صدقہ فطر ہر اس آدمی پر واجب ہے
یہاں ضمناً ایک شرعی سوال ذہن میں آگیا۔
کیا صدقۂ فطر ان متعین نصابوں میں سے کسی ایک نصاب کے مطابق دینا ضروری ہے (گندم کے مطابق کم از کم لمٹ چھوڑ کر)؟ یا اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق بھی دے سکتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی کے پاس کھجور کی مالیت سے زیادہ صدقہ کرنے کی گنجائش ہو، مگر کشمش کی مالیت جتنا صدقہ کرنے کی حیثیت نہ ہو، تو کیا کوئی درمیانی رقم صدقہ کی جا سکتی ہے؟
 

سید عمران

محفلین
یہاں ضمناً ایک شرعی سوال ذہن میں آگیا۔
کیا صدقۂ فطر ان متعین نصابوں میں سے کسی ایک نصاب کے مطابق دینا ضروری ہے (گندم کے مطابق کم از کم لمٹ چھوڑ کر)؟ یا اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق بھی دے سکتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی کے پاس کھجور کی مالیت سے زیادہ صدقہ کرنے کی گنجائش ہو، مگر کشمش کی مالیت جتنا صدقہ کرنے کی حیثیت نہ ہو، تو کیا کوئی درمیانی رقم صدقہ کی جا سکتی ہے؟
جی کھجور کی نیت کرکے جتنا زیادہ دے دیں۔ زیادہ دینا منع تھوڑی ہے باعث برکت ہی ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
اور یا پھر قرضہ ... قرض دار ہونے کے باوجود بیگم صاحبہ نے صرف چنری دوپٹے لینے کے شوق میں اپنے عزیز کنگن بیچ ڈالے..
پھر یوں لگا کہ اس گلٹ فیلنگ کو چھپانے کے لئے پڑوسی بچیوں کی بھی چنریاں آگئیں
جناب یہ صرف ایک ذاتی تاثر ہے جو محسوس ہوا
شوق چنری کا نہیں بچوں کی خوشی کا ہے۔۔۔
اور گلٹ فیلنگ کیسی؟؟؟
یہ تو تحفہ تو انہوں نے اپنی مرضی اور پسند سے دیا ہے۔ قرض اور دیگر اخراجات رفتہ رفتہ ادا ہو ہی رہے ہیں!!!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بہت خوبصورت ، دل کو چھونے والی تحریر۔
متاثر کن بات یہ کہ بیگم انور میں یہ احساس جاگا کہ ہمسایوں کی بچیاں رنگین چنریوں سے محروم ہیں۔ اور اس نے اپنے چاندی کے کنگن جن سے اس کی یادیں وابستہ تھیں، انھیں بیچ کر اپنی اور ہمسایوں کی بچیوں کی خوشیوں کا سامان کیا۔ چھوٹی چھوٹی خوشیاں حاصل کرنے اور بانٹنے میں اگر کچھ بڑے مسائل کو کچھ دیر کے لئے نظر انداز بھی کرنا پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
اپنی کوتاہی کا احساس کرنا، اپنی گلٹ فیلنگ کو محسوس کر کے اس کا اپنی بساط کے مطابق ازالہ کرنا۔۔۔۔۔ بہت بڑی بات ہے۔
اور ہمیں تو یہ فیلنگ اس ساری تحریر کا نچوڑ لگی۔
خوش رہئیے اور لکھتے رہئیے۔
 

سیما علی

لائبریرین
جس طرح پڑوسی کے بچوں کا حق ہے اپنے بچوں کا اس سے پہلے ہے، اگر آپ اپنے بچوں کو نہیں پوچھیں گے تو انہیں کون پوچھے گا؟؟؟
سچ سید صاحب پڑوس کے حقوق تو اتنے زیادہ ہیں اگر ہم سمجھیں تو اور نہ سمجھیں بے حسی کی ان گنت داستان ہمارے اردگرد بکھری ہیں !!!!!!!
 

سید رافع

محفلین
ویسے تو اس شقی القلب آدمی کے جھوٹ کا پردہ چاک ہو چکا ۔۔۔ مگر میری ناچیز رائے میں کوئی خواہ کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو، ایسا عمل کرنے کے بعد ذرہ برابر ہمدردی کا مستحق نہیں ہونا چاہیے نہ ہی ایسی کسی حرکت کو غربت کے لبادے میں لپیٹ کر اس کی سنگینی کو کم کرنا چاہیے ۔۔۔ مگر ہوتا یہ ہے ہمارے نیوز چینلز بیک گراؤنڈ میں دکھی میوزک چلا چلا کر ایک قبیح جرم کی ذمہ داری مجرم پر سے ہٹا کر ’’بے حس سماج‘‘ پر ڈال دیتے ہیں ۔۔۔ حالانکہ الحمدللہ ابھی ایسا وقت نہیں آیا کہ ہمارے معاشرے میں غربا اور یتیموں کی کفالت کرنے والے ختم ہو گئے ہوں ۔۔۔ بچوں کی تکلیف نہیں دیکھی جارہی اور انہیں خود سے دور ہی کرنا ہے تو کسی یتیم خانے میں، ایدھی سینٹر میں جمع کروا دو بھائی، انہیں قتل کرنے کا حق کس نے دے دیا۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سچ سید صاحب پڑوس کے حقوق تو اتنے زیادہ ہیں اگر ہم سمجھیں تو اور نہ سمجھیں بے حسی کی ان گنت داستان ہمارے اردگرد بکھری ہیں !!!!!!!
حبیب کبریا صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مَازَالَ جِبْرِیْلُ یُوْصِیْنِی بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ اَنَّہ سَیُوَرِّثُہ “ (بخاری ومسلم) کہ جبریل امین ہمیشہ مجھے پڑوسی کی رعایت و امداد کی اس قدر تاکید کرتے رہے کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ شاید پڑوسیوں کو بھی رشتہ داروں کی طرح وراثت میں شریک کردیا جائے گا
 

