زید حامد اور یوسف کذاب۔۔۔۔بھئی حقیقت کیا ہے؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
السلام علیکم
آج امت اخبار کی ایک خبر پڑھ کر میرے علم میں یہ اضافہ ہوا کہ دنیا میں یوسف کذاب بھی ایک ملعون گزرا ہے۔مگر یہ پڑھ کر ایک دھچکہ لگا کہ زید حامد بھی اسی کے معتقد رہے ہیں۔(دھچکہ اس لئے لگا کیونکہ کافی سارے دوست ان موصوف کے معتقد ہیں)
میری زید حامدسے کوئی بھی عقیدت نہیں رہی ہے نہ ہی میں ان کے نام کو کوئی قد غن لگانا چاہتا ہوں مگر حقیقت کیا ہے ،کیا کوئی واضح کردے گا۔
یہ روزنامہ امت کی خبر کاعکس:
news-29.gif


اس سلسلے میں یوٹیوب کی یہ آڈیو سن کر عجیب حیرت ہوئی:
اس میں سات منٹ اور سات سیکنڈ پرجو انسان خطاب کررہاہے اس کی آواز زید حامد سے مشابہ ہے (ویسے آواز بنائی بھی جاسکتی ہے)۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
مجھے تو تقریبا دو تین مہنے ہوئے اس کو پہچانتے ہوئے کیونکہ ایک دوست نے ایک ڈی وی ڈی دی تھی
کیونکہ ٹی وی میں دیکھتا نہیں
تو اس میں ان کے سارے ویڈیو تھے
یہ عازی یہ تیرے پر اسرار بندے
نعمت اللہ ایک ولی گزرے ہیں ان کی اشعار کے بارے میں مکمل ویڈیو تھی
بینکینگ سسٹم پر بھی

لیکن پھر پتہ چلا کہ حالات کچھ اور ہے
یہاں پر کچھ بحث ہوئی ہے وہ بھی چیک کر لیں

اللہ اکبر کبیرا
 

سویدا

محفلین
زید حامد کا اصل نام زید زمان ہے
یوسف نے نبوت کا دعوی کیا اور ساتھ ہی کچھ اپنے صحابی بھی منتخب کیے جن میں‌نمایاں‌ترین موجودہ زید حامدہیں جن کا سابقہ اور اصلی نام زیدزمان ہے
جس تقریب میں‌زید حامد کو شرف صحابیت سے نوازا گیا اس کی آڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے
موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں‌اس آڈیو پر یقینا شک کیا جاسکتا ہے لیکن زید حامد کے قریبی دوست اور رفقا اس تقریب کے عینی شاہدین میں‌سے ہیں‌
 

سویدا

محفلین
راہبر کے روپ میں راہزن

مولانا سعید احمد جلال پوری

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی!

گزشتہ سال اکتوبر نومبر ۲۰۰۸ء میں راقم الحروف نے قربِ قیامت کے فتنوں اور فتنہ پروروں کی نشاندہی کرتے ہوئے حدیث کی مشہور کتاب کنزالعمال کی ایک روایت کے حوالے سے انسان نما شیطانوں کے اضلال و گمراہی کی نشاندہی کی اور ضمناً ٹی وی کے ”نامور تجزیہ نگار“ زید حامد کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی طرف بھی اشارہ کیا تھا کہ کل کا زید زمان آج کا زید حامد ہے، اور یہ بدنام زمانہ اور مدعی نبوت یوسف کذاب کا خلیفہ اول ہے جو یوسف کذاب کے واصل جہنم ہونے کے بعد ایک عرصہ تک منقار زیر پَر اور خاموش رہا، جب لوگ، ملعون یوسف کذاب اور اس کے ایمان کُش فتنہ کو قریب قریب بھول گئے تو اس نے زید حامد کے نام سے اپنے آپ کو منوانے اور متعارف کرانے کے لیے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل سے معاملہ کرکے اپنی زبان و بیان کے جوہر دکھلانا شروع کردیے اور بہت جلد مسلمانوں میں اپنا نام اور مقام بنانے میں کامیاب ہوگیا، ...یہ بات بھی غلط ہے کہ براس ٹیکس نجی ٹی وی چینل کا پروگرام ہے، یہ پروگرام زید زمان کی اپنی کمپنی براس ٹیکس کا تیار کردہ ہے، کیوں کہ اسلام آباد میں مقیم ہمارے ایک باخبر دوست کے مطابق یہ ایک اہم ادارے کا اسپانسر پروگرام ہے، ظاہر ہے کہ اس طرح کے پروگرام کی تیاری اور آن ایئر جانے پر خطیر رقم خرچ ہوتی ہے، (ڈاکٹر فیاض عالم، روزنامہ جسارت کراچی) بہرحال یہ سب کچھ اس کی چرب لسانی،تُک بندی اور جھوٹی سچی معلومات کا کرشمہ ہے، ورنہ زید حامد کے پس منظر میں جھانک کر دیکھا جائے تو یہ ملعون یوسف کذاب کے عقائد و نظریات کا علمبردار اور اس کی فکر و سوچ کا داعی و مناد ی ہے ...اور ایسا کیوں نہ ہو کہ چشم بددور یہ اس کا صحابی، خلیفہ، اس کا معتمد خاص، اس کا سفروحضر کا ساتھی، مشکل وقت میں اس کا معاون و مددگار،اس کے مقدمہ اور کیس کی پیروی کرنے والا اور طرف دار رہا ہے۔

راقم کی یہ تحریر جب ماہنامہ بینات کراچی اور ہفت روزہ ختم نبوت میں شائع ہوئی تو ہمارے بہت سے محترم و معزز احباب و رفقا اور دین ومذہب سے وابستگی رکھنے والے مخلصین نے فون پر رابطہ کرکے میری فہمائش کرنا چاہی کہ: زید حامد تو بہت اچھا آدمی ہے بلکہ وہ اس دور میں مسلمانوں کا واحد ترجمان اور نمائندہ ہے، کیوں کہ جس طرح یہ یہودیوں اور امریکا کے خلاف اور جہاد افغانستان کے حق میں بولتا ہے، دوسرا کوئی اس کی ہمت و جرأت نہیں کرسکتا، بلکہ جس بے باکی اور بے خوفی سے یہ شخص بولتا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ خالص ”طالبان“ ہے۔

اس کے علاوہ آج جب کوئی شخص اپنے اندر مسلمانوں، جہاد اور اسلام کے حق میں لکھنے اور بولنے کی ہمت و جرأت نہیں پاتا، بلکہ جب سب لکھنے اور بولنے والوں کی زبان و قلم کا رخ اسلام، اسلامی شعائر، جہاد، مجاہدین اور طالبان کے خلاف ہے، بلاشبہ اس جیسے مردِ مجاہد کی زبان و بیان سے اسلام اور مسلمانوں کی ترجمانی، لق و دق صحرا میں کسی ہوا کے ٹھنڈے جھونکے یا شجرسایہ دار کے مترادف ہے؟ اگر ایسا ہے اور یقینا ایسا ہے تو اس مردِ مجاہد کی مخالفت کیوں؟

یوں تواس سلسلہ میں بہت سے حضرات نے نہایت اخلاص سے مجھے سمجھانے کی سعی و کوشش کی، مگر ہمارے بہت عزیز اور باقاعدہ سندیافتہ عالم دین مولانا محمد یوسف اسکندر سلمہ نے اس موقع پر خاصی جذباتیت کا مظاہرہ فرمایا، چناں چہ فرمانے لگے کہ:

”آپ حضرات بلا تحقیق کسی کو کافر و ملحد لکھنے اور باور کرانے میں ذرہ بھر تامل نہیں کرتے، مولانا! ایک ایسا شخص جو آپ کا، اسلام کا، مسلمانوں کا، جہاد کا، مجاہدین کا اور طالبان کا ترجمان ہے اور اس کی آواز دنیا بھر میں سنی جاتی ہے اور دنیا اس کے علم و فہم اور مبنی برصداقت تجزیوں اور یہود و امریکا کے خلاف بے لاگ تبصروں پر خراج اور تحسین کے ڈونگرے برساتی ہے، آپ نے بیک جنبش قلم اس کو مخالفین کے کیمپ اور پلڑے میں ڈال کر کوئی اچھا کام نہیں کیا۔

مولانا! آپ خود ہی اس کا فیصلہ فرمائیں کہ جو شخص اسلام دشمن ہوگا، وہ اسلام اور مسلمانوں کے حق میں کیوں کر بولے گا؟ اور جو امریکا اور یہودیوں کا ایجنٹ ہوگا وہ یہودیوں اور امریکا کے خلاف سرِ عام لب کشائی کیوں کرے گا؟“ میں نے غور سے ان کی تقریر سنی اور عرض کیا: عزیز من! کسی آدمی کا اچھا مقرر ہونا، عمدہ تجزیہ نگار ہونا، وسیع معلومات سے متصف ہونا، کسی کی چرب زبانی اور طلاقت لسانی ،اس کے ایمان دار ہونے کی علامت اور نشانی نہیں ہے، کیونکہ بہت سے باطل پرست ایسے گزرے ہیں، جو ان کمالات سے متصف ہونے کے باوجود نہ صرف یہ کہ مسلمان نہیں تھے، بلکہ وہ اپنے ان کمالات و اوصاف کو اپنے کفر، الحاد اور باطل نظریات کی اشاعت و تبلیغ اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، صرف ایک صدی پیشتر متحدہ ہندوستان کے غلیظ فتنہ، فتنہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کی ابتدائی زندگی کا جائزہ لیجئے تو اندازہ ہوگا کہ شروع شروع میں اس نے بھی اپنے آپ کو مسلمانوں کا نمائندہ اسلام کا ترجمان اور آریوں اور عیسائیوں کے خلاف مناظر باور کرایا تھا، مگر یہ سب کچھ ایک خاص وقت اور ایک خاص مقصد کے لیے تھا ...وہ یہ کہ کسی طرح مسلمانوں میں اس کا نام اور مقام پیدا ہوجائے اور بحیثیت مسلمان، اس کا تعارف ہوجائے، مسلمان اس کے قریب آجائیں اور مسلمانوں کا اس پر اعتماد بیٹھ جائے، چناں چہ جب اس نے محسوس کیا کہ ان مناظروں اور مباحثوں سے اس کے مقاصد حاصل ہوگئے ہیں، تو اس نے اپنے باطل افکار و نظریات کا اظہار کرکے اپنے پر پرزے نکالنا شروع کردیے، اس کے بعد اس نے جو گل کھلائے، وہ کسی باخبر انسان اور ادنیٰ مسلمان سے مخفی اور پوشیدہ نہیں۔

ٹھیک اسی طرح زید حامد بھی ایک خاص حکمت عملی کے تحت یہ سب کچھ کررہا ہے، لہٰذا جس دن اس کو اندازہ ہوجائے گا کہ اس کا مقصد پورا ہوگیا ہے، یا مسلمانوں میں اس کا اعتماد، مقام اور تعارف ہوگیا ہے، یہ بھی مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح اپنے پوشیدہ افکار و عقائد کا اظہار و اعلان کردے گا۔

میرے خیال میں میری اس تقریر سے عزیز مولوی محمد یوسف سلمہ کا ذہن تو صاف نہیں ہوا، البتہ اس نے میری سفید داڑھی اور عمر کے فرق کا لحاظ کرتے ہوئے وقتی طور پر خاموشی اختیار کرلی۔

تاہم اس نے میرے مضمون میں دیے گئے موصوف کے ویب سائٹ کے پتہ پر زید حامد سے رابطہ کیا، تو آگے سے اس نے بھی ٹھیک وہی تقریر جھاڑی کہ یہ میرے خلاف خواہ مخواہ کا غلط پروپیگنڈا ہے اور مولوی مجھ سے خواہ مخواہ بغض رکھتے ہیں یا مجھ سے پرخاش رکھتے ہیں، وغیرہ وغیرہ، ورنہ میرا کسی یوسف کذاب سے کوئی تعلق نہیں رہا، بلکہ میں ایسے کسی شخص کو نہیں جانتا۔

بہرحال ویب سائٹ پر ان کی بات چیت اور چیٹنگ جاری تھی کہ میرے رفیق کار مولانا محمد اعجاز صاحب نے انہیں ”یوسف کذاب“ نامی کتاب پیش کردی، اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے عزیز مولوی محمد یوسف اسکندر کو جنہوں نے نہایت غورو خوض سے اس کا مطالعہ کیا تو ان کی آنکھیں کھل گئیں اور ان پر حقیقت حال منکشف ہوگئی۔

