سوات ڈیل مبارک ہو

خرم

محفلین
فرخ قرآن کی کسی آیت کا کسی حدیث سے سُسر کو نامحرم ہونا ثابت کردیجئے۔ یہ رہا آپ کا اور آپکے "ظالمان" کا فہم اسلام۔ چلے ہیں اسلام نافذ کرنے۔ ہونہہ۔ لعنت اللہ علی الظالمین و الکاذبین۔
 

فرخ

محفلین
فرخ قرآن کی کسی آیت کا کسی حدیث سے سُسر کو نامحرم ہونا ثابت کردیجئے۔ یہ رہا آپ کا اور آپکے "ظالمان" کا فہم اسلام۔ چلے ہیں اسلام نافذ کرنے۔ ہونہہ۔ لعنت اللہ علی الظالمین و الکاذبین۔

مجھے آپکی اسطرح میری ذات پر تنقید پر سخت اعتراض ہے۔ یہ کونسا طریقہ ہے بات کرنے کا؟ اور آپ نے کس بات پر مجھے سے اسطرح بات کی ہے؟:mad:

میں یہاں‌صرف اس خبر پر تبصرہ اور رائے حاصلگی کے لیئے آیا ہوں آپ سے ذاتی جنگ کرنے نہیں، یہ کام آپ کے ساتھ پہلے بھی ہوا ہے اور آپ کی فضول بونگیوں کا پہلے بھی جواب دیتا رہا ہوں
آپ پہلے برائے مہربانی بات کرنے کا سلیقہ سیکھئے۔ ورنہ شائید سب سے زیادہ لعنت بد زبان لوگوں پر ہی ہوتی ہے
 

خرم

محفلین
فرخ ۔ میری بونگی کی ابتدا ایک سوال سے ہوئی تھی۔ اس کا جواب نہیں دیا آپ نے۔
اور جی ہاں، اگر کسی کو دین کی الف بے کا بھی نہیں پتہ اور دعوٰی کریں دین کے نفاذ کا اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم کریں اور بدنام کریں دین کو تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ میں ان پر پھول برساؤں گا۔
جہاں‌تک بات ہے آپ کی ذات پر حملہ کی، معافی چاہتا ہوں۔ جملہ کا زور طالبان پر تھا لیکن بناوٹ کی غلطی کی وجہ سے آپ پر بھی بات آ گئی۔ یہ بالکل مقصود نہ تھا اور آپکی دل آزاری پر میں خلوص دل سے معافی چاہتا ہوں۔
 

فرخ

محفلین
فرخ ۔ میری بونگی کی ابتدا ایک سوال سے ہوئی تھی۔ اس کا جواب نہیں دیا آپ نے۔
اور جی ہاں، اگر کسی کو دین کی الف بے کا بھی نہیں پتہ اور دعوٰی کریں دین کے نفاذ کا اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم کریں اور بدنام کریں دین کو تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ میں ان پر پھول برساؤں گا۔
جہاں‌تک بات ہے آپ کی ذات پر حملہ کی، معافی چاہتا ہوں۔ جملہ کا زور طالبان پر تھا لیکن بناوٹ کی غلطی کی وجہ سے آپ پر بھی بات آ گئی۔ یہ بالکل مقصود نہ تھا اور آپکی دل آزاری پر میں خلوص دل سے معافی چاہتا ہوں۔

ٰخرم ، میں آپ کی موجودہ بات کو بونگی نہیں کہہ رہا، بلکہ میرا اشارہ ماضی کی ایک بحث تھا، جو بہت پہلے ہوئی تھی۔
یہاں‌صرف میں اس موضوع پر بات چیت کرنے آیا ہوں‌اور اسکا مختلف زاویوں‌سے جائزہ لینے کے لئے۔ اور بہرحال، میں طالبان کے بارے میں‌اندھا نہیں ہوں، بلکہ کچھ ایسے حقائق کو بھی مد نظر رکھتا ہوں جو سطحی ذھن رکھنے والے نہیں رکھتے، اور ان میں سب سے اہم دوسری غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت، پروپیگنڈا اور نامعلوم طالبان گروپس بنانا اور انہیں دھشت گردی کے لئے استعمال کرنا شامل ہے۔

