سیالکوٹ: دو معصوموں کا قتل اور نعشوں کی بے حرمتی ۔۔۔ کمزور دل مت دیکھیں

شہزاد وحید

محفلین
یہ ہیں بیچارے
12-30-1899_95495_l.gif


مدعیوں کی درخواست پر پولیس نے تاحال مقدمہ درج نہیں کیا۔ مدعیوں کی طرف سے17 ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست تھانے میں دی گئی ہے۔۔لیکن پولیس ابھی تک کسی ملزم کو گرفتارنہیں کر سکی۔

ان کی شکلیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ کسی قسم کے چور ڈاکو یا ڈکیٹ ہیں؟ ان پر ظلم کرنے والوں پر ہزار ہزار لعنت ہو اور میری دعا کہ کہ مارنے والوں اور تماشہ دیکھنے والی پولیس کی بدترین حالت میں موت واقع ہو۔ آمین
 

طالوت

محفلین
اب چیف جسٹس پاکستان کو اب کم از کم "لنگڑے لولے"انصاف کی عملداری کی ضرور لاج رکھنی چاہئے تو ان درندوں کو سر عام پھانسی دی جائے ورنہ انصاف اسی طرح گلیوں بازاروں چوراہوں میں رسوا ہوتا نظر آئے گا۔
جس ملک میں ثابت شدہ لیڈران کی کرپشن ، بھتہ خوری ، لسانی بنیادوں پر قتل و فساد وغیرہ کو عوامی حلقے “جسٹی فائے“ کرتے ہوں وہاں لولا لنگڑا انصاف بھی غنیمت ہے ۔
 

طالوت

محفلین
دعاؤں بد دعاؤں سے کچھ نہیں ہونے والا ۔ ہر فرد کو ذاتی حیثیت میں عملا اقدامات اٹھانا ہونگے ۔ ورنہ یہ تو طے ہے کہ کل میرا تیرا وقت ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ صحیح اندازہ بھی اسی وقت ہوگا جب یہ وقت ہم پر آئے گا اور آنا بھی چاہیے آخر کو یہ معاشرہ ہم ہی سے ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ بھی نہیں ہو گا، اب سفارشوں اور رشوت کی دوڑ شروع ہو جائے گی، کیس اُلٹا پُلٹا ہو جائے گا اور فائلیں داخل دفتر ہو جائیں گی۔

انصاف تو بس اللہ کی عدالت سے ہی ہو گا۔ اس کی چکی اگرچہ دیر سے پیستی ہے لیکن بہت باریک پیستی ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
دعاؤں بد دعاؤں سے کچھ نہیں ہونے والا ۔ ہر فرد کو ذاتی حیثیت میں عملا اقدامات اٹھانا ہونگے ۔ ورنہ یہ تو طے ہے کہ کل میرا تیرا وقت ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ صحیح اندازہ بھی اسی وقت ہوگا جب یہ وقت ہم پر آئے گا اور آنا بھی چاہیے آخر کو یہ معاشرہ ہم ہی سے ہے۔

انسان اپنے آپ کو پتہ نہیں کیا کیا سمجتا ہے۔ اپنی سوسائٹی میں عزت بنا کے رکھی ہوتی ہے اس نے۔ کسی دوسرے کی بے عزتی ہوتے دیکھ کر انسان یہی سوچتا ہے کہ ایسا میرے ساتھ نہیں ہو سکتا۔ لیکن پتہ بھی نہیں لگتا ایسا ہونے میں۔ کوئی بھی آپ سے زیادہ طاقتور آتا ہے اور پورے معاشرے میں آپ کی سر عام بے عزتی کرتا ہے اور وہ کچھ کرتا ہے جو انسان نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔ گنجا کر کے، ننگا کر کے گلیوں میں گھمانا جیسے واقعات سے اخبارات بھرے پڑے ہوتے ہیں۔ ایسی واقعات دیکھ کر بس ایک ہی بات محسوس ہوتی ہے کہ دنیا آج بھی اسی اصول پر قائم ہے یعنی طاقتور اوپر اور کمزور نیچے۔ سارے قانون، ساری پالسیاں، ساری ہمدردیاں اور ساری مذمتیں ایک بکواس سے زیادہ کچھ نہیں لگتی۔ اور ہمارے سیاسدانوں اور بڑے افسران نے تو مذمت کرنے میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ ہر خبر کے ساتھ ہر نیوز چینل پر یہی چل رہا ہوتا ہے کہ صدر کی مذمت، وزیر اعظم کی مذمت، الطاف کی مذمت، نواز کی مذمت، فلاں کی مذمت، فلاں کی مذمت۔ میں کہتا ہوں اپنے منہ پہ مارو اپنی مذمت اور جوتیاں کھاتے ہوئے بھاگ جاؤ یہاں سے۔:mad:
 