چناں چہ انہوں نے حکمت و دانش مندی اور سلیقہ سے زید حامد کے ساتھ براہ راست سوال و جواب کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پوچھا کہ: اگر تمہارا یوسف کذاب سے کوئی تعلق نہیں تھا تو اس کتاب میں اور یوسف کذاب کے مقدمہ میں تمہارا نام کیوں ہے؟ اور تم نے اس کے مقدمہ کی پیروی کیوں کی تھی؟ اور تم نے اس مقدمہ کے فیصلہ کے بعد روزنامہ ڈان کراچی میں اس فیصلہ کو انصاف کے قتل سے کیوں تعبیر کیا ؟ اور مدعی نبوت یوسف کذاب کو ایک مہربان اور اسلام کے معزز صوفی اور اسکالر کے طور پر کیوں پیش کیا؟ وغیرہ وغیرہ۔

الغرض مسلسل سوالوں کے بعد اس نے بہرحال اتنا اعتراف کرلیا کہ جی ہاں! میرا اس مقدمہ میں کسی حد تک کردار رہا ہے۔ چناں چہ اس کے اس اعتراف کے بعد مولوی محمد یوسف اسکندر صاحب کو زید حامد کی حقیقت سمجھ میں آگئی۔

خیر یہ تو ایک سمجھ دار عالم دین کا معاملہ تھا، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دین دار حضرات کو میری اس تحریر پر اعتراض تھا اور ہے، چناں چہ بہت سے مخلصین نے یہ کہہ کر اس بحث کو ختم کردیا کہ سعید احمد جلال پوری کو یا تو غلط فہمی ہوئی ہے یا پھر اس کو صحیح معلومات نہیں دی گئیں۔

اسی طرح جناب حافظ توفیق حسین شاہ صاحب نے روزنامہ جنگ کراچی میں حامد میر کے جواب میں راقم الحروف کے مضمون کی اشاعت پر اپنے میسیج میں لکھا:

”حضرت مدنی سے متعلق بہترین جوابات بھی انہماک سے پڑھے ہیں، میں خاکسار آپ کی توجہ کے لیے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ٹی وی ون کے ایک پروگرام میں ایک زبردست مجاہد صحافی زید حامد صاحب نے گستاخ حامد میر کو ”را“ کا ایجنٹ قرار دیا ہے، فون:0300-3345123“

دیکھا آپ نے ان صاحب نے بھی زید حامد کو ”زبردست مجاہد صحافی“ لکھا، الغرض اس قسم کے دسیوں حضرات موصوف کے سحر میں گرفتار ہیں اور ان کی تقریر و بیان اور تنقید و تجزیوں کو اپنے دل کی آواز سمجھتے ہیں، صرف اس لیے کہ ان کے سامنے زید حامد کی تصویر کا ایک رخ ہے اور اس کی زندگی کا دوسرا بھیانک رخ ان کے سامنے نہیں ہے، جس میں وہ مدعی نبوت یوسف علی کذاب کا خلیفہ اول، ناموس رسالت کا غدار اور فلسفہٴ اجرائے نبوت کا قاتل، یوسف کذاب کی فاشسٹ زندگی، اس کی زنا کاری و بدکاری، کالے کرتوتوں کا حامی، بلکہ اس کے وکیل صفائی کا کردار ادا کرتا رہا ہے، حد تو یہ ہے کہ وہ قوم کی عزت مآب ماؤں، بہنوں، بہوؤں اور بیٹیوں کی عزت تار تار کرنے والے کو نعوذباللہ نبی و رسول باور کراتا رہا ہے۔

جب یہ بات طے ہے کہ کل کے زید زمان اور آج کے زید حامد نے یوسف علی کذاب کے عقائد و نظریات سے توبہ نہیں کی، بلکہ وہ آج بھی اس کے خلاف عدالتی فیصلہ کو انصاف کا خون کہتا ہے تو یقینا آج بھی وہ کذاب یوسف علی کی روش، اس کے مشن اور عقائد و نظریات کا حامی و داعی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ کل تک وہ کھل کر اس کا جانبدار اور وکیل صفائی تھا، مگر اب وہ حالات کا دھارا دیکھ کر وقتی اور عارضی طور پر اس کی وکالت و ترجمانی سے کنارہ کش، خاموش اور حالات کے سازگار ہونے کا منتظر ہے۔

اس لیے ضروری ہوا کہ اس مارِ آستین کی زہرناکی اور فتنہ سامانی سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور اس کے خطرناک عزائم و ارادوں سے بھولی بھالی انسانیت کو آشنا کیا جائے، لہٰذا طے ہوا کہ زید حامد اور یوسف کذاب کے پرانے تعلق داروں سے رابطہ کرکے صحیح صورت حال معلوم کرکے اصل حقائق مسلمانوں تک پہنچائے جائیں، لہٰذا اس سلسلہ میں جب رابطہ مہم شروع کی گئی تو بحمداللہ! اچھا خاصا مواد اور اس حلقے کے کئی ایسے حضرات مل گئے جو زید حامد کو بچپن سے اب تک جانتے ہیں اور اس کی زندگی کے انقلابات اور قلا بازیوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔

