سائبر کرائم بل

نایاب

لائبریرین
پاکستان کے ایوانِ بالا کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 11 اگست کو الیکٹرانک جرائم کے تدارک کے لیے متنازع سائبر کرائم بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل میں ایسے 23 جرائم کی وضاحت کی گئی ہے، جن پر ضابطہ فوجداری کی 30 دفعات لاگو ہو سکیں گی۔ یہاں ان جرائم اور ان کی سزاؤں کی تفصیل دی جا رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ " فیس بک ،ٹوئیٹر ،اردو فورمز " پر میری کیسی شراکتیں مجھے اس بل کے تحت مجرم قرار دلوا سکتی ہیں ۔ اور میں کیسے " اظہار رائے کی آزادی " کا حق استعمال کر سکتا ہوں ۔؟
کیا یہ بل اک اچھا قدم کہلا سکتا ہے ۔؟
ڈھیروں دعائیں
 
اب شرارت نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔
اب کچھ اس طرح کے سٹیٹس اپلوڈ کرنے پڑیں گے۔
"پاکستان خوش حالی اور ترقی کی راہ پر گامزن"
"ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کرنے پر حکومت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔"
"ٹیکسوں میں چھوٹ دینے پر اسحاق ڈار کے ممنون ہیں۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
اس پر ایک لطیفہ یاد آ گیا۔

ایک شخص کھڑا شور مچا رہا تھا، وزیرِ اعظم چور ہے، وزیرِ اعظم کرپٹ ہے، وزیراعظم فلاں ہے کہ پولیس والوں نے دھر لیا کہ وزیر اعظم صاحب کی شان میں گستاخی کر رہے ہو، تم غدار ہو۔ اُس شخص نے دہائی دی کہ جناب میں تو اٹلی کے وزیر اعظم کو کہہ رہا ہوں۔ پولیس نے کہا، ہمیں بیوقوف سمجھتے ہو، کیا ہم نہیں جانتے کہ کہاں کا وزیر اعظم چور ہے :)
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
یعنی " سب اچھا کا راگ گاتا رہوں تو کوئی ڈر نہیں "
آ عندلیب مل کر کریں صدا یہ بلند
میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے
دونوں اک دوسرے سے بڑھ کر "سادھ " ہیں ۔
بہت دعائیں
 

زیک

مسافر
لنک میں جن جرائم کی فہرست ہے ان میں اکثر ٹھیک ہیں البتہ کچھ یقیناً اظہارِ رائے کی آزادی کے خلاف ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستان میں‌ہمیشہ سے مسئلہ قوانین بنانے کا نہیں ہے بلکہ ان پر عمل در آمد اور "صحیح" عمل در آمد کا ہے۔ سائبر کرائم کا بل نظریاتی طور پر بالکل صحیح ہے، گو اس میں‌ کچھ‌ خامیاں بھی ہیں کہ "تشریح" کون کرے گا وغیرہ۔ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس قانون پر صحیح عمل درآمد کون کرے گا یا کروائے گا۔ پاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے ایسے مفید قوانین سے کہ جن کو حکمرانوں‌ اور آمروں‌ نے اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے بے دھڑک استعمال کیا۔ اللہ نہ کرے کہ اس قانون کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہو۔
 

زیک

مسافر
سینٹ اور قومی اسمبلی دونوں‌ جگہ پاس ہو گیا ہے لیکن قانون ابھی نہیں بنا اور نہ ہی نافذ ہوا ہے۔ جنابِ صدر جب اس بل کو ممنون فرمائیں‌ گے تو قانون بن کر نافذ ہو جائے گا :)
صدر کے پاس ۲۱ اگست تک وقت ہے اس کے بعد یہ خود بخود قانون بن جائے گا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب شرارت نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔
اب کچھ اس طرح کے سٹیٹس اپلوڈ کرنے پڑیں گے۔
"پاکستان خوش حالی اور ترقی کی راہ پر گامزن"
"ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کرنے پر حکومت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔"
"ٹیکسوں میں چھوٹ دینے پر اسحاق ڈار کے ممنون ہیں۔"
میں تو اب ایسے سٹیٹس لگاؤں گا۔۔۔
قصور بچوں کی زیادتی والے کیس میں معصوم اور اشرافیہ پر الزامات لگانے کی گھناؤنی سازش کو حکومت نے "مقدمات تو بنتے رہتے ہیں" کہہ کر ختم کر دیا۔ معصوم لوگوں کو باعزت بری کروا لیا۔
لاہور لڑکی کے گینگ ریپ میں "ریپ تو ہوتے رہتے ہیں" کہہ کر اشرافیہ کو باعزت بری کروا لیا۔ الحمداللہ۔ لڑکی نے خود اعتراف کر لیا کہ وہ پیسے لینا چاہتی تھی۔ سبحان اللہ
بچوں کے اغوا پر معاشرے میں بڑھتی پریشانی کے سبب یہ کہا گیا کہ "بچے ناراض ہو کر گھروں سے جا رہے ہیں۔" کل گن پوائنٹ پر دو بچے ناراض ہو کر چلے گئے۔ اللہ ان کو ہدایت دے۔ مزید پریشانی کم کرنے کو یہ بیان دیا گیا کہ "اغوا تو ہوتے رہتے ہیں۔"
بلاشبہ ان واقعات میں اور ایسے وقت میں ملک و قوم کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ایسے ہی باہمت اور چٹان حوصلہ افراد کی ضرورت تھی۔
 
آخری تدوین:
Top