فی الوقت تو اسکا فیصلہ کرنے کی کوشش میں ہوں کہ اس وڈیو کے وقت کے متعلق کون جھوٹ بول رہا ہے۔ طالبان کے نمائندے یا پھر غیر ملکی پروپیگنڈا کرنے والے میڈیا کے لوگ۔ کون کتنا جاہل ہے، یہ ایک بالکل علیحدہ موضوع ہے۔

اُمید ہے آپ اپنے جذبات کو قابو اور ذھن کو کسی بھی قسم کے بدگمانی سے بچائیں گے۔
 

ساجد

محفلین
علماء کرام کی رائے سے کوئی آگاہی فرما دے تو نوازش ہو گی۔
ابھی تک تو جیو پہ جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر سید منور حسن صاحب کے رویہ نے خاصا مایوس کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی مذمت کرنے کی بجائے اس کو دوسرے واقعات کے ساتھ الجھا کر پہلو تہی اختیار کی۔
یہ واقعہ سوات معاہدہ سے پہلے کا ہو یا بعد کا بہر حال غلط ہے ۔
 

فرخ

محفلین
علماء کرام کی رائے سے کوئی آگاہی فرما دے تو نوازش ہو گی۔
ابھی تک تو جیو پہ جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر سید منور حسن صاحب کے رویہ نے خاصا مایوس کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی مذمت کرنے کی بجائے اس کو دوسرے واقعات کے ساتھ الجھا کر پہلو تہی اختیار کی۔
یہ واقعہ سوات معاہدہ سے پہلے کا ہو یا بعد کا بہر حال غلط ہے ۔

اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میں‌جُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔

مگر معاملہ سزا کے طریقے پر نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آیا یہ سزا اس خاتون پر لاگو بھی ہوتی ہے یا نہیں۔ اور مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر اس کیس کی تفصیلات نہیں‌بتا رہا۔کہ کن بنیادوں پر یہ سزا اس خاتون کو دی گئی، آیا کوئی گواہاں بھی موجود تھے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔


اور کسی حد تک میں جماعت اسلامی کے امیر سے اتفاق بھی کروں گا کہ جب ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کا قتل ہوتا ہے، تو اتنا شور نہیں مچایا جاتا، جتنا ایسے معاملات پر مچایا جاتا ہے۔
یہ معاملہ غلط ہے یا صحیح، یہ ایک الگ مسئلہ ہے، مگر مسائل کو منظر عام پر لانے میں جو فقدان ہے، وہ بہت واضح ہے کہ لوگوں کی جان اور مال تباہ کر دیا جاتا ہے اور صرف ایک خبر دے کر خاموشی اختیا رکر لی جاتی ہے، اور اس معاملے پرناجانے کون کون سے سیاستدان اور سماجی تنظیموں کے سربراہاں اور پتا نہیں کیسے کیسے جاہل لوگ میڈیا پر اپنے خیالات کا نفرت انگیز اظہار کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔
 

arifkarim

معطل
اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میں‌جُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔
پہلے چوری کی سزائیں تو شرعی طور پر منوالیں۔ اگر کوڑے مارنے والوں کے ہاتھ پہلے نہ کاٹے گئے تو پھر دیکھئے گا!
 

خرم

محفلین
فرخ یہی تو مسئلہ ہے۔ جب آپ کہتے ہیں‌کہ آپ شریعت کی پیروی کرتے ہیں تو پھر یہ پیروی پوری ہونا چاہئے۔ شریعت کا نفاذ ایسے لوگوں کے سر پر نہیں چھوڑ اجا سکتا جنہیں نہ تو شرعی قوانین کا علم ہو اور بالخصوص جن کا عمل سُنت نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نہ ہو۔ بدقسمتی سے یہ طالبان نامی فتنہ جو سامنے آیا ہے، یہ ان دونوں باتوں سے عاری ہے لیکن اسلام کا نام بدنام کرکے فساد مچا رہا ہے اور قتل و غارت کا بازار گرم کر رہا ہے۔ ڈرون حملوں کا بھی ایک تناظر ہے لیکن بہرحال اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ یہ حملے بند ہونا چاہئے اور پاکستانی حکومت کی عملداری تمام پاکستان پر نافذ ہونی چاہئے۔ یہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارستانیاں ہیں کہ اپنا آپ بچانے کےلئے تمام ملبہ امریکہ پر ڈال کر اپنا کام اس سے نکلواتے ہیں۔ لیکن ان تمام باتوں سے قطع نظر طالبان کی سرکوبی کی جانی چاہئے اور ان کی بھرپور انداز میں مذمت کی جانی چاہئے۔
 