چناں چہ جب ان افراد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نہایت ہی خلوص واخلاص سے نہ صرف سارے حقائق اور معلومات مہیا کیں، بلکہ دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی میں تشریف لاکر اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ہم اس سلسلہ میں ہر جگہ جانے بلکہ زید حامد سے بات چیت کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
زيد زمان المعروف زيد حامد راهبر كے روپ ميں راهزن زيد زمان المعروف زيد حامد كا تعارف اور ان جيسے دوسرے ملحدين كا طريقه ٴواردات اور ان كے دجل و فريب سے بچنے اور محفوظ رهنے كى تدابير مولانا سعيد احمد جلال پورى اس سے پهلے كه هم زيد حامد كے بارے ميں وه دلائل و براهين اور قرائن و شواهد پيش كريں ،جن سے ثابت كيا جائے كه زيد حامد مدعى نبوت يوسف كذاب كا ...نعوذبالله... صحابى، خليفه اول، اس كے عقائد و نظريات كا علم بردار اور اس كى فكرو فلسفه كا داعى و مناد هے، ضرورى معلوم هوتا هے كه اپنا وه مضمون اور تحرير بهى يهاں نقل كردى جائے جو زيد حامد كے فتنه سے آگاهى كا سبب اور ذريعه بنى اور يه اس ليے بهى ضرورى معلوم هوتا هے كه جن حضرات نے يه تحرير نهيں پڑهى يا ابهى تك ان كى نگاه سے نهيں گزرى، ان كے دل و دماغ ميں بڑى شدت سے يه خيال آرها هوگا كه آخر وه كون سا مضمون اور تحرير هے جس كے ذريعه اس نام نهاد ”مردِ مجاهد“ يا ”مسلمانوں، اسلام اور طالبان كے ترجمان“كے خفيه پروگرام اور زير زمين منصوبے كو چيلنج كيا گيا؟ يا اس كى ردائے باطنيت كو چاك كيا گيا هے؟ ليجيے پهلے وه تحرير پڑهيے: بسم الله الرحمن الرحيم الحمدلله وسلام على عباده الذين اصطفى! آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے بارگاهِ الٰهى سے اطلاع پاكر قيامت تك پيش آنے والے حالات و واقعات كى امت كو اطلاع دى هے اورانهيں ممكنه خطرات و انديشوں سے آگاه فرماديا هے- اسى طرح قرب قيامت ميں جو جو فتنے ظهور پذير هوں گے يا جن جن طريقوں سے امت كو گمراه كيا جاسكتا تها، آپ صلى الله عليه وسلم نے ان كى پيشگى اطلاع دے كر امت كو ان سے بچنے كى تلقين فرمائى- چنانچه اهل علم اور علماء جانتے هيں كه احاديث كى تمام متداول و مُروّج كتب ميں حضرات محدثين نے ”ابواب الفتن“ يا ”كتاب الفتن“كا عنوان قائم كركے ايسى تمام احاديث اور روايات كو يكجا كرديا هے- يوں تو قرب قيامت ميں بهت سے فتنے اٹهيں گے، مگر ان ميں سب سے بڑا فتنه دجال كا فتنه هوگا، جو انسانيت كو اپنى شعبده بازيوں سے گمراه كرے گا- دجال اكبر تو ايك هوگا، جس كو حضرت عيسىٰ عليه السلام آسمان سے نازل هوكر مقام ”لُدّ“ ميں قتل كريں گے، مگر ايسا لگتا هے كه اس كے علاوه بهى چهوٹے چهوٹے دجال پيدا هوں گے، جو امت كو گمراه كرنے ميں دجال اكبر كى نمائندگى كى خدمت انجام ديں گے- اسى ليے آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے امت كو اس بات كى طرف متوجه فرمايا هے كه وه ايسے ايمان كُش راهزنوں اور دجالوں سے هوشيار رهے، كيوں كه قرب قيامت ميں شياطين انسانوں كى شكل ميں آكر مسلمانوں كو گمراه كرنے كى كوشش كريں گے اور وه اس كاميابى سے اپنى تحريك كو اٹهائيں گے كه كسى كو ان كے شيطان، دجال يا جهوٹے هونے كا وهم و گمان بهى نه هوگا- چنانچه علامه علاؤالدين على متقى  نے اپنى شهره آفاق تصنيف كنزالعمال ميں حضرت عبدالله بن مسعود رضى الله عنه سے ان انسان نما شياطين كے دجل و اضلال ،فتنه پرور سازشوں اوردجالى طريقه كار كا تذكره كرتے هوئے نقل فرمايا هے: ترجمه: ”حضرت عبدالله بن مسعود رضى الله عنه سے مروى هے كه...تم لوگ يه ديكه ليا كرو كه كن لوگوں كے ساته بيٹهتے هو؟ اور كن لوگوں سے دين حاصل كررهے هو؟ كيوں كه آخرى زمانه ميں شياطين انسانوں كى شكل اختيار كركے ...انسانوں كو گمراه كرنے آئيں گے... اور اپنى جهوٹى باتوں كو سچا باور كرانے كے ليے من گهڑت سنديں بيان كركے محدثين كى طرز پركهيں گے: حدثنا واخبرنا...مجهے فلاں نے بيان كيا، مجهے فلاں نے خبر دى... وغيره وغيره- لهٰذا جب تم كسى آدمى كے پاس دين سيكهنے كے ليے بيٹها كرو، تو اس سے اس كا، اس كے باپ كا اور اس كے قبيله كا نام پوچه ليا كرو، اس ليے كه جب وه غائب هوجائے گا تو تم اس كو تلاش كروگے-“ (تاريخ مستدرك حاكم، مسند فردوس ديلمى، كنز العمال، ص:214، ج10) قطع نظر اس روايت كى سند كے اس كا نفس مضمون صحيح هے-بهرحال اس روايت ميں چند اهم باتوں كى طرف متوجه فرمايا گيا هے، مثلاً: 1:… مسلمانوں كو هر ايرے غيرے اور مجهول انسان كے حلقه درس ميں نهيں بيٹهنا چاهيے بلكه كسى سے علمى استفاده كرنے سے قبل اس كى پورى تحقيق كرلينا ضرورى هے كه يه آدمى كون هے؟كيسا هے؟ كس خاندان اور قبيله سے تعلق ركهتا هے اور اس كا خاندانى پس منظر كيا هے؟ 2:… اس كے اساتذه كون سے هيں؟ كس درس گاه سے اس نے علم حاصل كيا هے؟ 3:… اس كا علم خودرو اور ذاتى مطالعه كى پيداوار تو نهيں؟ كسى گمراه، بے دين، ملحد اور مستشرق اساتذه كا شاگرد تو نهيں؟ 4:… اس شخص كے اعمال و اخلاق كيسے هيں؟ اس كے ذاتى اور نجى معاملات كيسے هيں؟ كهيں يه شعبده باز اور دين كے نام پر دنيا كمانے والا تو نهيں؟ 5:… اس كا سلسله سند كيا هے؟ يه جهوٹا اور مكار تو نهيں؟ يه جهوٹى اور من گهڑت سنديں تو بيان نهيں كرتا؟ كيونكه محض سنديں نقل كرنے اور ”اخبرنا“ و” حدثنا“ كهنے سے كوئى آدمى صحيح عالم ربانى نهيں كهلاسكتا، اس ليے كه بعض اوقات مسلمانوں كا اعتماد حاصل كرنے كے ليے كافر و ملحد بهى اس طرح كى اصطلاحات استعمال كيا كرتے هيں- لهٰذا مسلمانوں كو چاهيے كه هر مقرر و مدرس ،واعظ يا ”وسيع معلومات“ ركهنے والے ”اسكالر“اورڈاكٹر كى بات پر كان نه دهريں، بلكه اس كے بارے ميں پهلے مكمل تحقيق كرليا كريں كه يه صاحب كون هيں؟ اور ان كے علم و تحقيق كا حدود اربعه كيا هے؟ كهيں يه منكر حديث، منكر دين،منكر صحابه،منكر معجزات، مدعى نبوت يا ان كا چيله چانٹا تو نهيں؟ چنانچه همارے دور ميں اس كى بهت سى مثاليں موجود هيں كه ريڈيو، ٹى وى يا عام اجتماعات ميں ايسے لوگوں كو پذيرائى حاصل هوجاتى هے، جو اپنى چرب زبانى اور ”وسعت معلومات“ اور تُك بندى كى بنا پر مجمع كو مسحور كرليتے هيں،جس كى وجه سے بهت سے لوگ ان كے قائل، معتقد اور عقيدت مند هوجاتے هيں، ان كے بيانات، دروس اور ليكچر زكا اهتمام كرتے هيں، ان كى آڈيو، ويڈيو كيسٹيں، سى ڈيز اور ڈى وى ڈيز بنا بناكر دوسروں تك پهنچاتے هيں- ليكن جب ان بے دينوں كا حلقه بڑه جاتا هے اور ان كى شهرت آسمان سے باتيں كرنے لگتى هے تو وه كهل كر اپنے كفر وضلال اور باطل و گمراه كن عقائد ونظريات كا پرچار شروع كرديتے هيں، تب عقده كهلتا هے كه يه تو بے دين، ملحد، بلكه زنديق اور دهريه تها اور هم نے اس كے باطل و گمراه كن عقائد و نظريات كى اشاعت و ترويج ميں اس كا ساته ديا اور جتنا لوگ اس كے دام تزوير ميں پهنس كر گمراه هوئے يا آئنده هوں گے، افسوس كه ان كے گمراه كرنے ميں همارا مال و دولت اور محنت و مساعى استعمال هوئى هيں- اس روايت ميں يهى بتايا گيا هے كه بعد كے پچهتاوے سے بهتر هے كه پهلے اس كى مكمل تحقيق كرلى جائے كه هم جس شخص سے علم اور دين سيكه رهے هيں، يه انسان هے ياشيطان؟مسلمان هے ياملحد؟موٴمن هے يامرتد؟ تاكه خود بهى اور دوسرے بهى ايسے شياطين و ملحدين كى گمراهى اور گمراه كن دعوت سے بچ سكيں- حال هى كى بات هے كه متعدد احباب نے پوچها كه زيد حامد نام كا ايك اسكالر آج كل ٹى وى پر آرها هے، جس كى براس ٹٴيكس ڈاٹ كام (.com brasstacks) كے نام سے ايك ويب سائٹ هے، جس ميں اس كا مكمل تعارف اور اس كى تقارير موجود هيں، اسى ويب سائٹ ميں بتايا گيا هے كه يه شخص جهاد افغانسان ميں بهى شريك رها هے- چوں كه آج كل وه كهل كر امريكا اور يهوديوں كے خلاف بولتا هے، اس كے ساته ساته اس كے پاس جهوٹى سچى معلومات كا ذخيره هے اور وه نهايت هى چرب لسان هے، لهٰذا لوگ دهڑا دهڑ اس كے گرويده هورهے هيں- بتايا جائے كه يه شخص كون هے؟ اور اس كے عقائد و نظريات كيا هيں؟ اس پر جب هم نے اپنے طور پر تحقيق كى تو معلوم هوا كه يه شخص ملعون يوسف كذاب ...جس نے نبوت كا دعوىٰ كيا تها اور عالمى مجلس تحفظ ختم نبوت نے اس كے خلاف عدالت كا دروازه كهٹكهٹايا اور اس كو گرفتار كراكے حواله زندان كيا تها اور جيل هى كے اندر ايك عاشق ِ رسول نے اس كا كام تمام كيا تها... كا خليفه اول هے اور اس كا اصل نام زيد زمان هے- چنانچه روزنامه خبريں لاهور كى خبر ملاحظه هو: ”ملتان (اسٹاف رپورٹر) نبوت كے جهوٹے دعويدار كذاب يوسف ...جو توهين رسالت كے الزام ميں گزشته 8 ماه سے جيل ميں بند هے ...نے اپنى غير موجودگى ميں برنكس كمپنى اسلام آباد كے منيجر زيد زمان كو خليفه اول مقرر كرديا هے اور تمام چيلوں كو هدايت كى هے كه وه زيد زمان كے احكامات كے مطابق كام كريں- زيد زمان كو اس سے قبل 28 /فرورى كو كذاب يوسف كى نام نهاد ورلڈ اسمبلى آف مسلم يونٹى كے لاهور ميں هونے والے اجلاس ميں خصوصى طور پر بلايا گيا تها اور تقريباً سو افراد كى موجودگى ميں كذاب يوسف نے اسے (اپنا) صحابى قرار ديتے هوئے (نعوذبالله) حضرت ابوبكر صديق  كا خطاب ديا تها اور كها تها كه هم نے زيد زمان كو حقيقت عطا كردى هے- اس پروگرام كى ويڈيو اور آڈيو كيسٹ بهى تيار هوئى، جو پوليس كے ريكارڈ ميں محفوظ هے اور مقدمه كا حصه هے- اس اجلاس ميں صحابى قرار پانے كے بعد زيد زمان نے تقرير كى اور كذاب يوسف كى تعريف اور عظمت ميں زمين و آسمان كے قلابے ملاديے تهے- زيد زمان ان دنوں كذاب يوسف كى رهائى كے سلسله ميں سرگرم هے اور عدالت ميں هر تاريخ پر موجود هوتا هے- كذاب يوسف كے بارے ميں معلوم هوا هے كه اڈياله جيل ميں اس نے عبادات ترك كردى هيں اور آج كل خط كتابت كے ذريعے روٹهے مريدوں كو منانے كا سلسله شروع كرديا هے-“ (روزنامه خبريں، لاهور، 8/نومبر 1997ء) چنانچه جب يوسف كذاب جيل ميں قتل هوگيا، تو زيد زمان از خود پس منظر ميں چلا گيا، اور اپنے آپ كو منظر عام پر لانے كے ليے مناسب وقت كا انتظار كرنے لگا، ايك عرصه بعد جب عام لوگوں كے ذهن سے يوسف كذاب كا قضيه اوجهل هوگيا اور لو گ يوسف كذاب اوراس كے چيلے زيد زمان كى دينى اور مذهبى حيثيت سے قريب قريب ناآشنا هوگئے، تو اس نے اپنے باپ كے نام كے پهلے جز كے بجائے دوسرے جز كو اپنے نام سے ملايا اور زيد زمان كى جگه زيد حامد كے نام سے اپنے آپ كو متعارف كرانے اور منوانے كا ناپاك منصوبه شروع كرديا، اس ليے مسلمانوں كو چاهيے كه اس ملعون كا تعاقب كريں اور اس كے دام تزوير ميں نه آئيں اور دوسرے مسلمانوں كو بهى اس كے متعلق بتائيں، تاكه امت مسلمه كا دين و ايمان محفوظ ره سكے- اس كے علاوه مسلمانوں كو اس بات كابهى بطورِ خاص اهتمام كرنا چاهيے كه مستند علماء اور اكابر اهل ِ حق كے علاوه كسى عام آدمى كو درس و تدريس كى مسند پر نه بيٹهنے ديں اور نه هى اس كے حلقه درس ميں بيٹهيں، كيونكه حجة الاسلام امام غزالى  فرماتے هيں : ”عوام كا فرض هے كه ايمان اور اسلام لاكر اپنى عبادتوں اور روزگار ميں مشغول رهيں ،علم كى باتوں ميں مداخلت نه كريں- اس كو علماء كے حوالے كرديں-عامى شخص كا علمى سلسله ميں حجت كرنا زنا اور چورى سے بهى زياده نقصان ده اور خطرناك هے، كيوں كه جو شخص دينى علوم ميں بصيرت اور پختگى نهيں ر كهتا وه اگر الله تعالىٰ اور اس كے دين كے مسائل ميں بحث كرتا هے تو بهت ممكن هے كه وه ايسى رائے قائم كرے جو كفر هو اور اس كو اس كا احساس بهى نه هو كه جو اس نے سمجها هے وه كفر هے، اس كى مثال اس شخص كى سى هے جو تيرنا نه جانتا هو اور سمندر ميں كود پڑے-“ (احياء العلوم، ص:36، ج:3) لهٰذا غير مستند حضرات دين ومذهب ميں دخل نه ديں اور نه هى درس قرآن كى مسندوں پر بيٹهنے كى كوشش كريں،آج كل يه فتنه قريب قريب عام هورها هے كه هرجاهل وعامى محض اردو كتب اورتراجم كى مدد سے درس قرآن دينے لگاهے، جبكه يه بهت هى خطرناك هے- اس سے دينى، مذهبى اور علمى اعتبار سے نوجوان نسل بهت هى اضطراب كاشكارهورهى هے، كيوں كه وه دين و مذهب كے بارے ميں علماسے كچه سنتے هيں تو جديد اسكالروں سے كچه اور،لهٰذا وه اس كشمكش ميں مبتلا هوجاتے هيں كه صحيح كيا هے اور غلط كيا؟ اس ليے ضرورى هے كه اربابِ علم وعمل جگه جگه ايسے مستند مدرسين، واعظين اور مقررين كاانتظام كريں جو هر اعتبار سے لائق اعتماد هوں، تاكه نئى نسل كى ذهن سازى هواوروه ان جهالت كے علَم برداروں كى گمراهى سے محفوظ ره سكيں- وصلى الله تعالىٰ علىٰ خير خلقه سيدنا محمد وآله واصحابه اجمعين.“ (ماهنامه بينات محرم الحرام 1430ه، مطابق جنورى2009ء)
 

