ن م راشد زندگی سے ڈرتے ہو؟

پاکستانی

محفلین
زندگی سے ڈرتے ہو؟

‘زندگی تو تم بھی ہو‘ زندگی تو ہم بھی ہیں

آدمی سے ڈرتے ہو؟

آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں

آدمی زبان بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے

اس سے تم نہیں ڈرتے!

حروف اور معنی کے رشتہِ ہائے آہن سے

آدمی ہے وابستہ

آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ

اس سے تم نہیں ڈرتے!


اِن کہی‘سے ڈرتے ہو‘

جو ابھی نہیں آئی، اُس گھڑی سے ڈرتے ہو

اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو

پہلے بھی تو گزرے ہیں

دور نارسائی کے، بے ریا خدائی کے

پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی

یہ شبِ زباں بندی ہے رہِ خداوندی

تم مگر یہ کیا جانو

لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں

ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں، راہ کا نشاں بن کر

نور کی زباں بن کر

ہاتھ بول اٹھتے ہیں، صبح کی اذاں بن کر

روشنی سے ڈرتے ہو؟

روشنی تو تم بھی ہو، روشنی تو ہم بھی ہیں

روشنی سے ڈرتے ہو

شہر کی فصیلوں پر

دیو کا جو سایا تھا پاک ہو گیا آخر

رات کا لبادہ بھی

چاک ہو گیا آخر، خاک ہو گیا آخر

رات کا لبادہ بھی

اژدھامِ انساں سے فرد کی نوا آئی

ذات کی صدا آئی

راہِ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے

اک نیا جنوں لپکے

آدمی چھلک اٹھے

آدمی ہنسے ۔۔۔

دیکھو، شھر پھر بسے ۔۔۔ دیکھو

تم ابھی سے ڈرتے ہو؟
 

فرخ

محفلین
بہت خوب۔ یہ میری بھی پسندیدہ نظموں میں‌سے ایک ہے، لیکن مجھے اسکا شاعر نہیں معلوم۔

اور یہ غالباً کسی نے گائی بھی ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہو اور کہیں MP3یا کسی اور فارمیٹ میں مل جائے تو بہت نوازش ہوگی۔

والسلام
فرخ
 

قیصرانی

لائبریرین
فرخ نے کہا:
اور یہ غالباً کسی نے گائی بھی ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہو اور کہیں MP3یا کسی اور فارمیٹ میں مل جائے تو بہت نوازش ہوگی۔

والسلام
فرخ
میرے پاس ضیاء محی الدین کی آواز میں یہ ہے۔ لیکن انہوں نے پڑھی ہے، گائی نہیں۔ اگر وہ درکار ہو تو بتائیں۔ یہ ra فارمیٹ میں‌ ہے
 

فرخ

محفلین
قیصرانی بھائی
بہت شکریہ۔ اگر ممکن ہو تو ra فارمیٹ میں‌ بھیج دیجئیے۔ ویسے یہ میں نے جمال شاہ کے ایک ڈرامے میں سنی تھی۔ بیک گراؤنڈ سے۔

یہ میرا ای میل ہے۔farrukh1@gmail.com یا پھر کسی فری ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کر کے ایڈریس مجھے بھیج دیں۔ میں ڈاؤن لوڈ کر لوں گا۔ ویسے میں یہ ویب سائٹ کئی دفعہ استعمال کر چکا ہوں۔ http://www.yousendit.com/۔
یہ وقتی طور پر کافی بڑے سائز کی فائلوں کو ٹرانسفر کرنے میں بہت مدد گار ہے۔
عین نوازش ہوگی۔ میں منتظر رہوں گا
والسلام
فرخ

قیصرانی نے کہا:
فرخ نے کہا:
اور یہ غالباً کسی نے گائی بھی ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہو اور کہیں MP3یا کسی اور فارمیٹ میں مل جائے تو بہت نوازش ہوگی۔

والسلام
فرخ
میرے پاس ضیاء محی الدین کی آواز میں یہ ہے۔ لیکن انہوں نے پڑھی ہے، گائی نہیں۔ اگر وہ درکار ہو تو بتائیں۔ یہ ra فارمیٹ میں‌ ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
جناب بھائی جی، میں نے ای میل کر دی ہے۔ یہ فائل ‌ra کی ہی ایک ایڈووانسڈ فارمیٹ میں ہے یعنی rmj۔ وصول پاکر اور سن کر رسید دیجئے گا :)
 

عمر سیف

محفلین
پاکستانی نے کہا:
زندگی سے ڈرتے ہو؟

‘زندگی تو تم بھی ہو‘ زندگی تو ہم بھی ہیں

آدمی سے ڈرتے ہو؟

آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں

آدمی زبان بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے

اس سے تم نہیں ڈرتے!

حروف اور معنی کے رشتہِ ہائے آہن سے

آدمی ہے وابستہ

آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ

اس سے تم نہیں ڈرتے!