عسکری

معطل
ملائیت اسلام کی سب بری دشمن ہے۔موت کی سزا سب سے پہلے ان ظالمان کو ملے جب یہ نہیں تھے دنیا میں سوات کے لوگ عزت کی 3 ٹائم روٹی تو کما لیتے اور رات کو اپنے بیوی بچوں میں سو جاتے صبح کام کو نکل جاتے جرائم ہوتے تھے سزائیں بھی ملتی کچھ بچ جاتے کچھ بھگت جاتے۔غرض اس طرح کی انرکی بدامنی اور کشٹ و خون نہ تھا۔جب سے یہ آئے سکون غارت ہو گیا لوگوں کی روزی چھن گئی عزتیں محفوظ نہ رہی خون گٹر کے پانی سے سستا ہو گیا۔اور ملا کیا کچھ بھی نہیں۔مورخ جب 100 سال بعد لکھے گا تاریخ تو 5 لائنیں لکھے گا ان جاہلوں پر کہ طالبان نامی گروپ ایک جرائم پیشہ اور متشدد زہنیت کا تھا جس کو کبھی امریکہ پاکستان نے تو کبھی روس انڈیا نے ایک دوسرے کے خلاف استمال کیا۔
 

ظفری

لائبریرین
فرخ ۔ میری بونگی کی ابتدا ایک سوال سے ہوئی تھی۔ اس کا جواب نہیں دیا آپ نے۔
اور جی ہاں، اگر کسی کو دین کی الف بے کا بھی نہیں پتہ اور دعوٰی کریں دین کے نفاذ کا اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم کریں اور بدنام کریں دین کو تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ میں ان پر پھول برساؤں گا۔

آپ کو یہاں محفل پر بھی بے شمار مجاہدینِ اعظم مل جائیں گے ۔ جو قرآن کی جہاد سے متعلق وہ وہ آیتیں کوٹ کرکے یہاں لگاتے ہیں ، جن کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتمامِ حجت سے ہے ۔ وہ لوگ ان آیتوں کا اطلاق جہاد کی ہر شکل پر کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں آپ نے " جہاد کا حکم " کاایک ٹاپک بھی دیکھا ہوگا ۔ ان مجاہدینِ اعظم سے پہلے بھی بہت بحث ہوئی ہے ۔ جب ان کے پاس سنی سنائی بات کے جواب میں دلیل اور استدلال ختم ہوجاتا ہے تو وہ پھر کتابچے شائع کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ جو ا س بات کا مظہر ہے کہ اصل میں ان کی اپنی کوئی تحقیق یا زاویہِ نظر نہیں ہوتا بلکہ ان کے ایمان کی صداقت کسی عالم کی تقلید پر منحصر ہے ۔ اور وہ عالم کون ہے ، کیا ہے ، اس کا فہم کیا ہے ، اس کی بصیرت کی کیا گہرائی ہے ، اس سے ان مجاہدینِ اعظم کو کوئی غرض نہیں ہے ۔ کیونکہ اگر وہ اسلام سے متعلق اس قسم کی غلط تشہیر نہ کریں تو پھر ان کا پھر کیا مقصد رہ جاتا ہے کہ وہ اسی کام کے لیئے پیدا ہوئے ہیں ۔ اس کا ثبوت یہاں ایک مظلوم لڑکی کے ساتھ انسانیت کو شرمادینا والا ظلم بھی ہے جس کی حمایت میں احمقانہ تاویلیں پیش کی جا رہیں ہیں ۔ جس کو وہ شریعت اور اسلام کا قانون بنانے کی ناپاک سازش کر رہے ہیں ۔ اور ان جانوروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ایک عالم جو کہ مفتی بھی ہیں جوکہ منیب الرحمن کے نام سے پہچانے جاتے ہیں ۔ ان کا ایک استدلال ٹی وی پر سنا اور دیکھا تو احساس ہوا کہ یہ جہالت صرف قبائلی ان پڑھ لوگوں پر ہی نہیں بلکہ مدرسوں سے فارغ التحصیل علماء کی شخصیتوں کا بھی ایک خاصہ ہے ۔