بلال

محفلین
کچھ سمجھ نہیں آ رہی کیا لکھوں۔ آج ایک مراسلہ لکھ دوں گا۔ زیادہ جذباتی ہوا تو بلاگ پر ایک تحریر لکھ دوں گا۔ ادھر ادھر لوگوں کو سنا دوں گا اور پھر کچھ دن بعد بھول جاؤں گا۔ پھر ایک نیا واقعہ(اللہ نہ کرے) ہو گا۔ پھر میں جذباتی شور مچاؤں گا۔ پھر خاموش ہو جاؤں گا۔ بہت پہلے سے یہ سب چل رہا ہے آج تو بس ایک واقعہ کی ویڈیو بن گئی ہے۔ آپ نے دیکھ لی، میں نے دیکھ لی، جذبات کو الفاظ دیئے، لکھ دیئے پھر خاموش، یہ ظلم کوئی پہلی بار تو نہیں ہوا۔ اتنے جذباتی کیوں ہو رہے ہو؟ یہ ظلم تو تب سے ہیں جب سے جعلی پولیس مقابلے ہیں۔ جب سے بے گناہ لوگوں کو تھانوں میں ”لتر“ مار مار کر موت کی گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ یہ ظلم تب بھی تھا، یہ ظلم تب سے ہیں جب سے غریب سردی میں، بھوک کے عالم میں تڑپ تڑپ کر جان دے رہا ہے۔ یہ ظلم م م م م م م ۔۔۔۔۔۔ ظلم ظلم ظلم ظلم
میرا کیا ہے عارضی شور مچاتا ہوں۔ پھر چپ ہو جاتا ہوں۔ اب تو مجھے اپنی بے حسی پر شرم بھی نہیں آتی۔

حکمران تو ایک طرف یہ عوام اففف خدایا۔ خدا کے لئے جاگ جاؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔ زمین پھٹ جائے گی ی ی ی ی ی ۔ظلم کی انتہا ہے ے ے ے ے ۔ اندھیر نگری ہے ے ے ے ے۔
حبیب جالب نے ٹھیک کہا تھا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
۔۔۔۔۔
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
 

میر انیس

لائبریرین
کچھ سمجھ نہیں آ رہی کیا لکھوں۔ آج ایک مراسلہ لکھ دوں گا۔ زیادہ جذباتی ہوا تو بلاگ پر ایک تحریر لکھ دوں گا۔ ادھر ادھر لوگوں کو سنا دوں گا اور پھر کچھ دن بعد بھول جاؤں گا۔ پھر ایک نیا واقعہ(اللہ نہ کرے) ہو گا۔ پھر میں جذباتی شور مچاؤں گا۔ پھر خاموش ہو جاؤں گا۔ بہت پہلے سے یہ سب چل رہا ہے آج تو بس ایک واقعہ کی ویڈیو بن گئی ہے۔ آپ نے دیکھ لی، میں نے دیکھ لی، جذبات کو الفاظ دیئے، لکھ دیئے پھر خاموش، یہ ظلم کوئی پہلی بار تو نہیں ہوا۔ اتنے جذباتی کیوں ہو رہے ہو؟ یہ ظلم تو تب سے ہیں جب سے جعلی پولیس مقابلے ہیں۔ جب سے بے گناہ لوگوں کو تھانوں میں ”لتر“ مار مار کر موت کی گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ یہ ظلم تب بھی تھا، یہ ظلم تب سے ہیں جب سے غریب سردی میں، بھوک کے عالم میں تڑپ تڑپ کر جان دے رہا ہے۔ یہ ظلم م م م م م م ۔۔۔۔۔۔ ظلم ظلم ظلم ظلم
میرا کیا ہے عارضی شور مچاتا ہوں۔ پھر چپ ہو جاتا ہوں۔ اب تو مجھے اپنی بے حسی پر شرم بھی نہیں آتی۔

