ن م راشد زندگی سے ڈرتے ہو؟

فاتح

لائبریرین
زندگی تو تم بھی ھو، زندگی تو ھم بھی ھیں!
آدمی سے ڈرتے ھو؟
آدمی تو تم بھی ھو، آدمی تو ھم بھی ھیں!

شکریہ جناب! یہ ن م راشد کی انتہائی خوبصورت ترین نظموں میں سے ہے اور گو کہ محفل پر "پسندیدہ کلام" کے زمرہ میں پہلے بھی پیش کی جا چکی ہے لیکن "حرف مکرر" کے طور پر بھی اس کی چاشنی فزوں تر ہے۔

سخنور صاحب! اگر آپ کے پاس راشد کی نظم "میرے بھی ہيں کچھ خواب " موجود ہو تو عنایت کیجیے گا۔ شکریہ!
 
یہ نظم میرے بھی پسندیدہ کلام میں شامل ہے۔ مجھے پہلے ہی شک تھا کہ نظم پہلے پوسٹ کی جا چکی ہوگی۔ پھر بھی دوبارہ پڑھنے میں کیا حرج ہے؟

zindagi_se_darte_ho.jpg


زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی تو تم بھی ہو
زندگی تو ہم بھی ہیں
آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو
آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زباں بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے
حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آھن سے آدمی
ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ ، اس
سے تم نہیں ڈرتے!
جو ابھی نہیں آئی، اس گھڑی سے ڈرتے ہو
اُس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو
پہلے بھی تو گزرے ہیں، دور نارسائی کے
بے ریا خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی
یہ شب ِ زباں بندی، ہے وہ خداوندی
تم مگر یہ کیا جانو
لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اُٹھتے ہیں
ہاتھ جاگ اُٹھتے ہیں، راہ کا نشاں بن کر
نور کی زباں بن کر
ہاتھ بول اُٹھتے ہیں، صبح کی اذاں بن کر
روشنی سے ڈرتے ہو
روشنی تو تم بھی ہو، روشنی تو ہم بھی ہیں
شہر کی فصیلوں پر، دیو کا جو سایہ تھا، پاک
ہو گیا آخر
اژدھام ِ انساں سے فرد کی نوا آئی، ذات کی
صدا آئی
راہ ِ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے، اک نیا
جنوں لپکے
تم ابھی سے ڈرتے ہو!
ہاں ابھی تو تم بھی ہو، ہاں ابھی تو ہم بھی ہیں
تم ابھی سے ڈرتے ہو!
( ن ۔ م ۔ راشد کے کلام سے)
 

نظام الدین

محفلین
زندگی سے ڈرتے ہو؟

زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں

زندگی سے ڈرتے ہو؟

آدمی سے ڈرتے ہو؟

آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں

آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے

اس سے تم نہیں ڈرتے!

حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ

آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ

اس سے تم نہیں ڈرتے

’’ان کہی‘‘ سے ڈرتے ہو

جو ابھی نہیں آئی اس گھڑی سے ڈرتے ہو

اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو

پہلے بھی تو گزرے ہیں

دور نارسائی کے ’’بے ریا‘‘ خدائی کے

پھر بھی یہ سمجھتے ہو ہیچ آرزومندی

یہ شب زباں بندی ہے رہ خداوندی

تم مگر یہ کیا جانو

لب اگر نہیں ہلتے ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں

ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں راہ کا نشاں بن کر

نور کی زباں بن کر

ہاتھ بول اٹھتے ہیں صبح کی اذاں بن کر

روشنی سے ڈرتے ہو

روشنی تو تم بھی ہو روشنی تو ہم بھی ہیں

روشنی سے ڈرتے ہو

شہر کی فصیلوں پر

دیو کا جو سایہ تھا پاک ہوگیا آخر

رات کا لبادہ بھی

چاک ہوگیا آخر خاک ہوگیا آخر

اژدہام انساں سے فرد کی نوا آئی

ذات کی صدا آئی

راہ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے

اک نیا جنوں لپکے

آدمی چھلک اٹھے

آدمی ہنسے دیکھو، شہر پھر بسے دیکھو

تم ابھی سے ڈرتے ہو؟

ہاں ابھی تو تم بھی ہو

ہاں ابھی تو ہم بھی ہیں

تم ابھی سے ڈرتے ہو

(ن۔ م۔ راشد)
 
زندگی سے ڈرتے ہو؟
زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں!
آدمی سے ڈرتے ہو
آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے
حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ
اس سے تم نہیں ڈرتے
"ان کہی'' سے ڈرتے ہو
جو ابھی نہیں اس گھڑی سے ڈرتے ہو
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو
۔۔پہلے بھی تو گزرے ہیں
دور نارسائی کے بے ریا خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ہو ہیچ آرزو مندی
یہ شب زباں بندی ہے رہ خداوندی
تم مگر یہ کیا جانو
اب اگر نہیں ہلتے ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں راہ کا نشاں بن کر نور کی زباں بن کر
ہاتھ بول اٹھتے ہیں صبح کی اذاں بن کر
روشنی سے ڈرتے ہیں
شہر کی فصیلوں پر
دیو کا جو سایہ تھا پاک ہو گیا آخر
اژدہام انساں سے فرد کی نوا آئی
ذات کی صدا آئی
راہ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے
اک نیا جنوں لپکے
آدمی چھلک اٹھے
آدمی ہنسے دیکھو شہر بھر بسے دیکھو
تم ابھی ڈرتے ہو ؟


 
آخری تدوین:
Top