مہوش علی

لائبریرین
یہاں میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا اور یہ وہ بات ہے جس کی گر فت آبی ٹو کول (میرے خیال میں‌آبی بھائی کا حقیقی نام عابد ہے؟( نے کی ہے یعنی غیر ضروری طور پر جس طر یہاں‌ایک خاص عقیدے کی تبلیغ تمام حدود کو روند کر کی جارہی ہے وہ سخت نامناسب ہے یعنی ایک طرف تو طالبان طالبان کو شور مچا کر نام نہاد طالبانی جنونیت کی مذمت کی جارہی ہے دوسری طرف اپنے عقیدے کے پرچار میں جس جنونیت کا مظاہر کیا جارہا ہے وہ حیرت انگیز ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے بارے میں ایک سے زیادہ بار میرا مکالمہ کئی افراد سے ہو چکا ہے اور میں یہ بات باور کرا چکا ہوں کہ انبیا کرام ہوں صحابہ کرام ہوں (جن میں‌اہل بیت بھی شامل ہیں ( یا اولیا للہ ان کی شان میں گستاخی کسی طور قابل قبول نہیں ہے بہتر ہے سب لوگ محتاط رہیں اور اپنی جنونیت اور تحریری دہشت گردی کو ذرا لگام دیں اس میں ہی سب کا بھلا ہے ۔

مختلف گروہوں میں نظریاتی اختلافات اپنی جگہ حقیقت ہیں، لیکن جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو واپس اس لیے نہیں لیا ہے کہ میں جھوٹی ہوں اور دلائل نہیں رکھتی، بلکہ باخدا ناموں کے ساتھ اور پورے حوالوں کے ساتھ چیزیں بیان کر سکتی ہوں۔ اور چیزوں کو واپس لینا اور ایک دوسرے سے نیک اور اچھے کاموں میں بہتری کے لیے تعاون کرنا صرف اور صرف اس لیے ہے کہ کسی مسلمان گروہ کی دل آزاری نہ ہو۔ پر اس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ اگر جنونیت اور دہشتگردی کے الزامات لگاتے ہوئے اچھلنے لگیں تو بھی قابل قبول نہیں۔ ان لوگوں کو جنونیت کے حوالے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک لینا چاہیے جہاں وہ اپنے چہروں پر ماسک لگائے بیٹھے ہیں اور درپردہ جب موقع ملتا ہے دوسرے فرقوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنے ان دینی بھائیوں کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں جو دیگر فرقوں کے قاتل اور انہیں کافر کہنے والے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
مختلف گروہوں میں نظریاتی اختلافات اپنی جگہ حقیقت ہیں، لیکن جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو واپس اس لیے نہیں لیا ہے کہ میں جھوٹی ہوں اور دلائل نہیں رکھتی، بلکہ باخدا ناموں کے ساتھ اور پورے حوالوں کے ساتھ چیزیں بیان کر سکتی ہوں۔ اور چیزوں کو واپس لینا اور ایک دوسرے سے نیک اور اچھے کاموں میں بہتری کے لیے تعاون کرنا صرف اور صرف اس لیے ہے کہ کسی مسلمان گروہ کی دل آزاری نہ ہو۔ پر اس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ اگر جنونیت اور دہشتگردی کے الزامات لگاتے ہوئے اچھلنے لگیں تو بھی قابل قبول نہیں۔ ان لوگوں کو جنونیت کے حوالے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک لینا چاہیے جہاں وہ اپنے چہروں پر ماسک لگائے بیٹھے ہیں اور درپردہ جب موقع ملتا ہے دوسرے فرقوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنے ان دینی بھائیوں کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں جو دیگر فرقوں کے قاتل اور انہیں کافر کہنے والے ہیں۔

آپ تو ساری قوم کو گندگی کا ڈھیر اور تعفن زدہ قرار دے رہی ہیں اور کیا دل آزاری کریں گی ؟ ناموں اور حوالوں کے ساتھ لکھیں یہی تو سب چاہتے ہیں مگر آج تک تو آپ اپنا ہی فلسفہ ساری قوم پر ٹھونسنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔۔ دوسروں کو کافر کون نہیں کہتا ؟ اس کے لیے اپنے "دینی" بھائیوں کے گریبانوں میں بھی جھانکیں ۔۔ جو عام مسلم تو دور اکابر صحابہ کو بھی کافر قرار دینے سے نہیں چوکتے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں جس سے آپ انکار کر سکیں ۔۔

لہذا بار بار میری قوم کے لیے جاہل ، گندی اور تعفن زدہ قوم کی تکرار چھوڑ دیں تو آپ کا احسان عظیم ہو گا ۔۔وسلام
 

arifkarim

معطل
مختلف گروہوں میں نظریاتی اختلافات اپنی جگہ حقیقت ہیں، لیکن جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو واپس اس لیے نہیں لیا ہے کہ میں جھوٹی ہوں اور دلائل نہیں رکھتی، بلکہ باخدا ناموں کے ساتھ اور پورے حوالوں کے ساتھ چیزیں بیان کر سکتی ہوں۔ اور چیزوں کو واپس لینا اور ایک دوسرے سے نیک اور اچھے کاموں میں بہتری کے لیے تعاون کرنا صرف اور صرف اس لیے ہے کہ کسی مسلمان گروہ کی دل آزاری نہ ہو۔ پر اس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ اگر جنونیت اور دہشتگردی کے الزامات لگاتے ہوئے اچھلنے لگیں تو بھی قابل قبول نہیں۔ ان لوگوں کو جنونیت کے حوالے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک لینا چاہیے جہاں وہ اپنے چہروں پر ماسک لگائے بیٹھے ہیں اور درپردہ جب موقع ملتا ہے دوسرے فرقوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنے ان دینی بھائیوں کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں جو دیگر فرقوں کے قاتل اور انہیں کافر کہنے والے ہیں۔

اے کاش ہندوستان میں انگریز نہ آتے۔ اے کاش مغلیہ دور کبھی ختم نہ ہوتا!
 