سید رافع

محفلین
اور یا پھر قرضہ ... قرض دار ہونے کے باوجود بیگم صاحبہ نے صرف چنری دوپٹے لینے کے شوق میں اپنے عزیز کنگن بیچ ڈالے..
پھر یوں لگا کہ اس گلٹ فیلنگ کو چھپانے کے لئے پڑوسی بچیوں کی بھی چنریاں آگئیں
جناب یہ صرف ایک ذاتی تاثر ہے جو محسوس ہوا

مجھے لگ رہا ہے انور صاحب کو منہ دکھائی کا گولڈ سیٹ چیک کرنا چاہیے۔ چاندی جتنی قیمت میں بکی اتنے میں بیگم صاحبہ سمیت چار بچیوں کی چنری کیسے آئے گی۔ پھر طارق روڈ تک رکشے سے آنے جانے کا کرایہ الگ۔ :eyerolling::eyerolling::eyerolling:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ذرا یہ منظر دماغ میں لائیں تو دل میں ہول اٹھنے لگتا ہے کہ بچوں نے کتنی منت سماجت کی ہو گی اس شقی القلب کی ٹانگوں کو ہاتھوں کو پکڑا ہو گا،
وَلَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ اِمْلَاقٍۗ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَاِيَّاكُمْۗ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِيْرًا
اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی در حقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے
 

سید رافع

محفلین
عمران بھائی سے بہت معذرت کے ساتھ۔ بہت دل کر رہا تھا۔ :)



گرما گرم چائے کا ایک کپ

ٹپال دانے دار آدھا کلو ساڑھے چار سو کا ہو گیا ہے۔ انور صاحب کے یہاں چائے کا استعمال بھی قابل تفتیش ہے۔ :grin:

شیر خورمہ، کباب۔۔۔ یہ سب کہاں سے۔۔۔
چاندی کے چار کڑھے بھی ہوں چار ہزار سے اوپر کیا گئے ہوں گے۔ انور صاحب کو شادی میں ملی گھڑی بھی چیک کرنی چاہیے۔:D
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ذرا یہ منظر دماغ میں لائیں تو دل میں ہول اٹھنے لگتا ہے کہ بچوں نے کتنی منت سماجت کی ہو گی اس شقی القلب کی ٹانگوں کو ہاتھوں کو پکڑا ہو گا،
وَلَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ اِمْلَاقٍۗ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَاِيَّاكُمْۗ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِيْرًا
اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی در حقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے
بالکل ہول اٹھتے ہیں دل میں۔ بچوں کو مار دینے کے لئے یہ وجہ، بہت ہی سنگدل ہے وہ شخص۔ کسی دوسرے کے بچے کے ساتھ ایسا نہیں کیا جا سکتا ، اور اس نے اپنے ہی جگر کے ٹکڑے یوں نہر میں پھینک دئیے۔
 

سیما علی

لائبریرین
صدقہ فطر ہر اس آدمی پر واجب ہے جس کے پاس ضروری اسباب سے ز ائد اتنی قیمت کا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو مثلاً کپڑے، برتن، فرنیچر یا نقد رقم ضرورت سے اتنی زیادہ ہو کہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر پہنچ جائے۔ چاہے وہ مال تجارت کا ہو یا نہ ہو اور چاہے اس پر پورا سال گزر چکا ہو یا نہ ہو۔ حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے گھرانے کے نابالغ بچہ پر بھی صدقہ فطر واجب کردیا ہے۔
پر جناب ساری بات سمجھ کی ہے ہمارے جاننے والوں بلکہ خاندان میں کچھ ایسے احباب ہین جنکی صدقہ فطر و
زکوةکا حساب لاکھوں میں ہے پر جس طر ح ادائیگی ہوتی اُس پہ لینے والا شرمسار ہوتا ہوگا ۔۔۔اور اُِنھوں نے کبھی شرم محسوس نہ کی ۔۔۔۔ہم نے اپنی بہو کو اپنا سب زیور دے دیا بیٹے کو قعطناً اندازہ نہیں تھا کہ اُس زیور کی زکوة کتنی ہے لیکن جب ہمیں پیسے بھجوائے تو وہ بالکل درست حساب سے بھیجے کیونکہ اُس سے پہلے اُس زیور کی زکوةکا ذمہ ہمارا تھا ۔۔۔لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ اپنی ذمہ داری کو سمجھا ۔۔۔کیونکہ یہ سمجھ بہت ضروری ہے ایک دوسرے پہ ذمہ داری شفٹ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ۔۔ایک مرتبہ ہم طاہر القادری صاحب کو سن رہے تھے تو بڑ افسوس ہوا کہ تمام واقعات سنانے کے بعد انتہائی افسوس سے سنانے لگے کہ لوگ ہم سے اس پہ زور نہیں دیتے کہ زکوة دینا بلکہ اس پر زور دیتے ہیں کہ بچنا کیسے ہے ۔۔۔۔:crying3:
 

سید رافع

محفلین
Top