سانس چلتی ہے جان باقی ہے - اقبال اسلم

کاشفی

محفلین
غزل
(اقبال اسلم)
سانس چلتی ہے جان باقی ہے
عشق کا امتحان باقی ہے

پر شکستہ نہ جانئے صاحب
حوصلوں کی اڑان باقی ہے

آخری تیر بھی ہے ترکش میں
ہاتھ میں بھی کمان باقی ہے

پاؤں کے نیچے ہے زمیں اب تک
سر پہ بھی آسمان باقی ہے

آندھیاں ہو گئی ہیں پھر ناکام
بستیوں میں مکان باقی ہے
 
Top