ساغر صدیقی زلفوں کی گھٹائیں پی جاؤ - ساغر صدیقی

کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر صدیقی)

زلفوں کی گھٹائیں پی جاؤ
وہ جو بھی پلائیں پی جاؤ

اے تشنہ دہانِ جور خزاں
پھولوں کی ادائیں پی جاؤ

تاریکی دوراں کے مارو
صبحوں کی ضیائیں پی جاؤ

نغمات کا رس بھی نشہ ہے
بربط کی صدائیں پی جاؤ

مخمور شرابوں کے بدلے
رنگین خطائیں پی جاؤ

اشکوں کا مچلنا ٹھیک نہیں
بے چین دعائیں پی جاؤ

احساس کے ٹوٹے ساغر میں
یاروں کی وفائیں پی جاؤ
 
Top