سویدا

محفلین
قدرت الٰهيه كا اصول هے كه هر شر ميں كوئى نه كوئى خير كا پهلو نكل آتا هے، چنانچه همارى اس مختصر سى تحرير كى اشاعت كے بعد اگرچه اپنے هى حلقه كے كچه حضرات كو اضطراب اور بے چينى هوئى اور راقم كو ان كى تيز و تند تنقيد كا سامنا كرنا پڑا، ليكن اس كا ايك بڑا فائده يه هوا كه اس كى بركت سے ايك فتنه اور فتنه پرور كى سازش بے نقاب هوگئى اور مستقبل ميں اس كے خطرناك اور تباه كن نقصانات كى طرف مسلمانوں كو متوجه كرنے كا موقع مل گيا، خدا كرے كه همارى يه ادنىٰ سى كوشش مسلمانوں كے دين و ايمان كى حفاظت و صيانت كا اور زيد زمان كى هدايت و توبه كا ذريعه ثابت هو- جناب زيد حامد اور اس سے اخلاص ركهنے والے مسلمانوں كى خدمت ميں عرض هے كه مجهے نه تو زيد حامد سے كوئى ذاتى پُرخاش هے اور نه هى ميرا اس سے كوئى جائيداد يا خاندان كا جهگڑا هے- سچى بات يه هے كه ميرا آج تك اس سے آمنا سامنا بهى نهيں هوا، اس ليے اگر وه آج اپنے ان عقائد ونظريات سے توبه كرلے يا كذاب يوسف على پر دو حرف بهيج دے تو ميں اس كو گلے لگانے كو تيار هوں اور اپنى اس تحرير سے كهلے دل سے رجوع كا اعلان كردوں گا، تاهم جب تك وه يوسف على كذاب كے عقائد و نظريات سے منسلك هے يا اس سے برأت كا اعلان نهيں كرتا، وه حضور صلى الله عليه وسلم كا باغى اور غدار هے اور حضور صلى الله عليه وسلم كا باغى و غدار، اپنے اندر چاهے كتنا هى خوبياں اور كمالات كيوں نه ركهتا هو، وه همارے اور كسى سچے مسلمان كے ليے ناقابل برداشت هے، اس ليے ناممكن هے كه كوئى مسلمان اس كو اپنا يا مسلمانوں كا نمائنده اور ترجمان باور كرے- الغرض همارى معلومات اور تحقيق كے اعتبار سے زيد حامد يوسف كذاب كا خليفه اول، اس كا جانشين، اس كا صحابى، اس كے عقائد و نظريات كا داعى، علم بردار اور اس كى فكر و فلسفه كا پرچارك هے اور وه آج بهى انهيں خطوط پر گام زن هے جن پر مدعى نبوت يوسف كذاب اسے چهوڑ كرگيا تها، فرق صرف يه هے كه يوسف كذاب كى زندگى ميں وه كهل كر اس كا حامى تها، اب جب اس نے ديكه ليا كه حالات سازگار نهيں هيں تو اس نے باطنيوں كى طرح اپنے عزائم اور منصوبوں كى تكميل كے ليے اپنى تحريك كو زير زمين كرديا هے اور اس نے اپنى حكمت عملى كسى قدر تبديل كرلى هے- چناں چه زيد حامد كا يه كهنا كه ميں كسى يوسف كذاب كو نهيں جانتا يا اس سے ميرا كوئى تعلق نهيں ”عذر گناه بدتراز گناه“ كے مترادف هے، هاں اگر وه يه كهتا كه ميرا اس سے تعلق تها، مگر اب ميں نے اس كے عقائد و نظريات سے توبه كرلى هے، پهر اپنى توبه كے ثبوت كے طور پر توبه نامه اور توبه كے گواه پيش كرديتا تو كسى كو كيا حق پهنچ سكتا تها كه وه كسى توبه كرنے والے كى توبه كو قبول نه كرتا؟ بهرحال ذيل ميں هم زيد حامد كا تعارف، اس كے يوسف كذاب سے تعلق، اس كى صحابيت، اس كى خلافت، اس كى زندگى كے انقلابات اور قلابازيوں كى مختصر روئيداد عرض كرنا چاهيں گے،ليجيے پڑهئے اور سر دهنيے: 1:… زيد حامد كے زمانه طالب علمى كے اور شروع كے دوستوں كا كهنا هے كه زيد حامد كا اصل نام زيد زمان حامد هے، اس كا شناختى كارڈ نمبريه هے: 3740510713477، اس كا باپ فوج كا ريٹائرڈ كرنل تها، اس كا نام زمان حامد تها، 13-بى بلاك 6، پى اى سى ايچ سوسائٹى كراچى كے علاقه نرسرى ميں چنيسر هالٹ اور شاهراه فيصل كے درميان ميں واقع كے ايف سى والى گلى ميں پيچهے اس كى رهائش تهى، 1980ء ميں حبيب پبلك اسكول سے ميٹرك كيا، اسكول كى تعليم كى تكميل كے بعد اس نے كالج ميں داخله ليا، كالج كى تعليم مكمل كرنے كے بعد اس نے 1983ء ميں اين اى ڈى يونيورسٹى ميں داخله ليا- اين اى ڈى سے اس نے بى اى كى ڈگرى حاصل كى، اس كے علاوه اس نے پوسٹ گريجويشن، ايم ايس اور پى ايچ ڈى وغيره نهيں كى اور نه هى وه درس وتدريس كے شعبه سے وابسته رها هے، لهٰذا اسے ڈاكٹر يا پروفيسر وغيره كهنا اور لكهنا غلط هے، جس زمانه ميں وه اين اى ڈى ميں داخل هوا، ايك ماڈرن نوجوان تها، ليكن بهت جلد هى اس كا اسلامى جمعيت طلبا كے ساته تعلق هوگيا اور اسلامى جمعيت طلبا كے سرگرم كاركنوں ميں شمار هونے لگا، زيد حامد جمعيت كے دوسرے كاركنوں كے مقابله ميں نسبتاً لمبى داڑهى، سر پر پخول پهنے، سبز افغان جيكٹ كلاشنكوٹ زيب تن كيے دكهائى ديتا تها، زيد زمان شروع سے غير معمولى ذهين و ذكى تها، ان دنوں چوں كه جهاد افغانستان كا دور تها، اس ليے تحريكى ذهن كا يه نوجوان بهى عملى طور پر جهاد افغانستان كے ساته منسلك هوگيا اور بڑهتے بڑهتے اس كا جهاد افغانستان كے بڑے لوگوں جلال الدين حقانى، حكمت يار اور احمد شاه مسعود سے تعلق هوگيا اور عملى جهاد اور گوريلا جنگ كے تجربات كا حامل قرار پايا، اردو اس كى مادرى اور انگلش اس كى تعليمى زبان تهى،جب كه پشتو اور فارسى اس نے افغانستان ميں ره كر سيكهى تهى، اس ليے وه اردو، انگلش، پشتو اور فارسى بے تكلف بولنے لگا- اسى دوران اس كو جلال الدين حقانى، حكمت يار اور احمد شاه مسعود سے نه صرف تقرب حاصل هوگيا، بلكه حكمت يار اور ربانى كے پاكستانى دوروں كے موقع پر وه ان كا ترجمان هوتا تها، اسى طرح دوسرے جهادى اور تحريكى راهنماؤں سے بهى اس كے قريبى مراسم هوگئے-تعليم سے فراغت كے بعد يه برنكس نامى ايك سيكورٹى كمپنى كا منيجر بن كر1992ء ميں كراچى سے راولپنڈى چلا گيا، پهر كچه عرصه بعد اس نے برنكس كمپنى چهوڑكر براس ٹيكس كے نام سے اپنى كمپنى بنائى اور اسى كے نام سے ويب سائٹ بهى ترتيب دى، آج كل اس كى تمام سرگرمياں اسى كمپنى اور ويب سائٹ كى مرهون منت هيں- همارى معلومات كے مطابق زيد حامد اس وقت: مكان نمبر 777، عمار شهيد روڈ، چكلاله اسكيم III، راولپنڈى ميں ر هائش پذير هے، جبكه اس كے شناختى كارڈ كى كاپى كے اعتبار سے اس كا پته يه هے: مكان نمبر 9-A اسٹريٹ 2، چكلاله 2، راولپنڈى- 2:… جناب سعد موٹن صاحب بهى اسلامى جمعيت طلبا كے سرگرم كا ركن تهے، ان كا كهنا هے كه زيد زمان سے ميرا تعارف يوسف على كے خاص مقرب رضوان طيب نے كرايا، يه اس زمانه كى بات هے جب افغان جهاد كے آخرى دن چل رهے تهے اور طالبان كابل كو فتح كركے حكومت بنانے كى پوزيشن ميں آگئے تهے، كراچى كے كچه لوگ تيار هوكر افغان جهاد ميں حصه لينے جارهے تهے، جب طالبان حكومت بنى تو كچه لوگوں نے سوچا كه كيوں نه پاكستان ميں طالبان طرز كى خلافت قائم كى جائے، مذهبى سوچ ركهنے والوں كو اپنى طرف راغب كرنے كے ليے يهى كهنا كافى تها، رضوان طيب كے اسلامك سينٹر كے پليٹ فارم پر زيد زمان سے ملاقات هوئى، پهر يه دونوں ...زيد زمان اور رضوان طيب....مسلم ايڈ كے ليے كام كرنے لگے اور ميں بهى ان كے ساته كام كرنے لگا، مسلم ايڈ كا كارڈ آج بهى ميرے پاس موجود هے، ميں ان كے ساته فنڈ اكٹها كرتا تها، هم نے افغان جهاد كے حوالے سے ايك مووى ”قصص الجهاد“ كے نام سے تيار كى تهى، زيد زمان اس كا ڈائريكٹر تها، اس سى ڈى كى سيل اور فروخت كى ذمه دارى ميرى تهى، اس كے بعد زيد زمان كى ملاقات يوسف كذاب سے هوئى اور وه اس كو كراچى لے آيا- رضوان طيب، سهيل احمد اور عبدالواحد كراچى ميں ان كے شروع كے ساتهيوں ميں سے تهے، ان لوگوں نے خلافت كا آسرا دے كر كراچى سے ايك تحريك كا آغاز كيا اور اسلامى جمعيت طلبا اور جماعت اسلامى كے لوگوں كو ٹارگٹ بنايا، هر آدمى كو اس كے رجحان كے حساب سے گهيرنے كى حكمت عملى وضع كى گئى، اگر كوئى جهاد سے متاثر تها تو اس كے حوالے سے اور اگر كوئى تصوف يا كسى دوسرى فكر سے وابسته تها تو اس اعتبار سے اس كو قريب لانے كے ليے اس فكر كے قصيدے پڑهے گئے- يوں كل كا مجاهد زيد زمان ايك صوفى اور ذكر كى لائن كا آدمى بن كر ابهرا اور اس كو يوسف كذاب كا اتنا قرب حاصل هوا كه وه نعوذبالله اس كا صحابى اور خليفه اول قرار پايا- 3:… يوسف كذاب كے مقرب خاص اور زيد حامد كے دوست رضوان طيب كے بهائى منصور طيب كا فرمانا هے كه ميں زيد حامد كو اس وقت سے جانتا هوں جب اس كا يوسف على سے تعلق نهيں تها، زيد حامد1988-89ء كے انتخابات ميں بهت سرگرم تها،1989ء ميں اس نے ايك تصويرى نمائش كا اهتمام كيا اور اس كے ليے ايك ويڈيو فلم بهى تيار كى، اس نمائش كا اهتمام سوسائٹى كے علاقه ميں مختلف مقامات پركيا گيا، اس زمانه ميں يه مختلف جهادى راهنماؤں كے ترجمان كى صورت ميں نظر آتا تها، هم اس كى شخصيت سے بهت متاثر تهے اور يه اپنے آپ كو ايك بهت بڑا جهادى راهنما سمجهتا تها، اس زمانه ميں اس نے افغان جهاد كے حوالے سے ايك ويڈيو فلم ”قصص الجهاد“ بهى تيار كى، 1993ء ميں جهاد افغان ختم هوگيا تو يه وه دور تها كه اس نے تمام مجاهد راهنماؤں كو گالياں دينا شروع كرديں- 1993-94ء ميں زيد حامد لاهور سے اپنے ساته يوسف كذاب كو لے آيا اور اس كو سوسائٹى كے علاقه كے تحريكى ساتهيوں سے متعارف كرايا اور كها كه يه ايك بزرگ هے، جو صرف ذكر كى بات كرتا هے، اگر كوئى سوا لاكه درود شريف كا ورد كرے گا تو اس كو نبى اكرم صلى الله عليه وسلم كى زيارت اور ديدار هوگا، ميرے بڑے بهائى رضوان طيب يوسف على سے منسلك هوگئے اور ان كے خاص مقربين ميں شامل هوگئے، اس وجه سے يوسف على اور زيد حامد ميرے گهر آتے تهے، زيد زمان جس كا پهلے سے همارے گهر آنا جانا تها، يوسف على كو همارے گهر لے آيا، اس زمانه ميں اسلامى جمعيت اور جماعت اسلامى سے متاثر تين درجن سے زائد افراد اس سے متاثر هوئے، ميرے بهائى تو اس حد تك متاثر هوئے كه انهوں نے همارى دكان كا ايك حصه بيچا اور يوسف كذاب كو ايك گاڑى خريد كر دى اور لاكهوں روپے نقد ديے، زيد حامد يوسف كذاب كا مقرب اول تها اس ليے پيسوں كى وصولى وه كرتا تها، ميں دعوىٰ سے كهه سكتا هوں كه زيد زمان نے خود اپنى جيب سے ايك هزار روپے بهى نهيں ديے هوں گے، زيد حامد نے مجهے يوسف كذاب كے نظريات پر مبنى پمفلٹ ديے اور مختلف مساجد كے باهر تقسيم كرنے كو كها، لهٰذا اس كا يه كهنا كه” ميں كسى يوسف على كو نهيں جانتا“ محض جهوٹ اور فريب هے- 4:… اس سب سے قطع نظر هم زيد حامد سے پوچهنا چاهيں گے كه اگر ان كا يوسف كذاب سے كوئى تعلق نهيں تها يا نهيں هے تو وه يه بتلانا پسند فرمائيں گے كه يوسف كذاب كے خلاف لكهى گئى كتابوں: ”كذاب“ تاليف: مياں غفاراور ”فتنه يوسف كذاب“ تاليف: ارشد قريشى ميں ان كا يوسف على كذاب كے مقدمه ميں بار بار تذكره كيوں آيا هے؟ كيا وه اس كا انكار كرسكتے هيں كه ”فتنه يوسف كذاب“ كے بيس مقامات پر به ايں الفاظ ان كا تذكره موجود هے- ملاحظه هو: 1:… ”ورلڈ اسمبلى كے اجلاس ميں يوسف على نے اپنے خطاب ميں كها كه سو سے زائد صحابه كرام محفل ميں بيٹهے هوئے هيں...اس نے...كراچى كے ايك صاحب زيد زمان كو مجاهد كا لقب ديا- “ (ص:3) 2:… ”ملعون نے اپنے انتهائى اهم مقربين كو لاهور ڈيفنس كينٹ ميں واقع اپنى پرآسائش قيام گاه ميں طلب كرليا، جن ميں راولپنڈى سے زيد زمان كے علاوه كراچى سے سهيل نامى ايك شخص بهى شامل هے-“ (ص:42) 3:… ”يوسف على نے مذكوره ترديد جارى كرنے سے قبل سهيل اور زيد زمان كے ذريعے ملك بهر كے تمام مريدوں سے ٹيليفونك رابطے كيے-“ (ص:42) 4:… ”اطلاعات كے مطابق ان مريدوں كے لاهور پهنچنے سے قبل هى وهاں زيد زمان نامى ملعون كا ايك مريد پهلے موجود تها-“ (ص:51) 5:… ”اطلاعات كے مطابق ايسے كسى بهى منصوبے كو عملى جامه پهنانے كى ذمه دارى زيد زمان كو سپرد كى جائے گى جو افغانستان كى جنگ ميں براه راست شريك هونے كے باعث كمانڈو كى شهرت ركهتا هے-“ (ص:51) 6:… ”اس سلسله ميں زيد زمان اور سهيل احمد خان نے كچه سفارت خانوں سے بهى رابطه كيا هے-“ (ص:51) 7:… ”كراچى كا خليفه سهيل، راولپنڈى كا زيد زمان...تها- “ (ص: 74) 8:… ”...پهر اسى محفل ميں ميں نے دو افراد عبدالواحد اور زيد زمان كا بطور صحابى تعارف كرواديا- “ (ص:77) 9:… ”ابوالحسين يوسف على نے ١٢ سال قبل ايك نام نهاد فرضى ورلڈ اسمبلى بنائى، جس كا نام ورلڈ اسمبلى آف مسلم يونٹى هے، 28/ فرورى 1997ء كو لاهور ميں اس كا اجلاس هوا، جس ميں كذاب نے 100 صحابه كرام كى موجودگى كى بات كى ،اس اجلاس ميں كراچى سے عبدالواحد، محمد على، ابوبكر، سيّد زمان...نے شركت كى-“ (ص:110) 10:… ”ورلڈ اسمبلى كے دعوت نامه ميں بهى مذكوره بالا افراد كے نام هيں-“ (ص:116) 11:… ”يوسف كذاب كى اهليه نے نبوت كے جهوٹے دعويدار كو بعض كاغذات جيل ميں پهنچائے هيں، جو اس نے اپنے خاص آدميوں زيد زمان اور سهيل كے حوالے كرديے، گزشته روز يه افراد، وه دستاويزات لے كر امريكى قونصليٹ گئے اور كافى دير تك وهاں موجود رهے-“ (ص:116) 12:… ”يوسف على كو ملك سے فرار كرانے كى كوشش كى جائے گى، اس منصوبه كو عملى جامه پهنانے كى ذمه دارى زيد زمان كے سپرد كى جائے گى، جو افغانستان كى جنگ ميں براه راست شريك هونے كے باعث كمانڈو كى تربيت ركهتا هے، اس سلسله ميں زيد زمان اور سهيل احمد خان نے كچه سفارت خانوں سے بهى رابطه كيا-“ (ص:306) 13:… ”يوسف كذاب كے گهر اور اهل خانه كى حفاظت كى ذمه دارى برنكس كو دے دى گئى، فرم كے افسر زيد زمان كو جهوٹے نبى نے اپنا خليفه مقرر كرركها هے- “ (ص:313) 14:… ”يوسف كذاب كے گهر اور اهلِ خانه كى سيكورٹى كى تمام تر ذمه دارى لاهور، راولپنڈى اور كراچى كى ايك مشهور سيكورٹى فرم برنكس كو دے دى گئى هے- اس فرم كے ايك آفيسر زيد زمان كو يوسف نے راولپنڈى اور اسلام آباد كا خليفه بهى مقرر ركها هے اور وه ابهى تك اس جهوٹے نبى كے حصار ميں هے-“ (ص:314) 15:… ”...حاضرين محفل ميں سے دو افراد عبدالواحد خان اور زيد زمان كو اسٹيج پر بلاكر ان كا تعارف صحابى رسول كے طور پر كرايا-“(ص:325) 16:… ”ملعون نے اپنے تمام مريدوں سے زيد زمان اور سهيل احمد خان كے توسط سے رابطے كيے هيں-“ (ص:363) 17:… ”كراچى كے سهيل احمد خان اورپشاور ...پشاور سهو كاتب هے ورنه وه راولپنڈى كا خليفه تها، ناقل...كے زيد زمان نے انسانى حقوق كى تنظيموں اور سفارت خانوں سے رابطے كيے-“ (ص:370) 18:… ”مولانا عبدالستار خان نيازى نے كهاكه زيد زمان نامى كوئى لڑكا چند افراد كے ساته ميرے پاس آيا اور بتايا كه بعض افراد اور تحريك تحفظ ختم نبوت كے بعض اكابرين ايك صحيح العقيده مسلمان اور رسول كريم كے شيدائى كو كافر قرار دے كر جيل كى سلاخوں كے پيچهے بند كرواچكے هيں....“-(ص:390) 19:… ”كذاب يوسف نے برنكس كمپنى كے منيجر زيد زمان كو خليفه اول مقرر كرديا-“ (ص:404) 20:… ”يوسف كذاب ...نے اپنى غير موجودگى ميں برنكس كمپنى اسلام آباد كے منيجر زيد زمان كو خليفه اول مقرر كرديا هے اور تمام چيلوں كو هدايت كى هے كه وه زيد زمان كے احكامات كے مطابق كام كريں، زيد زمان كو اس سے قبل 28/فرورى كو كذاب يوسف كى نام نهاد ورلڈ اسمبلى آف مسلم يونٹى كے لاهور ميں هونے والے اجلاس ميں خصوصى طور پر بلايا گيا تها اور تقريباً 100 افراد كى موجودگى ميں كذاب نے اسے صحابى قرار ديتے هوئے ...نعوذبالله... حضرت ابوبكر صديق  كا خطاب ديا تها اور كها تها كه هم نے زيد زمان كو حقيقت عطا كردى هے- اس پروگرام كى ويڈيو اور آڈيو كيسٹ بهى تيار هوئى، جو پوليس كے ريكارڈ ميں محفوظ هے اور مقدمه كا حصه هے- اس اجلاس ميں صحابى قرار پانے كے بعد زيد زمان نے تقرير كى اور كذاب يوسف كى تعريف اور عظمت ميں زمين و آسمان كے قلابے ملاديے تهے- زيد زمان ان دنوں كذاب يوسف كى رهائى كے سلسله ميں سرگرم هے اور عدالت ميں هر تاريخ پر موجود هوتا هے-“ (ص:427) الغرض كيا ان كا يوسف كذاب كو بچانے، اس كے مقدمه كى پيروى، اس كى حفاظت، اس كو بيرون ملك فرار كرانے اور امريكى كونسل خانه تك رسائى كرنے اور انسانى حقوق كى تنظيموں سے رابطه كرنے وغيره مختلف حوالوں سے ان كا نام نماياں طور پر نهيں ليا گيا؟ اگر ان كا اس ملعون كے ساته كوئى تعلق نهيں تها تو يه سب كچه كيوں اور كيسے هوا؟ كيا انهوں نے كبهى اس سے اپنى برأت كا اظهار كيا؟ يا كرسكتے هيں؟ نهيں، هرگز نهيں!
اسی طرح نبوت کے جھوٹے دعویدار یوسف کذاب کی کہانی پر مشتمل کتاب ”کذاب“ میں بھی بیس مقامات پر مختلف عنوانات اور خدمات کے ذیل میں بایں الفاظ ان کا تذکرہ ملتا ہے، پڑھیے اور سر دھنیے:

