوں تک کراچی پر حکومت کر چکی ہے مگر اُسے پورے دور میں کراچی میں کتنی ترقی ہوئی؟

ان نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی مگر جان اُس وقت نکل جاتی ہے جب انہیں سچ دکھایا جاتا ہے کہ اس سب ترقی کروانے کا سب سے پہلے سہرا جناب عالیقدر پرویز مشرف صاحب کے سر پر ہے جنہوں نے قوم میں موجود ان بہت سے بے وقوفوں کے جاہلانہ اعتراضات و مخالفت کے باوجود ضلعی حکومتی نظام کی بنیاد رکھی، پھر کراچی میں کئی میگا پراجیکٹ شروع کروائے۔ مگر نہیں، جب پرویز مشرف کی بات آتی ہے تو نعمت اللہ کے ترانے گانے والوں کی اکثریت کے گلے سے ترانے رک کر خرخرانے کی ایسی آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جیسے ابھی آپ کو چیر پھاڑ کر کاٹنے لگیں گے۔
انہیں یہ تک علم نہیں کہ نعمت اللہ کو تو کچھ علم ہی نہ تھا، اور سب سے پہلے مشرف صاحب نے کراچی کی تمام 14 ترقیاتی باڈیز کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کروا کر ان کی کئی میٹنگز کروائیں اور پھر وہاں سے سب مل کر کراچی کی ترقی کے پراجیکٹ لے کر چلے۔
ان لوگوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آنی۔ تو مزید دیکھیں کہ جماعت اسلامی بمع دیگر ملا جماعتوں کے صوبہ سرحد میں حکومت کرتی رہیں۔ ذرا یہ تو بتلائیے کہ انہوں نے اپنے بل بوتے پر اس پورے عرصے میں صوبہ سرحد میں کتنی ترقی کر لی؟ عقلمند کو اشارہ کافی، مگر نفرت و جھوٹ کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔

چوڑیاں کسی نے بھی نہیں پہنیں۔ بلکہ تمام جماعتیں یا قومیں متحدہ کی طرح دہشت گرد ، ڈاکو اور لوٹ مار کا طرز عمل نہیں اختیار کرنا چاہتی ہیں۔

گہرائی کم اور لمبائی زیادہ ہے ۔۔

یہ ویڈیو کس کی شادی کی ہے جس میں بمشکل سو ڈیڑھ سو کے لگ بھگ لوگ ہیں ۔۔ جن میں قیادت کرنے والے ناچتے ہوئے جارہے ہیں۔
 

عین عین

لائبریرین
آفت: ہاہاہاہا
بھائی آپ پلوں،شاہراہوں،تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز سے نکل کر ایک دم محلوں میں ہونے والے کاموں تک پہنچ گئے ۔ پتا نہیں آپ کراچی کے کون سے محلے میں رہتے ہیں جہاں نعمت اللہ خان نے کام کروانے کی بجائے سرعام کہہ دیا کہ جناب یہ ایم کیو ایم کے علاقے ہیں اس لیے ہم اس میں کام نہیں کروائیں گے ۔ یہ بات تو بذات خود ایک مذاق ہے ۔ ویسے آپ محلوں تک تو پہنچ ہی گئے ہو آہستہ آہستہ گلی اور پھر اپنے گھر تک بھی محدود ہو جاؤ تو کوئی حیرت نہ ہو گی کیونکہ جھوٹ آخر سامنے آ ہی جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترمہ! آپ کی بحث میں‌ ہا ہا ہا کا استعمال یقینآ غیر سنجیدگی اور کسی قدر نچلے پن کا مظاہرہ ہے۔ دیگر یہ کہ ہر سوال کا جواب نہیں‌ دیا جا سکتا۔ کئی باتیں‌ایسی ضرور ہیں‌ جنھیں‌ خود ہی سمجھ لیا جاتا ہے۔ مگر آپ کھال ادھیڑنے میں‌ لگی ہوئی ہیں۔ مہوش کے حقائق آپ کو ہضم نہیں‌ ہورہے۔ میں‌ نے آپ سے کئی سوال کیے جن کے جواب آ جاتے تو یہ بحث‌ہی ختم ہوتی۔ میں‌ انھیں‌ اب تیسری مرتبہ نہیں‌ دہرائوں‌ گا۔
آپ معروضی حقائق کو جھٹلانے کی لاکھ کوشش کریں۔۔۔ کام گار نہیں‌ ہوگی۔ آپ بچی بنی ہوئی ہیں اور کچھ نہین‌ ہے۔ نعمت بھائی بھی کشمیر جا کے فائدہ اٹھا لیں‌ ذرا کشمیریون‌ کی کم عقلی سے۔ تو کیا بھیج رہی ہیں‌ انھیں؟ امریکا گو والوں‌کے بچے کہاں‌ پڑھے اور کون گیا جہاد پر وہ سب جانتے ہیں۔ اور انھوں‌نے کیا دیا قوم کو یہ بھی معلوم ہے۔ اب ان کی وضاحتیں‌ تو وہی دے جو بے کار بیٹھا گھر میں‌ سڑ رہا ہے۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں‌ ہے ۔
دوسرا یہ کہ یہ کوئی کلیہ نہیں‌ کہ ہماری بات یعنی علاقے میں کام نہ کروانے والی کو آپ یکسر مسترد کر دیں۔ آپ کی بات کہ سب جگہ کام ہوئیے ہم کیسے مانیں۔ بی بی میں‌ نہیں‌پورا علاقہ اس پر سراپا احتجاج بنا اور دل چسپ بات یہ ہے کہ نعمت بھای یہاں‌ ایک بار ایر پورٹ کی طرف آئے تو انھیں جوتیاں‌مار کے بھگایا گیا۔ اب آپ اسے بھی جھوٹ‌ کہہ لیں‌ تو بھائی آپ بڑی سرکار ہیں۔ آپ کی ہر بات درست ہے۔ ہم نے جو کہا وہ جھوٹ۔ آپ نے بہت استہزائیہ انداز اپناتے ہوئے کہاکہ علاقے سے گلی گلی سے گھر۔ افسوس ناک
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top