یہ دھاندلی ہے بھائ پ ک گ، اپنا نام بتاؤ تو اس سے مخاطب کیا جائے۔
وہی شعر دوہرا دینے سے کام نہیں چلے گا، اس میں دیا ہوا لفظ تو ظاہر ہے کہ ہوگا ہی
مدرسہ سے دوسرا شعر دیں۔
اللہ رے خوف تیغِ شاہِ کائنات کا
زہر آہ تھا اب خوف کے مارے فرات کا
دریا میں حال یہ تھا ہر ایک بدصِفات کا
چہرہ فرار کا تھا نا یارہ صبات کا
غل تھا کے برق گرتی ہے ہر دِرع پوش پر
بھاگو خدا کے قہر کا دریا ہے جوش پر