سید عمران
محفلین
سوال کرنا غلط نہیں ہے۔ ا س کا انداز درست یا غلط ہوسکتا ہے۔ پھر بھی سوال کرنے پر فتویٰ نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ سوال غلط یا درست نہیں ہوتا، وہ محض سوال ہوتا ہے۔ جیسے یہ سوال کہ خدا کتنے ہیں ؟ ایک یا ایک سے زائد؟ اور اگر ایک ہے تو اس کی دلیل کیا ہے؟ نہ غلط سوال ہے نہ درست۔ نہ اس سے بے ادبی جھلکتی ہے نہ کفر ظاہر ہوتا ہے۔ یہ سوال کافر بھی پوچھ سکتا ہے اور مومن بھی۔ جسے یقین ہے کہ اللہ ایک ہے وہ بھی پوچھ سکتا ہے اور جسے خدا کے ہونے سے بھی انکار ہے، وہ بھی پوچھ سکتا ہے۔ اسلام اس سے نہیں روکتا۔ اللہ اس کا برا نہیں مانتا، بلکہ قدم قدم پر جواب دیتا ہے کہ غور کرو، فکرو کرو۔ کائنات میں، زمین میں، آسمان میں۔ اپنی ذات میں۔ تمہیں ایک خدا ہر جگہ نظر آئے گا۔ رہی یہ بات کہ آج کل سوال پوچھنا جرم بنا دیا گیا ہے، تو جس معاشرے میں تعلیم پر خرچ نہیں کیا جاتا، تعلیمی نظا م کو بے مصرف ، عمل سے عاری اور حالات سے مطابقت نہ رکھنے والے افراد پیدا کرنے کی مشین اور کتابوں کی اشاعت کو کاروبار سمجھا جاتا ہے،وہاں سوال پوچھنا بھی جرم ہے اور اس کا جواب دینا بھی۔ جسے جواب خود معلوم نہیں وہ اسے بدتمیزی اور کفر ہی قرار دے گا۔ مجھے میرے والدین نے بتا دیا کہ اللہ ایک ہے۔ اس کی دلیل نہیں دی۔ دلیل میرے پاس ہے ہی نہیں۔ میں آپ کو کیسے سمجھاؤں کہ وہ ایک ہے؟ اس پر میرا فرض یہ بنتا ہے جب مجھ سے ایسا سوال پوچھا جائے جس کا جواب میرے پاس نہیں تو میں یہ تسلیم کرلوں کہ جواب میرے پاس نہیں ہے۔ لیکن میری انا یہ گوارا نہیں کرے گی۔ میں اپنی جہالت کی وجہ سے یہ یقین کرنے پر بھی مجبور رہوں گا کہ اگر میں نے جواب نہیں دیا تو سمجھا جائے گا کہ جواب ہے ہی نہیں۔ اللہ ایک ہے اگر میں ثابت نہیں کرسکا تو مطلب یہ سمجھا جائے گا کہ ایک سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ یہ محض میرا وہم ہے۔ اگر جواب میرے پاس نہیں ہے تو تلاش کرنا مجھ پر فرض ہے۔ یا پھر یہ کرنا چاہئے کہ جو منصب مجھے عطا کیا گیا ہے، میں اس سے مستعفی ہوجاؤں۔ اگر میں عالم کہلاتا ہوں تو علم میرے پاس ہونا چاہئے۔ نہیں ہے تو عالم کہلانا بھی غلط ہے۔ سوال غلط نہیں بلکہ ضروری ہے اور اس کا جواب بھی، تاکہ علم جو آپ کے پاس ہے، وہ دلیل کی بنیاد پر مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے۔ اور اگر کوئی جہالت یا غلط فہمی ہے تو اسے دور کیا جائے۔
علم غیب اسی کا نام۔۔۔
اور ایمان بالغیب بھی یہی ہے۔۔۔
فرشتے اور جن بھی کسی نے نہیں دیکھے۔۔۔
ان کے وجود کی دلیل کہاں سے لائی جائے گی؟؟؟
انسان کی ہر علم تک رسائی نہیں ہے۔۔۔
انسان کی کم علمی کی تصدیق اللہ تعالی کررہے ہیں۔۔۔
و ما اوتیت من العلم الا قلیلا۔۔۔
ہم نے اپنے لامحدود علم سے تمہیں بہت بہت بہت قلیل علم دیا ہے۔۔۔
بات اس علم کی ہورہی ہے جس تک انسان کی رسائی ہے۔۔۔
اور ایمان بالغیب بھی یہی ہے۔۔۔
فرشتے اور جن بھی کسی نے نہیں دیکھے۔۔۔
ان کے وجود کی دلیل کہاں سے لائی جائے گی؟؟؟
انسان کی ہر علم تک رسائی نہیں ہے۔۔۔
انسان کی کم علمی کی تصدیق اللہ تعالی کررہے ہیں۔۔۔
و ما اوتیت من العلم الا قلیلا۔۔۔
ہم نے اپنے لامحدود علم سے تمہیں بہت بہت بہت قلیل علم دیا ہے۔۔۔
بات اس علم کی ہورہی ہے جس تک انسان کی رسائی ہے۔۔۔