سیاسی منظر نامہ

عثمان

محفلین
کینیڈا کے پچھلے الیکشن میں لبرلز شاید آخری دو ہفتوں میں ہی مقبول ترین پارٹی کے طور پر سامنے آئے تھے۔ الیکشن سے مہینہ پہلے تو لگ رہا تھا کہ این ڈی پی پہلے نمبر پر ہے۔
مباحثوں اور الیکشن مہم میں ٹروڈو کی کارکردگی بہت اچھی تھی۔ ایک یہ وجہ بھی تھی کہ این ڈی پی ووٹرز بھی لبرلز کے ساتھ آ ملے۔
 
کیا پاکستان میں وزیراعظم کے عہدے کے امیدواروں کے مابین باقاعدہ ٹی وی پر مباحثے ہوتے ہیں؟
اگر ہوں تو واضح فرق پڑے گا۔
وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتے۔ اور نہ ہی عام ووٹر ان کو ڈائریکٹ ووٹ دیتا ہے۔
اسمبلی منتخب ہو جانے کے بعد ممبران میں سے ہی امیدوار نامزد ہوتے ہیں، اور اسمبلی ارکان ہی ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتے۔ اور نہ ہی عام ووٹر ان کو ڈائریکٹ ووٹ دیتا ہے۔
اسمبلی منتخب ہو جانے کے بعد ممبران میں سے ہی امیدوار نامزد ہوتے ہیں، اور اسمبلی ارکان ہی ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔
کینیڈا میں بھی یہی نظام ہے۔ تاہم وزارت اعظمیٰ کے امیدوار واضح ہوتے ہیں۔
پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے۔ کیا عمران خان وزارت عظمیٰ کا امیدوار نہیں ہے؟
 

یاز

محفلین
کیا پاکستان میں وزیراعظم کے عہدے کے امیدواروں کے مابین باقاعدہ ٹی وی پر مباحثے ہوتے ہیں؟
اگر ہوں تو واضح فرق پڑے گا۔
یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
اور ٹی وی پہ جس طرح کے مباحث یہاں ہوتے ہیں، ان کو دیکھ کر کوئی بھی ذی عقل ٹی وی توڑنے یا بند کرنے کے فیصلے پہ تو پہنچ سکتا ہے، ووٹ دینے پہ نہیں۔
 
کینیڈا میں بھی یہی نظام ہے۔ تاہم وزارت اعظمیٰ کے امیدوار واضح ہوتے ہیں۔
پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے۔ کیا عمران خان وزارت عظمیٰ کا امیدوار نہیں ہے؟
یہاں تمام امیدوار واضح نہیں ہوتے۔ عمران واضح ضرور ہے، مگر ہمیشہ ایسا ہونا ضروری نہیں۔
2008 میں امین فہیم پی پی پی پی کے صدر کی حیثیت سے تھا، لیکن وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ بعد میں کیا گیا۔
2002 میں جمالی کے وزیر اعظم بننے کے بارے میں کس نے سوچا ہو گا؟

طے شدہ امیدوار نہیں ہوتے۔
 

یاز

محفلین
ہم بھی اسی وجہ سے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے جا رہے ہیں۔

سبحان اللہ! آپ جئیں ہزار برس! :)

ابھی ہم کچھ نہیں کہیں گے، لیکن امید ہے کہ وقت ہماری بات کو سچ ثابت کر کے رہے گا۔
اگر زندگی، یادداشت اور محفل برقرار رہے تو دو سال بعد یعنی 20 جولائی 2020 کو یا اس کے نزدیک ہم اسی لڑی میں اس پہ بات کریں گے۔
 

زیک

مسافر
یہاں شاید ایسی ووٹرز تعداد بہت ہی ک۔ ہے جو آخر وقت تک تیل اور تیل کی دھار دیکھتی ہو۔
اکثریت اپنی پارٹی سے وابستگی یا برادری کی بنیاد پر ووٹ دینے والی ہے۔ یا وہ لوگ جنھیں معاشرے میں خود ووٹ دینے کا فیصلہ کرنے سے محروم رکھا گیا ہے۔
یہاں بھی اکثریت ایک ہی پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں لیکن سوِنگ ووٹرز کی اچھی تعداد بھی ہے۔
 

عثمان

محفلین
یہاں تمام امیدوار واضح نہیں ہوتے۔ عمران واضح ضرور ہے، مگر ہمیشہ ایسا ہونا ضروری نہیں۔
2008 میں امین فہیم پی پی پی پی کے صدر کی حیثیت سے تھا، لیکن وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ بعد میں کیا گیا۔
2002 میں جمالی کے وزیر اعظم بننے کے بارے میں کس نے سوچا ہو گا؟

