زبان پر رسم الخط تبدیل کرنے کے اثرات

عبدالحسیب

محفلین
ایک وقت میرا تعلق ایسے حضرات کے ساتھ بھی رہا جو رومی اردو کی ترویج کے لیے کوشاں تھے۔میں بھی اس کام میں کافی حد تک شریک رہا لیکن کچھ وقت بعد علیحدگی اختیار کرلی۔ خیر اُس وقت جو باتیں ذہن میں تھیں ان کا تعلق اردو کا رسم الخط تبدیل کرنے سے نہیں بلکہ جہاں اردو الفاظ خاص طور پر نام وغیرہ لاطینی رسم الخط میں لکھنے پڑتے ہیں جیسے سرکاری دستاویز وغیرہ،ان معاملات میں متفق ہجوں کا استعمال پیشِ نظر تھا۔ مثلاً کسی جگہ 'فاروق'کو 'Farooque'، کہیں 'Farooq'، 'Farook' یا 'Farooc' بھی لکھا جاتا ہے۔اس کا تعلق تلفظ سے محسوس ہوتا ہے لیکن زبان کے اصل رسم الخط میں تلفظ چاہے جو ہو ہجوں میں فرق نہیں آتا۔ جب ہم دوسرے رسم الخط میں لکھنے لگتے ہیں تو تلفظ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ میری مراد یہاں یہ بات شامل کرنے سے یہ تھی کہ اگر ممکن ہو تو اس پہلو پر بھی ہم کچھ گفتگو کر سکتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو کو دیوناگری رسم الخظ میں لکھنا تو خیر برٹش انڈیا کی بات ہے اور اس کی تقسیم کے ساتھ ہی یہ قضیہ حل ہو گیا تھا لیکن جنرل ایوب کے زمانے میں اعلیٰ سطح پر ایک بھرپور تحریک چلی تھی کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی لاطینی کر دیا جائے تا کہ جدید اور ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ ہم اہنگ ہوا جا سکے لیکن صد شکر کہ یہ تحریک اپنی موت آپ ہی مر گئی اور اب مستقبل میں ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتا کہ اردو کا رسم الخط سرکاری طور پر تبدیل کر دیا جائے۔
 

اوشو

لائبریرین
ایک ادنا سا سوال؟
پنجابی کس زبان میں لکھی جاتی ہے؟

پنجابی پنجابی میں لکھی جاتی ہے :)
ویسے اس کے لیے دو طرح کے رسم الخط ہیں۔ شاہ مکھی جو کے اردو کے حروفِ تہجی کے ساتھ کچھ اضافی حروف پر مشتمل ہے۔ اسے "شاہ مکھی" بولا جاتا ہے ۔فورم پر پنجابی شاہ مکھی میں ہی لکھی جاتی ہے۔ دوسرا "گرومکھی" جس کا نمونہ آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پنجابی پنجابی میں لکھی جاتی ہے :)
ویسے اس کے لیے دو طرح کے رسم الخط ہیں۔ شاہ مکھی جو کے اردو کے حروفِ تہجی کے ساتھ کچھ اضافی حروف پر مشتمل ہے۔ اسے "شاہ مکھی" بولا جاتا ہے ۔فورم پر پنجابی شاہ مکھی میں ہی لکھی جاتی ہے۔ دوسرا "گرومکھی" جس کا نمونہ آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔
اوشو ! اضافی حروف کی کوئی مثال دیں ؟
 

نگار ف

محفلین
ایس ایم ایس، ای میل، سوشل نیٹورک کمنٹس سب ہی رومن اردو میں ہورہے ہیں۔ بہت جلد اردو بھی انگلش رسم الخط میں لکھا جائے گا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شاہ مکھی اور متبادل گرمکھی حروف جو اردو حروفِ تہجی میں مستعمل نہیں ہیں۔
ﭓ ਬ
ﭲ ਜ
ڋ ਡ
ڰ ਗ
ڻ ਣ
کیا پنجابی میں یہ دونوں (۔ ﭓ ۔ ﭲ۔ ) اردو والے بے اور جیم سے مختلف آوازیں رکھتے ہیں ؟
پہلے دو حروف ۔ ﭓ ۔ ﭲ۔ سندھی میں عام استعمال ہوتے ہیں ۔ان کا سندھی اصلی تلفظ قدرے بلکہ شایدبہت دشوار ہے میں نے کسی اور زبان میں اس نوعیت کا سندھی تلفظ نہیں سنا دیکھا ۔
 

