الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
-----------
سدا میرے دل سے یہ آواز آئی
کبھی سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
--------
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
-----------
کھلی آنکھ سوتے میں میری اچانک
تری یاد دل میں سدا بن کے آئی
-----------یا
کھلی آنکھ سوتے میں آواز سن کر
تری یاد جیسے صدا بن کے آئی
-----------
مرے دل میں رہتے ہو تم ہی ہمیشہ
تمہارے خیالوں نے محفل سجائی
------
کبھی دل میں لانا نہ نفرت کسی سے
محبّت کی خاطر ہے دنیا بنائی
-----------
کبھی اس کی عزّت نہ ہو گی جہاں میں
جو کرتا ہے محبوب سے بے وفائی
---------
نہیں پاک رشتہ محبّت سے کوئی
نظر مجھ کو آئی نہ اس میں بُرائی
----------
مرا آج تجھ سے ہے ملنا ضروری
محبّت نے تیری ہے ہلچل مچائی
------
کبھی شمع الفت بجھے گی نہ ارشد
دلوں میں جو لوگوں کے تم نے جلائی
------------
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
دوسرا مصرع ایسے کر لیں۔

کہ تو عمر بھر کی ہے میری کمائی
کھلی آنکھ سوتے میں میری اچانک
تری یاد دل میں سدا بن کے آئی
یہ سمجھ میں نہیں آیا۔
کبھی دل میں لانا نہ نفرت کسی سے
محبّت خاطر ہے دنیا بنائی
دو لخت لگ رہا ہے۔ اسے ایسے کر لیں۔

نہ پھیلاؤ نفرت زمیں پر اے لوگو
یہ الفت کی خاطر ہے رب نے بنائی

باقی تو مجھے درست لگ رہے ہیں۔
 
الف عین
(اصلاح)
------------
سدا میرے دل سے یہ آواز آئی
کبھی سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
--------
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
-----------یا
کہ تو عمر بھر کی ہے میری کمائی
---------------
کھلی آنکھ سوتے میں میری اچانک
تری یاد دل میں سدا بن کے آئی
-----------یا
کھلی آنکھ سوتے میں آواز سن کر
تری یاد جیسے صدا بن کے آئی
-----------
مرے دل میں رہتے ہو تم ہی ہمیشہ
تمہارے خیالوں نے محفل سجائی
------
نہ پھیلاؤ نفرت زمیں پر اے لوگو
یہ الفت کی خاطر ہے رب نے بنائی
-----------
کبھی اس کی عزّت نہ ہو گی جہاں میں
جو کرتا ہے محبوب سے بے وفائی
---------
نہیں پاک رشتہ محبّت سے کوئی
نظر مجھ کو آئی نہ اس میں بُرائی
----------
مرا آج تجھ سے ہے ملنا ضروری
محبّت نے تیری ہے ہلچل مچائی
------
کبھی شمع الفت بجھے گی نہ ارشد
دلوں میں جو لوگوں کے تم نے جلائی
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
------------
سدا میرے دل سے یہ آواز آئی
کبھی سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
--------
مطلع ہے تو دو لختی بھی قابل قبول ہے، ورنہ کون کہہ رہا ہے، دل شاعر یا شاعر خود، یہ واضح نہیں
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
-----------یا
کہ تو عمر بھر کی ہے میری کمائی
---------------
ترا پیار ہے میری... بہتر شکل ہو گی اس متبادل کی، دوسرا متبادل بھی اچھا ہے