آبی ٹوکول

محفلین
مختلف گروہوں میں نظریاتی اختلافات اپنی جگہ حقیقت ہیں، لیکن جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو واپس اس لیے نہیں لیا ہے کہ میں جھوٹی ہوں اور دلائل نہیں رکھتی، بلکہ باخدا ناموں کے ساتھ اور پورے حوالوں کے ساتھ چیزیں بیان کر سکتی ہوں۔
یہ انتہا درجہ کی ہٹ دھرمی ہے کیونکہ میرا اختلاف (اعتراض) آپ کے ساتھ قبور المسلمین کی بے حرمتی والے مسئلہ میں نہیں ہے بلکہ میرا اعتراض آپکے فقط ان رکیک الفاظ پر تھا کہ جن میں آپ نے پہلے تو صحابہ کرام کو خوارج جیسی رذیل گالی تھی ۔ ۔ ۔ اور پھر ہماری گرفت پر جوابا آپ نے نبیل بھائی کی عدالت میں درج زیل مؤقف اپنایا ہے کہ نبیل بھائی کو جواب دیتے ہوئے آپ کہ یہ الفاظ تھے کہ ۔
۔پی ایس: نبیل بھائی، میں بساط بھر کوشش کرتی ہوں، مگر انسان ہوں اور اگر چیزیں تھوڑی بہت گڑبڑ ہوں جائیں اور غلط فہمیاں پیدا ہو جائیں تو اس کے لیے معذرت۔ والسلام۔
یعنی مؤقف آپ نے یہ اپنایا تھا کہ آپ سے غلطی کی وجہ سے وہ الفاظ لکھے گئے ۔ ۔لہذا اس تناظر میں اگر آپ کے حالیہ دعوٰی کو دیکھا جائے تو یہ منافقت کی ایک بہت اعلٰی اور عمدہ مثال ہے ۔ کہ وہی الفاظ جن کو کہ ایک طرف تو آپ گڑبڑ کا شاخسانہ قرار دے کر واپس لے لیتی ہیں اور دوسری طرف آپ کو خود انہی واپس لیے گئے الفاظ کی صحت پر بھی اصرار ہے (اور اس پر آپ کا حالیہ دعوٰی گواہ ہے) ۔ ایں چہ بوالعجبی است ؟ مجھے افسوس ہے کہ آپ انتہا درجہ کی منافقت سے کام لے رہی ہیں خود آپ پیچھے کئی بار کہہ چکی ہیں کہ وہ الفاظ آپ سے نادانستگی میں لکھے گئے مگر اب آپ کو انکی صحت پر اصرار ہے ۔۔ ۔ یاد رہے کہ میرا آپ سے اختلاف قبور المسلمین کی بے حرمتی کہ مسئلہ کہ حوالے سے نہیں تھا ۔ بلکہ فقط ان الفاظ کہ حوالے سے( بطور اعتراض آپ سے اختلاف) تھا ۔ ۔ ۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بہن ! اب سے باقی مراسلوں کی بابت کچھ نہیں کہتا ، کہ آپ گڑے مردوں اور بیہودہ الزام کا الزام دیں گی ۔۔ بس اس قدر کہ اگر کسی گھناؤنی حرکت پر لوگ سراپا احتجاج ہیں تو انھیں ہو ہی لینے دیں ۔۔

وسلام

قوم جب سو جائے اور اصل جڑ کاٹنے کی بجائے بس اوپر نکلے کانٹوں پر احتجاج کرنے لگے تو اس قوم کے ہاتھ احتجاج کرنے پر کیا ہاتھ آنے والا ہے؟
قوم اپنا قبلہ و کعبہ درست کرے، حالات پر غور کرے، اسے سمجھے تدبر کرے۔
قوم رحمان بابا کے مزار کی تباہی پر جتنا مرضی پیار و اخوت کا مظاہرہ کرے، مگر اسے جنونی مذہبیوں کے فتنے سے نجات ملنے والی نہیں۔ یہ پیار و اخوت غیر حربیوں کے لیے ہیں۔ مگر جہاں فتنہ حربی شکل اختیار کر جائے، وہاں قران کی تعلیمات عالمگیر ہیں اور اسلام کے روز ازل سے واضح حکم عیاں ہے کہ فتنے کو مارو مارو مارو یہاں تک کہ وہ جڑ سے ختم ہو جائے ۔۔۔۔ یا اپنے فتنے سے توبہ تائب کر لے۔ جب تک میری قوم اس واضح حکم خداوندی سے منہ چراتی رہے گی، اسکا مقدر تبدیل ہونے والا نہیں۔

اور اس فتنے کا اصل جڑ تو اب آمنہ کے لال کی قبر کو پامال کرنے والی ہے، مگر اس اسلامی اخوت و محبت کے نام کس سراب دے کر قوم کو نیند مسلسل میں مبتلا رکھا جا رہا ہے۔ اس اصل جڑ کو ختم کر دو، تو یہ پاکستانی جنونیت خود بخود اپنی موت مر جائے گی۔