arifkarim

معطل
الحمد للہ اردو کا رسم الخط دیو ناگری بنا دینے کی ساری کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور ناکام رہیں گی۔ تاریخ میں صرف کوششیں ہی ہوئی ہیں، فیصلہ آج تک نہیں ہوا۔
ہندی تو پہلے ہی سے دیوناگری میں لکھی جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ تو اٹل ہو چکا۔ وہ الگ بحث ہے کہ بعض کے نزدیک ہندی اور اردو الگ الگ زبانیں ہیں گو کہ اردو اور ہندی بولنے والے بغیر کسی ترجمان کے ایک دوسرے کی بات سمجھ سکتے ہیں :)

الحمدللہ
لیکن یہ کیسے ممکن ہے پاکستان کی آبادی اور ملاء مولوی آبادی کو صرف عربی طرز کی اردو آتی ہے
الحمدللہ۔ ماشاءاللہ۔ سبحان اللہ۔ ضیاء الحق کو اللہ تعالیٰ غریق رحمت عطا کرے جسنے سیکولر پبلک اسکولز کی بجائے سعودی "دینی" مدرسوں کو ترجیح دی :)

لیکن جنرل ایوب کے زمانے میں اعلیٰ سطح پر ایک بھرپور تحریک چلی تھی کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی لاطینی کر دیا جائے تا کہ جدید اور ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ ہم اہنگ ہوا جا سکے لیکن صد شکر کہ یہ تحریک اپنی موت آپ ہی مر گئی اور اب مستقبل میں ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتا کہ اردو کا رسم الخط سرکاری طور پر تبدیل کر دیا جائے۔
صد شکر کہ ایوب دور کی یہ تحریک اپنی موت آپ مرگئی کہ اب پاکستان ترکی جیسے ترقی یافتہ ممالک کی بجائے افریقی ممالک کی صف میں کھڑا ہے :)
ویسے ایک زبان کی تحریک پاکستانی صوبہ بنگال میں بھی چلی تھی جو کہ کافی حد تک "کامیاب" رہی :)

ایس ایم ایس، ای میل، سوشل نیٹورک کمنٹس سب ہی رومن اردو میں ہورہے ہیں۔ بہت جلد اردو بھی انگلش رسم الخط میں لکھا جائے گا
انشاءاللہ۔ رومن اردو کے فضائل اپنے جگہ البتہ اسکے نقصانات دیوناگری ہندی-اردو اور عربی رسم الخط والی اردو سے کہیں زیادہ ہیں :)
 

عثمان

محفلین
وہ الگ بحث ہے کہ بعض کے نزدیک ہندی اور اردو الگ الگ زبانیں ہیں گو کہ اردو اور ہندی بولنے والے بغیر کسی ترجمان کے ایک دوسرے کی بات سمجھ سکتے ہیں :)
ہسپانوی اور پرتگالی بولنے والے بھی ایک دوسرے کو باآسانی سمجھ سکتے ہیں۔ اور دونوں زبانوں کو الگ الگ ہی تصور کیا جاتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ہسپانوی اور پرتگالی بولنے والے بھی ایک دوسرے کو باآسانی سمجھ سکتے ہیں۔ اور دونوں زبانوں کو الگ الگ ہی تصور کیا جاتا ہے۔
میرا مطلب زبان کی گرامر، اسکی بناوٹ سے تھا۔ گو کہ نارویجن بولنے والے بھی اسویڈش اور ڈینش سمجھ لیتے ہیں لیکن یہ تینوں گرامر کے لحاظ سے مختلف زبانیں ہیں۔
گو کہ ہندی اور اردو اپنے الفاظ کے چناؤ، منفرد ثقافت و تمدنی جھکاؤ کی وجہ سے الگ شمار کی جاتی ہیں۔ البتہ انکا کا ماخذ ایک ہی بولی ہے جسے "کھڑی بولی" یا کھری بولی کہا جاتا ہے:
http://hindiurduflagship.org/about/two-languages-or-one/
http://ur.wikipedia.org/wiki/کھڑی_بولی
 

