رشک کی شاعری، اردو غزل، نسلِ نو کی شاعری، کلاسیکی شاعری

غزل. ... 29 جولائی 2019
دل میں پوشیدہ کوئی عشقِ بتاں رکھتے ہیں
گویا سیپی میں کوئی موتی نہاں رکھتے ہیں
جذبہ ء عشق کی جو تاب و تواں رکھتے ہیں
وہ خزاں میں بھی بہاروں کا سماں رکھتے ہیں
تجھ کو دنیا کے ہے ملنے پہ گماں تقویٰ کا
ہم تو عُقبیٰ کا ہی ہر لحظہ دھیاں رکھتے ہیں
اُن کو قارون کی دولت بھی ملے تو کیا ہو
رہنما قوم کے کیا باغِ جناں رکھتے ہیں?
کوئی تو بات مری تجھ کو لگے گی اپنی
ہر بشر کا کوئی احساس نہاں رکھتے ہیں
حشر کی فکر ہے ایمان سے مایوس نہیں
یا رسولؐ آپ سا جب شاہِ شہاں رکھتے ہیں
بس ہیں گفتار کے غازی سبھی رہبر اے رشک
حوصلہ کچھ بھی عمل کا وہ کہاں رکھتے ہیں
رشک
(امام ناسخ صاحب کی زمین میں)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب رشک صاحب! اچھے اشعار نکالے ہیں ۔ محفلِ سخن میں خوش آمدید!
اک ذرا ان اشعار کو دیکھ لیجئے ۔ نظر ثانی چاہتے ہیں ۔
تجھ کو دنیا کے ہے ملنے پہ گماں تقویٰ کا
ہم تو عُقبیٰ کا ہی ہر لحظہ دھیاں رکھتے ہیں
دھیان ہندی لفظ ہے ۔ سو اس کو نون غنہ کے ساتھ استعمال کرنا مناسب نہیں ۔
کوئی تو بات مری تجھ کو لگے گی اپنی
ہر بشر کا کوئی احساس نہاں رکھتے ہیں
شتر گربہ ہے اس شعر میں ۔
حشر کی فکر ہے ایمان سے مایوس نہیں
یا رسولؐ آپ سا جب شاہِ شہاں رکھتے ہیں
یہاں "ایمان سے" اگر قسمیہ استعمال کیا ہے تو پھر ٹھیک ہے ورنہ ایمان سے مایوس ہونا کچھ عجیب سی بات ہے ۔

ویسے یہ "امام ناسخ" بھی خوب لکھا آپ نے۔ مزا آیا دیکھ کر۔ یوں لگا جیسے فقہ کے کوئی بہت بڑے عالم ہوں ۔ :):):)
 
Top