سمندر پار کرنا ہو تو سامانِ سفر کیسا

فرحت کیانی

لائبریرین
سمندر پار کرنا ہو تو سامانِ سفر کیسا
اجازت کی طلب کیسی ، ہواؤں سے خطر کیسا
کسی طوفاں سے ٹکرا کے مر جانے کا ڈر کیسا
چلو ! ساحل کے احساں سے نجاتِ جاوداں پائیں
ہم اپنی عمر کے صحرا کی ساری ریت کو سیراب کر جائیں
کسی موجِ بلا کے سرمئی آنچل کو اپنا بادباں کر لیں
کسی خاکستری گرداب میں کھو کر اسے اپنا مکاں کر لیں
روائے آب پر گر کر فنا ہوتے ستاروں میں پرانے آنسوؤں کے ذائقے ڈھونڈیں
ہم عکسِ ماہ سے کھیلیں، ہم عکسِ مہر کو چُھو لیں
سمندر اوڑھ کر سوئیں کسی انجان ساحل تک کہ
ہماری جاگتی آنکھوں کو خوابوں کی اذیت سے فراغت کی ضرورت ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
چلو ! ساحل کے احساں سے نجاتِ جاوداں پائیں
ہم اپنی عمر کے صحرا کی ساری ریت کو سیراب کر جائیں

ہماری جاگتی آنکھوں کو خوابوں کی اذیت سے فراغت کی ضرورت ہے

اعلی انتخاب ہے فرحت۔ شیئر کرنے کا شکریہ!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
Top