ستم جھیلا ہوا ہوں بےبسی کا ۔۔۔

عمر سیف

محفلین
ستم جھیلا ہوا ہوں بےبسی کا
تبھی پہرا ہے مجھ پہ خاموشی کا

ملے ہو گر تو تھوڑا مسکراؤ
ذرا بھولا ہوں چہرہ زندگی کا

ہیں میری روح تک تاریکیاں یہ
مجھے احساس دو کچھ روشنی کا

مجھے وہ ایک پل میں ہار بیٹھا
کیا تھا جس نے وعدہ زندگی کا

خود اپنے آپ سے بےزار ہوں میں
تمھیں الزام کیوں دوں بےرُخی کا

یہ لمحے غم کے کب سے جی رہا ہوں
کوئی پل ہو عطا اب تو خوشی کا

رضا وہ ایک لمحہ آخری ہو
نہ ہو احساس گر اس کی کمی کا
 

زینب

محفلین
مجھے وہ ایک پل میں ہار بیٹھا
کیا تھا جس نے وعدہ زندگی کا



بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top