دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

شمشاد

لائبریرین
آتے آتے آئے گا ان کو خیال
جاتے جاتے بے خیالی جائے گی
(جلیل مانک پوری)

آنا یا جانا، کوئی ایک لفظ لے لیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
چھوڑ کے جانا ہے تو جا، پر مات ادھوری ثابت کر
مجھ سے جھگڑا کر اور مجھ کو غیر ضروری ثابت کر

کومل جوئیہ

ضروری
 
سب لٹا کر زندگی کا سامنا کیسے کریں
اس قدر غم میں خوشی کا سامنا کیسے کریں

دشمنوں سے تو چلو ہے عمر بھر کی دوستی
دوستوں کی دشمنی کا سامنا کیسے کریں

عظیم سہارن پوری


دوست
 

شمشاد

لائبریرین
تم ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو تم بھی نا

سنور
عنبرین حسیب عنبر کا کیا ہی خوبصورت کلام ہے۔

دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی ناں

دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو تم بھی ناں

ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو تم بھی ناں

عشق نے یوں دونوں کو آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو تم بھی ناں

خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو تم بھی ناں

بن کے ہنسی ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو تم بھی ناں

میری بند آنکھیں تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو تم بھی ناں

مانگ رہے ہو رخصت اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو تم بھی ناں

 

مومن فرحین

لائبریرین
عشق نے یوں دونوں کو ہم آمیز کیا

میری بند آنکھیں بھی تم پڑھ لیتے ہو

بن کے ہنسی ان ہونٹوں پر بھی رہتے ہو


مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی

عنبرین حسیب عنبر کا کیا ہی خوبصورت کلام ہے۔

دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی ناں

دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو تم بھی ناں

ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو تم بھی ناں

عشق نے یوں دونوں کو آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو تم بھی ناں

خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو تم بھی ناں

بن کے ہنسی ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو تم بھی ناں

میری بند آنکھیں تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو تم بھی ناں

مانگ رہے ہو رخصت اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو تم بھی ناں

 
عنبرین حسیب عنبر کا کیا ہی خوبصورت کلام ہے۔

دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی ناں

دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو تم بھی ناں

ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو تم بھی ناں

عشق نے یوں دونوں کو آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو تم بھی ناں

خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو تم بھی ناں

بن کے ہنسی ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو تم بھی ناں

میری بند آنکھیں تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو تم بھی ناں

مانگ رہے ہو رخصت اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو تم بھی ناں


بسم اللّٰہ الرحمن الر حیم
کلام سے پتہ چل جاتا ہی یہ کس کا کلام ہے
میں ان کے نام سے واقف نہیں تھا کبھی ان کو ایک مشاعرے میں نظامت کرتے ہوے دیکھا تھا مشاعرے میں کئی غزلیں سنائیں سب بہترین تھیں
ایک غزل سنائی
میں ہوں تم ہو اک دنیا ہے توبہ ہے
سارا عالم دیکھ رہا ہے توبہ ہے

آج جب آپ نے یہ غزل ڈالی تو مجھے اچانک کئی سال پہلے سنی توبہ ہے والی غزل یاد آگئی گوگل پر سرچ کیا تو دونوں ایک ہی شاعرہ کی نکلیں

واقعی یہ کچھ الگ انداز کا کلام کہتی ہیں اور یہ بہت بڑی خوبی اور کامیابی ہے
 
Top