امجد اسلام امجد سرِ طاقِ جاں نہ چراغ ہے ، پسِ بامِ شب نہ سحر کوئی ( امجد اسلام امجد )

ظفری

لائبریرین
سرِ طاقِ جاں نہ چراغ ہے ، پسِ بامِ شب نہ سحر کوئی
عجب ایک عرصہِ درد ہے ، نہ گمان ہے نہ خبر کوئی

نہیں اب تو کوئی ملال بھی ، کسی واپسی کا خیال بھی
غمِ بے کسی نے مٹادیا مرے دل میں تھا بھی اگر کوئی

تجھے کیا خبر ہے کہ رات بھر تجھے دیکھ پانے کو اِک نظر
رہا ساتھ چاند کے منتظر تری کھڑکیوں سے اُدھر کوئی

سرِ شاخِ جاں ترے نام کا عجب ایک تازہ گلاب تھا
جسے آندھیوں سے خطر نہ تھا جسے تھا خزاں کا نہ ڈر کوئی

تری بے رُخی کے دیار میں، گھنی تیرگی کے حصار میں
جلے کس طرح سے چراغِ جاں , کرے کس طرف کو سفر کوئی

کٹے وقت چاہے عذاب میں، کِسی خواب میں یا سراب میں
جو نظر سے دُور نکل گیا ، اُسے یاد کرتا ہے ہر کوئی

سرِ بزم جتنے چراغ تھے وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی

( امجد اسلام امجد )​
 

فاتح

لائبریرین
سرِ بزم جتنے چراغ تھے، وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے، نہیں بولتا تھا مگر کوئی
واہ واہ واہ ظفری بھائی! کیا خوب انتخاب ہے۔ بہت شکریہ!
 

ظفری

لائبریرین
سرِ بزم جتنے چراغ تھے، وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے، نہیں بولتا تھا مگر کوئی
واہ واہ واہ ظفری بھائی! کیا خوب انتخاب ہے۔ بہت شکریہ!

بھائی ۔۔۔۔ کچھ فراغت نصیب ہوئی ہے ۔ بہت سے موضوعات پر ادھار باقی ہے ۔ سوچا پہلے یہاں سے ابتدا کرتا چلوں ۔ ;)

انتخاب کی پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ ۔ جب تک فراغت نصیب ہے ۔ شئیر کرتا رہوں‌گا ۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
بھائی ۔۔۔۔ کچھ فراغت نصیب ہوئی ہے ۔ بہت سے موضوعات پر ادھار باقی ہے ۔ سوچا پہلے یہاں سے ابتدا کرتا چلوں ۔ ;)

انتخاب کی پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ ۔ جب تک فراغت نصیب ہے ۔ شئیر کرتا رہوں‌گا ۔ :)
تب تو "مستقل فراغت" کی ہی دعا کر سکتے ہیں مگر ڈر ہے کہ کہیں یہ بد دعا نہ بن جائے:grin:
 
کٹے وقت چاہے عذاب میں، کِسی خواب میں یا سراب میں
جو نظر سے دُور نکل گیا ، اُسے یاد کرتا ہے ہر کوئی

سرِ بزم جتنے چراغ تھے وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی

واہ، بہت خوب
شکریہ ظفری صاحب
 
سرِ بزم جتنے چراغ تھے وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی

بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امجد اسلام امجد کی پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے
 
Top