1… ”اس جلسے میں کذاب کا چیلا زید زمان جسے کذاب نے ”صحابی“ قرار دیا تھا، اسٹیج پر براجمان تھا۔“ (ص:24)
2… ”کذاب کو کم از کم اپنے ان دو ”صحابیوں“ عبدالواحد اور زید زمان ہی کو اپنی صفائی میں عدالت میں لانا چاہیے تھا۔“ (ص:25)
3… ”اپنی تقریر کے دوران اپنے دو چیلوں عبدالواحد خان اور زید زمان کو ”صحابی“ کی حیثیت سے متعارف کروایا، وہ دونوں اس محفل میں موجود تھے۔“ (ص:50)
4… ”سب سے پہلے وابستہ اور وارفتہ ہونے والے سیّد زید زمان ہی تھے، آئیں سیّد زید زمان!“(ص:52)
5… ”کراچی سے عبدالواحد، محمد علی ابوبکر ، سیّد زید زمان، سروش، وسیم، امجد، رضوان، کاشف، عارف اورنگزیب خان اور شاہد نے شرکت کی۔“ (ص:64)
6… ”راولپنڈی کا خلیفہ زید زمان، پشاور کا خلیفہ سابق ایئر کموڈور اورنگزیب تھا۔“ (ص:91)
7… ”اس دوران اس کے خاص کارندے زید زمان، جو راولپنڈی میں برنکس نامی ایک سیکورٹی کی فرم میں آفیسر ہے، نے کذاب یوسف کے گھر پر سیکورٹی کا عملہ تعینات کردیا۔ “ (ص:94)
8 … ”پھر اسی محفل میں ، میں نے دو افراد عبدالواحد خان اور زید زمان کا بطور صحابی تعارف کروایا۔“ (ص:95)
9… ”...حتی کہ عبدالواحد خان اور زید زمان بھی گواہی کے لیے نہ آئے، جنہیں اس نے یتیم خانہ لاہور، بیت الرضا میں نعوذباللہ خلفائے راشدین کا درجہ دیا تھا۔“ (ص:125)
10… ”اس نے دو افراد زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:175)
11… ” اس ...یوسف علی...نے دو افراد، جن کے نام زید زمان اور عبدالواحد تھے، کو آگے بلایا اور ان کا تعارف صحابی رسول کی حیثیت سے کرایا۔“ (ص:179)
12… ”میں نے اجلاس میں شرکت کی تھی، جہاں آڈیو اور ویڈیو کیسٹ تیار کی گئی تھی...ملزم یوسف نے عبدالواحد اور زید زمان کا اپنے صحابیوں کی حیثیت سے تعارف کرایا۔“ (ص:187)
13… ”یہ درست ہے کہ ملزم یوسف نے عبدالواحد اور زید زمان کو اصحاب رسول کہا، اپنے صحابی نہیں کہا۔“(ص:196)
14… ”پھر دوران تقریر یوسف علی ملزم نے دو اشخاص کو، جن کے تعارف زید زمان اور عبدالواحد کرائے، ان کو بطور صحابی پیش کیا۔“ (ص:211)
15… ”حافظ ممتاز مذکورہ اجتماع میں موجود تھے...جس میں تم نے اپنے دو مریدوں زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:230)
16… ”کیا یہ درست ہے کہ...تم نے عبدالواحد اور زید زمان کو اپنے صحابی کی حیثیت سے متعارف کرایا اور ان دونوں افراد نے کسی حد تک خود بھی تقریریں کیں؟۔“ (ص:238)
17… ”...میں نے جس اجتماع میں اپنے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا، وہاں بیٹھے افراد میں سے اپنے مریدوں زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔ “ (ص:297)
18… ”مثال کے طور پر آڈیو کیسٹ بی، ا۔کاٹرنسکرپٹ ایگزیبٹ پی۔۱۰ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے عبدالواحد اور زید زمان کے صحابی رسول ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:334)
19… ”یہاں موجود سو افراد اصحاب رسول ہیں، اس نے عبدالواحد اور زید زمان نامی دو افراد کا تعارف صحابی کی حیثیت سے اور اپنا پیغمبر اسلام کی حیثیت سے کرایا۔“ (ص:340)
20… ”ملزم یوسف نے مسجد میں اپنے ایک سو صحابیوں کی موجودگی کا ذکر کیا اور اس نے دو افراد عبدالواحد اور زید زمان کا اپنے صحابی کی حیثیت سے تعارف کرایا۔“ (ص:343)
خلاصہ یہ کہ کیا اس کتاب میں بھی مختلف عنوانات اور خدمات کے سلسلہ میں ان کا نام درج نہیں ہے؟ اگر جواب اثبات میں ہے اور یقینا اثبات میں ہے تو یہ سب کچھ بغیر کسی تعلق اور تعارف کے ہے؟

5… اسی طرح کل کے زید زمان اور آج کے زید حامد صاحب!اس آڈیو اور ویڈیو کیسٹ کے مندرجات کا انکار کرسکیں گے؟ جس میں ملعون یوسف کذاب نے لاہور کی مسجد بیت الرضا میں نام نہاد اپنے سو صحابہ کی موجودگی کا اعلان کیا اور ان میں سے دو خاص الخاص صحابہ اور خلفاء کا تعارف بھی کرایا، پھر اس موقع پر آپ نے اور عبدالواحد نے حق نمک ادا کرتے ہوئے مختصر سا خطاب بھی کیا تھا۔ لیجیے! اس کیسٹ کے مندرجات اور اپنی تقریر بھی ملاحظہ کیجیے:
”کائنات کے سب سے خوش قسمت ترین انسانو! اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے خوش نصیب صاحبانِ ایمان۔ حضور سیّدنا محمد رسول اللہ سے وابستہ ہونے والو! ان پر وارفتہ ہونے والو! ان
پر تن من دھن نثار کرنے والو! صاحبانِ نصیب انسانو! آپ کو مبارک ہو کہ آج آپ کی اس محفل میں القرآن بھی موجود ہے، قرآن بھی موجود ہے، پارے بھی موجود ہیں، آیات بھی موجود ہیں، آپ میں سے ہر ایک اپنی اپنی جگہ ایک آیت ہے، کچھ خوش نصیب اپنی اپنی جگہ ایک پارہ ہیں، جن کو اپنے پارے کا احساس ہے، ان کو قرآن کی پہچان ہے اور جن کو قرآن کی پہچان ہے ان کو القرآن کی پہچان ہے، آج نور کی کرنیں بھی نچھاور کرنی ہیں اور نور کے اس سفر میں جو لوگ انتہائی معراج پر پہنچ گئے ہیں، ان سے بھی آپ کا تعارف کروانا ہے، آج کم از کم یہاں اس محفل میں100 صحابہ موجود ہیں، 100 اولیاء اللہ موجود ہیں، ہر عمر کے لوگ موجود ہیں۔

