دیا بجھانے کی ضد میں ہیں وہ

امان زرگر

محفلین
دیا بجھانے کی ضد ہے ان کو.
اندھیرا لانے کی ضد ہے ان کو.
اجاڑ کر میرے دل کی بستی.
نئے ٹھکانے کی ضد ہے ان کو.
نگاہ و دل جن کے منتظر تھے.
نظر چرانے کی ضد ہے ان کو.
نیا ہے منظر نئے زمانے.
کہاں پرانے کی ضد ہے ان کو.
بدل کے چرخ کہن کو نو سے.
ستم اٹھانے کی ضد ہے ان کو.
بھلا سا دنیائے آب و گل میں.
نگر بسانے کی ضد ہے ان کو.​
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
کیا غزل میں اشعار کی ترتیب بھی کوئی اہمیت رکھتی ہے؟ یا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا شعر غزل میں کس جگہ پر ہے
 

الف عین

لائبریرین
کیا غزل میں اشعار کی ترتیب بھی کوئی اہمیت رکھتی ہے؟ یا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا شعر غزل میں کس جگہ پر ہے
اس وقت ہی کچ اہمیت ہو سکتی ہے جب ایک ہی قافیہ دو اشعار میں مسلسل آئے۔ یا دو اشعار میں تسلسل سے ایک ہی خیال کی گونج ہو ۔ اس صورت میں فاصلہ رکھنا مناسب ہے۔
اس غزل کی زمین ہی مجھے پسند نہیں آئی۔ محاورہ اور روانی دونوں بہتر ہو سکتی ہے اگر اس زمین کو، یا ردیف کو ’ضد ہے ان کو‘ کر دیا جائے۔

اب اشعار کو پھر دیکھیں
اجاڑ کر میرے دل کی ہستی.
نئے ٹھکانے کی ضد میں ہیں وہ
ہستی کیوں؟ یہاں ’بستی‘ زیادہ مناسب لگتا ہے۔

بھلا سا دنیائے آب و گل میں.
نگر بسانے کی ضد میں ہیں وہ.
یہں دوسرے مصرع میں ہندی کا نگر ہے جو پہلے مصرع کی دنیائے آب و گل کی ترکیب سے مناسبت نہیں رکھتا۔ اس کو بدل دو۔
 

امان زرگر

محفلین
ردیف کے حوالے سے تعمیل کر دی. مگر نگر کے متبادل کے حوالے سے مدد کا طالب ہوں
اس وقت ہی کچ اہمیت ہو سکتی ہے جب ایک ہی قافیہ دو اشعار میں مسلسل آئے۔ یا دو اشعار میں تسلسل سے ایک ہی خیال کی گونج ہو ۔ اس صورت میں فاصلہ رکھنا مناسب ہے۔
اس غزل کی زمین ہی مجھے پسند نہیں آئی۔ محاورہ اور روانی دونوں بہتر ہو سکتی ہے اگر اس زمین کو، یا ردیف کو ’ضد ہے ان کو‘ کر دیا جائے۔

اب اشعار کو پھر دیکھیں
اجاڑ کر میرے دل کی ہستی.
نئے ٹھکانے کی ضد میں ہیں وہ
ہستی کیوں؟ یہاں ’بستی‘ زیادہ مناسب لگتا ہے۔

بھلا سا دنیائے آب و گل میں.
نگر بسانے کی ضد میں ہیں وہ.
یہں دوسرے مصرع میں ہندی کا نگر ہے جو پہلے مصرع کی دنیائے آب و گل کی ترکیب سے مناسبت نہیں رکھتا۔ اس کو بدل دو۔
 
ردیف کے حوالے سے تعمیل کر دی. مگر نگر کے متبادل کے حوالے سے مدد کا طالب ہوں
عربی لفظ بلد استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بطورِ سند قآنی کا مندرجہ ذیل شعر ملاحظہ فرمائیں
؎
بہ ہر بلد بہ ہر زماں بہ ہر زمیں بہ ہر مکاں
کنند مدحِ او بہ جاں بہ طرزِ حقگزار ہا

ہر بستی ، زماں ، زمین اور مکاں میں وہ مخلصوں کی طرز پر اس کی مدح کرتے ہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
برائے مہربانی یہ بھی کوئی بتا دے کہ بلد یا نگر کا اردو زبان میں متبادل کیا ہے؟ جبکہ 'شہر یا شھر' بھی فارسی زبان کا لفظ ہے.
 
شکر گزار ہوں لیکن فارسی کی ترکیب سے اگر ہندی لفظ مناسبت نہیں رکھتا تو عربی لفظ کی مناسبت کیونکر؟ محمد ریحان قریشی
عربی اور فارسی ملتی جلتی زبانیں ہیں شاید اس لیے۔
؎
ألا یا أیها السّاقی! أدر کأساً وناوِلها!


که عشق آسان نمود اول، ولی افتاد مشکل‌ها

(حافظ کے دیوان کا پہلا مصرع عربی میں ہے اور دوسرا فارسی میں)
 

امان زرگر

محفلین
عربی اور فارسی ملتی جلتی زبانیں ہیں شاید اس لیے۔
؎
ألا یا أیها السّاقی! أدر کأساً وناوِلها!


که عشق آسان نمود اول، ولی افتاد مشکل‌ها

(حافظ کے دیوان کا پہلا مصرع عربی میں ہے اور دوسرا فارسی میں)
بجا مگر اردو غزل میں فارسی ہندی تراکیب کی باہمی مناسبت پہ قدغن کا فتوی مگر پھر بھی ترتیب نہ پا سکے گا شاید!!!
 

الف عین

لائبریرین
تارسی اور عربی کا ملاپ ضرور ہو سکتا ہے، لیکن ہندی کا نہیں، اس لحاظ سے بلد نگر کی بہ نسبت زیادہ قابل قبول ہے۔ لیکن کچھا ور لفظ ہو تو بہتر ہے۔
 
Top