نیرنگ خیال

لائبریرین
اتنی مہلت کہاں کہ گھٹنوں سے​
سر اُٹھا کر فلک کو دیکھ سکوں​
اپنے ٹکڑے اُٹھاؤں دانتوں سے​
ذرہ ذرہ کریدتا جاؤں​
چھیلتا جاؤں ریت سے افشاں​
وقت بیٹھا ہوا ہے گردن پر​
تو ڑتا جارہا ہے ٹکڑوں میں​
زندگی دے کے بھی نہیں چکتے​
زندگی کے جو قرض دینے ہیں​
 

سید زبیر

محفلین
احساسات کی بہت خوبصورت ترجمانی ہے ۔ ۔ بہت خوب

اتنی مہلت کہاں کہ گھنٹوں سے
سر اُٹھا کر فلک کو دیکھ سکوں
یہ میرا خیال ہے گھٹنوں ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زندگی دے کے بھی نہیں چکتے​
زندگی کے جو قرض دینے ہیں​
بہت خوب​
شیئر کرنے کے لئے تشکّر صاحب​
بہت خوش رہیں​
اظہار خیال کے لیئے ممنون ہوں طارق شاہ صاحب ۔ (آپ ہی کے انداز میں :p )

زندگی دے کے بھی نہیں چکتے
زندگی کے جو قرض دینے ہیں
بہت خوب کلام
شیئر کرنے کا شکریہ نیرنگ خیال
بہت شکریہ اپیا انتخاب کو سراہنے کے لیئے :)

بہت شکریہ :)

گلزار کی منفرد انداز کی نظم شئیرکرنے کا شکریہ جناب
شکریہ زبیر بھائی آپکا بھی اس پذیرائی پر :)
 
Top