دہریہ کا مطلب؟

زیک

مسافر
کوئی اردوداں مجھے پلیز بتائے کہ دہریہ کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ کیا یہ atheist کو کہتے ہیں یا کمیونسٹ کو؟
 

رضوان

محفلین
کوئی لغت تو اسوقت نہیں ہے پاس کہ حوالہ دے سکوں۔ دہریہ عام طور پر منکرِ خدا یا Atheist کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے مترادف ملحد اور الٹ موحد ( خدائے واحد پر یقین رکھنے والا) ہیں۔

کمیونسٹ ہونا بالکل مختلف بات ہے۔ آج صبح ایک پڑھے لکھے صاحب سے ناشتے کی میز پر میں نے پوچھا کہ یہ کمیونسٹ کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے چھوٹتے ہی جواب دیا کہ “ دہریہ “ یہ تو حال ہے عام لوگوں کے ذہنوں کا
 

زیک

مسافر

زیک

مسافر
رضوان نے کہا:
آج صبح ایک پڑھے لکھے صاحب سے ناشتے کی میز پر میں نے پوچھا کہ یہ کمیونسٹ کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے چھوٹتے ہی جواب دیا کہ “ دہریہ “ یہ تو حال ہے عام لوگوں کے ذہنوں کا

اسی لئے تو پوچھ رہا ہوں۔
 
زکریا تلمیذ‌ نے تصدیق تو کی ہے کہ Atheist کو ہی کہتے ہیں۔ دہر زمانہ کو کہتے ہیں اور دہریہ جو زمانہ کو ہی سب کچھ مانتا ہو کسی خدا کو نہیں ۔
 

رضوان

محفلین
دہریہ ہر وہ شخص کہلاتا ہے جو کسی مزہب کا پیروکار نہیں یا کائنات کے خلق ہونے اور اسکے خالق پر یقین نہیں رکھتا۔
کمیونسٹ دہریہ ہوسکتا ہے لیکن سارے کمیونسٹ دہریے نہیں ہوتے اور ہر دہریہ کمیونسٹ نہیں ہوتا۔
کمیونزم ایک سیاسی نظریہ کوئی مزہب نہیں۔
مولانا حسرت موہانی، مولانا بھاشانی دہریت کا نہیں کمیونزم کا پرچار کرتے رہے ہیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
agnostic کو اردو میں ‘لا ادریا‘ کہتے ہیں یہ لفظ ایسے شخص کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جس کوخدا کے وجود اور ہرچیز کے بارے میں شبہ ہو۔

‘لا ادری‘ عربی کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے ‘میں نہیں جانتا‘

‘لا ادریت‘ متشککین (وہ لوگ جو یر چیز کے متعلق ہر وقت شک میں رہتے ہیں) کا وہ نظریہ ہے جس میں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور کسی بھی چیز کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے۔
 

فرید احمد

محفلین
“ دہر “ عربی لفظ ہے ، جس کاترجمہ “ زمانہ “ ہے ۔ یہ اوپر آچکا۔
آج کل یہ منکر مذہب کے لیے مستعمل ہوتا ہے ، اور یہ تو سب کو تسلیم ہوگا ہی کہ اس کا استعمال مسلمانوں نے ہی مخالفین اسلام یا منکرین مذاہب کے لیے کیا ہوگا ۔
اب میں اس کی اصل وجہ تسمیہ ذکر کرتا ہوں ۔

مکہ کے بہت سارے لوگ خدا کی تخلیق اور خدائی کے پیغام کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں کہتے کہ
“ وَ مَا یُہلِکُنا اِلًا الدًَہرُ “ یعنی ہم کو موت خدا نہیں دیتا ، بلکہ زمانہ ہی ہم کو ہلاک کرتا ہے ۔ گویا ان کا عقیدہ یہ تھا کہ خدا نام کی کوئی ہستی نہیں ، جینا مرنا یہ سب زمانہ “دہر “ کے تغیرات ہیں ۔

اسی لفظ دہر سے اخذ کرکے ، اسی قرآنی مطلب میں یہ لفظ “ دہریہ “ مستعمل ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
فرید نے بڑی اچھی تشریح کی ہے۔ البتی اگناسٹک کے لئے کوئی صحیح اور عام مستعمل لفظ میری معلومات میں تو نہیں ہے۔ تلمیذ صاحب نے شاید بنایا ہے یا کہیں عربی میں دیکھا ہو۔
 

تلمیذ

لائبریرین
نہییں میں نے یہ لفظ خود نہیں بنایا۔ اور معافی چاہتا ہوں حوالہ نہیں دے سکا۔ یہ میں نے فیروزاللغات جو کہ ایک مستند لغات ہے، سے لیا ہے۔
 

فرید احمد

محفلین
میں لکھنا بھول گیا کہ وَ مَا یُہلِکُنا اِلًا الدًَہرُ یہ قرآن کی آیت ہے ، اور قرآن نے ہی کفار کا یہ مقولہ نقل کیا ہے۔
 
تلمیذ صاحب نے درست ترجمہ کیا ہے یہی اصطلاح “لاادریت“ فلسفہ میں بھی استعمال ہوتی ہے agnosticism کے لیے ۔
 
Agnosticism ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ اصطلاح مغربی فکر میں سب سے پہلے ہکسلے ( Huxley )‌ نے استعمال کی۔ اس کے خیال کے مطابق ہم خدا کے وجود کا انکار تو نہیں کرسکتے لیکن ہم اس کی ذات کا علم حاصل نہیں کرسکتے۔ فلسفے میں یہ اصطلاح اس مفہوم میں استعمال ہوتی ہے جو ہربرٹ سپنسر (‌ Herbert Spencer ) نے اسے دیا ہے۔ اس کے نزدیک انسان ایک متناہی ہستی ہے۔ اس لیے وہ صرف محدود ، مشروط اور اضافی علم حاصل کر سکتا ہے۔ حرکت ، توانائی اور شعور سے پرے مطلق علم حاصل نہیں کرسکتا۔
 

رضوان

محفلین
اب کوئی صاحبِ علم کمیونسٹ کی بھی وضاحت کردیں۔
میرے خیال میں تو ایک خاص نظریہ سیاست
(کمیونزم ) کو اپنانے والے کمیونسٹ کہتے ہیں۔
کیا کہتے ہیں علماء بیچ اس معاملے کے؟؟؟؟؟
 
تلمیذ نے کہا:
تصدیق اور وضاحت کیلئے شکریہ ، علوی صاحب ۔

تلمیذ صاحب شکریہ تو آپ کا کرنا بنتا ہے جنہوں نے بروقت اس اصطلاح کا ترجمہ کرکے اس طرف توجہ دلائی۔ اب ذرا رضوان کے سوال پر بھی توجہ ہو جائے کہ کمیونسٹ کون ہوتے ہیں۔
 
Top