سبب ، وتد اور فاصلہ

الف نظامی

لائبریرین
متحرک حرف: جس پر زیر ، زبر یا پیش ہو۔
ساکن حرف: جس پر جزم ہو۔

سبب (دو حرفی کلمہ )
سبب (دو حرفی کلمہ ) کی دو اقسام ہیں:
سبب خفیف
سبب ثقیل

سبب خفیف:
سبب خفیف سے مراد وہ متحرک حرف ہے جو ساکن سے ملا ہوا ہو۔
یا
ایسا دو حرفی کلمہ جس کا پہلا حرف متحرک دوسرا ساکن ہو سبب خفیف کہلاتا ہے۔
جیسے
ھَل ، مِن ، مُف

سبب ثقیل:
سبب ثقیل سے مراد دو متحرک حروف ہیں جو ایک دوسرے سے ملے ہوں۔
یا
ایسا دو حرفی کلمہ جس کے دونوں حروف متحرک ہوں سبب ثقیل کہلاتا ہے
مثلا
مَعَ ، لَکَ ، مُتَ

وتد (تین حرفی کلمہ)
وتد (تین حرفی کلمہ) کی دو اقسام ہیں:
وتد مجموع
وتد مفروق

وتد مجموع:
ایسا تین حرفی کلمہ جس کے پہلے دو حرف متحرک اور تیسرا حرف ساکن ہو وتد مجموع کہلاتا ہے۔
مثلا
سَفَر
وتد مفروق:
ایسا تین حرفی کلمہ جس کا پہلا اور تیسرا حرف متحرک اور درمیان والا (دوسرا) حرف ساکن ہو وتد مجموع کہلاتا ہے۔
مثلا
حَیثُ

فاصلہ صغری
ایسا چار حرفی کلمہ جو سبب ثقیل اور سبب خفیف سے مل کر بنا ہو۔
یعنی
فاصلہ صغری = سبب ثقیل + سبب خفیف
یا
ایسا چار حرفی کلمہ جس میں پہلے تین حرف متحرک اور چوتھا حرف ساکن ہو فاصلہ صغری کہلاتا ہے۔
مثلا
ضَرَبَت = ضَرَ ( سبب ثقیل ) + بَت ( سبب خفیف )

فاصلہ کبری:
ایسا پانچ حرفی کلمہ جو سبب ثقیل اور وتد مجموع سے مل کر بنا ہو۔
یعنی
یعنی
فاصلہ کبری = سبب ثقیل + وتد مجموع
یا ایسا پانچ حرفی کلمہ جس میں پہلے چار حروف متحرک اور پانچواں حرف ساکن ہو فاصلہ کبری کہلاتا ہے۔
مثلا
ضَرَبَکُم= ضَرَ ( سبب ثقیل )+ بَکُم ( وتد مجموع )


*اس متن میں صنعت اقتباس پائی جاتی ہے :) بحوالہ "محیط الدائرہ" ، اردو ترجمہ ڈاکٹر غلام جیلانی مخدوم اعظم پوری
اضافات از محمد وارث
ارکان:
اسباب، اوتاد اور فواصل کی ترتیب سے کچھ الفاظ بنتے ہیں، جنہیں ارکان کہتے ہیں اور انہی ارکان سے بحر بنتی ہے، جیسے

ایک سببِ خفیف اور ایک وتدِ مجموع کو جمع کرنا سے ایک رکن بنتا ہے جسے 'فاعلن' کہتے ہیں یعنی

سببِ خفیف (فا) + وتد مجموع (علن) = فاعلن (رکن)

اسی طرح

وتد مجموع (علن) + سببِ خفیف (فا) = علن فا = فعولن (رکن)

کل آٹھ سالم اراکین ہیں (دس بھی کہتے ہیں لیکن دس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے)، مزاحف اراکین بے شمار ہیں، سالم اراکین یہ ہیں:

1- فعولن
2- فاعلن
3- مفاعیلن
4- فاعلاتن
5- مستفعلن
6- مفعولات
7- متفاعلن
8- مفاعلتن

انہی اراکین میں سے کسی ایک کی تکرار یا مخلتف اراکین کی ترتیب سے بحریں بنتی ہیں جیسے

بحر ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

یا

بحر مضارع مثمن سالم
مفاعیلن فاعلاتن مفاعیلن فاعلاتن

اور انہی ارکین کی مزاحف اشکال سے مزاحف بحریں بنتی ہیں جیسے

بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب لیکن اگر کچھ مثالیں اردو میں بھی دے دی جائے تو بہتر ہو گا


سبب خفیف: تو ، تم ، کل ، دل ، جب ، کب ، شب ، وغیرہ وغیرہ
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا یہ سبب خفیف وہی ہے جسے چھوٹی آواز اور سبب خفیف کو بڑی آواز کہتے ہیں؟

سببِ ثقیل ایک چھوٹی آواز نہیں بلکہ دو چھوٹی آوازوں سے مل کر بنا ہے اور سبب خفیف ایک بڑی آواز ہے۔