بھئی صحابی وہی ہوتا ہے ناں ،جس نے صحبت رسول میں ایمان کے ساتھ وقت گزارا ہو اور اس پر قائم ہو گیا ہو؟ اور رسول اللہ ہیں ناں؟ اور اگر ہیں تو ان کے صاحب بھی ساتھ ہیں، اس صاحب کے جو مصاحب ہیں وہی تو صحابی ہیں۔

ان صحابہ کے ذریعے کائنات میں ربط لگا ہوا ہے، ان کے صدقے کائنات میں رزق تقسیم ہورہا ہے، ان کے صدقے شادی بیاہ ہورہے ہیں، ان کے صدقے پانی مل رہا ہے، ان کے صدقے ہوا چل رہی ہے، ان کے صدقے چاند کی چاندنی ہے، ان کے صدقے سورج کی روشنی ہے، یہ نہ ہوں تو اللہ بھی قسم اٹھاتا ہے کہ کچھ بھی نہ ہو گا۔ حتی کہ یہ جو سانس آرہا ہے یہ بھی ان کے صدقے ہے۔یہ ہیں وہ صحابہ، ان کا آپ کو علم ہے کہ دنیا کے کتنے بڑے ولی کیوں نہ ہوں، لاکھوں کروڑوں ان کے مرید کیوں نہ ہوں، ان صحابہ کے گھوڑے، الفاظ یہ ہیں: خدا کی قسم! ان کی سواری کے پیچھے جو گرد اڑتی ہے، اس کے برابر بھی وہ پیر، وہ ولی نہیں ہوسکتا، جس کے لاکھوں کروڑوں مرید ہیں، کیوں وہ پیر ولی ہیں، اللہ کو دیکھے بغیر، یہ ہیں دیکھ کر۔

ان صحابہ میں ایک ایک اپنی جگہ نمونہ ہے اور ایک ایک کا تعارف کروانے کو جی چاہتا ہے، لیکن ہم صرف دو کا تعارف کروائیں گے، عمر کے لحاظ سے دونوں نوجوان ہیں، حقیقت کے لحاظ سے دونوں نوجوان ہیں، ایک وہ خوش نصیب ہستی ہے، کائنات میں وہ واحد ہستی ہے، نام بھی ان کا عبدالواحد ہے، محمد عبدالواحد، ایک ایسے صحابی، ایک ایسے ولی اللہ ہیں کہ جن کا خاندان پوری کائنات میں سب سے زیادہ تقریباً سارے کا سارا وابستہ ہے رسول اللہ سے، وارفتہ ہے اور محمد الرسول اللہ سے وابستہ ہو کر محمد رسول اللہ کے ذریعے ذات حق سبحانہ و تعالیٰ تک پہنچا ہے۔ نعرئہ تکبیر کے ساتھ ان کا استقبال کیجیے! اور میں ان کو کہوں گا ،کچھ ہمیں کہیں؟ بسم اللہ !


اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم!

آج سے 25 سال پہلے مکہ معظمہ میں ایک بزرگ سے ایک شعر سنا، جو صبح سے میرے کانوں میں گونج رہا ہے، انہوں نے فرمایا تھا:

”میں کہاں اور یہ نکہت گل!
نسیم صبح یہ تیری مہربانی“

یہ شعر تو بہت پسند آیا، مگر اب پتہ لگا کہ ذاتِ حق کا کرم اور اس کی رحمت، اس کا خالص کرم کہ یہ نکہت گل بھی اور نسیم سحر بھی اور حصول بھی، وہ سب اندر ہی اندر موجود ہیں، یہ ایک لباس میں چھپے ہوئے ہیں، ایک اور ہے، بہت عرصہ پہلے علامہ اقبال نے بڑے تڑپ کے ساتھ ایک شعر کہا تھا:

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزار سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں

مبارک ہو کہ اب انتظار کی ضرورت نہیں، علامہ اقبال تو منتظر تھے، الحمدللہ ذات حق مل گیا، مبارک ہو۔

دوسرا تعارف اس نوجوان صحابی، اس نوجوان ولی کا کرواؤں گا جس کے سفر کا آغاز ہی صدیقیت سے ہوا ہے اور جس رات ہمیں نیابت مصطفی عطا ہوئی تھی، اگلی صبح ہم کراچی گئے تھے اور سب سے پہلے وابستہ ہونے اور وارفتہ ہونے والے سیّد زید زمان ہی تھے۔ آئیں سیّد زیدزمان نعرئہ تکبیر:

برسوں ایک سفر کی آرزو رہی، کتابوں میں پڑھا تھا چالیس چالیس سال، پچاس پچاس سال چلے کیے جاتے تھے، ریاضت اور مجاہدہ ہوتا تھا، میرے آقا سیّدنا علیہ الصلوٰة والسلام کی انتہا سے انتہائی شدید، انتہائی محبت کے بعد ایک طویل سفر، ریاضت کا مجاہدے کا گزارا جاتا تھا تو آقا کی زیارت ہوتی تھی، ایک سفر کا آغاز، ہمیشہ سے یہ پڑھا اور سنا اور خوف یہ کہ کہاں ہم! کہاں یہ ماحول! کہاں یہ دور! کس کے پاس وقت ہے کہ برسوں کے چلے کرے، کس کے پاس وقت ہے کہ صدیوں کی عبادتیں کرے اور پھر صرف دیدار نصیب ہو، تڑپ تو تھی کہ صرف زیارت و دیدار ایسا نصیب ہو کہ صرف اس جہاں میں نہیں، صرف آخرت میں نہیں، صرف لامکاں میں نہیں، ثم الوریٰ، ثم الوریٰ، ثم الوریٰ، وصل قائم رہے، تو ایک راز سمجھ میں آیا کہ : ”نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں“ زہد ہزاروں سال کا اور پیار کی نگاہ ایک طرف،اپنے کسی ایسے پیارے کو دیکھو جو پیار کی نگاہ سے کہ صدیوں کا سفر لمحوں میں طے ہوجائے۔ نعرئہ تکبیر۔“ ( منقول از کیسٹ بیت الذکر، لاہور و کذاب، ص:50 تا 53)

6… اگر زید زمان المعروف زید حامد کا، ملعون یوسف کذاب کے ساتھ تعلق نہیں تھا، تو اس نے مولانا محمد یوسف اسکندر کے بار بار کے استفسار پر یہ اقرار کیوں کیا کہ جی ہاں! یوسف علی کے مقدمہ میں میرا بہرحال کسی قدر کردار رہا ہے؟

7… اگر زید زمان المعروف زید حامد کامدعی نبوت یوسف علی کذاب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور وہ اس کو نہیں جانتا تو اس نے 13/اگست 2000ء کے روزنامہ ڈان میں مدعی نبوت ملعون یوسف علی کذاب کے خلاف عدالتی فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کیوں کہا کہ :”یہ عدل و انصاف کا خون ہے؟“

8… نوفل شاہ رخ کا کہنا ہے :”میں زید حامد کو گزشتہ بیس سال سے جانتا ہوں، میری سب سے پہلی ملاقات زید حامد سے 1989ء میں حکمت یار کے کراچی کے دورے میں ہوئی، جب وہ اس کے ترجمان تھے۔ میں اس روشن چہرے والے متحرک نوجوان، این ای ڈی کے گریجویٹ انجینئر سے، جو بیک وقت روانی سے فارسی، انگریزی، پشتو اور اردو بول سکتا تھا ،بہت متاثر ہوا، اس وقت یہ زید حامد نہیں، بلکہ زید زمان تھا، اسی زمانہ میں زید زمان نے قصص الجہاد نامی ویڈیو تیار اور تقسیم کی، جس میں افغان مجاہدین اور روسی افواج کا دوبدو مقابلہ دکھایا گیا تھا، یہ ویڈیو اپنی قسم میں جدا اور یکتا تھی، اس زمانہ میں زید زمان ایک سحر انگیز شخصیت تھے، مگر پھر کچھ عجیب سی باتیں ہوئیں، زید زمان ایک برطانوی بیس این جی اوز” مسلم ایڈ“ کے مالی اسکینڈل کا مرکزی نقطہ بنے، بعدازاں انہوں نے حکمت یار اور حقانی سے رابطہ توڑ کر احمد شاہ مسعود کے ساتھ تعلقات استوار کرلیے اور پھر بعد میں جہاد کو یکسر فراموش کرکے ”صوفی“ بن گئے، اسی دوران جب ملعون یوسف علی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو یہ اس سے منسلک ہوگیا اور اس کا صحابی اور خلیفہ اول قرار پایا اور کئی دفعہ اخبارات ورسائل میں اس کا نام یوسف علی کذاب کے صحابی اور خلیفہ کے نام سے چھپا۔“ (کاشف حفیظ، روزنامہ امت کراچی) اگر زید زمان المعروف زید حامد کا مدعی نبوت ملعون یوسف کذاب کے ساتھ کوئی دینی، مذہبی عقیدت و محبت، پیری، مریدی یا نبوت و خلافت کا کوئی رشتہ نہیں تھا تو اس نے ملعون یوسف کذاب کی بھر پور وکالت کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر بے شمار سائلین کے جواب میں ملعون یوسف کذاب کی صفائیاں کیوں دیں اور اس کے خلاف مقدمہ کو جھوٹا مقدمہ کیوں کہا؟ اور یہ کیوں کہا کہ دراصل خبریں گروپ کے ضیاء شاہد اور یوسف کذاب کے درمیان جائیداد کا تنازعہ تھا، جس کی بنا پر اس کے خلاف سازش کی گئی تھی ،ورنہ وہ تو بڑا درویش صفت اور صوفی اسکالر تھا؟

9… زید زمان کی ویب سائٹ براس ٹیکس پر جاکر زید حامد سے یوسف کذاب سے متعلق سوالات کرنے والے بیسیوں سائلین کا کہنا ہے کہ اگر زید زمان المعروف زید حامد کا یوسف کذاب کے ساتھ کوئی دینی اور مذہبی رشتہ نہیں تھا یا نہیں ہے تو وہ یوسف کذاب کے غلیظ عقائد کے بارے میں صاف صاف جواب کیوں نہیں دیتا اور یہ کیوں نہیں کہتا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا ہر دعویدار دجال و کذاب اور ملحد و مرتد ہے؟ اور وہ اس دجال کے عقائد سے متعلق پوچھے گئے ہر سوال کے جواب میں یہ کیوں کہتا ہے کہ اس کی کوئی بات تصوف کی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے؟

10… جو بھولے بھالے مسلمان اور مخلص و دین دار افراد زید زمان المعروف زید حامد کے دفاعی تجزیوں، جہاد و مجاہدین کے حق میں اور یہود و امریکا کے خلاف بولنے اور کھلی تنقید کرنے کی بنا پر ان کو طالبان اور مسلمانوں کا نمائندہ یا ترجمان سمجھتے ہیں ان کو زید حامد کی ویب سائٹ براس ٹیکس پر انگریزی میں جاری کردہ رپورٹ: "What Really Happened"کا مطالعہ بھی کرلینا چاہیے، اگر کوئی شخص اس کی اس انگلش رپورٹ کو پڑھ کر سمجھ لے تو اس کو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ طالبان، دین، دینی مدارس اور علماء کے بارے میں کتنا مخلص ہے؟ یا جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے شہداء اور اس قضیہ کے کرداروں کے بارے میں ان کے دلی اور قلبی کیا جذبات و احساسات ہیں؟ چنانچہ اس رپورٹ کے آغاز میں انہوں نے اپنی 8/جولائی2007ء کی تحریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے:

”(لال مسجد کے معاملے میں) حکومت کی ناموری، ستائش اور تذلیل کے درمیان ایک پاگل مولوی (Psychopath Cleric) اور دہشت گردوں کا ایک گروپ کھڑا ہے، جس نے لوگوں کو پاکستانی دارالحکومت کے قلب میں یرغمال بنایا ہوا ہے۔“ (رپورٹ اس طرح کے زہریلے الفاظ اور تجزیوں سے پُر ہے)۔

#… (لال مسجد کے علماء اور طلبا و طالبات) منکرِ دین، بے وفا، فراری، اوباش (Renegade) جنگجوؤں کا گروپ ہے، جو ”تکفیری“ کہلاتے ہیں، یہ ان مسلمانوں پر جنگ مسلط کردیتے ہیں جو ان کے نظریات سے اتفاق نہیں کرتے، یہ نظریاتی طور پر حکومت دشمن، بدنظمی پسند، انتشاری اور شورش طلب (Anarchist) اور معروف جہادی گروپس کے درمیان بے خانماں اور خارجی (Outcastes)لوگ ہیں۔
 