کھلی آنکھ سوتے میں میری اچانک
تری یاد دل میں سدا بن کے آئی
-----------یا
کھلی آنکھ سوتے میں آواز سن کر
تری یاد جیسے صدا بن کے آئی
-----------
پہلے متبادل میں سدا کی جگہ صدا درست ہو گا نا؟ لیکن دونوں پہلے مصرعے صیغے کے اعتبار سے درست نہیں ۔ کھلی کی جگہ کھل گئی کا محل ہے۔ ویسے پہلا متبادل صدا کے ساتھ بہتر ہے
مرے دل میں رہتے ہو تم ہی ہمیشہ
تمہارے خیالوں نے محفل سجائی
------
پہلے مصرع میں ہمیشہ والی بات ہے، دوسرے میں ماضی کی صرف ایک بات ہے
نہ پھیلاؤ نفرت زمیں پر اے لوگو
یہ الفت کی خاطر ہے رب نے بنائی
-----------
اے کی ے کا اسقاط گوارا نہیں
کبھی اس کی عزّت نہ ہو گی جہاں میں
جو کرتا ہے محبوب سے بے وفائی
---------
درست تکنیکی طور پر
نہیں پاک رشتہ محبّت سے کوئی
نظر مجھ کو آئی نہ اس میں بُرائی
----------
یہ بھی دو لخت لگتا ہے، تکنیکی طور پر بھی دونوں مصرعے "ئی" پر ختم
مرا آج تجھ سے ہے ملنا ضروری
محبّت نے تیری ہے ہلچل مچائی
------
دو لخت
کبھی شمع الفت بجھے گی نہ ارشد
دلوں میں جو لوگوں کے تم نے جلائی
------------
ٹھیک
 
الف عین
(اصلاح)
-----------
سدا دل سے میرے یہ آواز آئی
کہ میں سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
-----------
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
---------
میں سویا ہوا تھا کہ جاگا اچانک
تھی آواز تیری ندا بن کے آئی
-----------
بھلایا نہیں ہے تجھے دل سے ہرگز
کہ یادوں نے تیری ہے محفل سجائی
----------
کبھی دل میں لانا نہ نفرت کسی سے
اسی سے جہاں میں ہے پھیلی بُرائی
----------
محبّت تو ہے دو دلوں کا تعلّق
نظر اس میں آتی نہیں ہے بُرائی
-----------
محبّت مری یاد کرتی ہے تجھ کو
تری یاد نے دل میں ہلچل مچائی
-----------
کبھی شمع الفت بجھے گی نہ ارشد
دلوں میں جو لوگوں کے تم نے جلائی
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
-----------
سدا دل سے میرے یہ آواز آئی
کہ میں سہہ نہ پاؤں گا تیری جدائی
-----------
قابل قبول
تجھے بھول جاؤں یہ کیسے ہے ممکن
ترا پیار میری ہے ساری کمائی
---------
میری اصلاح دیکھیں
میں سویا ہوا تھا کہ جاگا اچانک
تھی آواز تیری ندا بن کے آئی
-----------
دو لختی اب بھی ہے، دوسرے مصرعے کو "جو" سے شروع کرنے پر ربط بنتا ہے۔ اگرچہ آواز کا ندا بن کر آنا بھی اچھا نہیں لگتا
بھلایا نہیں ہے تجھے دل سے ہرگز
کہ یادوں نے تیری ہے محفل سجائی
----------
کسی طور دل تجھ کو بھولا نہیں ہے
ہے یادوں نے پھر تیری....
رواں اور درست صورت
کبھی دل میں لانا نہ نفرت کسی سے
اسی سے جہاں میں ہے پھیلی بُرائی
----------
محبّت تو ہے دو دلوں کا تعلّق
نظر اس میں آتی نہیں ہے بُرائی
-----------
دونوں اشعار کے درمیان فاصلہ رکھو۔ قابل قبول ہیں
محبّت مری یاد کرتی ہے تجھ کو
تری یاد نے دل میں ہلچل مچائی
-----------
کبھی شمع الفت بجھے گی نہ ارشد
دلوں میں جو لوگوں کے تم نے جلائی
------------
دونوں قابل قبول
پوری غزل اچھی نہیں کہی جا سکتی، بس قابل قبول ہی ہے، اغلاط سے پاک تو ہو گئی ہے، لیکن بات نہیں بنی، محض قافیہ بندی ہی محسوس ہوتی ہے
غیر مردف غزلوں کی جگہ مردف غزلیں کہیں تو شاید کچھ فکر کو مہمیز کا سامان ہو سکے
 
Top