رئیس امروہوی رئیس امروہوی

جوش ملیح آبادی نے ایک زمانے میں وفور خروش سے اعلان ِ ترک ِ مے کیا تھا۔ اسی حوالے سے کہی رئیس امروہوی کی طویل نظم سے اقتباس نذر ہے۔۔

مے، حریف جوش ِ رنداں ہے، یہ کیا سنتا ہوں میں
جوش صاحب اور ترک مے؟ یہ کیا سنتا ہوں میں

جام سے جمشید خود بیزار؟ کس نے کہہ دیا
خم سے افلاطون کو انکار؟ کس نے کہہ دیا

ساغر زہر اجل سقراط خالی چھوڑ دے؟
آئینے کو جوش وحشت میں سکندر توڑ دے؟

فرّفرہنگ اور اس پر فاریابی کا عتاب؟
بو علی سینا کو قانون شفا سے اجتناب؟

علم کا پیمانہ اور پیماں شکن لقمان سے؟
ارشمیدس اور نفرت آلہ و میزان سے؟

خسرو پرویز اور شیریں سے اتنا تلخ کام؟
محفل افراسیابی، بندش مینا و جام؟

اپنی فردوس عدن کھلنے لگے شداد کو؟
موقلم سے وحشت و بیگانگی بہزاد کو؟

جوش اور ساغر سے مہجوری؟ خدا کی شان ہے
مانی و ارژنگ میں دوری؟ خدا کی شان ہے

لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجئے، کیا کیجئے
جوش صاحب اور توبہ؟ توبہ توبہ کیجئے

غنچہء رعنا ادائے کج کلاہی چھوڑ دے؟
پھول اور شبنم سے غسل صبح گاہی چھوڑ دے؟

نور و نکہت سے گریزاں نو عروسان چمن؟
مشک نافے سے بدک جائیں غزالان ختن؟

باز گشت کوہ سے منکر صدائے کوہسار؟
اپنا ہیجان تلاطم ضبط کرلے آبشار؟

جوش! جس کی گرم جوشی گرمئ بزم سخن
جس سے دور جام و صہبا انجمن در انجمن

جس نے اہل خمر کو سکھلائے آداب سرور
جس نے بخشا مسلک رنداں کو عرفانی شعور

جوش جیسا خسرو اقلیم ہوش و آگہی
اور مے خانے کی دریوزہ گری؟ اچھی کہی​
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
وااہ !! بہت شکریہ پیارے شاہ صاحب! بہت دن سے تلاش میں تھا مگر یہ مثنوی تھی کہ ملتی ہی نہیں تھی۔ نہ جانے یاداشت کے کس کونے جا بیٹھی تھی :) :)
 
Top