سویدا

محفلین
#… میرے خیال میں (سانحہ میں) ہلاک و زخمی ہونے والوں کی کل تعداد 200سے250 ہوسکتی ہے، بشمول 75جنگجوؤں کے، اس تعداد کو حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے، ملا دباؤ بڑھا رہے ہیں یہ منوانے کے لیے کہ اندر 1000لوگ تھے، یہ بے معنی اور فضول بات ہے، جیسا کہ ان کے مرحوم لیڈر کہتے رہے کہ اندر 1800لوگ ہیں ،یہ (Bluff) تھا۔

#… جی ہاں! میڈیا کو جو ہتھیار دکھائے گئے، ان کا تعلق ان جنگجوؤں سے تھا اور ان عمارتوں میں اسلحے کا بہت بڑا ذخیرہ موجود تھا، جن میں مشین گنیں، راکٹ لانچرز، بارودی سرنگیں، ہینڈ گرنیڈز، گیس ماسک، مولوٹووکوک ٹیلز اور خودکش حملے کی جیکٹس شامل تھیں، ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ اس معاملے میں حکومتی موقف بالکل درست ہے، لال مسجد ایک عارضی اسلحہ (Weapons Dump) تھی اور بلاشبہ ایک طویل جنگ اور مسلح بغاوت (Armed Rebellion)کے لیے تیار مقام۔

#… باوجود اس کے کہ مولوی مصر ہیں کہ مدرسے میں 1000سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، ہمارے پاس اس بات کو تسلیم کرنے کی کوئی وجہ نہیں، یہ محض بڑے پیمانے پر پھیلائی جانے والی ڈس انفارمیشن ہے، کوئی ایک ،جی ہاں! ایک بھی کسی ثبوت کے ساتھ آگے نہیں آیا، جس میں مدرسے میں داخل طلبا و طالبات کے نام، رول نمبر اور پتے درج ہوں اور نہ ہی کوئی حاضری رجسٹر پیش کیا گیا جس سے پتا چل سکے کہ مدرسے میں داخل طلبا و طالبات کی اصل تعداد کیا تھی۔

#… ہمارے اپنے ذرائع سے حاصل کردہ مفصل شہادتیں موجود ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ آپریشن کے دوران صرف چند سویلین (خواتین اور بچوں) کی ہلاکتیں ہوئیں، شاید صرف چند درجن، اس تعداد کو حکومت نے بھی اب تسلیم کرلیا ہے۔“ (کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا، از ڈاکٹر فیاض عالم)

11… مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی فرماتے ہیں: یوسف کذاب نے نہ صرف جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا، بلکہ اہانت رسول کا بھی ارتکاب کیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے قائدین کے حکم پر بندہ نے کذاب کے خلاف کیس رجسٹرڈ کرایا۔ کذاب کے چیلوں میں سرفہرست دو نام تھے: ایک کا نام سہیل احمد خان ،دوسرے کا نام زید زمان تھا، جنہیں کذاب اپنا صحابی کہتا تھا۔ کذاب کے ساتھ عدالت میں جو لوگ آتے تھے ان میں بھی سرفہرست مذکورہ بالا دونوں افراد تھے۔ مذکورہ بالا افراد نے ترغیب و ترہیب، غرض ہر لحاظ سے کوشش کی کہ بندہ کیس سے دستبردار ہوجائے۔ اللہ پاک کی دی ہوئی استقامت کے ساتھ مقابلہ جاری رکھا۔ موبائل ابھی ایجاد نہیں ہوئے تھے، بندہ چھٹی پر شجاع آباد آیا ہوا تھا۔ زید زمان نے کسی طریقہ سے میرا رابطہ نمبر حاصل کیا، جو ہمارے پڑوس کے گھر کا نمبر تھا، ایک دن عصر سے تھوڑی دیر پہلے میرے پڑوسی نے دروازہ کھٹکھٹاکر پیغام دیا کہ آپ کا فون آنے والا ہے۔ بندہ نے گھنٹی بجنے پر ریسور اٹھایا کہ دوسری طرف سے آواز آئی کہ راولپنڈی سے زید زمان بول رہا ہوں۔ میں نے کہا فرمایئے! زید زمان نے کہا کہ آپ نے ہمارے حضرت (یوسف کذاب) کے خلاف کیس کیا ہوا ہے، وہ واپس لے لیں۔ میں نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا، اس کا انجام آپ کو معلوم ہے ؟ بندہ نے کہا کہ نفع و نقصان سوچ کر کیس کیا ہے۔ اس نے کہا کہ ہماری طرف سے پیشکش ہے، فرمایئے آپ کی ضروریات کیا ہیں؟ میں نے کہا کہ میری ضرورت میرا اللہ پوری کررہا ہے، اب اس نے پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ ہمارے حضرت کی جماعت اگرچہ تھوڑی ہے، لیکن کمزور نہیں ہے، میں نے جواب میں کہا کہ ہمارے حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جماعت بہت بڑی ہے اور بہت مضبوط ہے، اس نے مزید گفتگو کا سلسلہ جاری رکھنا چاہا تو بندہ نے کہا کہ بات عدالت میں ہوگی۔ چنانچہ کیس کی سماعت کے دوران زید زمان یوسف کذاب کے محافظین میں رہا، بلکہ کیس کی سماعت کے دوران جب بندہ کا بطور مدعی بیان جاری تھا اور کذاب کا وکیل بندہ پر تابڑ توڑ حملے کررہا تھا اور وہ کیس سے غیر متعلقہ سوال کررہا تھا تو بندہ نے کہا کہ آپ کیس سے متعلق سوال کریں، غیر متعلقہ سوال نہ کریں تو عدالت نے مجھے کہا کہ وکیل جو سوال کرے آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ اس دوران ایک سوال صحابی سے متعلق بھی ہوا کہ صحابی کی کیا تعریف ہے؟ بندہ نے تعریف بتلائی، اتفاقاً اس روز زید زمان سوٹ میں تھا، پینٹ، شرٹ اور ٹائی زیب تن کی ہوئی تھی، بندہ نے عدالت سے کہا کہ آپ نے صحابہ کرام کی سیرت کا مطالعہ کیا ہوگا، ایک رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام تھے، جو آپ کی سیرت طیبہ کا پر تو تھے، ان کی وضع قطع، چال ڈھال، لباس میں سیرت طیبہ نظر آتی تھی۔ نعوذباللہ! ایک یہ صحابی ہیں جن کا لباس اور وضع قطع دیکھ کر علامہ اقبال یاد آتے ہیں، علامہ نے فرمایا:

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

اس پر زید زمان بہت شرمندہ ہوا ،زید زمان یوسف کذاب کی موت تک اس کا چیلہ بنا رہا، حتی کہ جب کذاب کی میت کو اسلام آباد کے مسلمانوں کے قبرستان سے نکالا گیا، تب بھی اس کی ہمدردیاں اس کے ساتھ تھیں۔

12… الغرض اگر زید زمان المعروف زید حامد، مدعی نبوت ملعون یوسف کذاب سے اپنی برأت کرنا چاہتا ہے یا اس سے اپنا رشتہ برقرار نہیں رکھنا چاہتا تو وہ روزنامہ جسارت کراچی، روزنامہ امت کراچی، ماہنامہ بینات کراچی اور ہفت روزہ ختم نبوت میں شائع شدہ مضامین اور راقم الحروف سعید احمد جلال پوری، جناب کاشف حفیظ، جناب این خان، جناب ابو سعد، جناب نوفل شاہ رخ، جناب سعد موٹن، ڈاکٹر فیاض عالم وغیرہ کے کالموں اور جناب رانا اکرم اور منصور طیب، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی وغیرہ کی شہادتوں کی تردید میں کھل کر یہ کیوں نہیں کہہ اور لکھ دیتا کہ میرا اب مدعی نبوت ملعون یوسف کذاب کے ساتھ دینی، مذہبی اعتبار سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، اور اس کے عقائد و نظریات اور ملحدانہ دعاوی کی بنا پر میں اس کو کافر و مرتد سمجھتا ہوں، بے شک میرا اس سے کبھی تعلق تھا، یا میں اس کا خلیفہ تھا، لیکن اب میں نے ان تمام کفریہ اور ملحدانہ عقائد سے رجوع کرکے ان سے توبہ کرلی ہے لہٰذا آئندہ میرا اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہ جوڑا جائے اور کسی آدمی کے کفریہ عقائد سے توبہ کرلینے کے بعد اس کو توبہ سے قبل کے کفریہ اور ملحدانہ عقائد و نظریات کا طعنہ دینا قانوناً، اخلاقاً اور شرعاً ناجائز ہے، اللہ تعالیٰ میرے اس جرم کو معاف فرمائے، نیز میں تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میرے اس جرم کو معاف فرمائے اور مجھے اس رجوع و توبہ پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

ہمارے خیال میں اگر زید زمان المعروف زید حامد اس طرح کی ایک تحریر یا اس طرح کا بیان مجمع عام میں لکھ کر یا بیان کرکے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردے یا کسی اخبار میں شائع کرادے تو اس سارے نزاع کا خاتمہ اور اس قضیہ کا بآسانی فیصلہ ہوسکتا ہے اور آئندہ اس کے خلاف کسی قسم کی کوئی بدگمانی بھی راہ نہیں پاسکے گی، بلکہ اس تحریر و بیان کے بعد ان کے خلاف جو کوئی لب کشائی کرے گا وہ خود منہ کی کھائے گا، لیکن اگر وہ ان تمام شواہد و قرائن اور دلائل و براہین کے باوجود …جن سے اس کا یوسف کذاب کے ساتھ مریدی، خلافت، صحابیت اور عقیدت کا گہرا تعلق ثابت ہوتا ہے…گومگو کی کیفیت میں رہے گا یا اس کی وکالت کرتے ہوئے اس کو صوفی اسکالر اور عاشق رسول ثابت کرنے کے ساتھ یہ کہتا رہے گا کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا یا نہیں ہے، تو اس کی اس بات کا کیا وزن ہوسکتا ہے؟ یا اس کی بات کو کوئی عقلمند تسلیم کرسکتا ہے؟

13… خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ زید زمان المعروف زید حامد کو ملعون یوسف کذاب کے ساتھ دیکھ چکے تھے یا ان کو معلوم تھا کہ یوسف کذاب نے اس کو اپنا خلیفہ بنایا تھا اور نعوذباللہ اس کو حضرت ابوبکر صدیق کا خطاب دیا تھا اور ان حضرات نے اسی دور میں اس کی تقریریں بھی سُنی تھیں، انہوں نے جب اس کی حقیقت سے پردہ اٹھانا چاہا یا علمائے کرام سے اس کے تعاقب کی درخواست کی اور ہماری طرح دوسرے حضرات نے اس کی عیاری کی نشاندہی کرنا چاہی تو اس نے صاف انکار کردیا کہ میں کسی یوسف کذاب کو نہیں جانتا، کیونکہ یوسف کذاب کا خلیفہ زید زمان تھا اور میرا نام تو زید حامد ہے، اس پر جب مزید تحقیق کی گئی تو بحمدللہ اس کی وہ کیسٹ بھی مل گئی، جس میں اس نے اپنی خلافت کے موقع پر تقریر کی تھی ...جس کا مضمون اوپر نقل ہوچکا ہے... اور یوسف کذاب کے دام تزویر سے نکلنے والے متعدد حضرات مثلاً :ڈاکٹر اسلم، رانا محمد اکرم، ابوبکر محمد علی، سعد موٹن، نوفل اور منصور طیب صاحب وغیرہ نے یقین کے ساتھ باور کرایا کہ یہ ملعون وہی ہے۔ ان میں سے بعض حضرات کا کہنا ہے کہ زید حامد کا فتنہ یوسف کذاب کے فتنہ سے بڑھ کر خطرناک ثابت ہوگا، کیونکہ یوسف کذاب میڈیا پر نہیں آیا تھا اور لوگ اس کے اتنے گرویدہ نہیں ہوئے تھے، جتنا اس سے متاثر ہیں، یا یہ اپنا حلقہ بناچکا ہے۔

شُنید ہے کہ زید زمان المعروف زید حامد آج کل لوگوں کو وضاحتیں پیش کرتا پھر رہا ہے کہ میرا یوسف کذاب سے کوئی تعلق نہیں ہے اور میں چیلنج کرتا ہوں کہ جن لوگوں کے پاس ایسے کوئی ثبوت ہوں وہ میرے سامنے لائیں۔