مسئلہ یہ ہے کہ سعودی عرب کی حکومت امت کو آہستہ آہستہ نیند میں مبتلا کر کے مارے گی۔ یہ طالبان کی طرح جذباتی نہیں، بلکہ اپنی سازشوں کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے طویل انتظار اور منصوبہ بندی کرنے کے قائل ہیں۔ شہدائے احد و جنگ بقیع اور رسول ص کے زمانے کے مساجد اور دیگر مقامات مقدسہ انہوں نے پہلے دن ہی پامال نہیں کر دیے۔ بلکہ آہستہ آہستہ ایک کے بعد تباہ و برباد کرتے گئے اور ہر واقعے کے بعد امت کو اخوت و محبت کے نام پر تھپک تھپک کر پھر سلانے میں کامیاب ہوتے چلے گئے۔ ان کے ارادے واضح اور صاف ہیں اور انکا مقصد آمنہ کے لال کی قبر کی پامالی ہے۔ اور اب یہ آہستہ آہستہ اپنا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں اور جس دن انہیں یقین ہو گیا کہ امت اس قدر نیند میں مبتلا ہے کہ اپنے نبی [ص] کی قبر کی پامالی پر بھی زبانی کلامی اکا دکا احتجاج کرنے کے باوجود کچھ نہیں کرنے والی، اُس دن یہ ایک پل بھی اپنے ناپاک ارادے کو عملی جامعہ پہنانے میں دیر کرنے والے نہیں۔

اور ان کو امت کو تھپتھپا کر سلانے میں کتنی کامیابی حاصل ہو چکی ہے، اس کا اندازہ اس فورم پر ہی موجود جوابات اور احتجاجات سے لگایا جا سکتا ہے۔ خدا نہ کرے، مگر مجھے وہ دن دور نہیں نظر آتا جب یہ قوتیں اپنی اس سازش میں بھی کامیاب ہونے والی ہیں اور امت میں پھر بھی کوئی بیداری پیدا ہونے والی نہیں۔

اور میں ہر قسم کے فتنے سے بس اللہ ہی کی پناہ طلب کرتی ہوں۔ امین۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ انتہا درجہ کی ہٹ دھرمی ہے کیونکہ میرا اختلاف (اعتراض) آپ کے ساتھ قبور المسلمین کی بے حرمتی والے مسئلہ میں نہیں ہے بلکہ میرا اعتراض آپکے فقط ان رکیک الفاظ پر تھا کہ جن میں آپ نے پہلے تو صحابہ کرام کو خوارج جیسی رذیل گالی تھی ۔ ۔ ۔ اور پھر ہماری گرفت پر جوابا آپ نے نبیل بھائی کی عدالت میں درج زیل مؤقف اپنایا ہے کہ نبیل بھائی کو جواب دیتے ہوئے آپ کہ یہ الفاظ تھے کہ ۔ یعنی مؤقف آپ نے یہ اپنایا تھا کہ آپ سے غلطی کی وجہ سے وہ الفاظ لکھے گئے ۔ ۔لہذا اس تناظر میں اگر آپ کے حالیہ دعوٰی کو دیکھا جائے تو یہ منافقت کی ایک بہت اعلٰی اور عمدہ مثال ہے ۔ کہ وہی الفاظ جن کو کہ ایک طرف تو آپ گڑبڑ کا شاخسانہ قرار دے کر واپس لے لیتی ہیں اور دوسری طرف آپ کو خود انہی واپس لیے گئے الفاظ کی صحت پر بھی اصرار ہے (اور اس پر آپ کا حالیہ دعوٰی گواہ ہے) ۔ ایں چہ بوالعجبی است ؟ مجھے افسوس ہے کہ آپ انتہا درجہ کی منافقت سے کام لے رہی ہیں خود آپ پیچھے کئی بار کہہ چکی ہیں کہ وہ الفاظ آپ سے نادانستگی میں لکھے گئے مگر اب آپ کو انکی صحت پر اصرار ہے ۔۔ ۔ یاد رہے کہ میرا آپ سے اختلاف قبور المسلمین کی بے حرمتی کہ مسئلہ کہ حوالے سے نہیں تھا ۔ بلکہ فقط ان الفاظ کہ حوالے سے( بطور اعتراض آپ سے اختلاف) تھا ۔ ۔ ۔۔

میرے بھائی، آپ میرے اہلسنت برادر ہیں۔۔۔۔۔ بہت عرصے تک بحثوں میں پڑ کر میں نے یہ چیز سیکھی تھی کہ کبھی اہلسنت برادران سے اختلافی امور میں بحث نہیں کرنی کہ اس سے امت مسلمہ کو صرف نقصان پہنچتا ہے، بلکہ ہمارے درمیان جو اللہ، اسکا نبی اور قران مشترک ہیں اُنکا وزن اُن چیزوں سے کہیں زیادہ ہے کہ جن پر اختلاف ہے۔ چنانچہ عقائد پر بحث میں نے اہلسنت برادران کے ساتھ نہیں، بلکہ صرف اُن کے ساتھ روا رکھنے کی قسم کھائی تھی جو کہ Aggressive ہیں اور ہر صورت میں دوسرے فرقوں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں ذلیل کرنا ہی انکا مقصد رہ گیا ہے۔

