سید عمران
محفلین
عجائب و غرائب کی نشان دہی بھی کردیں...جتنے سوال مذہب کو لے کر اٹھے اتنے ہی عجیب و غریب جواب بھی ملے
عجائب و غرائب کی نشان دہی بھی کردیں...جتنے سوال مذہب کو لے کر اٹھے اتنے ہی عجیب و غریب جواب بھی ملے
جی بالکل.. ویسےبھی سب باتیں کافی حد تک واضح ہوگئی ہیں...قرآن کو کون جھٹلا سکتا ہے۔ دُنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب۔ ہم محض روایات اور احادیث کی بات کر رہے تھے جن کا حوالہ اس وقت ہمارے پاس دستیاب بھی نہیں، اور اس پر بحث ضروری بھی نہیں۔ اللہ جسے چاہے معاف کرے۔ مشرک کو نہ کرےتو بھی ہم سوال نہیں کرسکتے اور اگر معاف کردے تب بھی ہمارے پاس سوال کا اختیار نہیں کہ اے اللہ ! تو نے ایسا کیوں نہ کیا؟ وہ جو چاہے کرسکتا ہے، یہ بھی اللہ نے ہی فرمایا ہے۔ جسے چاہے عزت دے، جسے چاہے ذلت دے۔ یہ بھی قرآن کا فرمان ہے۔ اس لیے انکار یا سوال کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہاں یقین اور ایمان کی بات آجاتی ہے۔ اس لیے بحث یہیں ختم۔۔۔۔
جی اسی لئے کہا کہ اس علم پر سوال بنتا ہےعلم سوال کرنا سکھاتا ہے۔ سوال سے سوال پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ کو جو بھی سکھایا گیا ہے یا سکھایا جائے گا، اس پر سوال تو اُٹھے گا۔ ہر سوال کا جواب تلاش کیجئے، حصول علم اسی کو کہتے ہیں۔
نہیں...بہت اچھی تحریر ہے... پوری لڑی پڑھ ڈالی پر ایک بات سمجھ نہیں آئی.... کیا ہر سوال کا منطقی جواب اور دلیل موجود ہے؟
نہیں...
یہ ناممکنات میں سے ہے کہ ہر سوال کا جواب مل سکے..
مثلا یہی کہ انسان میں کیا چیز داخل ہوتی ہے کہ اس کو زندگی ملتی ہے... دل پھیپھڑے وغیرہ خودبخود کام شروع کردیتے ہیں...
اور کیا چیز نکل جاتی ہے کہ ہر عضو خودبخود کام کرنا بند کردیتا ہے...
آگے بھی کہیں ہمہ تن گوش ہوں...آپ کی بات تو درست ہے لیکن مثال غلط ہے۔
آگے بھی کہیں ہمہ تن گوش ہوں...
بہت شکریہ. میں چاہوں گی صائمہ شاہ بھی جواب دیں میرے سوال کا.نہیں...
یہ ناممکنات میں سے ہے کہ ہر سوال کا جواب مل سکے..
مثلا یہی کہ انسان میں کیا چیز داخل ہوتی ہے کہ اس کو زندگی ملتی ہے... دل پھیپھڑے وغیرہ خودبخود کام شروع کردیتے ہیں...
اور کیا چیز نکل جاتی ہے کہ ہر عضو خودبخود کام کرنا بند کردیتا ہے...
بات جواب کے موجود ہونے کی نہیں بلکہ سوال کرنے، سوال سمجھنے اور جواب تلاش کرنے کی ہے۔بہت اچھی تحریر ہے... پوری لڑی پڑھ ڈالی پر ایک بات سمجھ نہیں آئی.... کیا ہر سوال کا منطقی جواب اور دلیل موجود ہے؟
جیسے پیچھلے مراسلوں میں کہا گیا کہ بعض سوالات کے جوابات نہیں ہوتے، تو پھر ایسے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں زندگی لگا دینا؟ یہ عجیب سا نہیں لگتا؟بات جواب کے موجود ہونے کی نہیں بلکہ سوال کرنے، سوال سمجھنے اور جواب تلاش کرنے کی ہے۔
سوال کئے بغیر اور اس کے جواب کی تلاش میں زندگیاں لگائے بغیر یہ کیسے معلوم ہو گا کہ جواب ہے یا نہیں، صحیح ہے یا نہیں، تسلی بخش ہے یا نہیں؟جیسے پیچھلے مراسلوں میں کہا گیا کہ بعض سوالات کے جوابات نہیں ہوتے، تو پھر ایسے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں زندگی لگا دینا؟ یہ عجیب سا نہیں لگتا؟
ہمم ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ.سوال کئے بغیر اور اس کے جواب کی تلاش میں زندگیاں لگائے بغیر یہ کیسے معلوم ہو گا کہ جواب ہے یا نہیں، صحیح ہے یا نہیں، تسلی بخش ہے یا نہیں؟
اسی بات کو ایک اور طرح دیکھیں۔ کچھ لوگ اور نظریے کچھ سوالوں کو لاجواب قرار دے کر ان سوالوں کو ممنوع کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔جیسے پیچھلے مراسلوں میں کہا گیا کہ بعض سوالات کے جوابات نہیں ہوتے، تو پھر ایسے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں زندگی لگا دینا؟ یہ عجیب سا نہیں لگتا؟
جس جس بات کی سمجھ نہیں آئی اس پر سوال کیجیے اسے چھوڑ کر آگے بڑھ جائیں گی تو دماغ سہل پسند ہو جائے گا ۔بہت اچھی تحریر ہے... پوری لڑی پڑھ ڈالی پر ایک بات سمجھ نہیں آئی.... کیا ہر سوال کا منطقی جواب اور دلیل موجود ہے؟
کچھ بھی ناممکن نہیں بس ہماری دریافت محدود ہےنہیں...
یہ ناممکنات میں سے ہے کہ ہر سوال کا جواب مل سکے..
مثلا یہی کہ انسان میں کیا چیز داخل ہوتی ہے کہ اس کو زندگی ملتی ہے... دل پھیپھڑے وغیرہ خودبخود کام شروع کردیتے ہیں...
اور کیا چیز نکل جاتی ہے کہ ہر عضو خودبخود کام کرنا بند کردیتا ہے...
کیوں عجیب لگے گا ؟ اگر آپ کو کوئی بیماری لاحق ہو خدانخواستہ اور تشخیص نہ ہوپائے تو کیا آپ تحقیق چھوڑ دیں گی ؟؟؟ جواب ڈھونڈنا ہی پڑتا ہےجیسے پیچھلے مراسلوں میں کہا گیا کہ بعض سوالات کے جوابات نہیں ہوتے، تو پھر ایسے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں زندگی لگا دینا؟ یہ عجیب سا نہیں لگتا؟