سیما علی

لائبریرین
ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں
شبِ صحرا سے مگر صبحِ چمن مانگتے ہیں
وہ جواُبھرا بھی تو بادل میں لِپٹ کر اُبھرا
اُسی بچھڑے ہوئے سورج کی کِرن مانگتے ہیں
کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ، بجز اذنِ کلام
ہم تو انسان کا بے ساختہ پَن مانگتے ہیں
لمحہ بھر کو لُبھا جاتے ہیں نعرے، لیکن
ہم تو اے وطن !دردِوطن مانگتے ہیں​
احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
یہی درماں ہے میری اقتصادی تیرہ بختی کا
مرے اندر کوئی پھوٹے کرن خود احتسابی کی
مری منصوبہ بندی میں چھپی ہے قرض کی دیمک
''مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی
انور مسعود
 

جاسمن

لائبریرین
تخت گرتے ہی بدلتے ہیں سلاطینِ سخن
کس کی قسمت میں سدا تاجوری رہتی ہے
کومل جوئیہ
 

جاسمن

لائبریرین
او ڈرائیور مرے دیس کے او جہاں نما مری سمت کے
یہ پہنچ گئے ہیں کہاں پہ ہم، ذرا سنگ میل سڑک کے پڑھ
منصور آفاق
 

جاسمن

لائبریرین
ملت کی آبرو کو ملاتا ہے خاک میں
لیڈر ہمارا کتنا بڑا خاکسار ہے

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
لیڈر کی یہ پہچان کہ وہ پھولتا جائے
شاعر کی یہ پہچان کہ موٹا نہیں ہوتا

رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
کام اگر اپنا بنانا ہے تو پھر اس کے لیے
ہاتھ میں اپنے کوئی ایک منسٹر رکھنا
رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
دام غلے کے ہوئے جاتے ہیں سر سے اونچے
اچھے لیڈر ہو غریبوں کا خیال اچھا ہے
رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
بھروسے پر کسی لیڈر کے رہنا اک حماقت ہے
یہ سوکھے پیڑ ہیں یارو کبھی سایہ نہیں کرتے
رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
آیا ہے کیسا دور سیاست میں دوستو
راعی بھی خوش نہیں ہے رعایا بھی تنگ ہے
رؤف رحیم
 

جاسمن

لائبریرین
کرسی پہ جب تھے کچھ نہ کیا آپ نے مگر
ہٹ کر پکارنا تو فقط عذر لنگ ہے

رؤف رحیم
 
Top