دیوسائی و ہنزہ

یاز

محفلین
لولوسر صاحبہ کا بھی آخری دیدار کر کے آگے بڑھا ہی چاہتے تھے۔
DSC-1530.jpg
 

یاز

محفلین
شام ہونے کو تھی اور بھوک سے برا حال۔ جب "مون ریسٹورنٹ! آخر مل ہی گیا" پہ پہنچے (جو کہ واپسی کے سفر پہ پہلا ریسٹورنٹ ہے) تو وہاں کافی رش دیکھ کے آگے بڑھ گئے، اور ایک اور شاندار اوپن ایئر جگہ پہ کھانا کھایا۔
سامنے ٹائیگر پیک بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
DSC-1534.jpg
 
گولڈن آور آوے نہ آوے، لولو سر جھیل ہمیں تم سے پیار ہے
DSC-1517.jpg
مجھے لولوسر جھیل سیف الملوک سے بھی زیادہ اچھی لگی تھی جب پہلی بار2018 میں دیکھی تھی۔ پھر دوسری بار تو صرف لولوسر ہی دیکھی 2023 میں!!
پھر اس کے بعد کیا دیکھے گا کوئی
اسے دیکھے کوئی میری نظر سے
وغیرہ۔۔۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
اور یہی تصویر ٹرپ کی آخری تصویر ثابت ہوئی۔
کہ جب یہاں سے چلے اور بٹہ کنڈی کراس کرتے ہی all the hell broke loose والا معاملہ ہو گیا۔ دونوں اطراف ٹریفک کی طویل قطاریں اور آپس میں پھنسی گاڑیاں۔ کم از کم چھ گھنٹے لگے ناران پہنچنے اور کراس کرنے میں۔ اس کے بعد بھی بے تحاشا ٹریفک تھی، لیکن کم از کم گاڑی چلتی رہی۔ صبح کے قریب بالاکوٹ کے قریب پہنچے اور پھر سے چار گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہے۔
الغرض ہنزہ سے صبح نو بجے کے چلے بغیر رکے اگلے دن گیارہ بجے راولپنڈی پہنچے۔ بالاکوٹ کی ٹریفک کی یہ صورتحال تھی۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
مجھے لولوسر جھیل سیف الملوک سے بھی زیادہ اچھی لگی تھی جب پہلی بار2018 میں دیکھی تھی۔ پھر دوسری بار تو صرف لولوسر ہی دیکھی 2023 میں!!
پھر اس کے بعد کیا دیکھے گا کوئی
اسے دیکھے کوئی میری نظر سے
وغیرہ۔۔۔
سیف الملوک ایک پھسڈی جھیل ہے۔
 

یاز

محفلین
ملکہ پربت کی وجہ سے شاید زیادہ ہٹ گئی تھی مگر مسئلہ وہی ہے جہان زیادہ انسان جاتے ہیں وہاں گندگی پھیلاتے ہیں اور پھر جیپ مافیا بھی وہیں لوٹ مار مچاتا ہے۔
ہم نے اس کو اس وقت دیکھا تھا جب یہاں زیادہ لوگ نہیں آتے تھے۔ ہم دوستوں کے گروپ نے اس کے کنارے رات بھی گزاری تھی ایک چھوٹے سے سنگل کمرہ نما ہوٹل میں۔
اس وقت بھی ہماری سٹیٹمنٹ یہی تھی کہ یہ ایک پھسڈی جھیل ہے۔ (حالانکہ اس وقت تک کوئی اور جھیل دیکھی ہی نہ تھی).
 

زیک

مسافر
ہم نے اس کو اس وقت دیکھا تھا جب یہاں زیادہ لوگ نہیں آتے تھے۔ ہم دوستوں کے گروپ نے اس کے کنارے رات بھی گزاری تھی ایک چھوٹے سے سنگل کمرہ نما ہوٹل میں۔
اس وقت بھی ہماری سٹیٹمنٹ یہی تھی کہ یہ ایک پھسڈی جھیل ہے۔ (حالانکہ اس وقت تک کوئی اور جھیل دیکھی ہی نہ تھی).
پہلی بار شاید 35 سال قبل دیکھی تھی۔ اس وقت بھی کافی مقبول تھی لیکن 2019 کی نسبت بہت کم لوگ اور کوڑا، گاڑیاں، دکانیں۔

آخری بار تو جھیل میں تیرتا کوڑا بہت برا لگا لیکن پہلی بار اسے پھسڈی تو نہ کہوں گا لیکن سیف الملوک میں وہ رنگا رنگ حسن نہیں جو اکثر الپائن لیکس میں دیکھ رکھا ہے
 
اگر کشتی میں بیٹھے بیٹھے کیمرے کو سیف الملوک کے روایتی رخ سے مخالف سمت گھماؤ تو منظر کچھ یوں ہے:


میرے سارے سفر میں سب سے کم خوبصورت سیف الملوک لگی اور سب سے زیادہ مزا بھی سیف الملوک پر آیا. کم خوبصورت اس لیے لگی کیونکہ پہلے لولوسر جھیل دیکھ چکے تھے اور اس لیے بھی کیونکہ بچپن سے ایک فینٹیسی تھی کہ خدا جانے کیا ہے جہاں پریاں اترتی ہیں، ہماری نصاب کی کتاب میں بھی سیف الملوک ہی تو شامل ہوا کرتی تھی لیکن جھیل کا پانی اس قدر گدلا تھا کہ ہمارے جذبات پر اوس پڑ گئی. استادِ محترم نے بتایا کہ آج سے بیس برس قبل وہ یہاں آئے تھے تو اس پانی کی شفافیت اپنی مثال آپ تھی مگر اب اس کا گدلا پن دیکھ کر دل کہتا ہے کہ ہم اپنے ملک کے قدرتی حسن کی حفاظت نہ کر سکے.
یہاں سب سے زیادہ مزا اس لیے آیا کیونکہ کچھ مقامی بچوں اور خواتین سے سلام دعا ہوگئی جن کے توسط سے خصوصی طور پر ایک خچر مل گیا. وہاں خچر صرف تصویر کھنچوانے یا جھیل کے کنارے سیدھا سا چلنے کی خانہ پُری کو استعمال ہوتے ہیں. میں خچر پر سوار ہوئی اور اسے جھیل کی دوسری جانب کے پہاڑ پر چڑھانے لگی. اگرچہ سڑک نہ تھی اور جانور نت نئی سواریوں کے لیے سدھایا ہوا بھی نہ تھا مگر مانوس تھا. پہاڑ کی چوٹی تک جا کر پھر اسی پر واپس جھیل پر آئی. شاید پندرہ بیس منٹ لگے ہوں، اس کا پاؤں کبھی پتھر سے ٹکراتا تھا اور کبھی وہ کچھ لڑکھڑاتا تھا لیکن بہت زبردست محسوسات تھے! :)
ہم نے تو اسے پہلی بار ہی گدلا پایا!
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
اچھی تصاویر اور روداد۔ البتہ شروع کی تصاویر میں بہت زیادہ بادلوں نے معاملہ کسی حد تک خراب کر دیا ہے۔
بہت نوازش جناب۔
جولائی کی وجہ سے بادلوں اور بارش کا خدشہ تو بالکل تھا ہی، جو ابتدا کے دو تین دن سچ بھی ثابت ہوا۔ غنیمت ہے کہ بعد کے ایام میں دھوپ کی وجہ سے بہتر مناظر دیکھنے کو ملے
 
Top