اِن کہی‘سے ڈرتے ہو‘

جو ابھی نہیں آئی، اُس گھڑی سے ڈرتے ہو

اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو

پہلے بھی تو گزرے ہیں

دور نارسائی کے، بے ریا خدائی کے

پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی

یہ شبِ زباں بندی ہے رہِ خداوندی

تم مگر یہ کیا جانو

لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں

ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں، راہ کا نشاں بن کر

نور کی زباں بن کر

ہاتھ بول اٹھتے ہیں، صبح کی اذاں بن کر

روشنی سے ڈرتے ہو؟

روشنی تو تم بھی ہو، روشنی تو ہم بھی ہیں

روشنی سے ڈرتے ہو

شہر کی فصیلوں پر

دیو کا جو سایا تھا پاک ہو گیا آخر

رات کا لبادہ بھی

چاک ہو گیا آخر، خاک ہو گیا آخر

رات کا لبادہ بھی

اژدھامِ انساں سے فرد کی نوا آئی

ذات کی صدا آئی

راہِ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے

اک نیا جنوں لپکے

آدمی چھلک اٹھے

آدمی ہنسے ۔۔۔

دیکھو، شھر پھر بسے ۔۔۔ دیکھو

تم ابھی سے ڈرتے ہو؟
بہت خوب۔
 

فرخ

محفلین
السلامُ علیکم۔
کافی مدت بعد موقع ملا یہاں آنے کا۔
ایک آزاد نظم پیشَ خدمت ہے۔ معلوم نہیں یہ پہلے بھی یہاں ‌کسی نے پوسٹ کی ہے یا نہیں؟
-------------------------------------------------
زندگی سے ڈرتے ہو؟
‘زندگی تو تم بھی ہو‘ زندگی تو ہم بھی ہیں
آدمی سے ڈرتے ہو؟
آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زبان بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے!

حروف اور معنی کے رشتہِ ہائے آہن سے
آدمی ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ
اس سے تم نہیں ڈرتے!

اِن کہی‘سے ڈرتے ہو‘
جو ابھی نہیں آئی، اُس گھڑی سے ڈرتے ہو
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو

پہلے بھی تو گزرے ہیں
دور نارسائی کے، بے ریا خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی
یہ شبِ زباں بندی ہے رہِ خداوندی

تم مگر یہ کیا جانو
لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں
ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں، راہ کا نشاں بن کر
نور کی زباں بن کر
ہاتھ بول اٹھتے ہیں، صبح کی اذاں بن کر

روشنی سے ڈرتے ہو؟
روشنی تو تم بھی ہو، روشنی تو ہم بھی ہیں
روشنی سے ڈرتے ہو

شہر کی فصیلوں پر
دیو کا جو سایا تھا پاک ہو گیا آخر
رات کا لبادہ بھی
چاک ہو گیا آخر، خاک ہو گیا آخر

اژدھامِ انساں سے فرد کی نوا آئی
ذات کی صدا آئی
راہِ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے
اک نیا جنوں لپکے
آدمی چھلک اٹھے
آدمی ہنسے ۔۔۔
دیکھو، شھر پھر بسے ۔۔۔ دیکھو

تم ابھی سے ڈرتے ہو؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
زندگی سے ڈرتے ھو؟ - از ن م راشد

زندگی سے ڈرتے ھو؟ - از ن م راشد

۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی سے ڈرتے ھو؟
زندگی تو تم بھی ھو، زندگی تو ھم بھی ھیں!
آدمی سے ڈرتے ھو؟
آدمی تو تم بھی ھو، آدمی تو ھم بھی ھیں!
آدمی زباں بھی ھے، آدمی بیاں بھی ھے،
اس سے تم نہیں ڈرتے!
حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آھن سے، آدمی ھے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ھے وابستہ
اس سے تم نہیں ڈرتے!
"ان کہی" سے ڈرتے ھو
جو ابھی نہیں آئی، اس گھڑی سے ڈرتے ھو
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ھو!
۔۔۔۔۔۔۔ پہلے بھی تو گزرے ھیں،
دور نارسائی کے، "بے ریا" خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ھو، ہیچ آرزو مندی
یہ شب زباں بندی، ھے رہ خداوندی!
تم مگر یہ کیا جانو،
لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں
ہاتھ جاگ اٹھتے ھیں، راہ کا نشاں بن کر
نور کی زباں بن کر
ہاتھ بول اٹھتے ھیں، صبح کی اذاں بن کر
روشنی سے ڈرتے ھو؟
روشنی تو تم بھی ھو، روشنی تو ھم بھی ھیں،
روشنی سے ڈرتے ھو!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہر کی فصیلوں پر
دیو کا جو سایہ تھا پاک ھو گیا آخر
رات کا لبادہ بھی
چاک ھو گیا آخر، خاک ھو گیا آخر
اژدھام انساں سے فرد کی نوا آئی
ذات کی صدا آئی
راہ شوق میں جیسے، راھرو کا خوں لپکے
اک نیا جنوں لپکے!
آدمی چھلک اٹّھے
آدمی ھنسے دیکھو، شہر پھر بسے دیکھو
تم ابھی سے ڈرتے ھو؟
 
Top