حفیظ جالندھری :::::: سخت گیر آقا :::::: Hafeez Jullundhri

طارق شاہ

محفلین

نظم

سخت گیر آقا

آج بستر ہی میں ہُوں
کردِیا ہے آج
میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا
واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا
اور میں
ایک سخت گیر آقا ۔۔۔۔(زمانے کا غلام)
کِس قدر مجبُور ہُوں
پیٹ پُوجا کے لیے
دو قدم بھی ، اُٹھ کے جا سکتا نہیں
میرے چاکر پاؤں شل ہیں
جُھک گیا ہُوں اِن کمینوں کی رضا کے سامنے
سر اُٹھا سکتا نہیں
آج بستر ہی میں ہُوں۔

ابوالاثر حفیظؔ جالندھری
 
Top