الف عین
صابرہ امین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
---------
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
------------
رہتے ہیں مرے ان سے تضادات وغیرہ
اس کی ہیں مرے پاس وجوہات وغیرہ
---------
یہ بات بتا مجھ کو کروں پیار میں کیسے
ملتے جو نہیں تجھ سے خیالات وغیرہ
-------
ہرگز نہ بھلاؤں گا وفاؤں کو تمہاری
کرتا ہوں محبّت کی شروعات وغیرہ
----------
انکار محبّت سے وہ کرتے تو نہیں ہیں
کرتے بھی نہیں مجھ سے ملاقات وغیرہ
---------
کیوں دیر سے آئے ہو جو جانے کی ہے جلدی
کیا اس کو ہی کہتے ہیں ملاقات وغیرہ
-------
الزام دیا مجھ کو محبّت میں جفا کا
اب ان کی نہیں مجھ پہ عنایات وغیرہ
-------------
کھولی نہ زباں میں نے جفاؤں پہ تمہاری
مجروح ہوئے میرے بھی جذبات وغیرہ
--------
کتنے ہی حسیں خواب حسینوں نے دکھائے
جھوٹی تھیں سبھی ان کی عنایات وغیرہ
----------
کتنے ہی نظارے ہیں جو بخھڑے ہیں زمیں پر
دیکھے ہیں سیاحت کے مقامات وغیرہ
-------
ناراض ہوئے مجھ سے یہ باتوں کے پجاری
سنتا جو نہیں ان کی حکایات وغیرہ
--------
ارشد نے سدا رب سے جو مانگیں تھیں دعائیں
کیں رب نے سبھی اس پہ عنایات وغیرہ
---------
 

الف عین

لائبریرین
ارشد بھائی پہلی بات تو یہی ہے کہ یہ ردیف وغیرہ مزاحیہ شاعری میں عموماً دیکھی جاتی ہے، سنجیدہ شاعری میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ وجوہات کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ اسی میں مزاح پیدا ہو جاتا ہے ۔ کچھ ہی جگہ یہ معنی خیز ہو سکتا ہے، جیسے حکایات قافیہ ۔ ردیف بدلنے کی کوشش کریں پہلے
 
الف عین
(اصلاح)
رہتے جو مرے ان سے تضادات بہت ہیں
اس کی بھی مرے پاس وجوہات بہت ہیں
---------
یہ مجھ کو بتا کیسے محبّت یہ نبھے گی
دونوں میں نمایاں جو تضادات بہت ہیں
-------
سیکھا ہے سبق ہم نے محبّت میں وفا کا
ورنہ تو بری اپنی بھی عادات بہت ہیں
------------
ہے شوقِ محبّت بھی زمانے کا ہے ڈر بھی
کہتے ہیں ملاقات میں خطرات بہت ہیں
--------
کرتے ہیں زمانے میں محبّت کو جو رسوا
میں جن سے مخاطب ہوں وہ حضرات بہت ہیں
-----------
اللہ نے بنائے ہیں جو سرسبز نظارے
-------
دیکھے ہیں جہاں بھر میں ہیں سرسبز نظارے
دنیا میں سیاحت کے مقامات بہت ہیں
-----------
مشکوک سمجھتے ہو وفاؤں کو ہماری
تلخی سے جو کرتے ہو سوالات بہت ہیں
-----------
تلخی نے سیاست میں مسائل ہیں ابھارے
سب اہلِ سیاست کے بیانات بہت ہیں
--------
منظور ہوئیں رب سے ہیں ارشد کی دعائیں
کیں اس پہ خدا نے جو ، عنایات بہت ہیں
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
رہتے جو مرے ان سے تضادات بہت ہیں
اس کی بھی مرے پاس وجوہات بہت ہیں
---------
لوگوں کے درمیان اختلافات ہو سکتے ہیں، تضاد حالات کے درمیان کہا جاتا ہے، مطلع میں اسے روا بھی رکھا جا سکتا ہے
یہ مجھ کو بتا کیسے محبّت یہ نبھے گی
دونوں میں نمایاں جو تضادات بہت ہیں
-------
یہاں تضاد کا استعمال درست لگ رہا ہے۔ پہلے مصرع میں "یہ" کا دو بار استعمال اچھا نہیں لگتا ۔ اب مجھ کو بتا.... یا الفاظ بدل کر دوسری "یہ" کو بدلا جا سکتا ہے
سیکھا ہے سبق ہم نے محبّت میں وفا کا
ورنہ تو بری اپنی بھی عادات بہت ہیں
------------
درست
ہے شوقِ محبّت بھی زمانے کا ہے ڈر بھی
کہتے ہیں ملاقات میں خطرات بہت ہیں
--------
درست
کرتے ہیں زمانے میں محبّت کو جو رسوا
میں جن سے مخاطب ہوں وہ حضرات بہت ہیں
-----------
تکنیکی غلطی تو نہیں، لیکن مفہوم کے اعتبار سے "میں مخاطب ہوں" فقرہ درست نہیں لگتا، تو مت کیجیے خطاب! حضرات طنزیہ طور پر تو درست ہے، مگر اسے محض بیان کے طور پر کہنا بہتر ہو گا، جیسے
اس دنیا میں اس قسم کے حضرات..
اللہ نے بنائے ہیں جو سرسبز نظارے------
دیکھے ہیں جہاں بھر میں ہیں سرسبز نظارے
دنیا میں سیاحت کے مقامات بہت ہیں
-----------
سیاحت کا تلفظ غلط استعمال ہوا ہے، درست ی پر تشدید ہے
دوسرے متبادل میں دو بار "ہیں" روانی متاثر کرتا ہے
مشکوک سمجھتے ہو وفاؤں کو ہماری
تلخی سے جو کرتے ہو سوالات بہت ہیں
-----------
یہ دو لخت لگتا ہے
تلخی نے سیاست میں مسائل ہیں ابھارے
سب اہلِ سیاست کے بیانات بہت ہیں
--------
یہ واضح نہیں ہوا
منظور ہوئیں رب سے ہیں ارشد کی دعائیں
کیں اس پہ خدا نے جو ، عنایات بہت ہیں
------------
روانی بہتر نہیں
صد شکر کہ منظور ہوئیں اس کی دعائیں
ارشد پہ خدا کی جو عنایات...
 

فہد اشرف

محفلین
سیاحت کا تلفظ غلط استعمال ہوا ہے، درست ی پر تشدید ہے
سیاحت خوب مجھ کو یاد ہے پر کی بھی وحشت کی
پر اپنا پاؤں پھیلے دشت کے سر تیز خاروں پر
میر
نظیر اس کی نظر آئی نہ سیاحان عالم کو
سیاحت دور تک کی ایک ہے وہ بے نظیری میں
میر
 
Top