انسان سوچتا کیا ہے مگر ہوتا کبھی کبھار اس سے مختلف بھی ہے اور انسان ہمیشہ اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہو پاتا اور چیزیں تھوڑی بہت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں۔

باخدا بھائی جی، یقین کریں میں جب خوارج کی بات کر رہی تھی تو میرے ذہن میں اختلافات کے باوجود صحابہ کی توہین کا کوئی پہلو نہیں تھا۔ بلکہ تابعین بھی قابل احترام ہیں اور اُنکی بھی توہین کا پہلو نہیں تھا۔ بلکہ فقط اور فقط یہ بات تھی کہ یہ لوگ اگرچہ کہ حربی ہو گئے تھے، مگر پھر بھی انتہائی پاکباز اور سچے تھے اور انکے صدوق ہونے کی گواہی ہر محدث و عالم نے دی ہے۔ اس لیے انتہائی اہم سبق قوموں کے لیے یہ ہے کہ انتہائی اعلی صفات کے مالک لوگ بھی غلطی کر سکتے ہیں اور ہمیں اس کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ زندہ رہنے کے لیے قوموں کو اپنی زندگیوں میں کبھی کبھار بہت سخت فیصلے بھی کرنے ہوتے ہیں۔

اور میں نے جو فورا اپنے الفاظ حذف کیے ہیں اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے اور معذرت بھی کی ہے، وہ اس لیے کہ میں نے فورم کی رولز کی پاسداری کا عہد کیا ہے اور اس عہد میں شامل ہے کہ ہر اُس بات سے اجتناب کرنا ہے جو کہ اہلسنت برادران کی ایذا کا باعث بن جائے۔ میں اپنے اس عہد پر قائم ہوں اور ہر اُس چیز کو [جو کہ انتہا پسند شیعہ بھی کرتے ہیں] کے مخالف ہوں جو کہ امت کے اتحاد کو اپنی انتہا پسندی میں آ کر تباہ کرتے ہیں۔ [مثلا اسکی مثال پال ٹالک کے رومز ہیں کہ جہاں ایک دفعہ رخ کرنے کے بعد میں نے کبھی رخ نہیں کیا کہ وہاں مجحے ہر فرقے کے انتہا درجے کے فسادی لوگ ہر طرف ناچتے ہوئے محسوس ہوئے]۔
 

طالوت

محفلین
اب آپ کے نزدیک وہ پامالی ٹھہری تو کیا کیا جا سکتا ہے ۔۔ قبروں کے سجدہ گاہ بننے سے یہ "پامالی" کہیں درجے بہتر ہے ۔۔


(ازراہ مذاق) ظہور احمد آپ کچھ نہ کہیں گے ؟ صرف شکریے پہ شکریہ ؟
وسلام
 

طالوت

محفلین
میرے بھائی، آپ میرے اہلسنت برادر ہیں۔۔۔۔۔ بہت عرصے تک بحثوں میں پڑ کر میں نے یہ چیز سیکھی تھی کہ کبھی اہلسنت برادران سے اختلافی امور میں بحث نہیں کرنی کہ اس سے امت مسلمہ کو صرف نقصان پہنچتا ہے، بلکہ ہمارے درمیان جو اللہ، اسکا نبی اور قران مشترک ہیں اُنکا وزن اُن چیزوں سے کہیں زیادہ ہے کہ جن پر اختلاف ہے۔ چنانچہ عقائد پر بحث میں نے اہلسنت برادران کے ساتھ نہیں، بلکہ صرف اُن کے ساتھ روا رکھنے کی قسم کھائی تھی جو کہ Aggressive ہیں اور ہر صورت میں دوسرے فرقوں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں ذلیل کرنا ہی انکا مقصد رہ گیا ہے۔۔

یہ بھی شر انگیزی ہے ۔۔ باقی باتیں متعلقہ لوگ خود آ کر کر لیں گے ۔۔
(معذرت چاہوں گا مجھے ہنسی بھی آ رہی ہے :rollingonthefloor:)
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
اب آپ کے نزدیک وہ پامالی ٹھہری تو کیا کیا جا سکتا ہے ۔۔ قبروں کے سجدہ گاہ بننے سے یہ "پامالی" کہیں درجے بہتر ہے ۔۔


(ازراہ مذاق) ظہور احمد آپ کچھ نہ کہیں گے ؟ صرف شکریے پہ شکریہ ؟
وسلام

السلام علیکم

بھائی جی، مسئلہ یہ ہے کہ ایک طرف ہمارے پاس ایک انتہا ہے کہ جہاں قبور کو جائے سجدہ بنا لیا گیا ہے اور منشیات کا کاروبار جاری ہے، تو دوسری طرف انتہا یہ ہے کہ جواب میں اللہ کی بنائی ہوئی شریعت کی جگہ اپنی بنائی ہوئی شریعت کو جاری کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف کی جہالت کو بہانہ بنا کر پامالی قبور کا سلسلہ جاری ہے۔

راہ مستقیم وہ ہے جو اللہ تعالی نے ہمیں بتائی ہے۔ اگر اللہ نے کہا ہے کہ قبور کو سجدہ تعظیمی حرام ہے تو وہ ہمارے لیے حرام ہے۔ لیکن اگر اللہ نے پامالی قبور کا حکم ہمیں نہیں دیا تو ہم کون ہیں جو اپنی شریعتیں جاری کرتے ہوئے آمنہ کے لال کی قبر کو پامال کرنے کا خیال تک ذہن میں لائیں۔

