دو افسانچے ڈسکاونٹ اور ڈرٹی بوائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از : محمد علم اللہ اصلاحی

آپ کے دو افسانچےپڑھے تو ہمیں بھی یاد آیا کہ ہم نے بھی کسی زمانے میں اس طرح کی کچھ چیزیں لکھی تھیں۔
جو ماہنامہ گلبن اور ماہنامہ ذخیرہ کی زینت بنی تھیں۔
صحیح سے حرف بحرف تو یا د نہیں لیکن ایک افسانچہ کچھ اس طرح تھا:

کتوں کے صدر نے ایک خصوصی میٹنگ طلب کی۔
سیکریٹری نے صدر کے حسب منشاء تمام کتوں کو میٹنگ کا دعوت نامہ جاری کیا۔
تمام کتے مقررہ دن اور متعین وقت پر میٹنگ کے لیے جمع ہوئے۔
سیکریٹری نے کھڑے ہوکر اپنے مخصوص انداز میں باجازتِ صدرمیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے کہا۔
حاضرین ہماری آج کی میٹنگ کا ایجنڈایہ ہے کہ
ہم اپنی ٹیڑھی دُموں کو سیدھا کیسے کریں؟


مزاح پر مبنی خوبصورت افسانچہ ۔
 

عثمان

محفلین
بھائی بے ایمانی تو بے ایمانی ہے خواہ وہ کتاب کے لئے ہو یا رقم یا کسی اور کے لئے۔

بات بے ایمانی کے درجہ کی نہیں ہے۔ یہ صرف میری رائے ہے کہ کہانی کے کلائمکس میں کچھ کمی رہ گئی۔ اگر پروفیسر صاحب ڈسکاؤنٹ پر مزید کتابیں لینے کی بجائے ڈسکاؤنٹ کی رقم جیب میں ڈالتے تو آپ کی کہانی زیادہ بہتر رہتی۔
 
بات بے ایمانی کے درجہ کی نہیں ہے۔ یہ صرف میری رائے ہے کہ کہانی کے کلائمکس میں کچھ کمی رہ گئی۔ اگر پروفیسر صاحب ڈسکاؤنٹ پر مزید کتابیں لینے کی بجائے ڈسکاؤنٹ کی رقم جیب میں ڈالتے تو آپ کی کہانی زیادہ بہتر رہتی۔


اوہو چلئے شکریہ
بلاگ میں ڈالتے وقت کچھ راہ نکالیں گے ۔یہی کیا کم ہے کہ آپ نے پڑھا اور مشورے سے بھی نوازا ۔جزاک اللہ
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب اصلاحی بھائی ۔ کچھ معمولی تدوین ملاحظہ کریں

ڈرٹی بوائے

ایک خاتون اپنے بچے کے ساتھ ٹرین کا انتظار کر رہی تھی۔ بچے نے کچھ کھانے کے لیے مانگا۔ خاتون نے مسکرا کر ایک نظر بچے پر ڈالی اور اپنے پرس سے ایک خستہ اور لذیذ بسکٹ کا پیکٹ نکال کر بچے کو تھما دیا۔ بسکٹ کھاتے کھاتے بچے کی نگاہ ریلوے لائن کے اُس پار ایک بھکاری بچے پر پڑی جو کچرے سے کچھ اٹھا کر کھا رہا تھا۔ بچہ بولا: "موم موم! دیکھو ادھر ایک بچے کو دیکھو!" خاتون نے ایک سرسری سی نگاہ اس بھکاری بچے پر ڈالی اور کہا: "ہاں! کیا ہے؟ کچھ کھا رہا ہے، تم بھی اپنا بسکٹ جلدی فنش کرو، ٹرین آنے والی ہے"۔ بچہ معصومیت سے بولا: ’’موم! وہ نیچے سے اٹھا کر کھا رہا ہے، چھی چھی!‘‘
ماں نے پھر سے بھکاری بچے کی جانب دیکھا اور نگاہ پھیرتے ہوئے بولی: "oh shit! اس کی طرف مت دیکھو، وہ dirty boy ہے، چلو یہاں سے! کہیں اور جا کر کھڑے ہوتے ہیں it ’s disgusting "
خاتون کا بچہ سوچ تو رہا ہو گا کہ اصل میں shit ہے کہاں!
 
ہمارے ایک دوست ہیں ’’عاطف مرزا‘‘ ۔ انہوں نے اس انداز کی مختصر تحریروں کو ’’نثرانے‘‘ کہا ہے۔
پچھلے دنوں ایک سلسلہ بھی چلا تھا ’’سَو الفاظ کا افسانہ‘‘
 

Ali mujtaba 7

لائبریرین
Top