ساحر ساحر لدھیانوی ::::: بَشرطِ استواری ::::: Sahir Ludhianvi

طارق شاہ

محفلین

بَشرطِ استواری

خُونِ جمہور میں بھیگے ہُوئے پرچم لے کر
مجھ سے افراد کی شاہی نے دُعا مانگی ہے
صُبح کے نُور پہ تعزِیز لگانے کے لیے
شب کی سنگِین سیاہی نے وَفا مانگی ہے

اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو
ٹوکنے والی نِگاہوں کا مددگار بنُوں
جس تصوّر سے چراغاں ہے سرِ جادۂ زِیست
اُس تصوِیر کی ہزِیمت کا گنہگار بنُوں

ظلم درپردہ قوانین کے ایوانوں سے
بیڑیاں تکتی ہیں، زنجیر صدا دیتی ہے
طاقِ تادِیب سے اِنصاف کے بُت گھُورتے ہیں
مسندِ عدل سے شمشیر صدا دیتی ہے

لیکن اے عظمتِ اِنساں کے سُنہرے خوابو
میں کسی تاج کی سطوت کا پرِستار نہیں
میرے افکار کا عنوانِ اِرادت تم ہو
میں تمھارا ہُوں، لُٹیروں کا وَفادار نہیں

ساحر لدھیانوی
 

آوازِ دوست

محفلین
بَشرطِ استواری

خُونِ جمہور میں بھیگے ہُوئے پرچم لے کر
مجھ سے افراد کی شاہی نے دُعا مانگی ہے
صُبح کے نُور پہ تعزِیز لگانے کے لیے
شب کی سنگِین سیاہی نے وَفا مانگی ہے

اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو
ٹوکنے والی نِگاہوں کا مددگار بنُوں
جس تصوّر سے چراغاں ہے سرِ جادۂ زِیست
اُس تصوِیر کی ہزِیمت کا گنہگار بنُوں

ظلم درپردہ قوانین کے ایوانوں سے
بیڑیاں تکتی ہیں، زنجیر صدا دیتی ہے
طاقِ تادِیب سے اِنصاف کے بُت گھُورتے ہیں
مسندِ عدل سے شمشیر صدا دیتی ہے

لیکن اے عظمتِ اِنساں کے سُنہرے خوابو
میں کسی تاج کی سطوت کا پرِستار نہیں
میرے افکار کا عنوانِ اِرادت تم ہو
میں تمھارا ہُوں، لُٹیروں کا وَفادار نہیں

ساحر لدھیانوی
ساحر کی شاعری کا ترنم اور لتا کی آوازکا سحراہلِ ذوق کے لیے دو بے بدل تحفے ہیں۔
 
Top