ان لوگوں نے دہشت گردی ، بربریت ، قتل و غارت کی طرف مائل لوگوں کو اسلام اور ا سکی شریعت کا لائنسس دیکر مسلمانوں کی نسل کشی پر مامور کردیا ہے ۔ قرآن کی آیتوں کو ان کے سیاق و سباق سے نکال کر اپنی مقاصد کے لیئے استعمال کرنا ان لوگوں کے بائیں ہاتھ کا کام ہے ۔ اسلامی ریاست کا تصور دیکر انہوں نے نہ صرف اقلیتوں کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔ بلکہ مسلمانوں کے لیئے بھی یہ دنیا جہنم بنا دی ہے ۔ ان لوگوں کی زندگی جنگل سے شروع ہوکر جنگل میں ختم ہوجاتی ہے ۔ ان کو کوئی سروکار نہیں کہ مسلمانوں کو بھی ترقی کرنی ہے ۔ اس دنیا میں اپنے جینے کا حق حاصل کرنا ہے ۔ زندگی کی سہولتوں اور ایجادات سے بھی خود کو بہرہ مند کرنا ہے ۔ تعلیم کو اپنا مرکز بنا کر مسلمانوں کو عقلی شعور دینا ہے ۔ مگر جہاد کے خود ساختہ نعروں کو جس طرح قرآن اور حدیث کی آڑ میں غلط تشہیر کے ساتھ یہ لوگ اپنے مذموم مقاصد کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ اس سے یہود و نصاری بھی شرماتے ہونگے ۔ ایک غیر شرعی اور غیر انسانی فعل پر شرمندہ یا اس پر مذمت کرنےکے بجائے اس کے دوسرے جواز ڈورن حملوں اور دیگر چیزوں میں ڈھونڈکر یہ لوگ ان وحشیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ان سے مفاہمت کی نہیں جاسکتی ، ان سے کوئی معاہدہ دیرپا نہیں رہ سکتا ہے ۔ کیونکہ ان کا مقصد ہی دہشت گردی ، بربریت اور قتل و غارت کا پرچار کرنا ہے ۔ ان کی سرکوبی کے لیئے جتنی بھی طاقت صرف کی جائے میں سمجھتا ہوں کہ وہ کم ہے ۔ اللہ نے دین پر کوئی جبر نہیں رکھا ۔ مگر انہوں نے اللہ کے حکم کو ایک طرف رکھ کر جبر کو دین کا اہم رکن بنا دیا ہے ۔ ( جو کہ اسلام نہیں ہے ۔ مگر یہ لوگ دنیا کو دھوکہ دینے کے لیئے خود مسلمان اور اس عمل کو عین فرض قرار دیتے ہیں ۔ ) ۔ہونا یہ چاہیئے تھا کہ اسلام ان کے قبائلی قوانین کی نفی کرکے وہاں امن و شانتی کا مذہب بنتا مگر یہ وحشی اپنے قبائلی نظام کو اسلام کا حصہ بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں ۔

اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ان وحشیوں سے ملک و قوم کو نجات دلائے ۔ آمین
 

عسکری

معطل
چیف جسٹس نے لڑکی کو سپریم کورٹ لانے کا حکم دیا ہے اور سو موٹو نوٹس لیتے ہوئے لارجر بنچ تشکیل دیا ہے جس میں 8 ججز شامل ہیں۔اب دیکھتے ہیں وہ خود کیا کہتی ہے اگلے ہفتے عدالت میں۔
 

خرم

محفلین
ظفری جیتے رہئے۔ قبائلی نظام کو اسلام کا نام دینے والی بات آپ نے بالکل درست کہی۔ اور جہاں تک "مفتیان" کی بات ہے تو ان میں سے اکثر "مفت" نہیں ہیں بلکہ اچھی خاصی قیمت پر ملتے ہیں۔ جب تعلیم کا واحد مقصد ہی حصول روزگار ہو تو پھر کسی اچھی بات کی توقع ہی کیا۔ اور اگر مُلا کی حکومت ہو پاکستان میں تو ان ملاؤں کو بھی تو حصہ ملے گا نا۔ اس سے زیادہ کیا خوش کُن بات ہو سکتی ہے ان کے لئے۔ ہیر رانجھا فلم میں جب کیدو نے مولوی صاحب کو اشرفیاں تھمائیں تو انہوں نے کہا تھا "البتہ ہُن جائز ایہہ" تو بس پاکستان میں بھی "البتہ ہُن جائز ایہہ"۔
 

