سلام خونِ شہیداں حسین زندہ باد

فرید احمد

محفلین
طلسم سود و زیاں ہو کہ ظلمت باطل
فیصل دار و رسن ہو کہ کوچہ قاتل
دیار ظلم و ستم ہو کہ صید گاہ رقیب
وہ کئی جادہ پرخار ہو کہ شہر صلیب

رہ حیات میں جب یہ مقام آتے ہیں
حسین سارے زمانے کے کام آتے ہیں

نمود صبح ازل سے حدودِ امکاں تک
فرات و نیل کے ساحل سے چاہ کنعاں تک
ستیزہ کار رہا ہے ہر ایک خیر سے شر
چراغ مصطفوی سے ابولہب کا شرر

رہ خلیل میں اصنام آذری بھی ہیں
کلیم ہیں تو طلسمات سامری بھی ہیں

مگر حریمِ زلیخا و مصر کے بازار
صلیب و آتش ِ زہراب ، نینوا کے دیار
بجھا سکے نہ کبھی شمع عصمتِ کرادر
دبا سکے نہ کبھی حق کی جراءت گفتار

جہاں خیر میں دریائے فیض جاری ہے
بدی نے مورچے جیتے ہیں، جنگ ہاری ہے

جلا کے مشعلِ جاں روشنی عطا کی ہے
نماز سایہ شمشیر میں ادا کی ہے
بساطِ شوق پہ تابندہ کہکشاں رکھ دی
دہانِ زخم میں اللہ کی زباں رکھ دی


امینِ فاتح بدر وحنین زندہ باد
سلام خونِ شہیداں حسین زندہ باد
--------
ملک زادہ منظور
 

الف نظامی

لائبریرین
حسینیت پسماندہ اور پسے ہوئے لوگوں کو یزیدیت کے خلاف جدوجہد کرنے، سامراجیوں کے سامنے ڈٹ جانے اور ان کا تخت الٹ دینے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرتی ہے اور آزادی حیات کا یہ سرمدی اصول عطا کرتی ہے کہ تمہارا سر اگرنیزے کی نوک پر بھی اٹھا لیا جائے تو یزیدیت کو تسلیم نہ کرو ۔
امینِ فاتح بدر وحنین زندہ باد
سلام خونِ شہیداں حسین زندہ باد
 
Top