حکمران تو ایک طرف یہ عوام اففف خدایا۔ خدا کے لئے جاگ جاؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔ زمین پھٹ جائے گی ی ی ی ی ی ۔ظلم کی انتہا ہے ے ے ے ے ۔ اندھیر نگری ہے ے ے ے ے۔
حبیب جالب نے ٹھیک کہا تھا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
۔۔۔۔۔
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
بلال صاحب جہاد تو قلم سے بھی ہوتا ہے اور اگر ہم کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم قلم کے ذریعے اپنی زبان کے ذریعے ظلم کے خلاف آواز تو بلند کرسکتے ہیں کیوں کہ اگر ہم نے چپ سادھ لی تو ہمارا شمار بھی ظالموں میں سے ہی ہوگا ٹھیک ہے ہمارے ہاتھ میں تلوار نہیں پر قلم بھی کسی تلوار سے کم نہیں ہوتا آپ لکھیئے جتنا زیادہ لکھ سکتے ہیں لکھیئے ۔
آپ نے جو کہا کہ یہ سب تو بہت پہلے سے ہورہا ہے تو یہ تو صحیح ہے پر اگر اسوقت لوگ چپ مار کر نہیں بیٹھے ہوتے تو آج بات یہاں تک نہیں پنہچتی کہ دو معصوموں کو صرف ایک کرکٹ میچ کی وجہ سے ماردیا گیا۔ ہوسکتا ہے آنے والے وقتوں میں ایک عام آدمی کی زندگی کی قدرو قیمت اس سے بھی زیادہ سستی ہوجائےہوسکتا ہے کہ آج سے 5 یا 10 سال کے بعد کسی کی زندگی چھیننا اتنا آسان نہ ہوجائے کہ ایک غریب آدمی کی ایک چھینک آنے پر کسی کو اسی طرح تشدد کرکے ماردیا جائے اگر کوئی کچھ نہیں کرتا تو ہم جیسے عام آدمی بہت کچھ کرسکتے ہیں ۔ چیونٹیوں میں اگر اتحاد ہوجائے تو وہ شیر کی کھال کھینچ سکتی ہیں ممکن ہےاسوقت یہ نا ممکن لگے مگر اگر شروعات کی جائیں تو آنے والے برسوں میں اچھے نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
ضمیر نام کی کوئی چیز ہوتی تھی کبھی۔ ملک سیلابوں کی زد میں، دو کروڑ لوگ متاثر۔ رمضان کا مہینہ ۔ یہ دو عظیم باتیں دلوں کو نرم کر دینے کو کافی نہیں کیا؟۔ پولیس سے تو خیر یہاں کوئی کیا توقع کرے گا، جن لوگوں نے ان بچوں کو ہلاک کیا اور پر ان کی میتوں کو رسوا کرتے رہے، وہ انسان ہیں یا بھیڑیے؟ ۔
عذاب کیسے نہ آئیں اور دنیا میں رسوائی کیسے نہ ہو؟ ہم تو نہ دین جوگے رہے نہ دنیا جوگے! یا اللہ تو رحیم و کریم ہے، غفار و ستار ہے۔ تیری قدرت کے راز تو جانتا ہے۔ کس منہ سے تیرے رحم کے طالب ہوں؟ ہم تو اس قابل نہیں رہے، پھر بھی تو ہم پر اپنا رحم نازل فرما۔ یا اللہ ہم پر اپنا رحم نازل فرما، کہ یہ تیری شان ہے!۔
اللہ ان ظالموں کو اس دنیا میں بھی رسوا کر کہ لوگوں کو عبرت ہو، اگرچہ ہم عبرت کے مقام سے کہیں نیچے گر گئے ہیں۔
وہ بھی رمضان ہی تھا، پانچ سال پہلے اور یہ بھی رمضان ہے، رحمتوں کے نزول کا مہینہ، اور اللہ کا وعدہ سچا ہے، اس ماہ میں رحمتیں نازل ہوتی ہیں، شرط یہ ہے کہ ہم اللہ کو ماننے والے تو ہوں۔ ہم نے نہ اس رمضان سے کچھ سبق سیکھا نہ اس زلزلے سے، اور نہ اس رمضان سے اور نہ اس سیلاب سے۔
جب ہم نے اللہ کی کتاب کو اپنی معاشرتی زندگی سے نکال باہر کیا، تو پھر منہ زبانی کی نمازیں اور تلاوت اور فاقے کس کام کے!۔ اشداء علی الکفار رحماء بینھم کی بجائے ہم فقراء عند الکفار اشقیاء بینھم کی تصویر بن گئے تو پھر تذلیل نہیں تو کیا تکریم ملے گی؟
یا اللہ ہم شرمندہ ہیں، تو ہی رحم فرما۔ ہمارا نظام یہودی، ہماری معیشت سودی، ہماری تعلیم صرف روٹی کے لئے، ہمارے دل ۔۔ دلوں کا کیا حال بیان ہو ۔۔ کہ پتھر بھی ایسے سخت نہ ہوں گے۔
رب کریم، ہمیں اپنے کرم کے قابل بنا! ہم پر اپنا کرم کر۔ آمین!۔