چھوٹی آواز وہ ہے جو صرف ایک حرف پر مشتمل ہے اور بڑی آواز وہ ہے جو کسی حرکت کی مدد سے دو حرفوں کو ملا کر بنی ہے، جیسے:

فَ - چھوٹی آواز (یا ہجائے کوتاہ)
فا - بڑی آواز (یا ہجائے بلند)

اب اگر چھوٹی آواز کو 1 تصور کریں اور بڑی آواز کو 2 تو

سبب خفیف - 2 (ایک ہجائے بلند)
سببِ ثقیل - 1 1 (دو ہجائے کوتاہ)
وتد مجموع - 1 2 ( ایک ہجائے کوتاہ اور ایک بلند)
وتد مفروق - 2 1 (ایک ہجائے بلند اور ایک کوتاہ)
فاصلہ صغری - 1 1 2 (دو ہجائے کوتاہ اور ایک بلند)
فاصلہ کبری - 1 1 1 2 (تین ہجائے کوتاہ اور ایک بلند)

اشاری نظام میں صرف چھوٹی اور بڑی آواز 1 اور 2 کی ضرورت ہے اور کسی کی بھی نہیں۔

تمام اراکین اور بحور اور اشعار صرف 1 اور 2 کے نظام سے حاصل ہو سکتے ہیں۔ اسلئے اصولِ سہ گانہ (سبب، وتد اور فاصلہ) کی ضرورت نہیں رہتی۔

مزید یہ کہ سببِ ثقیل، اور دونوں فاصلوں کی مثالیں اردو میں نہیں ہے بلکہ ان کو ترکیب یا اضافت سے حاصل کیا جاتا ہے، جیسے شبِ تنہائی میں "شبِ" سببِ ثقیل ہے۔

لیکن اشاری نظام ان میں سے کسی چیز کی بھی ضرورت نہیں ہے (کم از کم شعر کو وزن میں رکھنے کیلیئے)۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسباب، اوتاد اور فواصل کی ترتیب سے کچھ الفاظ بنتے ہیں، جنہیں ارکان کہتے ہیں اور انہی ارکان سے بحر بنتی ہے، جیسے

ایک سببِ خفیف اور ایک وتدِ مجموع کو جمع کرنا سے ایک رکن بنتا ہے جسے 'فاعلن' کہتے ہیں یعنی

سببِ خفیف (فا) + وتد مجموع (علن) = فاعلن (رکن)

اسی طرح

وتد مجموع (علن) + سببِ خفیف (فا) = علن فا = فعولن (رکن)

کل آٹھ سالم اراکین ہیں (دس بھی کہتے ہیں لیکن دس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے)، مزاحف اراکین بے شمار ہیں، سالم اراکین یہ ہیں:

1- فعولن
2- فاعلن
3- مفاعیلن
4- فاعلاتن
5- مستفعلن
6- مفعولات
7- متفاعلن
8- مفاعلتن

انہی اراکین میں سے کسی ایک کی تکرار یا مخلتف اراکین کی ترتیب سے بحریں بنتی ہیں جیسے

بحر ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

یا

بحر مضارع مثمن سالم
مفاعیلن فاعلاتن مفاعیلن فاعلاتن

اور انہی ارکین کی مزاحف اشکال سے مزاحف بحریں بنتی ہیں جیسے

بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ محمد وارث صاحب ،
چند مزید سوالات:

کیا "ارکان" کو "اجزا" بھی کہتے ہیں؟

یہ بتائیے کہ "زحاف" اور "علت" کیا ہوتے ہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
'مغلیہ' رسید کاٹ رہا ہوں نظامی صاحب :)

تفصیلاً بشرطِ فرصت، مختصراً یہ کہ

اراکین کو اجزا بھی کہتے ہیں۔

زحاف اور علت کبھی صدیوں پہلے دو مختلف چیزیں تھیں اب ایک ہی ہے اور سب کو زحاف کہتے ہیں۔

زحاف کسی رکن میں کمی، بیشی کرنے یا سببِ خفیف کو سببِ ثقیل سے بدل لینے یا سببِ ثقیل کو سببِ خفیف میں بدل لینے کو کہتے ہیں جو سب قواعد کے تحت ہے۔

مثلاً سالم رکن مفاعیلن پر ایک زحاف "حذف" استعمال کرنے سے جس میں کسی رکن کا آخری سببِ خفیف گرا دیتے ہیں مفاعی رکن ملے گا یعنی

مفاعیلن ==> حذف ==> مفاعی

چونکہ عروض میں مفاعی کوئی رکن نہیں ہے اسلیئے اسے فعولن سے بدل لیتے ہیں، غور کریں مفاعی اور فعولن کا وزن ایک ہی ہے، یعنی

مفاعیلن ==> حذف ==> مفاعی = فعولن

یعنی مفاعیلن محذوف ہو کر فعولن رہ گیا۔ و علی ہذا القیاس۔

زحافات کئی ہیں (تیس سے بھی اوپر) اور ان سے جو مزاحف رکن حاصل ہوتے ہیں وہ ستر سے بھی اوپر ہیں لیکن اردو میں سب استعمال نہیں ہوتے!
 
Top