رباعی برائے اصلاح

بن عشق ملے دھول یہ منظور نہیں
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں
 
بن عشق ملے دھول یہ منظور نہیں

میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ رباعی کے پورے خیال سے یہ مصرع مطابقت نہیں رکھتا

بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں

یہ بہت اچھا ہے
 
محترم الف عین صاحب نے میرے تبصرے پر متفق کا ٹیگ چسپاں کیا ہے - یہ مجھ ناچیز کے لئے اعزاز ہے - بہت نوازش -
 
میں زیادہ شاعری سے واقفیت نہیں رکھتا مگر یوں لگتا ہے کہ اگر رباعی کی شکل یوں ہوتی تو زیادہ اچھی نا لگتی؟

بن عشق ملے دھول یہ منظور نہیں ہے
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں ہے
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل کہ
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں ہے

اپنی رائے سے ضرور نوازیے :)
 

قتا دہ شا ذلی صاحب ، لئیق احمد صاحب نے جو راے دی ہے احقر اسے اپنی دانست میں ممکنہ بہتر سمجھتا ہے

بن عشق ملے دھول یہ منظور نہیں ہے
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں ہے
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل کہ
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں ہے
 
میں زیادہ شاعری سے واقفیت نہیں رکھتا مگر یوں لگتا ہے کہ اگر رباعی کی شکل یوں ہوتی تو زیادہ اچھی نا لگتی؟

بن عشق ملے دھول یہ منظور نہیں ہے
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں ہے
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل کہ
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں ہے

اپنی رائے سے ضرور نوازیے :)
سر اس طرح خوبصورت تو ضرور لگے گی مگر رباعی کے اوزان میں نہ رہے گی
 
قتا دہ شا ذلی صاحب ، لئیق احمد صاحب نے جو راے دی ہے احقر اسے اپنی دانست میں ممکنہ بہتر سمجھتا ہے
سر اگر پہلا مصرع یوں کردیا جائے تو کیسا رہے گا
قانونِ خدائی کا یہ منشور نہیں
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں
 
منظور کو مقدور کر نا زیادہ بہتر ہے۔ یہاں ۔
بہت شکریہ سر جی سلامت رہیں

کیا اب یہ فائنل ہے احباب کی نظر میں؟
بن دھول ملے عشق یہ مقدور نہیں
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ الفاظ غیر ضروری زیادہ کر دیے آپ نے کیوں ؟مثلاً ، باقی رباعی بہت اچھی ہے۔
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں ہے
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل کہ
 
کچھ الفاظ غیر ضروری زیادہ کر دیے آپ نے کیوں ؟مثلاً ، باقی رباعی بہت اچھی ہے۔
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں ہے
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل کہ
وہ غلطی سے کاپی پیسٹ ہوگئے تھے سر شکریہ اب ہٹا دیئے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
لیکن لفظ دھول کو ہی استعمال کرنے کی کیا مجبوری ہے؟ مجھے کم از کم دھول اور عشق میں کوئی ربط راست محسوس نہیں ہوتا۔
 
سر اگر پہلا مصرع یوں کردیا جائے تو کیسا رہے گا
قانونِ خدائی کا یہ منشور نہیں

اس میں مضمون تو وہی ہے جو پوری رباعی میں ہے مگر قانون کا منشور سے بات بے مزہ لگتی ہے

اصلاح کے لئے یہاں اساتذہ موجود ہیں - یعقوب آسی ، الف عین کو میں جانتا ہوں شائد اور بھی ہوں -
 
اس میں مضمون تو وہی ہے جو پوری رباعی میں ہے مگر قانون کا منشور سے بات بے مزہ لگتی ہے

اصلاح کے لئے یہاں اساتذہ موجود ہیں - یعقوب آسی ، الف عین کو میں جانتا ہوں شائد اور بھی ہوں -
سر یعقوب آسی صاحب سے اور الف عین صاحب سے گزارش ہے کہ راہنمائی فرمائیں نوازش ہو گی
 

الف عین

لائبریرین
میں تو یہی کہوں گا کہ دھول اور عشق میں کوئی معنوی ربط نہیں۔ آخر دھول استعمال کرنے کی کیا مجبوری ہے؟
 
یں تو یہی کہوں گا کہ دھول اور عشق میں کوئی معنوی ربط نہیں۔ آخر دھول استعمال کرنے کی کیا مجبوری ہے؟

استادِگرامی ، قتا دہ شا ذلی کی ذیل میں درج کاوش عشق اور دھول سے ہٹ کر ہے-

سر اگر پہلا مصرع یوں کردیا جائے تو کیسا رہے گا
قانونِ خدائی کا یہ منشور نہیں
بن آب کھلے پھول یہ دستور نہیں
کیسے نہ رہے چین سے خالی وہ دل
جو یاد خدا سے کبھی معمور نہیں

اس پر رہنمائی کی درخواست ہے-
 
Top