در اصل ہم ایک منافق قوم ہیں، ہم صرف دکھاوے کے لئے نمازیں ہڑھتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں۔ خوف خدا کس چڑیا کا نام ہے؟ انسانیت کسے کہتے ہیں۔؟ یہ ہمیں نہیں معلوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ میں تو کہتی ہوں ہم خدا ہی کو نہیں مانتے اگر خدا کو مانتے تو کیا ایسے واقعات رونما ہوتے۔

میرا تو دل رو رہا رہے ان دو معصوموں کے فوٹو دیکھ کر۔ اللہ ان کو آخرت میں بہترین جزا دے۔ آمین
 

کاشفی

محفلین
دونوں سگے بھائی مغیث اور منیب بٹ ایک انجینئر کے حافظ قرآن بیٹے تھے اور بہترین تعلیمی ریکارڈ رکھتے تھے ۔ بعض رپورٹوں کے مطابق تو جائے وقوعہ سے بھاگتے ہوئے ان دو بھائیوں کو ریسکیو 1122نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا مگر پولیس نے انہیں ہجوم کے حوالے کر دیا اور اپنی جانب سے اس ہجوم کو ڈنڈے فراہم کر کے ان کا کچومر نکالنے کی ہلہ شیری بھی دے دی۔
چیف جسٹس پاکستان کو اب کم از کم انصاف کی عملداری کی ضرور لاج رکھنی چاہئے ورنہ انصاف اسی طرح گلیوں بازاروں چوراہوں میں رسوا ہوتا نظر آئے گا۔

فرحان بھائی اللہ رب العزت کا عذاب نازل ہورہا ہے ۔۔۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان دونوں بھائیوں کے گناہوں کو معاف فرما کر انہیں جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔۔آمین۔۔ اور ان کے مارنے والوں کو عبرت ناک سزا دے۔۔آمین۔
اس کے علاوہ میں اور کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔۔۔ میرے رونگٹھے کھڑے ہوگئے ہیں۔۔ اللہ ہم سب کو ایک اور نیک بنا دے۔۔آمین
 

علی فاروقی

محفلین
سیالکوٹ کے شہریوں شرم کرو۔ تمہاری جگہ اگر زنخے بھی کھڑے ہوتے تو کم از کم کچھ ہاے ہاے تو کرتے، ظالم کو ظالم تو کہتے۔تم سے تو یہ بھی نہ ہوا، تف ہے تم پر
 

طالوت

محفلین
سیالکوٹ کے شہری ہی کیوں شرم کریں باقی شہروں میں بلکہ دیگر حصوں میں کونسی شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں کونسی فاختائیں امن کے گیت گا رہی ہیں ۔ بلال کی بات بالکل درست ہے ۔ اگر پچھلے تیس چالیس سالہ اعداد و شمار اکھٹے کئے جائیں تو شاید ہی کوئی شہر قصبہ اس قسم کی درندگی کی تاریخ نہ رکھتا ہو ۔
 
سیالکوٹ کے شہریوں شرم کرو۔ تمہاری جگہ اگر زنخے بھی کھڑے ہوتے تو کم از کم کچھ ہاے ہاے تو کرتے، ظالم کو ظالم تو کہتے۔تم سے تو یہ بھی نہ ہوا، تف ہے تم پر

سیالکوٹ کے بارے میں کچھ کہتے ہوئے ڈر لگتا ہے:grin:
 

عثمان

محفلین
سیالکوٹ کے شہریوں شرم کرو۔ تمہاری جگہ اگر زنخے بھی کھڑے ہوتے تو کم از کم کچھ ہاے ہاے تو کرتے، ظالم کو ظالم تو کہتے۔تم سے تو یہ بھی نہ ہوا، تف ہے تم پر