اگر ایسا ہی تھا تو کیوں نہ شہدائے احد و جنت بقیع کو رسول ص نے اپنی زندگی میں پامال کر دیا؟ کیوں صحابہ نے انہیں پامال نہیں کیا؟ کیوں پہلی صدیوں کے مسلمانوں نے پامال نہیں کیا۔۔۔۔ حتی کہ چودھویں صدی کا طلوع ہوا اور محمد بن عبداللہ وہاب کے حامیان نے یہ کاروبار شروع کر دیا۔

میں اپنی پچھلی پوسٹ میں رسول ص کی احادیث قبور اور مقدس مقامات کے حوالے سے پیش کر چکی ہوں۔ ابھی بہت سے اور بھی دلائل اور احادیث ہیں، مگر جب پہلی والوں کا ہی جواب موصول نہ ہو اور قوم آنکھیں بند رکھنے پر ہی تکرار کرے تو کچھ مزید پیش کرنا کار عبث ہے۔

اللہ تعالی ہمارے اوپر اپنا رحم و کرم فرمائے۔ امین۔

والسلام۔
 

طالوت

محفلین
بالکل، خاص طور پر اورنگ زیپ عالمگیر کا مثالی دور تو ہمیشہ جاری رہنا چاہیے تھا۔ :chatterbox:
اگر اکبر اور اورنگ زیب کا موازنہ کیا جائے تو وہ قدرے بہتر تھا ۔۔ تاریخ کے کوئی پروفیسر کسی ایک پروگرام میں کہہ رہے تھے کہ اورنگ کے خلاف ہندو بنیاد پرستوں کا بےجا پراپگینڈا بھی کافی زیادہ ہے کہ بہت سی حقیقتیں اس میں چھپ کر رہ گئیں ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
راہ مستقیم وہ ہے جو اللہ تعالی نے ہمیں بتائی ہے۔ اگر اللہ نے کہا ہے کہ قبور کو سجدہ تعظیمی حرام ہے تو وہ ہمارے لیے حرام ہے۔ لیکن اگر اللہ نے پامالی قبور کا حکم ہمیں نہیں دیا تو ہم کون ہیں جو اپنی شریعتیں جاری کرتے ہوئے آمنہ کے لال کی قبر کو پامال کرنے کا خیال تک ذہن میں لائیں۔
آپ پامالی کی ذرا کھل کر وضاحت کریں ۔۔ کس قسم کی پامالی کی جا رہی ہے ؟

اور میں نے ایک اور گزارش کی تھی آپ سے اسے نوٹ کر لیا نا آپ نے ؟ کیونکہ اس کی تردید یا تصدیق نہیں کی آپ نے ۔۔
وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
میرے بھائی، آپ میرے اہلسنت برادر ہیں۔۔۔۔۔ ۔
آپکی تمام باتیں بجا اور سر آنکھوں پر لیکن میرے اور آپکے اسلامی بہن بھائی ہونے کہ رشتے کو جو بنیاد ہے اگر آپ کہ الفاظ اس بنیاد کو منہدم کرنے کی کوشش کریں گے (اگرچہ نادانستگی میں ہی سہی) تو معافی چاہوں گا کہ میرے اور آپکے اس رشتے پر فقط نام نہادیت ہی صادق آئے گی ۔ دلوں کہ بھید تو اللہ ہی جانتا اور نیتوں کہ احوال بھی لیکن آپ اتنا ضرور سمجھتی ہوں گی کہ اس قسم کہ مباحث میں دل کی نیت نہیں بلکہ ظاہر الفاظ پر فتوٰی دیا جاتا ہے وگرنہ کوئی بھی توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین صحابہ رضوان اللہ علیھم کرنے والا آسانی سے یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ مطلب نہیں تھا یا میری فلاں نیت نہ تھی اور ایسا لوگوں نے کہا بھی ہے ۔ ۔ ۔اس لیے میں نے آپکی توجہ دلائی کہ اگر آپ نے یہ الفاظ نا دانستگی میں بھی کہے ہیں تو آپ واپس لیجیئے اور اللہ سے معافی مانگیے ۔ ۔۔ اور اب جب کہ آپ نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ آپ نے جو الفاظ واپس لیے ہیں وہ فقط دل آزاری یا فورم کہ قانون کی وجہ سے واپس لیے ہیں لیکن انکی صحت پر آپ کو اصرار ہے تو مجھے سخت افسوس ہے کہ میں صحابہ کی عظمت پر ایسے نام نہاد رشتے تو کیا حقیقی والدین اور آل اولاد کو بھی قربان کرنے کو عین ایمان سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ اسی لیے میں نے آپکی توجہ اس امر کی طرف دلائی کہ اگر ان الفاظ کی صحت سے آپکی مراد فقط توہین قبور المسلین کا مسئلہ ہے تو فبھا وگرنہ ہمارا جو گزشتہ تبصرہ ہے ہم اس پر قائم ہیں
 

