سب کو معلوم ہے مسخ شدہ لاشیں کون گرا رہا ہے، ڈاکٹر مالک اکیلے امن قائم نہیں کرسکتے، سیمینار

کاشفی

محفلین
سب کو معلوم ہے مسخ شدہ لاشیں کون گرا رہا ہے، ڈاکٹر مالک اکیلے امن قائم نہیں کرسکتے، سیمینار

lead3.jpg

اسلام آباد( آن لائن) بلوچستان کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک اکیلے امن قائم نہیں کرسکتے صدر زرداری و وزیراعظم نوازشریف کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سب کو معلوم ہے مسخ شدہ لاشیں کون گرارہاہے، کوئٹہ میں کسی وائٹ کالر کی زندگی محفوظ نہیں، ایک مکتب فکر کے لوگوں بھی ٹارگٹ کیا جارہاہے، وفاق اور سیاسی قیادت ناکام ہوچکی، احتساب کا نظام بہتر، بگٹی قبیلہ آباد اور بیوروکریسی و تعلیم سے سیاسی مداخلت ختم کرکے امن قائم ہوسکتاہے، ایف سی کی بجائے پولیس کو اختیارات دینا ہونگے جب تک ایجنسیوں کو قانون کے دائرہ کار میں نہیں لایا جاتا اس وقت تک حالات بہتر کرنا مشکل ہوگا، ملالہ کے معاملے کو تو اٹھایاجاتاہے مگر بلوچستان یونیورسٹی کی پوری بس جلا دی جاتی ہے اس جانب توجہ تک نہیں دی جاتی ۔بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گر دی اور حالات میں رد و بدل نہ آنے پر ساؤتھ ایشن فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما)نے ایک سیمنار منعقد کیا جس میں سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی وزیر احمد جوگزئی،پاکستان پیپلز پارٹی کی سنیٹرمسز ثر یا ،عثمان قاضی اور امتیاز گل مہمان خصوصی تھے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے سابق ڈپٹی سپیکر وزیر احمد جوگزئی بلو چستان میں بیوروکر یسی نام کی چیز نہیں رہی بھرتیوں پر رشوت لی جاتی ہے میرٹ نام کی کوئی چیز ہی نہیں بلوچستان میں تما م سیٹوں پر رشوت لے کر بھرتی کیا جا تا ہے بلوچستان میں ڈرامہ رچا یا جا رہا ہے روز بروز دہشت گر دی کے واقعات میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔ سنیٹر مسز ثر یا نے کہاکہ اسلام آبادمیں بیٹھ کر بلوچستان کے حالات کا اندازہ نہیں لگا یا جا سکتا ملالہ یوسف زئی کو دہشت گر دی کا نشانہ بنا نے پر اسے اتنی شہرت دی گئی جبکہ یو نیورسٹی کی بس کو آگ لگا کر طالبہ کو زندہ جلا یا گیا ان کو میڈ یکل کے لیے کر اچی تک نہیں بھیجا گیا حالانکہ میں نے یہ سوال سینٹ میں بھی اٹھا یا تھا لیکن کو ئی عمل در آمد نہ ہو سکا بلوچستان جل رہا ہے اکیلا وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک حالات کو ٹھیک نہیں کر سکتا سب کو ان کا ساتھ دینا ہو گا تمام سیاسی پارٹیاں ملکر بلو چستان کو بچانے کے لیے حکمت عملی بنائیں پانچ پانچ لاکھ روپے کی خاطر ڈاکٹروں اور ٹیچرز کو اغواء کیا جا تا ہے جب تک ساری سیاسی پارٹیاں مل نہیں بیٹھے گی بلو چستان میں خوشحالی نہیں آئے گی اور نہ ہی امن قائم ہو گا گھمبیر صورتحال پیدا ہو چکی ہے ڈویلپمنٹ ایکسپرٹ عثمان قاضی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومت کا کوئی نشان نظر نہیں آتا تھا اب ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹیں بننے کے بعد بلوچستان میں کچھ نظر آ رہا ہے دیگر مقر رین کا کہنا تھا کہ صدراور وزیر اعظم ملکر بلوچستان میں امن قائم کر نے کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کر یں اکیلے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک کو گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لیے انھیں تنہا نہ چھوڑیں بلکہ ساری سیاسی جماعتوں سے مشاورت لے کر بلوچستان میں امن قائم کر نے کی کوشش کر یں ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹیں قائم ہو نے کے باوجود بارود اور اسلحہ کہاں سے آجا تا ہے خوف کے عالم میں بلوچستان کوئی نہیں جا تا ڈاکٹروں اور ٹیچرز کو شد ید تحفظات ہیں موجودہ حکومت سے بہت سی امید یں وابستہ ہیں کہ وہ بلوچستان میں امن قائم کر نے میں اہم کر دار ادا کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عثمان قاضی نے کہاکہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں کون گرارہاہے اور اسکے پیچھے کس کا ہاتھ کون نہیں جانتا ایف سی آئی جی اصل حکمران ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک عرب مسلم ملک کا نام لے کر کہاکہ وہ بھی بلوچستان کی بدامنی میں شریک ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں زبان کے نام پر بھی قتل ہورہے ہیں جبکہ کوئٹہ میں ایک مکتب فکر کو سب سے زیادہ ٹارگٹ کیا جارہاہے کوئی وائٹ کالر کوئٹہ میں محفوظ نہیں ہے ۔ وزیر احمد جوگزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اگر ڈھنگ کے افسران بھیجے جائیں تو معاملات درست ہوسکتے ہیں۔ بگٹی قبائل کو ہر صورت ان کے علاقے میں آباد کرنا ہوگا نواب اکبر بگٹی کا پاکستان اور بلوچستان کی سیاست میں اہم کردار رہاہے جس طرح اس خاندان کو دربدر کیا گیاہے یہ انتہائی تشویش ناک ہے اس لئے فوراً انہیں دوبارہ ڈیرہ بگٹی میں آباد کیا جائے۔ امتیاز گل نے ایک سوال پر کہاکہ جب تک اختیارات سویلین حکومت کو نہیں دیئے جاتے اور ایف سی کی بجائے پولیس کو ہولڈ نہیں دیا جاتا اس وقت تک حالات کا سدھرنا مشکل ہوگا بیوروکریسی اور شعبہ تعلیم سے سیاست کو پاک کرنا ہوگا اس وقت ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں3ہزار گوسٹ سکول ہیں۔
 
Top