زنخہ یعنی مخنث کو خوامخواہ نہ گھسیٹیں۔ مخنث خود پاکستان کا ایک مظلوم طبقہ ہے۔ اس طرح کے جرائم صرف سیالکوٹ ہی میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہرجگہ ہورہے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
فرحان بھائی قوموں پر عذاب ہی نازل ہورہا ہے۔ ۔۔۔ اللہ رب العزت اجتماعی گناہوں کی سزا قوموں کو اسی دنیا میں دیتا ہے۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو کھلے عام نظر انداز کیا جارہا ہے۔۔ قوم کی اکثریت شرک میں ملوث ہے۔۔خیانت دار ہوگئی ہے قوم کی اکثریت۔۔ملاوٹ ، دھوکا دہی، رشوت خوری، شراب نوشی ، زنا کاری، عیاشی ، عیاری ، جھوٹ، بےایمانی ، ناانصافی ، غیر مساوی سلوک، والدین کی نافرمانی، بزرگوں کی عزت نہ کرنا ، سودی کاروبار، حرام کھانا ، وغیرہ وغیرہ عام ہے۔۔۔ہر جگہ اللہ سے جنگ کر رہی ہے قوم کی اکثریت۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب سے ناراض ہے خفا ہیں۔۔۔ آسمان ، بادل، زمین، بارش، پانی، دریا ، سمندر، پہاڑ سب ہم سے ناراض ہیں۔۔
پہلے بھی بارشیں ہوتی تھیں۔۔مہینہ مہینہ بھر ہوتی تھیں۔۔لیکن یہ زمین پانی کو پی جاتی تھی۔۔۔ لیکن اب زمین اللہ کے حکم کو بجا لاتے ہوئے پانی نہیں پی رہی ۔۔بلکہ اُلٹا جتنا برس رہا ہےاس سے زیادہ اُگل رہی ہے۔۔۔ پانی روکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔۔ گاؤں کے گاؤں شہر کے شہر صفحہء ہستی سے مٹ گئے ہیں۔۔۔ اللہ کا عذاب نازل ہورہا ہے۔۔۔ اموات کم ہوئیں ہیں۔۔ اللہ ہمیں بتا رہا ہے کہ ا ب بھی وقت ہے سدھر جاؤں۔۔ اللہ سے رجوع کرو۔۔اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو بجا لاؤ۔۔ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیئے گئے وعدے پورے کرو۔۔جس مقصد جس وعدے کے تحت یہ ملک حاصل کیا تھا ۔۔۔اس کو بجا لاؤ۔۔۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔۔۔ہم سب کو ایک اور نیک بنا دے آمین۔۔اللہ ہمارے گناہ معاف فرمائے۔۔اور ہمیں ، ہم سب کو ہم سب پاکستانیوں کو ایک قوم ایک پاکستانی قوم بنا کر اپنا اور اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنادے۔۔دل و جان سے ، ظاہر و باطن سے ہر طرح سے ہمیں اپنا بنا لے۔۔ہمارے دلوں میں بس جائے۔۔۔یا اللہ ہم پر رحم فرما ، ہمیں ایک قوم بنا دے۔۔ہمارے گھروں پر ہماری گلیوں پر، ہمارے محلوں پر ، ہمارے گاؤں پر، ہمارے شہروں پر ، ہمارے ملک پر ، ہمارے لوگوں پر اپنی رحمتیں نازل فرما یا اللہ۔۔اس طرح کے عذاب سے بچا دے میرے مولا۔۔۔ہم سب ایک دوسرے سے نفرت کر رہے ہیں۔۔ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیئے محبت بھر دے میرے مولا۔۔۔۔تو رحیم ہے غفور ہے۔۔معاف فرما ہمیں یا اللہ۔۔ رحم کر میرے مولا۔۔۔ یا رب العالمین۔۔۔ ہماری دعائیں قبول فرما یا اللہ۔ آمین۔ثم آمین
ان دونوں بھائیوں کو جنت میں اعلٰی مقام عطا فرما میرے مولا۔۔آمین۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
فرحان بھائی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔۔
 

سلیم احمد

محفلین
ایسے واقعات تقریبا ہر شہر و قصبہ میں ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں کہیں مذہب کے نام پر اور کہیں کسی اور نام پر لیکن ان سب کے پیچھے چھپی کہانی اور ہی ہوتی ہے۔ اس کے لئے ہم سب ہی مجرم ہیں۔ ہم نے آنکھیں بند کرلی ہیں کہ میرے ساتھ ابھی کچھ نہیں ہورہا تو خیر ہے۔ ظلم کرنے والوں کے ساتھ وہاں کھڑے لوگ بھی اسی طرح مجرم ہیں جیسا کہ ظلم کرنے والے کیا وہ انہیں ڈاکو سمجھ کر ظلم کرنے دے رہے تھے ؟ فیصلہ کرنا عوام کا کام نہیں ۔ اور پولیس بھی وہاں کھڑی ہے ۔ لیکن پولیس وہاں کھڑی ہے تو کیا بعض واقعات میں تو ایسی حرکتیں خود پولیس والوں نے بھی کی ہیں بلکہ اس سے بعض دفعہ تو اس سے بھی زیادہ آگے گئے ہیں۔
 
Top