مہوش علی

لائبریرین
آپکی تمام باتیں بجا اور سر آنکھوں پر لیکن میرے اور آپکے اسلامی بہن بھائی ہونے کہ رشتے کو جو بنیاد ہے اگر آپ کہ الفاظ اس بنیاد کو منہدم کرنے کی کوشش کریں گے (اگرچہ نادانستگی میں ہی سہی) تو معافی چاہوں گا کہ میرے اور آپکے اس رشتے پر فقط نام نہادیت ہی صادق آئے گی ۔ دلوں کہ بھید تو اللہ ہی جانتا اور نیتوں کہ احوال بھی لیکن آپ اتنا ضرور سمجھتی ہوں گی کہ اس قسم کہ مباحث میں دل کی نیت نہیں بلکہ ظاہر الفاظ پر فتوٰی دیا جاتا ہے وگرنہ کوئی بھی توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین صحابہ رضوان اللہ علیھم کرنے والا آسانی سے یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ مطلب نہیں تھا یا میری فلاں نیت نہ تھی اور ایسا لوگوں نے کہا بھی ہے ۔ ۔ ۔اس لیے میں نے آپکی توجہ دلائی کہ اگر آپ نے یہ الفاظ نا دانستگی میں بھی کہے ہیں تو آپ واپس لیجیئے اور اللہ سے معافی مانگیے ۔ ۔۔ اور اب جب کہ آپ نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ آپ نے جو الفاظ واپس لیے ہیں وہ فقط دل آزاری یا فورم کہ قانون کی وجہ سے واپس لیے ہیں لیکن انکی صحت پر آپ کو اصرار ہے تو مجھے سخت افسوس ہے کہ میں صحابہ کی عظمت پر ایسے نام نہاد رشتے تو کیا حقیقی والدین اور آل اولاد کو بھی قربان کرنے کو عین ایمان سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ اسی لیے میں نے آپکی توجہ اس امر کی طرف دلائی کہ اگر ان الفاظ کی صحت سے آپکی مراد فقط توہین قبور المسلین کا مسئلہ ہے تو فبھا وگرنہ ہمارا جو گزشتہ تبصرہ ہے ہم اس پر قائم ہیں


عابد برادر،
آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟
دیکھئیے اسلام اور اسلام میں داخل ہونے یا خارج ہونے کی بنیاد اللہ اور اسکا رسول ص ہیں۔ اس بنیاد کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
کیا اتحاد بین المسلمین کے نام پر آپ مجھ سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں تو تب اتحاد کروں گا جب تم اپنے عقائد سے ہی تائب ہو جاؤ اور وہی کچھ مانو جو میں چاہوں؟

اسلام کی بنیاد اللہ اور اسکا رسول ہیں۔ خدا کے لیے اس اساس میں کوئی تبدیلی نہ کریں۔ اس بنیاد کے علاوہ آپکے جو بھی عقائد ہیں وہ آپکو مبارک اور مجھے اس میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اسی طرح اس بنیاد کے علاوہ میرے جو عقائد ہے اسے کسی بھی اور نام پر تبدیل کرنے کی خواہش انصاف نہیں۔

از آبی ٹو کول:
دلوں کہ بھید تو اللہ ہی جانتا اور نیتوں کہ احوال بھی لیکن آپ اتنا ضرور سمجھتی ہوں گی کہ اس قسم کہ مباحث میں دل کی نیت نہیں بلکہ ظاہر الفاظ پر فتوٰی دیا جاتا ہے وگرنہ کوئی بھی توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین صحابہ رضوان اللہ علیھم کرنے والا آسانی سے یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ مطلب نہیں تھا یا میری فلاں نیت نہ تھی اور ایسا لوگوں نے کہا بھی ہے ۔ ۔
کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ توہین رسالت کو توہین صحابہ سے ملانے کی غلطی کر رہے ہیں؟

کیا آپ کو احساس ہے کہ یہ کتنی بڑی غلطی ہے کیونکہ صحیح بخاری سے لیکر حدیث کی ہر ہر کتب میں بے تحاشہ واقعات تحریر ہیں کہ جہاں صحابہ میں بذات خود جھگڑے ہو رہے ہیں، لڑائیاں اور مار کٹائیاں ہو رہی ہیں، اور وہ ایک دوسرے کو برا بھلا اور حتی کہ سب و شتم تک کر رہے ہیں؟؟؟ [علمائے و فقہائے اہلسنت کے اقول و فتاوی اس کے علاوہ ہیں]

میں اس سلسلے کو یہاں ہی ختم کرنا چاہتی ہوں ورنہ بات کہاں کی کہاں چلی جائے گی اور فورم کے رولز اور ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد بین المسلمین کے لیے تعاون بس خواب ہی بن جائے گا۔

آپ سے بس یہ درخواست ہے کہ اسلام کی اساس کو صرف اللہ اور رسول ص تک محدود رکھیں اور بقیہ اللہ سے دعا کریں کہ امت میں مزید فتنے پیدا نہ ہوں۔ امین۔

والسلام۔
 

arifkarim

معطل
جہاں بھی اسلام پر بات ہوگی ہوگا، وہاں ضرور دنگا فساد ہوگا۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ سب لوگ جس دین ایمان پر قائم ہیں، انکو رہنے دیا جائے۔ ویسے بھی ہر کسی نے اپنی ہی قبر میں جانا ہے!:)
 