عسکری

معطل
یہ وحشی اپنے قبائلی نظام کو اسلام کا حصہ بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں ۔

اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ان وحشیوں سے ملک و قوم کو نجات دلائے ۔ آمین
100000000000000000 فیصد متفق پہلے دن سے مجھے طالبان ایسے لگتے ہیں وہ اسلام نہیں اپنی روایات اور قبائلی نظام نافز کرنا چاہتے ہیں ۔
 

ساجد

محفلین
اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میں‌جُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔

مگر معاملہ سزا کے طریقے پر نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آیا یہ سزا اس خاتون پر لاگو بھی ہوتی ہے یا نہیں۔ اور مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر اس کیس کی تفصیلات نہیں‌بتا رہا۔کہ کن بنیادوں پر یہ سزا اس خاتون کو دی گئی، آیا کوئی گواہاں بھی موجود تھے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔


اور کسی حد تک میں جماعت اسلامی کے امیر سے اتفاق بھی کروں گا کہ جب ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کا قتل ہوتا ہے، تو اتنا شور نہیں مچایا جاتا، جتنا ایسے معاملات پر مچایا جاتا ہے۔
یہ معاملہ غلط ہے یا صحیح، یہ ایک الگ مسئلہ ہے، مگر مسائل کو منظر عام پر لانے میں جو فقدان ہے، وہ بہت واضح ہے کہ لوگوں کی جان اور مال تباہ کر دیا جاتا ہے اور صرف ایک خبر دے کر خاموشی اختیا رکر لی جاتی ہے، اور اس معاملے پرناجانے کون کون سے سیاستدان اور سماجی تنظیموں کے سربراہاں اور پتا نہیں کیسے کیسے جاہل لوگ میڈیا پر اپنے خیالات کا نفرت انگیز اظہار کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔
بے گناہ لوگوں کے گلے کاٹنے اور پھر فخر سے ان کی ویڈیوز دکھا کر اقبالی مجرموں کے بارے میں تو ان لوگوں کا مؤقف تو ایسا نہیں ہوتا۔ حالانکہ قرآن واضح فرماتا ہے کہ "جس نے ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا گویا کہ اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا"۔
 
جناب، آپ نے یہ کس کے قول کے بارے میں کہا؟ اور کہا ں ایسا کہا گیا ہے؟
برادرم میری تکلیف کا سبب یہ بیان تھا جس میں ایک مظلوم کو سرعام کوڑوں کا نشانہ بنایا گیا اور اگر اس کی خبر ایک برس بعد یا دس دن بعد بھی سامنے آتی ہے تو ہمارا ردعمل وہی ہونا چاہیئے جو ہے ۔
مجھے تو تکلیف اس بات کی ہے، کہ ایک سال پرانی وڈیو کو اسطرح دکھایا جا رہا ہے گویا یہ آجکل ہوا ہے۔ جیو پر غالبا ایک سماجی تنظیم کی نمائیدہ نے یہ بات کہدی کہ یہ ایک دن پرانی لگ رہی ہے۔
بہرحال ایک سال پہلے جو بھی ہوا، اسے اب امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیونکہ جیو کے ساتھ ہی یہ دوسرے انٹرنیشنل چینلز پر بھی موجود پائی گی۔

درج بالا بیان سے تو یہ لگتا ہے کہ تکلیف ظلم پر نہیں ہے بلکہ اس ظلم کے غیر مناسب وقت پر سامنے آنے کی ہے ۔ کیا ہم مسلمان ہیں ۔ ۔ ۔ ؟

ہمیں شرم آنی چاہیئے کہ ظلم کے سامنے آنے پر ہم یہ حجت قائم کرتے ہیں کہ یہ مناسب وقت نہیں تھا ۔ اگر یہ نہیں تو کب مناسب وقت تھا ۔ کیا اب امن معاہدے کے بعد ظالمان اس بات کے پابند نہیں ہیں کہ اس سزا کے تمام حقائق اور اس سزا کے نافذ العمل ہونے کی شرعی اور قانونی تشریح کے ساتھ سامنے آئیں اور اگر اس سلسلے میں کوئی بھی غیر شرعی اور غیر قانونی کردار ادا کیا گیا ہے تو اس کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں ۔ اب مختصرا یہ سوال پیدا ہوتے ہیں ۔