طے شدہ امیدوار نہیں ہوتے۔
کیا یہ استثنائی صورتیں نہیں ہیں؟ ۲۰۰۸ میں بینظیر کا انتقال اور ۲۰۰۲ء میں فوجی حکومت کے زیراہتمام انتخابات۔
ورنہ میرے خیال میں پاکستان کی تمام سیاسی تاریخ میں وزیراعظم کے امیدواران کافی واضح رہے ہیں۔

چلئے وزیراعظم کے عہدے سے کچھ پیچھے ہٹ کر، پارٹیوں کے نمایاں سربراہان باقاعدہ مباحث میں شریک ہوتے ہیں؟
 

عثمان

محفلین
یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
اور ٹی وی پہ جس طرح کے مباحث یہاں ہوتے ہیں، ان کو دیکھ کر کوئی بھی ذی عقل ٹی وی توڑنے یا بند کرنے کے فیصلے پہ تو پہنچ سکتا ہے، ووٹ دینے پہ نہیں۔
میرے خیال میں وزریراعظم کے عہدے کے امیدواران کے مابین منظم مباحثے کا معیار کافی بہتر ہوگا۔ اور لوگ اسے توجہ اور سنجیدگی سے دیکھیں گے۔
 
کیا یہ استثنائی صورتیں نہیں ہیں؟ ۲۰۰۸ میں بینظیر کا انتقال اور ۲۰۰۲ء میں فوجی حکومت کے زیراہتمام انتخابات۔
ورنہ میرے خیال میں پاکستان کی تمام سیاسی تاریخ میں وزیراعظم کے امیدواران کافی واضح رہے ہیں۔

چلئے وزیراعظم کے عہدے سے کچھ پیچھے ہٹ کر، پارٹیوں کے نمایاں سربراہان باقاعدہ مباحث میں شریک ہوتے ہیں؟
مختلف ٹاک شوز، انٹرویوز تو ہوتے ہی ہیں، مگر آفیشلی ایسا کچھ نہیں۔
اس کی ایک وجہ پارٹیوں کی تعداد کا طے شدہ نہ ہونا بھی ہے۔ ابھی اس وقت بھی بظاہر 3 بڑی پارٹیز ہیں، مگر اس کے علاوہ بھی پارٹیز اپنے آپ کو چھوٹا سمجھنے پر راضی نہیں ہوتیں، اور الیکشن کمیشن کے لیے ان کو منانا ایک مسئلہ بن جائے۔ :)
 
میرے خیال میں وزریراعظم کے عہدے کے امیدواران کے مابین منظم مباحثے کا معیار کافی بہتر ہوگا۔ اور لوگ اسے توجہ اور سنجیدگی سے دیکھیں گے۔
ایک دفعہ پہلے آپ کے ایک کمنٹ پر یہ جواب دیا تھا کہ آپ کافی زیادہ میچورٹی کی توقع رکھ رہے ہیں۔ :)
اسے ازراہِ تفنن سے زیادہ سنجیدہ جواب ہی سمجھا جائے۔ :)
 

عثمان

محفلین
مختلف ٹاک شوز، انٹرویوز تو ہوتے ہی ہیں، مگر آفیشلی ایسا کچھ نہیں۔
اس کی ایک وجہ پارٹیوں کی تعداد کا طے شدہ نہ ہونا بھی ہے۔ ابھی اس وقت بھی بظاہر 3 بڑی پارٹیز ہیں، مگر اس کے علاوہ بھی پارٹیز اپنے آپ کو چھوٹا سمجھنے پر راضی نہیں ہوتیں، اور الیکشن کمیشن کے لیے ان کو منانا ایک مسئلہ بن جائے۔ :)
یہاں بھی بہت سی پارٹیاں ہوتی ہیں۔ تاہم مباحثے میں شرکت کے لئے شرائط ہوتی ہیں کہ سروے میں پارٹی کی کسی مخصوص عدد تک مقبولیت ہو ، پارلیمنٹ میں کوئی نشست ہو۔۔ وغیرہ۔ ایسی کچھ شرائط ہوں تو مباحثے کا انتظام کچھ مشکل نہیں۔
 

عثمان

محفلین
باقاعدہ جلسوں سے مخالف پارٹی کے سپوٹران کو گدھے، جاہل وغیرہ قرار دیا جاتا ہے.
جلسہ اور بات ہے۔ جلسے کو پارٹی کے مداح اور ووٹر ہی دیکھتے اور شرکت کرتے ہیں۔
جبکہ انتخابات کے نزدیک آفیشل مباحثہ کو دیکھنے والے ہرقسم کے لوگ بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔ معیار میں کافی فرق ہوتا ہے۔
 
Top