اس سلسلہ میں عرض ہے کہ ہم اس کا چیلنج قبول کرتے ہیں اور ایسے تمام حضرات، جو اِس کو اُس دور سے جانتے ہیں، جب وہ افغانستان میں پہلے حکمت یار اور بعد ازاں احمد شاہ مسعود کے ساتھ تھا اور پاکستان میں ان کی ترجمانی کرتا تھا اور پھر یوسف کذاب کے ساتھ وابستہ ہوگیا، اس دور کی تمام باتیں یاد دلا کر اس کے جھوٹ اور دجل کو آشکارا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
افسوس تو یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اور بعض دین دار اس کے سحر میں گرفتار ہیں، بہرحال ہمارا فرض ہے کہ ہم امت کو اس کی فتنہ سامانی سے بچائیں۔

مکرر عرض ہے کہ جہاد افغانستان کے حق میں یا امریکا اور یہودیوں کے خلاف تقریریں کرنا، کسی ملحد کے مسلمان ہونے کی دلیل نہیں، اس لیے کہ ایسے ملحدین اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے دور رس منصوبے ترتیب دیتے ہیں، چنانچہ اہل ِ بصیرت خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ شروع شروع میں مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی ہندوؤں، آریوں اور عیسائیوں کے خلاف تقریریں، مناظرے اور مباحثے کرکے اپنی اہمیت منوائی تھی اور اپنے آپ کو اسلام اور مسلمانوں کا ترجمان باور کرایا تھا، لیکن جب اس کی شہرت ہوگئی اور اس کا اعتماد بحال ہوگیا تو اس کے بعد اس نے مہدی، مسیح اور نبی ہونے کے دعوے کیے تھے، ٹھیک اسی طرح یہ بھی اسی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو ایسے فتنہ پروروں سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔
وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین
 

طالوت

محفلین
ویسے تو مجھے زید حامد یا اس جیسی شخسیات سے کوئی دلچسپی نہیں جن کی گفتگو کا عموما کوئی سرا ہاتھ نہیں آتا یا سر پیر نہیں ہوتا ۔ مگر اگر زید حامد یا زید زمان یوسف سے کسی قسم کے تعلق نہ ہونے کا دعوٰی کرتا ہے تو اسے مان لینا چاہیے یا پھر واضح ثبوت فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ سچ اور جھوٹ مکمل طور پر واضح ہو جائے ۔
آڈیو سے تو معلوم ہوتا ہے ایسی ہی کوئی محفل ہے جس میں ٹکے ٹکے کے ملا لفظوں کو اوپر نیچے کر کے عجیب و غریب دلیلوں سے عجیب و غریب عقائد سامنے لاتے ہیں جو کئی مذہبوں کا ملغوبہ ہوتا ہے ۔
وسلام
 
رسولِ کریم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے کہ :
" آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ بغیر تحقیق کئے سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے"
اب یہ جتنے نام نہاد ملا صاحبان زید حامد صاحب پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ، اس حدیث کے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیں۔
واقعی قرآن کی آیت کے مطابق آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوجایا کرتے ہیں۔ اس سارے بیت العنکبوت کی بنیاد صرف نام کا اشتراک ہے۔ کم عقلو، عقل کے اندھے بدبختو کیا دنیا میں زید حامد نام کا کوئی اور فرد کبھی نہیں ہوسکتا؟؟؟؟؟
میں ڈیڑھ سال سے زید حامد صاحب کے پروگرام دیکھ رہا ہوں اور چیلنج کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ آپ یو ٹیوب پر یا انٹرنیٹ پر کسی بھی جگہ سے یہ بات ثابت کردیں کہ زید صاحب نے کہیں کوئی کفریہ کلام بکا ہو۔ جب کئی بار انہوں نے خود بھی واضح کیا کہ انکا یوسف کذاب نامی کسی بھی شخص سے بلکہ کسی بھی گستاخِ رسول اور منکرِ ختمِ نبوت سے کوئی تعلق نہیں ہے تو تم لوگوں کو کیا تکلیف ہے اسکو تسلیم نہ کرنے میں؟۔ ۔ کیا مسلمان کو دوسرے مسلمان سے حسنِ ظن کا حکم نہیں دیا گیا؟
بات یہی ہے کہ انہی کوتاہ نظر قل اعوذئیے مولویوں نے ڈاکٹر اقبال پر بھی کفر کے فتوے لگائے، قائدِ اعظم کو بھی کافرِ اعظم کہا۔
حد ہوتی ہے بے شرمی و بے غیرتی کی۔ خدا کا خوف بھی کوئی شئے ہے کہ نہیں۔
 
رسولِ کریم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے کہ :
" آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ بغیر تحقیق کئے سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے"
اب یہ جتنے نام نہاد ملا صاحبان زید حامد صاحب پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ، اس حدیث کے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیں۔
واقعی قرآن کی آیت کے مطابق آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوجایا کرتے ہیں۔ اس سارے بیت العنکبوت کی بنیاد صرف نام کا اشتراک ہے۔ کم عقلو، عقل کے اندھے بدبختو کیا دنیا میں زید حامد نام کا کوئی اور فرد کبھی نہیں ہوسکتا؟؟؟؟؟
میں ڈیڑھ سال سے زید حامد صاحب کے پروگرام دیکھ رہا ہوں اور چیلنج کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ آپ یو ٹیوب پر یا انٹرنیٹ پر کسی بھی جگہ سے یہ بات ثابت کردیں کہ زید صاحب نے کہیں کوئی کفریہ کلام بکا ہو۔ جب کئی بار انہوں نے خود بھی واضح کیا کہ انکا یوسف کذاب نامی کسی بھی شخص سے بلکہ کسی بھی گستاخِ رسول اور منکرِ ختمِ نبوت سے کوئی تعلق نہیں ہے تو تم لوگوں کو کیا تکلیف ہے اسکو تسلیم نہ کرنے میں؟۔ ۔ کیا مسلمان کو دوسرے مسلمان سے حسنِ ظن کا حکم نہیں دیا گیا؟
بات یہی ہے کہ انہی کوتاہ نظر قل اعوذئیے مولویوں نے ڈاکٹر اقبال پر بھی کفر کے فتوے لگائے، قائدِ اعظم کو بھی کافرِ اعظم کہا۔
حد ہوتی ہے بے شرمی و بے غیرتی کی۔ خدا کا خوف بھی کوئی شئے ہے کہ نہیں۔
ماشاءاللہ کافی اچھا اسلوب ہے آپ کا۔
محترم آپ سب لوگوں سے معلومات ہی تو چاہی تھی یہاں تو بڑے بڑے خطابات سے نوازدیا گیا۔
اللہ ہم سب پر رحم کرے۔
بھائی آپ کو بھی کھلا حق ہے آپ بھی اپنا نقطۂ نظر خوش اسلوبی سے پیش کریں۔
اور ہاں اللہ کے واسطے قرآن مجید میں وارد الفاظ کو بگاڑیں نہیں یہ تو قرآن مجید سے کھلا مزاق ہوجائے گا۔
اللہ کے لئے میری بات کو صرف اصلاح کے پیرائے میں ملاحظہ کیجئے گا۔
شکریہ
 
بھاھی میں نے آپ کو تو کچھ نہیں کہا۔ ۔ میرا روئے سخن تو اس ملا کی طرف ہے جس نے اتنا طویل مضمون لکھا ہے جس میں کوئی ٹھوس بات نہیں اور ظن وتخمین کی بنیاد پر ایک مسلمان کو نجانے کیا کیا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
 
بھاھی میں نے آپ کو تو کچھ نہیں کہا۔ ۔ میرا روئے سخن تو اس ملا کی طرف ہے جس نے اتنا طویل مضمون لکھا ہے جس میں کوئی ٹھوس بات نہیں اور ظن وتخمین کی بنیاد پر ایک مسلمان کو نجانے کیا کیا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
آپ بھی میرے بھائی ہیں اور وہ بھی۔۔۔کوئی بھی ایک دوسرے سے الجھے تو دکھ ہوتا ہے۔
بس اپنا صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
رسولِ کریم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے کہ :
" آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ بغیر تحقیق کئے سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے"
اب یہ جتنے نام نہاد ملا صاحبان زید حامد صاحب پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ، اس حدیث کے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیں۔
واقعی قرآن کی آیت کے مطابق آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوجایا کرتے ہیں۔ اس سارے بیت العنکبوت کی بنیاد صرف نام کا اشتراک ہے۔ کم عقلو، عقل کے اندھے بدبختو کیا دنیا میں زید حامد نام کا کوئی اور فرد کبھی نہیں ہوسکتا؟؟؟؟؟
میں ڈیڑھ سال سے زید حامد صاحب کے پروگرام دیکھ رہا ہوں اور چیلنج کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ آپ یو ٹیوب پر یا انٹرنیٹ پر کسی بھی جگہ سے یہ بات ثابت کردیں کہ زید صاحب نے کہیں کوئی کفریہ کلام بکا ہو۔ جب کئی بار انہوں نے خود بھی واضح کیا کہ انکا یوسف کذاب نامی کسی بھی شخص سے بلکہ کسی بھی گستاخِ رسول اور منکرِ ختمِ نبوت سے کوئی تعلق نہیں ہے تو تم لوگوں کو کیا تکلیف ہے اسکو تسلیم نہ کرنے میں؟۔ ۔ کیا مسلمان کو دوسرے مسلمان سے حسنِ ظن کا حکم نہیں دیا گیا؟
بات یہی ہے کہ انہی کوتاہ نظر قل اعوذئیے مولویوں نے ڈاکٹر اقبال پر بھی کفر کے فتوے لگائے، قائدِ اعظم کو بھی کافرِ اعظم کہا۔
حد ہوتی ہے بے شرمی و بے غیرتی کی۔ خدا کا خوف بھی کوئی شئے ہے کہ نہیں۔

زید حامد کو چاہیے کہ اپنے چاہنے والوں کی خاطر میڈیا پر، یا اپنی ویب سائٹ پر ، یا ختم نبوت کے سامنے یوسف کذاب سے لاتعلقی اور یوسف کذاب کو کافر کہے تو تب ہی ان کے چاہنے والوں کو تسلی ہوگی۔
 
زید حامد کو چاہیے کہ اپنے چاہنے والوں کی خاطر میڈیا پر، یا اپنی ویب سائٹ پر ، یا ختم نبوت کے سامنے یوسف کذاب سے لاتعلقی اور یوسف کذاب کو کافر کہے تو تب ہی ان کے چاہنے والوں کو تسلی ہوگی۔
جی ہاں! شبہات کا ازالہ کرنے کےلئے یہ طریقہ سب سے اچھا ہےاور یہ ان کی استطاعت میں بھی ہے ۔
مگر عجیب بات ہے یوٹیوب کی کچھ ویڈیوز میں موصوف اس سوال کا جواب ہی نہیں دیتے اور بات گول کردیتے ہیں۔
کہتے ہیں اس کا جواب لینے کے لئے ہمارے دفتر تشریف لائیں:
 
اسی اپنی ویڈیو کو سن لیجئے تعجب ہے کہ آپ کو بات کی پھر بھی سمجھ نہیں آرہی۔ ۔ ۔میرے خیال میں تو آپکی یہی ویڈیو ہی ان ملاوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ۔غور سے سنءیے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ صم بکم عم میں سے مت ہوں
 

dxbgraphics

محفلین
اسی اپنی ویڈیو کو سن لیجئے تعجب ہے کہ آپ کو بات کی پھر بھی سمجھ نہیں آرہی۔ ۔ ۔میرے خیال میں تو آپکی یہی ویڈیو ہی ان ملاوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ۔غور سے سنءیے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ صم بکم عم میں سے مت ہوں

آپ کے ملاوں سے کوئی ذاتیات تو نہیں۔ یا ان کی کھری کھری برداشت نہیں :grin:
 
زید حامد کو چاہیے کہ اپنے چاہنے والوں کی خاطر میڈیا پر، یا اپنی ویب سائٹ پر ، یا ختم نبوت کے سامنے یوسف کذاب سے لاتعلقی اور یوسف کذاب کو کافر کہے تو تب ہی ان کے چاہنے والوں کو تسلی ہوگی۔
بھائی جو چاہنے والے ہوتے ہیں وہ ان باتوں سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ تسلیاں وہی مانگتے ہیں جو یقین کی دولت سے محروم ہوتے ہیں۔ باقی جہاں تک ان لوگوں کی بات ہے جو گھڑی میں تولہ اور گھڑی میں ماشہ ہوجاتے ہیں انکے ذوق کی تسکین کا بھی سامان ہے۔ کئی ویڈیو کلپس میں واضح طور پر اس جھوٹے پراپیگنڈے کی تردید کی گئی ہے۔ آزمائش شرط ہے۔
صاحبِ الفاظ کو دفتر سے بھی سیری نہیں
صاحبِ معنی کو بس اک لفظ کافی ہوگیا:)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top