فرحت کیانی
لائبریرین
زمیں والے ہیں ہم آسمان والے ہیں
ڈریں گے خاک کسی سے، جہان والے ہیں
تمام عالم انسانیت سے رشتہ ہے
ہیں کروفر میں، بڑے خاندان والے ہیں
بنا کر کچے مکاں آس پاس دریا کے
بڑے ہی خوش ہیں کہ ہم بھی مکان والے ہیں
خموش رہ کے رہ عافیت تلاش کرو
کہو گے کچھ بھی تو ہم بھی زبان والے ہیں
خود اپنے آپ مداوا کرو دکھوں کا ضياء
کسی کی سنتے نہيں یہ جہان والے ہیں
احمد ضیاء
ڈریں گے خاک کسی سے، جہان والے ہیں
تمام عالم انسانیت سے رشتہ ہے
ہیں کروفر میں، بڑے خاندان والے ہیں
بنا کر کچے مکاں آس پاس دریا کے
بڑے ہی خوش ہیں کہ ہم بھی مکان والے ہیں
خموش رہ کے رہ عافیت تلاش کرو
کہو گے کچھ بھی تو ہم بھی زبان والے ہیں
خود اپنے آپ مداوا کرو دکھوں کا ضياء
کسی کی سنتے نہيں یہ جہان والے ہیں
احمد ضیاء