مختلف گروہوں میں نظریاتی اختلافات اپنی جگہ حقیقت ہیں، لیکن جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو واپس اس لیے نہیں لیا ہے کہ میں جھوٹی ہوں اور دلائل نہیں رکھتی، بلکہ باخدا ناموں کے ساتھ اور پورے حوالوں کے ساتھ چیزیں بیان کر سکتی ہوں۔ اور چیزوں کو واپس لینا اور ایک دوسرے سے نیک اور اچھے کاموں میں بہتری کے لیے تعاون کرنا صرف اور صرف اس لیے ہے کہ کسی مسلمان گروہ کی دل آزاری نہ ہو۔ پر اس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ اگر جنونیت اور دہشتگردی کے الزامات لگاتے ہوئے اچھلنے لگیں تو بھی قابل قبول نہیں۔ ان لوگوں کو جنونیت کے حوالے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک لینا چاہیے جہاں وہ اپنے چہروں پر ماسک لگائے بیٹھے ہیں اور درپردہ جب موقع ملتا ہے دوسرے فرقوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنے ان دینی بھائیوں کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں جو دیگر فرقوں کے قاتل اور انہیں کافر کہنے والے ہیں۔
اپنے سوا ہر فرقے کو غلط سمجھنا ، ہر گروہ کی دل آزاری کرنا ، بار با ر صحابہ کرام کے ناشائستہ انداز اختیار کرنا اور یہی نہیں بلکہ ایک گروہ کی مخالفت میں ہر انتہا کو پار کرتے ہوئے اب ان صحافیوں اور ٹی اینکرز کو بھی مطون کرنا جنونیت نہیں تو اور کیا ہے؟ حال یہ ہے کہ ایران میں اہلسنت کے ساتھ بدترین مظالم ڈھائے جاتے ہیں پورے تہران میں ایک بھی اہلسنت کی مسجد موجود نہیں ہے تاریخ اسلام گواہ ہے کہ ان کے ساتھ ایک فرقہ نے کیا سلوک کیا ہے لیکن جنونی تو صرف سعدی اور طالبان ہیں ایرانی تو مہا مظلوم ہیں اس سلسلے میں یہاں اس فورم پر اگر میں تھریڈ شروع کردوں تو حوالوں کے انبار لگا سکتا ہوں میں اگر عقیدہ امامت کے بارے میں شروع ہو جاوں تو کلینی، باقر، صدوق، اور خمینی کے اقباسات سے اس نظرئے کو باطل قرار سے سکتاہوں اب زیادہ میری زبان نہ کھلوائی جائے تو بہتر ہو گا سب کو اپنا عقیدہ مبارک ہو اور اگر کسی کو صحابہ کے بارے میں اپنے دلائل اور مطالعہ پر زعم ہو تو کوئی بھی تھریڈ کھول لے لیکن یہ بات یاد رکھے کہ اب پھر صرف عصمت صحابہ پر ہی نہیں رہے ھی بلکہ مذکورہ بالا تمام پردہ اس وقت چاک ہو جائں‌گئے اور سارے نقاب اور تقیے دھرے رہ جائیں گئے
 

مہوش علی

لائبریرین
اپنے سوا ہر فرقے کو غلط سمجھنا ، ہر گروہ کی دل آزاری کرنا ، بار با ر صحابہ کرام کے ناشائستہ انداز اختیار کرنا اور یہی نہیں بلکہ ایک گروہ کی مخالفت میں ہر انتہا کو پار کرتے ہوئے اب ان صحافیوں اور ٹی اینکرز کو بھی مطون کرنا جنونیت نہیں تو اور کیا ہے؟ حال یہ ہے کہ ایران میں اہلسنت کے ساتھ بدترین مظالم ڈھائے جاتے ہیں پورے تہران میں ایک بھی اہلسنت کی مسجد موجود نہیں ہے تاریخ اسلام گواہ ہے کہ ان کے ساتھ ایک فرقہ نے کیا سلوک کیا ہے لیکن جنونی تو صرف سعدی اور طالبان ہیں ایرانی تو مہا مظلوم ہیں اس سلسلے میں یہاں اس فورم پر اگر میں تھریڈ شروع کردوں تو حوالوں کے انبار لگا سکتا ہوں میں اگر عقیدہ امامت کے بارے میں شروع ہو جاوں تو کلینی، باقر، صدوق، اور خمینی کے اقباسات سے اس نظرئے کو باطل قرار سے سکتاہوں اب زیادہ میری زبان نہ کھلوائی جائے تو بہتر ہو گا سب کو اپنا عقیدہ مبارک ہو اور اگر کسی کو صحابہ کے بارے میں اپنے دلائل اور مطالعہ پر زعم ہو تو کوئی بھی تھریڈ کھول لے لیکن یہ بات یاد رکھے کہ اب پھر صرف عصمت صحابہ پر ہی نہیں رہے ھی بلکہ مذکورہ بالا تمام پردہ اس وقت چاک ہو جائں‌گئے اور سارے نقاب اور تقیے دھرے رہ جائیں گئے

ابن حسن،
آپ چاہتے کیا ہیں؟
کیا وجہ ہے کہ آپ کو صرف اور صرف یہ نظر آتا ہے کہ تہران میں اہلسنت برادران کی مسجد نہیں، مگر اپنے پروپیگنڈہ میں کیونکر آپ اتنے تعصبی اندھے پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں کہ یہ تک آپ کو علم نہیں کہ:

۱۔ ایرانی قانون کے مطابق مسجد صرف اور صرف اللہ کا گھر ہے اور کسی فرقے کی جاگیر و ملکیت نہیں، بلکہ تمام مسلامانوں کے لیے ہے۔

