دیوسائی و ہنزہ

یاز

محفلین
پتہ نئیں میرے ساتھ ہی ایسا ہوتا ہے یا سب کے ساتھ۔ نانگا پربت، راکاپوشی یا اور جو جو بھی چوٹیاں دیکھیں، ان سے نظر ہٹتی نہیں!!! (ابھی میں کے-ٹو نہیں دیکھ پائی لیکن اس دفعہ ٹرپ سے واپسی پہ سدپارہ ولیج سے گزرتے ہوئے اور کچھ مقامی لوگوں سے بات چیت میں یہ دل ہی دل میں اور تھوڑا سا اونچی آواز میں عہد بھی کیا کہ کوہ پیما بنناہے۔ جس پہ فیملی سے فی الحال کافی ڈسکریجمنٹ بھی ملی۔ لیکن میں سوچتی ہوں وہ خواب ہی کیا جو ڈرائے نہ! ابھی تک تو کے-ٹو کی تصویر سرہانے رکھ کے سوتی ہوں 2023 سے لے کر اب تک یعنی سائیڈ ٹیبل پہ فکس کی ہوئی ہے!!)
پہاڑوں کی ایک الگ ہی کشش ہے۔ ایک بار مستنصر حسین تارڑ صاحب کا کہیں سے نمبر ملا، تو ان کو فون گھما دیا۔ کافی دیر ان سے بات چیت ہوئی۔ ہم نے پوچھا کہ اب کہاں کا ارادہ ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ اب تھک چکا ہوں، کہیں نہیں جاؤں گا۔ جس پہ ہم نے کہا کہ تارڑ صاحب ہماری یہ بات یاد رکھیں اور شاید آپ اپنی اگلی کسی کتاب میں بھی لکھ دیں کہ۔۔۔ پہاڑ کی محبت مرتے دم تک ختم نہیں ہو سکتی۔
 

یاز

محفلین
آپ خود ڈرائیو کرتے ہیں ان سب علاقہ جات میں؟
سوائے ایسی جگہوں کے جہاں جانے کے لئے لوکل جیپ لینی پڑے (سری پائے، دیوسائی وغیرہ)، باقی جگہوں پہ خود ہی کرتے ہیں۔
دیوسائی پہ اپنی گاڑی میں جانا ممکن تو ہے، لیکن بارش کی وجہ سے فور بائے فور کے بغیر جانا دشوار ہوتا، لہٰذا جیپ ہائر کرنا پڑی۔
 

یاز

محفلین
DSC-1354.jpg
 

یاز

محفلین
یہاں کئی پتھر مختلف اشکال سے ملتے جلتے بھی دکھائی دیئے۔ سائز اتنا بڑا تھا کہ انسانی کارستانی مشکل ہے۔
یہ پتھر ہمیں میڈک نما لگا۔
DSC-1346.jpg
 

یاز

محفلین
اور یہ کچھ عقاب نما۔ اب پتا نہیں ایگلز نیسٹ کے نام سے اس کا کچھ تعلق ہے یا نہیں۔ بیک گراؤنڈ میں ایگلز نیسٹ ہوٹل بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
DSC-1379.jpg
 

یاز

محفلین
اس کے بعد واپس علی آباد، ہنزہ میں رات کا قیام۔
اگلے دن واپسی کا قصد تھا۔ یہ عید کا تیسرا دن تھا اور شاید جمعہ یا ہفتہ تھا۔گزشتہ کچھ دن کی بہت کم ٹریفک دیکھتے ہوئے ہمیں امید تھی کہ نو بجے نکلے تو مغرب تک ہزارہ موٹروے تک پہنچ پائیں۔ اس وقت ہمیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ what awaits us۔
 

یاز

محفلین
خیر صبح ناشتے کے وقت عین سامنے راکاپوشی یہ گاتی محسوس ہوئی
اج دن چڑھیا تیرے رنگ ورگا
DSC-1381.jpg
 

یاز

محفلین
یہ غالباً دنیا کی سب سے بڑی continuous slope ہے، جہاں پہاڑ کی ٹاپ سے نیچے دریائے ہنزہ تک 6000 میٹر سے کچھ زائد کی مسلسل سلوپ ہے۔
DSC-1410.jpg
 
Top