الف عین

لائبریرین
ماہرین لسانیات کے مطابق کوئی زبان اپنے افعال کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ اس بنیاد پر ہی اردو اور ہندی کو ایک ہی مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن لفظیات کی رو سے دونوں الگ الگ زبانیں ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ماہرین لسانیات کے مطابق کوئی زبان اپنے افعال کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ اس بنیاد پر ہی اردو اور ہندی کو ایک ہی مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن لفظیات کی رو سے دونوں الگ الگ زبانیں ہیں۔
اردو اور ہندی میں کس قدر الفاظ مشترک اور مختلف ہیں؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو اور ہندی میں کس قدر الفاظ مشترک اور مختلف ہیں؟
عارف کریم ! زبانوں کا اشتراک اور اختلاف دیکھنے کے لیے الفاظ سے زیادہ اہم یہ امر ہو گا کہ جملہء اسمیہ (یہ لکڑی ہے ) اور جملہء فعلیہ (بلی چوہے پکڑتی ہے پکڑے گی یا پکڑتی تھی) اور مصادر (اٹھنا بیٹھنا لڑنا وغیرہ ) کی سب سے بنیادی ساخت کودیکھاجائے جو ہر اعتبار سے دونوں زبانوں میں مشترک ہے اور شاید انہی دو بنیادی عناصر پر دنیا کی ہر زبان کا ڈھانچہ مبنی ہوتا ہے۔ شاید اردو کا کوئی سادہ سے سادہ جملہ کسی ایسیے لفظ کے بغیر مکمل نہیں جو دونوں زبانوں میں مشترک ہوں۔
ترقی یافتہ رسمی اور لسانی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اردو میں عربی اور فارسی الفاظ زیادہ قدرتی طور پر شامل ہوئے ہیں جنھوں نےاردو کو ہندی سے ممتاز حتی کہ مختلف کر دیا ۔اس کے پس منظر میں البتہ تہذیبی ،ثقافتی اور مذہبی اقدار کا سب سے زیادہ دخل رہا ہو گا ۔ ۔
 
آخری تدوین:
،میری ناقص رائے میں اردو زبان سے عربی الاصل حروف جن میں ق، ظ ذ، ث وغیرہ کو اسلئے حزف کرنا چاہیے کیونکہ ان ہی جیسی آواز والے دیگر حروف ویسے ہی شامل ہیں۔ جیسے ظ اور ذ کو حذف کرنا چاہیے کیونکہ حرف ز ان کا حق تن تنہا ادا کرسکتی ہے۔ بہ ایں نمط س،ص،ث کا بھی معاملہ ہے جن میں سے کسی ایک کو لے کر باقی کو حذف کرنا چاہیے۔دراصل یہ حروف عربی میں مختلف آواز رکھتے ہیں البتہ فارسی، اردو اور وسطی ایشیا کے دیگر زبانوں میں یہ ایک ہی آواز سے بولی جاتیں ہیں۔کیونکہ عموماً گفت و شنید میں ان کا ادراک مشکل ہے اور ان حروف ہی کی وجہ سے نوشت و خواند پیچیدہ بن جاتا ہے۔ جب تین حروف ایک ہی آواز کے حامل ہیں تو ان میں سے دو کو حذف کردینا چاہیے۔
آپ حضرات کی رائے جاننا چاہتا ہوں اس معاملے میں۔
 
،میری ناقص رائے میں اردو زبان سے عربی الاصل حروف جن میں ق، ظ ذ، ث وغیرہ کو اسلئے حزف کرنا چاہیے کیونکہ ان ہی جیسی آواز والے دیگر حروف ویسے ہی شامل ہیں۔ جیسے ظ اور ذ کو حذف کرنا چاہیے کیونکہ حرف ز ان کا حق تن تنہا ادا کرسکتی ہے۔ بہ ایں نمط س،ص،ث کا بھی معاملہ ہے جن میں سے کسی ایک کو لے کر باقی کو حذف کرنا چاہیے۔دراصل یہ حروف عربی میں مختلف آواز رکھتے ہیں البتہ فارسی، اردو اور وسطی ایشیا کے دیگر زبانوں میں یہ ایک ہی آواز سے بولی جاتیں ہیں۔کیونکہ عموماً گفت و شنید میں ان کا ادراک مشکل ہے اور ان حروف ہی کی وجہ سے نوشت و خواند پیچیدہ بن جاتا ہے۔ جب تین حروف ایک ہی آواز کے حامل ہیں تو ان میں سے دو کو حذف کردینا چاہیے۔
آپ حضرات کی رائے جاننا چاہتا ہوں اس معاملے میں۔
نہ تو حذف کئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی حذف کئے جانے کا کوئی امکان ہے, بحث جتنی مرضی کرلیں
 
آخری تدوین:
Top