دو دن کے لئے جذبات کی دنیا میں گہما گہمی ہی سہی - عبدالعزیز فطرت

کاشفی

محفلین
غزل
(عبدالعزیز فطرت)
دو دن کے لئے جذبات کی دنیا میں گہما گہمی ہی سہی
دُنیا ہمیں وہمی کہتی رہے عاشق نہ سہی وہمی ہی سہی
ساقی کی نگاہ سے میں نے جو مطلب پانا تھا پا ہی لیا
زاہد کی نگاہ میں یہ میری خوش فہمی ہے خوش فہمی ہی سہی
میں گردشِ دوراں سے بھاگا اور سایہ ء ساغر میں پہنچا
منزل تو ہے نظروں کے آگے نظریں سہمی سہمی ہی سہی
غم کی ظلمت میں اُس پاکیزہ ذکر سے کچھ تنویر سی ہے
اس باغ میں چاندنی پھیلی ہے مدھم سہمی سمہی ہی سہی
آلام کے دام میں آکر فطرت خود کو میں پھر اُن کا سمجھا
اُن کے متعلق مجھ کو غلط فہمی ہے غلط فہمی ہی سہی
 
Top