1۔ اس سزا کے نافذ ہونے کا حکم کس نے دیا ۔۔۔؟
2۔ اس سزا کے نافذ ہونے کے لیئے کن شرعی قوانین کا اتباع کیا گیا ۔۔؟
3۔ حکم دینے والے کو یہ اختیار کس نے دیا ۔۔؟
4۔ اس قضیئے میں جو سزا دی گئی اس میں گواہ ۔ عدالت ۔ اور سزا دہندگان کو یہ اختیارات کس نے تفویض کیئے ۔۔؟
5۔ ان اختیارات کو تفویض کرنے والے کو یہ حق تفویض کس نے دیا


یقینا ظالمان کے پاس ان سوالات کے جواب نہیں ہونگے ۔ کیونکہ ان سوالات کے پوچھنے سے امن معاہدہ متاثر ہوتا ہے ۔ لعنت ہے ایسے امن معاہدے پر جو کسی جرم کی تحقیقات پر متاثر ہوجائے ۔ جو کسی کے حد سے تجاوز کرنے کی سزا دینے سے متاثر ہوجائے وہ معاہدہ نہیں ہوسکتا ۔ اور کچھ ہو تو کچھ نہیں کہ سکتے ۔
 

ساجد

محفلین
اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میں‌جُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔

مگر معاملہ سزا کے طریقے پر نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آیا یہ سزا اس خاتون پر لاگو بھی ہوتی ہے یا نہیں۔ اور مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر اس کیس کی تفصیلات نہیں‌بتا رہا۔کہ کن بنیادوں پر یہ سزا اس خاتون کو دی گئی، آیا کوئی گواہاں بھی موجود تھے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔


اور کسی حد تک میں جماعت اسلامی کے امیر سے اتفاق بھی کروں گا کہ جب ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کا قتل ہوتا ہے، تو اتنا شور نہیں مچایا جاتا، جتنا ایسے معاملات پر مچایا جاتا ہے۔
یہ معاملہ غلط ہے یا صحیح، یہ ایک الگ مسئلہ ہے، مگر مسائل کو منظر عام پر لانے میں جو فقدان ہے، وہ بہت واضح ہے کہ لوگوں کی جان اور مال تباہ کر دیا جاتا ہے اور صرف ایک خبر دے کر خاموشی اختیا رکر لی جاتی ہے، اور اس معاملے پرناجانے کون کون سے سیاستدان اور سماجی تنظیموں کے سربراہاں اور پتا نہیں کیسے کیسے جاہل لوگ میڈیا پر اپنے خیالات کا نفرت انگیز اظہار کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔

فرخ یہی تو مسئلہ ہے۔ جب آپ کہتے ہیں‌کہ آپ شریعت کی پیروی کرتے ہیں تو پھر یہ پیروی پوری ہونا چاہئے۔ شریعت کا نفاذ ایسے لوگوں کے سر پر نہیں چھوڑ اجا سکتا جنہیں نہ تو شرعی قوانین کا علم ہو اور بالخصوص جن کا عمل سُنت نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نہ ہو۔ بدقسمتی سے یہ طالبان نامی فتنہ جو سامنے آیا ہے، یہ ان دونوں باتوں سے عاری ہے لیکن اسلام کا نام بدنام کرکے فساد مچا رہا ہے اور قتل و غارت کا بازار گرم کر رہا ہے۔ ڈرون حملوں کا بھی ایک تناظر ہے لیکن بہرحال اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ یہ حملے بند ہونا چاہئے اور پاکستانی حکومت کی عملداری تمام پاکستان پر نافذ ہونی چاہئے۔ یہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارستانیاں ہیں کہ اپنا آپ بچانے کےلئے تمام ملبہ امریکہ پر ڈال کر اپنا کام اس سے نکلواتے ہیں۔ لیکن ان تمام باتوں سے قطع نظر طالبان کی سرکوبی کی جانی چاہئے اور ان کی بھرپور انداز میں مذمت کی جانی چاہئے۔
خرم ، طالبان کی حمایت میرا مقصود نہیں ہے۔ لیکن امریکہ کو بھی اس تشدد کے بڑھاوے سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
 

زین

لائبریرین
لیکن پشتون معاشرے میں بھی کسی بھی خاتون یا لڑکی کے ساتھ اس قسم کا غیر انسانی غیر اسلامی سلوک کرنے کا تصور تک نہیں ۔
 
Top