۲۔ چنانچہ جس فرقے کی جس علاقے میں اکثریت ہے وہاں پر وہی فرقہ امامت کرواتا ہے۔

۳۔ کیا یہ حقیقت حال بتاتے ہوئے آپ کے قلم کی سیاہی خشک ہو جاتی ہے کہ اُن ایرانی علاقوں میں جہاں اہلسنت برادران کی اکثریت ہے وہاں پر ایرانی حکومت شیعہ اقلیت کو بھی مجبور کرتی ہے کہ وہ جا کر اہلسنت امام کی اقتداء میں اہلسنت برادران کے ساتھ ہی جا کر نماز پڑھیں۔
آپ کو اللہ کی قسم ہے کہ اپنی گواہی نہ چھپائیں اور بتائیں کہ کیا ایران میں اہلسنت برادران کی مساجد نہیں جہاں شیعہ جا کر اہلسنت برادران کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔
اور جھوٹ بولنے والے اور گواہی چھپانے والوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

۴۔ اور باخدا ایران میں پاکستان کی طرح نہیں ہے کہ جہاں ہر ہر سڑک پر ہر ہر فرقے کی الگ الگ مساجد بنی ہوئی ہیں۔ یعنی ایک ہی سڑک پر بریلوی مسجد بھی ہے تو دیوبندی مسجد بھی، شیعہ مسجد بھی ہے اور اہلحدیث مسجد بھی۔
جرمنی کے شہر ہمبرگ میں یہاں کی سب سے پرانی مسجد ایرانی حکومت کی ہے [مسجد امام علی]۔ یہاں پر اہل تشیع سے زیادہ تو برادران اہلسنت کی تعداد ہوتی ہے اور سب مل کر نماز ادا کرتے ہیں۔ اور ایرانی امام جو اکثر ایران کے دورے یا یورپ کے دورے پر ہوتے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں اہلسنت برادران کا ایک فرد امامت کے فرائض انجام دیتا ہے۔


میرے تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ ایران کے خلاف پروپیگنڈے میں نہ آئیں۔ بلکہ آپ سب کو دعوت ہے کہ آپ سب لوگ ایران کا خود دورہ کریں۔ آپ کو خود اندازہ ہو جائے گا کہ کیا سچ ہے اور کتنا جھوٹ۔ انشاء اللہ۔
یاد رکھیں، امریکا بلاوجہ میں 75 ملین ڈالر کا بجٹ ایران کے خلاف پروپیگنڈہ میں خرچ نہیں کرتا، بلکہ وہ مجاہدین خلق اور جند اللہ جیسی انتہا پسند تنظیموں کی امداد کرتا ہے جو کہ چھوٹی سے چھوٹی چیز کو ایران کا بڑا سے بڑا گناہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔
یقینا ایران کوئی معصوم فرشتہ نہیں اور یہ بعید نہیں کہ بہت سی جگہوں پر مکمل انصاف سے کام نہ لیا جاتا ہو اور اکثریت میں موجود انتہا پسند اقلیت کو مکمل انصاف کی فراہمی میں ڈنڈی مار جاتے ہوں۔ مگر باخدا جتنا پروپیگنڈہ ایران کے خلاف کیا جاتا ہے، وہ ۹۹ فیصد صرف جھوٹ و تعصب پر مبتلا ہے۔

********************

اور تعصب و عناد کا عالم یہ ہے کہ انہیں آج تک صدام حسین کے شیعہ عوام پر ہونے والے مظالم نہیں دکھائی دیے۔
واللہ انہیں تو کبھی سعودیہ میں شیعہ عوام پر ہونے والے مظالم بھی نہیں دکھائی دیے۔
سعودیہ میں بادشاہ کی طرف سے قانون ہے کہ کوئی شیعہ پولیس یا فورسز میں نہیں جا سکتا، کوئی سفارت کار نہیں بن سکتا، کوئی پارلیمنٹ میں شیعوں کی سیٹ موجود نہیں ہے، کسی مسجد میں امام بن کر سلفیوں کی امامت نہیں کروا سکتا۔۔۔۔۔
باخدا ایران میں جو اہلسنت برادران کو حقوق حاصل ہیں انکا تصور بھی سعودیہ یا افغانستانی طالبان کے دور میں نہیں کیا جا سکتا، مگر پروپیگنڈہ کا عالم یہ ہے کہ شاید ہی آپ لوگوں نے کبھی اہل تشیع پر سعودیہ میں ہونے والے اس سلوک پر کوئی خبر پڑھی ہو، مگر ایران کے خلاف انکے منہ سے پروپیگنڈہ نکلنا ہی بند نہیں ہوتا۔

*******************

بقیہ چیزوں پر بحث کے لیے یہ فورم نہیں ہے۔ مگر لگتا ہے کہ آپ کو انکا بہت شوق ہے [ہو گا بھی کیوں نہیں کیونکہ بھائی صاحب آپ دوسروں کو کافر و قتل کر دینے والوں کو اپنا بھائی بند بنا کر گلے سے لگائے بیٹھے ہیں] تو آپ دوسرے فورمز کا رخ کریں اور آپ کے بھائی بند ایسے فورمز کھولے بیٹھے ہیں جہاں وہ ہمہ وقت دوسرے فرقوں کو کافر و مشرک بنانے کے کام میں مصروف ہیں۔

میں اگر غلطی کرتی ہوں اور کسی کا دل نادانستگی میں دکھاتی ہوں تو فورا معذرت کرتی ہوں اور غلطی کا مداوا کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ اور جو اسلام کی بنیاد ہے اس پر مضبوطی سے قائم ہوں۔ لیکن اگر آپ اس بنیاد کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دور سے سلام۔
 
Top