ہم لوگ چونکہ ٹور گروپ کے ساتھ تھے. تو جہاں انہوں نے انتظام کیا ہوا تھا، وہیں ٹھہرے. ویسے کمرے اچھی حالت میں تھے. صاف ستھرے کارپیٹڈ، ملحقہ واش رومز کے ساتھ. اور کمرے کو ٹھنڈا کرنے کا انتظام تو آپ دیکھ ہی چکے ہیں.یہ تو شنگریلا یا پینوراما والے نہیں لگ رہے۔
ویسے اب چلاس میں کافی ہوٹل بن چکے ہیں۔ کسی دور میں یہی دونوں مشہور تھے۔
دیوسائی نیشنل پارک میں کوئی جانور وغیرہ موجود نہیں تھے؟ بس یہ میدان ہی ہے؟بالآخر دیوسائی سے ایگزٹ ہوئے۔ پیچھے مڑ کے ایک تصویر بنائی، جس میں ہمیں خوش آمدید کہا جا رہا تھا، حالانکہ خدا حافظ کہنا چاہئے تھا۔
تاہم قصور ہمارا ہی تھا۔
![]()
بے حد خوبصورتاور یہ رہیں المشہور "پسو کونز"
![]()
بلتت فورٹ بھی اسی طرح اندرون قصبہ ہی واقع ہے.یہاں سے کریم آباد کو چلے اور سیدھے التت سائیڈ پہ پہنچ گئے۔ التت سائیڈ پہ فورٹ سے کچھ آگے آبادی کسی قصبے کے اندرون جیسی تھی۔ یہی جگہ ہمیں تمام ہنزہ میں بہترین لگی۔
![]()
میرا خیال ہے جانور بھی ہوتے تو ہیں۔ مگر جو اوپر بہت بڑا پلین ایریا ہے وہاں آرمی وغیرہ بھی تھی اس وقت۔ یعنی سیاحوں کے لیے کچھ انتظامات میں ممکن ہے جانوروں کا کچھ ایریا سے گزر ذرا کم کیا ہو؟دیوسائی نیشنل پارک میں کوئی جانور وغیرہ موجود نہیں تھے؟ بس یہ میدان ہی ہے؟
یہ جگہ بس خواہ مخواہ ہی پسند ہے!استور تک پہنچتے پہنچتے رات ہو گئی۔ اگلی صبح ہنزہ کے لئے نکلے۔ گزشتہ روز کی بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈز کافی تھیں، جن کو آج دوپہر تک بمشکل کلیئر کیا گیا تھا۔
ایک بار پھر استور سے کے کے ایچ تک بغیر رکے سفر کیا کہ اس کلاسٹروفوبک قسم کی وادی میں کسی بھی وقت مزید سلائیڈ آ سکتی ہے۔ نیز یہ کہ وقت کی کمی وغیرہ بھی۔
پہلی تصویر جنکشن پوائنٹ پہنچ کے لی۔
![]()
پتہ نئیں میرے ساتھ ہی ایسا ہوتا ہے یا سب کے ساتھ۔ نانگا پربت، راکاپوشی یا اور جو جو بھی چوٹیاں دیکھیں، ان سے نظر ہٹتی نہیں!!! (ابھی میں کے-ٹو نہیں دیکھ پائی لیکن اس دفعہ ٹرپ سے واپسی پہ سدپارہ ولیج سے گزرتے ہوئے اور کچھ مقامی لوگوں سے بات چیت میں یہ دل ہی دل میں اور تھوڑا سا اونچی آواز میں عہد بھی کیا کہ کوہ پیما بنناہے۔ جس پہ فیملی سے فی الحال کافی ڈسکریجمنٹ بھی ملی۔ لیکن میں سوچتی ہوں وہ خواب ہی کیا جو ڈرائے نہ! ابھی تک تو کے-ٹو کی تصویر سرہانے رکھ کے سوتی ہوں 2023 سے لے کر اب تک یعنی سائیڈ ٹیبل پہ فکس کی ہوئی ہے!!)
دیوسائی دراصل ٹری لائن سے زیادہ بلندی پر ہے تو یہاں درخت یا جنگلات ممکن نہیں۔ بس گھاس کے میدان ہی ہیں۔ ایسے میں عمومی وائلڈ لائف یہاں دکھائی نہیں دیتی۔دیوسائی نیشنل پارک میں کوئی جانور وغیرہ موجود نہیں تھے؟ بس یہ میدان ہی ہے؟
ہم تو جہاں اینٹر ہو رہے تھے پارک میں وہیں کافی جانور تھے لیکن آگے جا کے تقریبا نہ ہونے کے برابر نظر آئے۔دیوسائی دراصل ٹری لائن سے زیادہ بلندی پر ہے تو یہاں درخت یا جنگلات ممکن نہیں۔ بس گھاس کے میدان ہی ہیں۔ ایسے میں عمومی وائلڈ مائف یہاں دکھائی نہیں دیتے۔
بس گولڈن مارموٹ نامی جانور کافی دکھائی دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ دن کے وقت بھی ہر کچھ دیر بعد کہیں پتھر پہ بیٹھا یا اچھلتا کودتا دکھائی دے جاتا ہے۔
رات کو براؤن بیئر وغیرہ دکھائی دینے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
ہم تو اسی ڈرائی فروٹس والی دکان میں کھڑے بھی ہوئے تھے دونوں بار!یہاں سے کریم آباد کو چلے اور سیدھے التت سائیڈ پہ پہنچ گئے۔ التت سائیڈ پہ فورٹ سے کچھ آگے آبادی کسی قصبے کے اندرون جیسی تھی۔ یہی جگہ ہمیں تمام ہنزہ میں بہترین لگی۔
![]()
نیز یہ کہ نیشنل پارک سے مراد کوئی تفریحی پارک نہیں ہے، بلکہ اس طرح کی جگہوں کو قدرتی طور پر محفوظ رکھنے، تعمیراتی اور کمرشل سرگرمیوں وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے نیشنل پارک کا درجہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح کے بہت سے نیشنل پارک ہیں، جیسے خنجراب نیشنل پارک، گولین گول نیشنل پارک، شندور نیشنل پارک، کیرتھر نیشنل پارک وغیرہ۔ ایک مارگلہ ہلز نیشنل پارک بھی ہے، جس میں موجود مونال ریسٹورنٹ کو بھی نیشنل پارک قوانین کی وجہ سے منہدم کیا گیا۔دیوسائی نیشنل پارک میں کوئی جانور وغیرہ موجود نہیں تھے؟ بس یہ میدان ہی ہے؟
جی جی۔ چلاس میں اب کافی سارے اچھے ہوٹل بن چکے ہیں۔ وجہ وہی کہ سیاحوں کا رش ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔ہم لوگ چونکہ ٹور گروپ کے ساتھ تھے. تو جہاں انہوں نے انتظام کیا ہوا تھا، وہیں ٹھہرے. ویسے کمرے اچھی حالت میں تھے. صاف ستھرے کارپیٹڈ، ملحقہ واش رومز کے ساتھ. اور کمرے کو ٹھنڈا کرنے کا انتظام تو آپ دیکھ ہی چکے ہیں.
ہمارا تو چلاس کا تجربہ ہر بار ہی اچھا رہا۔جی جی۔ چلاس میں اب کافی سارے اچھے ہوٹل بن چکے ہیں۔ وجہ وہی کہ سیاحوں کا رش ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